محمد بن علی بن ابی طالب

ویکی شیعہ سے
محمد بن علی بن ابی طالب
حرم امام حسینؑ میں گنج شہدا
حرم امام حسینؑ میں گنج شہدا
کوائف
مشہور اقاربامام علیؑ؛ امام حسنؑ؛ امام حسینؑ
شہادت61ھ
شہادت کی کیفیتامام حسینؑ کے رکاب میں شہید ہوئے
اصحابامام حسینؑ

محمد بن علی بن ابی‌ طالب، (شہادت 61ھ) محمد اصغر کے نام سے مشہور امام علیؑ کی اولاد میں سے تھے جو واقعہ کربلا میں شہید ہوئے۔ آپ اپنے بھائی امام حسینؑ کے ساتھ مدینہ سے کربلا کا سفر کیا اور عاشورا کے دن عمر سعد کی فوج کے ساتھ لڑائی میں شہید ہوئے۔

حسب و نسب

آپ امام علیؑ کی اولاد میں سے تھے اور محمد حنفیہ سے عمر میں چھوٹے ہونے کی بنا پر محمد اصغر یعنی چھوٹے محمد کے نام سے مشہور تھا اور بعض آپ کو ابو بکر بن علی کے ساتھ ایک مانتے ہیں۔[1] آپ کی والدہ کا نام لیلی بنت مسعود ارمیہ ذکر کیا گیا ہے۔[حوالہ درکار] بعض آپ کی والدہ کو ایک کنیز اور بعض اسماء بنت عمیس کو آپ کی والدہ کے عنوان سے نقل کرتے ہیں۔[2]

خصوصیات

آپ کی خصوصیات کے بارے میں لکھا ہے کہ: آپ ایک «شجاع، زیرک، اپنے بھائی امام حسینؑ کے ساتھ وفادار، با بصیرت، دین‌ شناس، صبور اور قرآن اور معارف اسلامی سے آگاہ» شخص تھے۔[3]

شہادت

آپ اپنے بھائی امام حسینؑ کی حمایت کرتے ہوئے مدینہ سے ان کے ساتھ کربلا تک سفر کیا اور 36 سال کی عمر میں اپنے بھائی امام حسینؑ کے رکاب میں شہید ہوئے۔ کہا گیا ہے کہ آپ زحر بن بدر نخعی کے ہاتھوں، یا عبد اللہ بن عقبہ غنوی کی تیر کا نشانہ بن کر شہید ہوئے۔[4] عاشورا کے دن بنی‌ ابان بن دارم کے ایک شخص نے آپ کے سر کو تن سے جدا کر کے نیزے پر بلند کیا۔[5]

کربلا میں آپ کا رجز

آپ کربلا میں فوج اشقیا سے جنگ کے وقت یہ شعر پڑھا کرتے تھے:

شیخی علی ذوالفخار الاطولمن ہاشم الصدق الکریم المفضل
ہذا حسین بن النبی المرسلعنہ نحامی بالحسام المصقل
تفدیہ نفسی من اخ مبجلیا رب فامنحنی الثواب المجزل
میرے والد گرامی امام علیؑ ہیں جو بہت ساری خصوصیات کے حامل ہیں۔ بنی ہاشم میں آپ ایک صادق، کریم اور محترم شخص تھے۔ یہ حسینؑ رسول خداؐ کے بیٹے ہیں۔ ہم تیز دہار تلواروں کے ساتھ ان کی حمایت کریں گے۔ میری جان ایسے عظیم بھائی پر فدا ہوں۔ پروردگارا مجھے عظیم اجر و ثواب سے مالا مال فرما۔

زیارت شہدا میں آپ کا نام

آپ کا نام زیارت شہدا میں بھی آیا ہے:

«السَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَتِیلِ الْأَبَانِی الدَّارِمِی (لَعَنَہُ اللہُ) وَ ضَاعَفَ عَلَیہِ الْعَذَابَ الْأَلِیمَ وَ صَلَّی اللہُ عَلَیک یا مُحَمَّدُ وَ عَلَی أَہْلِ بَیتِک الصَّابِرِینَ؛ محمد بن امیرالمؤمنین پر سلام ہو جو أبانی دارمی کے ہاتھوں شہید ہوا۔ خدا ان کے قاتل پر لعنت کرے اور جتنا ہو سکے اس کے دردناک عذاب میں اضافہ فرما۔ اے محمد آپ اور آپ کے صابر خاندان پر خدا کا درود و سلام ہو۔»[6]

حوالہ جات

  1. مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص354؛ محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ہجری شمسی، ج7، ص59۔
  2. سنگری، آینہ‌داران آفتاب، 1387ہجری شمسی، ص1130۔
  3. سنگری، آینہ‌داران آفتاب، 1387ہجری شمسی، ص1130۔
  4. سنگری، آینہ‌داران آفتاب، 1387ہجری شمسی، ص1130۔
  5. سنگری، آینہ‌داران آفتاب، 1387ہجری شمسی، ص1130۔
  6. ابن طاووس، الاقبال الاعمال، 1376ہجری شمسی، ص577-573؛ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج98، ص245۔

مآخذ

  • منبع اصلی: آیینہ داران آفتاب (پژوہش و نگارش نواز زندگانی و شہادت یاران اباعبداللہ)، محمدرضا سنگری، شرکت چاپ و نشر بین‌الملل، 1387ہجری شمسی۔
  • ابن طاووس، علی بن موسی؛ الإقبال بالأعمال الحسنۃ، محقق جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، 1376ہجری شمسی۔
  • محمدی ری‌ شہری، محمد، دانشنامہ امام حسین، قم، دارالحدیث، 1388ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار الجامعہ لدرر اخبارالائمۃ الاطہار، بیروت، داراحیاءالتراث العربی، 1403ھ۔
  • مفید، محمد بن محمد، الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، مؤسسۃ آل البیت، 1413ھ۔