ام المومنین
| خدیجہ بنت خویلد | (ازدواج: 25 عام الفیل) |
| سودہ بنت زمعہ | (ازدواج: قبل از ہجرت) |
| عائشہ بنت ابوبکر | (ازدواج: 1 یا 2 یا 4 ہجری) |
| حفصہ بنت عمر | (ازدواج: 3 ہجری) |
| زینب بنت خزیمہ | (ازدواج: 3 ہجری) |
| ام سلمہ بنت ابوامیہ | (ازدواج: 4 ہجری) |
| زینب بنت جحش | (ازدواج: 5 ہجری) |
| جویریہ بنت حارث | (ازدواج: 5 یا 6 ہجری) |
| رملہ بنت ابوسفیان | (ازدواج: 6 یا 7 ہجری) |
| ماریہ بنت شمعون | (ازدواج: 7 ہجری) |
| صفیہ بنت حیی | (ازدواج: 7 ہجری) |
| میمونہ بنت حارث | (ازدواج: 7 ہجری) |
اُمُّ الْمُؤْمِنِینَ یا امہات المؤمنین، (مؤمنین کی مائیں) ایک ایسا لقب ہے جو قرآن میں پیغمبر اکرمؐ کی زوجات کے لیے استعمال ہوا ہے۔[1]
یہ لقب آیت "النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ وَ أَزْوَاجُہُ أُمَّہَاتُہُمْ (ترجمہ: نبی مؤمنین پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق (تصرف) رکھتے ہیں۔ اور آپ کی بیویاں ان (مؤمنین) کی مائیں ہیں۔)" سے مأخوذ ہے۔[2] مفسرین کے مطابق یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی زوجات کو مؤمنین کی ماؤں کی طرح قرار دیتی ہے؛ یعنی پیغمبر اکرمؐ کے وصال کے بعد ان سے نکاح کرنا حرام ہے اور ان کا احترام کرنا واجب ہے۔[3] نکاح کی ممانعت کا حکم سورہ احزاب آیت نمبر 53 میں بھی موجود ہے۔[4]
شیعہ مفسرین کے نزدیک پیغمبر اکرمؐ کی ازواج کی عزت اور حرمت کی حفاظت اس بات پر منحصر ہے کہ وہ خود بھی حکم خدا اور امام معصوم کی اطاعت کے پابند ہوں؛ بنابراین اگر وہ اس قانون پر عمل پیرا نہ ہوں! تو ان کا یہ مقام اور مرتبہ ختم ہو جاتا ہے، لیکن نکاح کی ممانعت ابدی ہے اور اس کی حرمت ہمیشہ برقرار رہتی ہے۔[5]
شہید مطہری (1298–1358ھ) کے مطابق اس حکم کا فلسفہ اور حکمت پیغمبر کی ازواج مطہرات کے مقام و مرتبے کو سیاسی اور سماجی استحصال سے بچانا ہے۔[6]
حوالہ جات
- ↑ سورہ احزاب، آیہ 6۔
- ↑ سورہ احزاب، آیہ 6۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج8، ص122؛ طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج16، ص277؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج17، ص205۔
- ↑ شہید ثانی، مسالک الافہام، 1413ھ، ج7، ص79-80۔
- ↑ فیض کاشانی، التفسیر الصافی، 1416ھ، ج6، ص14؛ ثقفی، روان جاوید، 1398ھ، ج4، ص304۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1390ش، ج19، ص431۔
مآخذ
- قرآن کریم
- ثقفی، محمد، روان جاوید، انتشارات برہان، چاپ سوم، 1398ھ۔
- فیض کاشانی، محسن، تفسیر صافی، الناشر: دار الكتب الإسلاميۃ - إيران - طہران، 1416ھ۔
- طباطبایی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، اسماعیلیان، بیروت، 1393ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ اول، 1415ھ۔
- شہید ثانی، زینالدین بن علی، مسالک الافہام الی تنقیح شرایع الاسلام، قم، مؤسسۃ المعارف الاسلامیۃ، 1413ھ۔
- مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، صدرا، تہران، 1384ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، دار الکتب الإسلامیۃ، تہران، 1374ہجری شمسی۔
