آیت ایلاء

ویکی شیعہ سے

آیت ایلاء (سورہ بقرہ آیت نمبر:226) میں ایلاء اور اس کے احکام بیان ہوئے ہیں۔ ایلاء مرد کا اپنی دائمی زوجہ کے ساتھ ہمبستری نہ کرنے کی قسم کھانے کو کہا جاتا ہے۔ یہ کام جاہلیت کے دور میں بیوی کو قابو میں رکھنے اور اسے دوسری شادی سے روکنے کے لئے کیا جاتا تھا۔ خدا نے اس آیت میں ایلاء کے احکام اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طریقہ بیان کیا ہے۔

اس آیت کے مطابق مرد کی طرف سے ایلاء انجام دینے کی صورت میں زوجہ حاکم شرع یا عدالت میں شکایت کر سکتی ہے۔ اس صورت میں حاکم شرع شوہر کو بیوی کی طرف رجوع کرنے کے لئے چار مہینے کی مہلت دے گا اگر مقررہ مدت میں شوہر بیوی کی طرف رجوع نہ کرے تو حاکم شرع خود شوہر کی طرف سے اس کی بیوی کو طلاق دے دے گا۔

تعارف اور شأن نزول

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 226 کو آیہ‌ ایلاء کہا جاتا ہے۔[1] خداوند عالم اس آیت میں ایلاء کے رسم کو مردود قرار دیتے ہوئے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طریقہ بیان فرماتا ہے[2] اور عورتوں کے حقوق کی احیاء کا حکم دیتا ہے۔[3]

ایلاء جاہلیت کے دور کی ایک رسم ہے؛[4] جب بھی کوئی مرد اپنی بیوی سے متنفر ہوتا تو اس سے ہمبستری نہ کرنے کی قسم کھاتا تھا[5] اور ایک یا سالوں سال[6] یا عمر کی انتہاء تک نہ بیوی سے ہمبستری کرتا اور نہ اسے طلاق دی جاتی۔[7] اس کام کا مقصد بیوی کو تکلیف اور ازار و ازیت دینا [8] اور اس کو دوسری شادی سے روکنا[9] بیان کیا گیا ہے۔

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِہِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّہَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿226﴾


جو لوگ اپنی بیویوں سے الگ رہنے (مباشرت نہ کرنے) کی قسم کھا لیتے ہیں (ان کے لیے) چار مہینے کی مہلت ہے۔ پس اگر اس کے بعد (اپنی قسم سے) رجوع کریں تو بے شک خدا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (بقرہ، 226)



