آیات حجاب

ویکی شیعہ سے
آیہ حجاب
آیت کی خصوصیات
آیت کا نامآیہ حجاب
سورہسورہ نور 31
آیت نمبر31
پارہ18
صفحہ نمبر353
محل نزولمدینہ
موضوعفقہی
مضمونحجاب کا وجوب
مربوط آیاتآیت جلباب


آیہ حجاب (سورہ نور آیت 31)، خواتین کے لئے حجاب کے ضروری ہونے کے سلسلہ میں ہے۔ قرآن کریم کی یہ آیہ کریمہ فقہاء کے نزدیک وجوب حجاب کے قرآنی دلائل میں سے ہے۔ اسی طرح سے بعض فقہاء نے اس عبارت اِلّا ما ظَهَر مِنها (مگر یہ کہ جو ظاہر ہو) کو بنیاد بنا کر کہا ہے کہ عورتوں کے لئے چہرے اور گٹے تک دونوں ہاتھوں کا چھپانا واجب نہیں ہے۔

دوسری آیتیں بھی آیات حجاب کے عنوان سے پہچانی جاتی ہیں۔ جیسے سورہ احزاب کی آیت نمبر 59 جسے آیہ جلباب کا نام دیا گیا ہے۔

متن و ترجمہ

سورہ نور کی 31 ویں آیت، آیہ حجاب کے عنوان سے پہجانی جاتی ہے۔[1] کہتے ہیں کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد عورتوں پر پردہ واجب ہو گیا۔[2]

وَ قُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌هِنَّ وَ یحْفَظْنَ فُرُ‌وجَهُنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیضْرِبْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَیٰ جُیوبِهِنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ﴾﴿وَ لَایضْرِ‌بْنَ بِأَرْ‌جُلِهِنَّ لِیعْلَمَ مَا یخْفِینَ مِن زِینَتِهِنَّ وَ تُوبُوا إِلَی اللهِ جَمِیعًا أَیهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿۳۱﴾
اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ۔ اور اپنے پاؤں کو زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہو جائے، اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم نجات پاؤ۔

فقہی استفادہ

فقہی کتابوں میں، خواتین کے لئے حجاب کے واجب ہونے اور اس کے بعض احکام کے سلسلہ میں جیسے حجاب کے حدود اس آیہ کریمہ سے استدلال کیا گیا ہے۔[3] فقہاء کے مطابق، لَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ کی تعبیر خاتون کے لئے حجاب کے واجب ہونے پر دلالت کرتی ہے۔[4] اسی طرح سے بعض شیعہ فقہاء کی آراء کے مطابق، جیسے شیخ انصاری، شہید ثانی و علامہ حلی اِلّا ما ظَهَر مِنها (مگر جو ظاہر ہے) کی تعبیر سے چہرے اور گٹے تک دونوں ہاتھوں کو چھپانے کے وجوب سے استثنی کیا گیا ہے۔[5]

شان نزول

اس آیت کے نازل ہونے کے واقعہ کے بارے میں جابر بن عبد اللہ انصاری سے نقل ہوا ہے کہ ایک روز بعض خواتین اسماء بنت مرشدہ کے پاس گئی ہوئی تھیں اور ان کا پہناوا مناسب نہیں تھا۔ اس طرح سے ان کے خلخال، گردن اور سینوں کے فراز ظاہر تھے۔ وہ ان خواتین کے عمل سے ناراض ہوئیں اور انہیں سرزنش کیا۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی۔[6] مفسر قرآن شیخ طبرسی بھی اس سلسلہ میں لکھتے ہیں: اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے عورتیں اسکارف کو اس طرح سے سر پر ڈالتی تھیں کہ اس کا نچلا حصہ ان کی پشت پر پڑتا تھا اور اس سے ان کی گردن اور سینہ واضح ہوتا تھا۔[7]

تفسیری نکات

مفسرین کے مطابق، زینت کو آشکار نہ کرنے سے مراد اس جملہ میں لَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ، بدن کے کسی ایسے حصہ کا ظاہر نہ کرنا ہے جسے عام طور پر زینت کا حصہ بنایا جاتا ہے (جیسے کان اور گردن) اس سے مراد فقط زیورات کی نمائش نہیں ہے جیسے گوشوارے کا دکھانا حرام نہیں ہے۔[8]

خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال ہے، جس سے وہ اپنا سر چھپاتی ہیں۔[9] اس عبارت: وَلْيضْرِبْنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلَیٰ جُيوبِهِنَّ (انہیں چاہئے کہ وہ اپنا مقنع اپنی گردنوں پر ڈالیں) میں حکم دیا گیا ہے کہ عورتیں اپنے مقنع اور اسکارف کو اپنی سینوں پر ڈالیں تا کہ ان کے بال، کان اور گردن واضح و ظاہر نہ ہو۔[10]

