عثمان بن علی بن ابی طالب

ویکی شیعہ سے
(عثمان بن علیؑ سے رجوع مکرر)
عثمان بن علی بن ابی طالب
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
کوائف
نسببنی ہاشم
مشہور اقاربامام علیؑ؛ امام حسنؑ؛ امام حسینؑ؛ حضرت عباسؑ
پیدائشتقریبا سنہ 39 ہجری
شہادتروز عاشورا 61ھ
مقام دفنحرم امام حسینؑ
اصحابامام حسینؑ


عثمان بن علی بن ابی طالب، (ولادت تقریبا سنہ 39 ہجری قمری/ شہادت بمقام کربلا سنہ 61 ہجری قمری) امیرالمؤمنین(ع) کے فرزند ہیں جن کی والدہ فاطمہ بنت حزام المعروف بہ ام البنین ہیں۔ وہ عباس بن علی(ع) کے سگے بھائیوں اور شہدائے کربلا میں سے ہیں۔ مروف ہے کہ وہ بوقت شہادت 21 سالہ نوجوان تھے۔ بعض مآخذ میں منقول ہے کہ عثمان کا کوئی فرزند نہ تھا۔ ان کا مدفن دوسرے شہدائے کربلا کے ساتھ گنج شہداء میں ہے جو حرم امام حسین(ع) میں واقع ہے۔

زندگی نامہ

تاریخی منابع میں شہادت کے وقت آپ کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے،[1] اس کو مدنظر رکھا جائے تو آپ کی ولادت سنہ 39 ہجری قمری میں کوفہ پر امام علی(ع) کی حکومت کے دوران ہوئی ہے۔ واقعۂ عاشورا کے علاوہ تاریخی منابع میں ان کا نام کہیں نہیں ملتا تاہم بعض حدیثوں کے سلسلہ سند میں ان کا تذکرہ موجود ہے۔ عثمان نے ظاہرا شادی نہیں کی تھی اور ان کی کوئی اولاد بھی نہ تھی۔ [2]۔[3]

وجہ نامگذاری

نام "عثمان" اس وقت کے رائج اسامی میں تھا یہاں تک کہ تاریخی منابع میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) کے 25 اصحاب کا نام "عثمان" تھا۔[4] اس کے علاوہ حضرت علی(ع) خود اس نامگذاری کی علت کو پیغمبر اکرم(ص) کے ایک جلیل القدر صحابی عثمان بن مظعون کے ساتھ ہم نام ہونا اور ان کی یاد تازہ کرنا ذکر کرتے ہیں۔[5]

روز عاشورا

امام حسین(ع) کے اعوان و انصار کی شہادت کے بعد جوانان بنی ہاشم کی نوبت آئی تو سب سے پہلے امام علی(ع) کے فرزندان میں سے ابوبکر بن علی میدان میں گئے ان کے بعد عثمان کے مادری بھائی عبدااللہ اور جعفر میدان میں گئے اور جام شہادت نو کرگئے۔ [6] آخر کار عثمان بن علی میدان میں گئے اور دشمن کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے۔ جب آپ میدان میں گئے تو رجز میں درج ذیل اشعار کا ورد کر رہے تھے:

إنی أنا عثمان ذو المفاخرشیخی علی ذو الفعال الظاہر
وبن عم للنبی الطاہرأخی حسین خیرۃ الاخایر
وسید الکبار والاصاغربعد الرسول و الوصی الناصر[7]

ترجمہ:

  • میں ہوں عثمان افتخارات کا مالک؛ میرے آقا علی ہیں جن کے نیک کام ظاہر و آشکار ہیں۔
  • وہی جو نبی(ص) کے چچا زاد ہیں؛ یہ حسین میرے بھائی ہیں تمام بھائیوں سے بہتر
  • رسول اور اسے کے وصی کے بعد چھوٹے بڑے سب انسانوں کے سردار ہیں۔

شہادت

خولی بن یزید اصبحی نے ایک تیر عثمان بنی علی بن ابی طالب(ع) کی جبین پر مارا جس کے بموجب وہ زین سے زمین پر آرہے اور بنو دارم کے ایک شخص نے ان کا سر قلم کردیا۔[8]

زیارت ناحیہ مقدسہ میں ان کا تذکرہ

زیارت ناحیہ مقدسہ ـ جو امام زمانہ(عج) کی جانب سے وارد ہوئی ہے ـ میں عثمان بن علی کا تذکرہ اور ان کی تجلیل و تکریم ہوئی ہے جہاں امام(عج) فرماتے ہیں:

السَّلَامُ عَلَیكَ یا عُثْمَانَ بْنَ عَلِی بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه‏ُ فَمَا أَجَلَّ قَدْرَكَ وَأَطْیبَ ذِكْرَكَ وَأَبْینَ أَثَرَكَ وَأَشْهَرَ خَیرَكَ وَأَعْلَی مَدْحَكَ وَ أَعْظَمَ مَجْدَك[9]
ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے عثمان بن علی بن ابی طالب، اور اللہ کی رحمت اور برکات ہوں آپ پر، پس کس قدر عظیم ہے آپ کی قدر، کتنی شیریں ہے آپ کی یاد اور کتنا نمایاں ہے آپ کا اثر، اور کس قدر مشہور ہیں آپ کی نیکیاں اور کتنی بلند ہے آپ کی مدح اور کتنی عظیم ہے آپ کی شان۔

حوالہ جات

  1. مجلسی، بحار الانوار، ج 45، ص 37۔
  2. مفید، الارشاد، ج2، ص109۔
  3. مجلسی، بحار الانوار، ج45، ص37۔
  4. ابن حجر، الاصابہ، ج۴، ص۴۴۷-۴۶۳.
  5. اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۹.
  6. الامالی، ص 152۔
  7. مجلسی، بحار الانوار، ج45، ص37۔
  8. مجلسی، بحار الانوار، ج45، ص37۔
  9. مجلسی، بحار الانوار، ج98، ص245۔

مآخذ

  • مفید؛ الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد؛ کنگرہ شیخ مفید؛ قم؛ 1413ہجری قمری۔
  • صدوق؛ الامالی؛ کتابچی؛ تہران؛ 1376ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمد باقر؛ بحار الانوار الجامعۃ لدرر الاخبار الائمۃ الاطہار؛ دار احیاء التراث العربی؛ بیروت؛ 1403ہجری قمری۔