سورہ بقرہ: 226


فقہی استعمال

تفصیلی مضمون: ایلاء
  • ایلاء کا حرام ہونا: ایلاء فقہی اعتبار سے حرام ہے اور جس کی علت چار مہینے سے زیادہ بیوی سے ہمبستری ترک کرنے کی حرمت بیان کی گئی ہے۔[10] بعض فقہاء ایلاء کے حرام ہونے کو سورہ بقرہ کی آیت نمبر 226 سے استنباط کرتے ہیں۔[11] البتہ آیت‌اللہ مکارم شیرازی کے مطابق قرآن نے ایلاء کو مکمل طور پر باطل قرار نہیں دیا لیکن اس کے برے اثرات کو ختم کیا ہے تاکہ بیوی اپنے شوہر کے ہاتھوں ازیت و آزار کا شکار نہ ہو۔[12]
  • آیت ایلاء کی روشنی میں فقہاء اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر کوئی مرد ایلاء کا مرتکب ہو تو اس کی بیوی حاکم شرع کے پاس شکایت کر سکتی ہے۔ حاکم شرع شروع میں اسے چار مہینے کی مہلت دیتا ہے تاکہ وہ اس مقررہ مدت میں اپنی بیوی کی طرف رجوع کریں اور ہمبستری کرنے کے بعد قسم توڑنے کا کفّارہ دے۔[13] اگر مرد اس مقررہ مدت میں رجوع نہ کرے تو حاکم شرع اسے بیوی کو طلاق دینے یا اس کی طرف رجوع کرنے کا اختیار دیتا ہے اور اگر وہ ان دونوں کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب نہ کرے تو اسے قید خانے میں ڈالنے یا کھانے پینے میں تنگی کے ذریعے اسے اس کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔[14] بعض فقہاء کے مطابق آخری صورت میں حاکم شرع شوہر کی طرف سے اس کی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے۔[15]
  • ایلاء کی شرایط : ایلاء محقق ہونے کے لئے بعض شرائط بیان کی گئی ہیں؛[16] من جملہ یہ کہ: قسم، خدا کے اسامی میں سے کسی ایک کے ساتھ قَسم کھائی ہو۔[17] اس سے پہلے میاں بیوی کے درمیان ہمبستری واقع ہوئی ہو [18] اور اس کام کا مقصد مرد کی طرف سے بیوی کو ازار و ازیت پہنچانے کی لئے ہو۔[19]
  • فقہاء اس آیت میں "فى‌ء" (پلٹ آنا) سے مراد ہمبستری یا موانع کی صورت میں اس کا ارادہ کرنا قرار دیتے ہیں۔[20]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. سبحانى‌، نظام النكاح في الشريعۃ، مؤسسہ امام صادق، ج1، ص102۔
  2. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج2، ص149۔
  3. طبرانی، التفسیر الکبیر، 2008م، ج1، ص398؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج6، ص429؛ جعفری، تفسیر کوثر، 1376ہجری شمسی، ج1، ص532۔
  4. فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج6، ص429؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، 1408ھ، ج3، ص254۔
  5. فیض کاشانی، تفسیر الصافی، 1415ھ، ج1، ص255؛ جعفری، تفسیر کوثر، 1376ہجری شمسی، ج1، ص531؛ مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج1، ص339۔
  6. ابن‌عربی، احکام القرآن، 1408ھ، ج1، ص177۔
  7. زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج1، ص269۔
  8. زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج1، ص269۔
  9. ابوحیان، البحر المحیط، 1420ھ، ج2، ص445؛ طوسی، التبیان، بیروت، ص108؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج2، ص149۔
  10. شہید ثانی، مسالک‌الافہام، 1413ھ، ج10، ص138؛ نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج29، ص115۔
  11. علی‌پور، «ایلاء»، ص184۔
  12. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج2، ص150۔
  13. فاضل مقداد، کنز العرفان، 1425ھ، ج2، ص292۔
  14. فاضل مقداد، کنز العرفان، 1425ھ، ج2، ص292؛ امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، مؤسسہ دارالعلم، ج2، ص357۔
  15. طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج4، ص515۔
  16. مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387ہجری شمسی، ج1، ص748-749۔
  17. ابن‌عربی، احکام القرآن، 1408ھ، ج1، ص177۔
  18. مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج1، ص339۔
  19. جعفری، تفسیر کوثر، 1376ہجری شمسی، ج1، ص531۔
  20. فاضل مقداد، کنز العرفان، 1425ھ، ج2، ص292۔

مآخذ

  • ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، مشہد، آستان قدس رضوی، 1408ھ۔
  • ابوحیان، محمد بن یوسف، البحر المحیط فی التفسیر، بیروت، دارالفکر، 1420ھ۔
  • ابن‌عربی، محمد بن عبداللہ، احکام القرآن، بیروت، دارالجیل، 1408ھ۔
  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، تحریرالوسیلہ، قم، دارالعلم، چاپ اول، بی‌تا۔
  • جعفری، یعقوب، جعفری، تفسیر کوثر، قم، مؤسسہ انتشارات ہجرت، 1376ہجری شمسی۔
  • زمخشری، محمود بن عمر، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الأقاویل فی وجوہ التأویل، بیروت، دارالکتاب العربی، چاپ سوم، 1407ھ۔
  • سبحانى‌، جعفر، نظام النكاح في الشريعۃ الإسلاميۃ الغراء‌، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، بی‌تا۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الاَفہام الی تنقیح شرایع الاسلام، قم، مؤسسۃ المعارف الاسلامیۃ، چاپ اول، 1413ھ۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1390ھ۔
  • طبرانی، سلیمان بن احمد، التفسیر الکبیر: تفسیر القرآن العظیم، اربد اردن، دارالکتاب الثقافی، 2008ء۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، قم، مرکز مدیریت حوزہ علمیہ قم، 1412ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، بی‌تا۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، تصحیح علی خراسانی و سید جواد شہرستانی و مہدی طہ نجف و مجتبی عراقی، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ اول، 1407ھ۔
  • علی‌پور، حسین، «ایلاء»، در دایرۃالمعارف قرآن کریم، مرکز فرہنگ و معارف قرآن، قم، بوستان کتاب، چاپ سوم، 1383ہجری شمسی۔
  • فاضل مقداد، مقداد بن عبد اللّٰہ، کنز العرفان فی فقہ القرآن، قم، انتشارات مرتضوی، چاپ اول، 1425ھ۔
  • فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر (مفاتیح الغیب)،‌ بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، چاپ سوم، 1420ھ۔
  • فیض کاشانی، محمد بن شاہ مرتضی، تفسیر الصافی، تہران، مکتبۃ الصدر، چاپ دوم، 1415ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
  • مغنیہ، محمدجواد، التفسیر الکاشف، قم، دارالکتاب الإسلامی، 1424ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ دہم، 1371ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