جلباب کے ذریعہ پوشش

سورہ احزاب کی 59 ویں آیہ کریمہ میں حجاب کا بھی تذکرہ ہے جبکہ اسے آیہ جلباب کے عنوان سے پہچانا جاتا ہے۔[11] اس میں خواتین سے چاہا گیا ہے کہ وہ خود کو جلباب کے ذریعہ چھپائیں۔[12] ماہرین لغت نے جلباب کے معنی اسکارف سے بڑے اور ردا سے چھوٹے لباس کے کئے ہیں، جسے عورتیں اپنے سروں پر ڈالتی ہیں تا کہ وہ ان کے سینوں تک کو چھپا لے۔[13]

حوالہ جات

  1. نگاه کریں: مرکز فرهنگ و معارف قرآن، دایرة المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۳۸۱؛ جمعی از محققان، فرهنگ‌ نامہ علوم قرآنی، ۱۳۹۴ش، ص۱۲۹.
  2. سعیدی، حجاب (۱)، ص۶۰۴.
  3. برای نمونہ، نگاه کریں: خویی، موسوعة الامام خویی، ۱۴۱۸ق، ج۳۲، ص۳۶-۴۷؛ علامہ حلی، تذکرة الفقها، مؤسسہ آل‌البیت، ج۲، ص۴۴۶-۴۴۷.
  4. خویی، موسوعة الامام خویی، ۱۴۱۸ق، ج۳۲، ص۳۶.
  5. برای نمونہ، نگاه کریں: شیخ انصاری، کتاب‌ النکاح، ۱۴۱۵ق، ص۴۶-۴۷؛‌ شهید ثانی، مسالک، ۱۴۱۳ق، ج۷، ص۴۷؛ علامہ حلی، تذکرة الفقها، مؤسسہ آل ‌البیت، ج۲، ص۴۴۶-۴۴۷.
  6. ابن‌ ابی ‌حاتم، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۸، ص۲۵۷۳.
  7. طبرسی، مجمع‌ البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷.
  8. طبرسی، مجمع‌ البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷؛‌ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۵، ص۱۱۱.
  9. طبرسی، مجمع‌ البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۵، ص۱۱۲.
  10. طبرسی، مجمع ‌البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷.
  11. جمعی از محققان، فرهنگ ‌نامہ علوم قرآنی، ۱۳۹۴ش، ص۱۲۶.
  12. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۶، ص۳۳۹؛ طبرسی، مجمع ‌البیان، ج۸، ص۵۸۱.
  13. طریحی، مجمع‌ البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۲۴، ذیل واژه «جلب».

مآخذ

  • ابن ‌ابى ‌حاتم، عبد الرحمن بن محمد، تفسیر القرآن العظیم، تحقیق اسعد محمد الطیب، عربستان سعودى مکتبة نزار مصطفى الباز، چاپ سوم، ۱۴۱۹ھ
  • جمعی از محققان، فرهنگ ‌نامہ علوم قرآنی،‍‍ قم، پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامی، چاپ اول، ۱۳۹۴ش.
  • حر عاملی، محمد بن الحسن، وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعة، محقق محمد رضا حسینی جلالی، قم، مؤسسة آل البیت لاحیاء التراث، ۱۴۱۶ھ
  • خویى، سید ابو القاسم، ‌موسوعة الامام الخوئی،‌ تحقیق و تصحیح پژوهشگران مؤسسہ إحیاء آثار آیت ‌الله العظمى خویى،‌ ‌مؤسسة احیاء آثار الامام الخوئی، قم، چاپ اول، ۱۴۱۸ق.‌
  • سعیدی، فریده، «حجاب (۱)»، در دانشنامہ جهان اسلام، ج۱۲، تهران، بنیاد دایرة المعارف اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۷ش.
  • شهید ثانى، زین ‌الدین بن على، مسالک الاَفهام اِلى تنقیح شرائع الاسلام،‌ تحقیق و تصحیح گروه پژوهش مؤسسہ معارف اسلامى،‌ قم، مؤسسة المعارف الاسلامیة‌، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ
  • شیخ انصاری، مرتضی، کتاب النکاح، محقق مجمع الفکر الاسلامی و کمیتہ تحقیق تراث شیخ اعظم، قم، کنگره جهانی بزرگداشت شیخ اعظم انصاری، ۱۴۱۵ھ
  • طباطبایی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ھ
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع‌ البیان فی تفسیر القرآن،، تهران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش.
  • طریحى، فخر الدین، مجمع‌ البحرین، تحقیق: سید احمد حسینی، تهران، کتاب فروشى مرتضوی، چاپ سوم، ۱۳۷۵ش.
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقهاء، تحقیق وتصحیح گروه پژوهش مؤسسہ آل ‌البیت، قم، چاپ اول، ‌مؤسسہ آل ‌البیت
  • مرکز فرهنگ و معارف قرآن، دایرة المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۲ش.