"سجدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م پیوند میان ویکی و حذف از مبدا ویرایش |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
{{فقہی توصیفی مقالہ}} | {{فقہی توصیفی مقالہ}} | ||
[[سجدہ]] | [[سجدہ]] ایک عبادی عمل ہے جس میں خشوع و خضوع اور تعظیم کی خاطر [[خدا]] کے سامنے اپنی پیشانی رکھی جاتی ہے ۔اسلامی تعلیمات میں اسے خاضع ترین عبادت کا درجہ حاصل ہے۔ ہر مسلمان پر واجب اور مستحب تمام نمازوں کی ہر رکعت میں دو سجدے انجام دینا ضروری ہے۔ | ||
مذہب [[شیعہ|تشیّع]] کے مطابق [[نماز]] کے سجدے میں پیشانی فقط اور فقط زمین سے اگنے والی ایسی چیزوں پر رکھنا صحیح ہے جو کھانے، پینے یا پہننے میں استعمال نہ کی جاتی ہو۔ لیکن اہل سنت قالین اور اس طرح کی دوسری چیزوں پر بھی سجدہ جائز سمجھتے ہیں۔ تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سجدہ غیر خدا کے لئے [[حرام]] ہے۔ | |||
==معنا== | ==معنا== | ||
لغوی اعتبار سے سجدہ خضوع کی خاطر خم ہونا اور سر کو جھکانا ہے<ref> المفردات (راغب)، واژه «سجد» ص۳۹۶. لسان العرب، واژه «سجد» ج۳، ص۲۰۴</ref> اور شرعی اصطلاح کے مطابق انسان کا اپنے چھ اعضا کے ہمراہ اپنی پیشنی کو زمین پر لگانا ہے ۔<ref> تحریر الأحکام، ج۱، ص۲۵۳.</ref><ref> ذکری الشیعۃ، ج۳، ص۴۶۵.</ref> | لغوی اعتبار سے سجدہ خضوع کی خاطر خم ہونا اور سر کو جھکانا ہے<ref> المفردات (راغب)، واژه «سجد» ص۳۹۶. لسان العرب، واژه «سجد» ج۳، ص۲۰۴</ref> اور شرعی اصطلاح کے مطابق انسان کا اپنے چھ اعضا کے ہمراہ اپنی پیشنی کو زمین پر لگانا ہے ۔<ref> تحریر الأحکام، ج۱، ص۲۵۳.</ref><ref> ذکری الشیعۃ، ج۳، ص۴۶۵.</ref> |
نسخہ بمطابق 11:43، 8 جون 2022ء
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
![]() |
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
سجدہ ایک عبادی عمل ہے جس میں خشوع و خضوع اور تعظیم کی خاطر خدا کے سامنے اپنی پیشانی رکھی جاتی ہے ۔اسلامی تعلیمات میں اسے خاضع ترین عبادت کا درجہ حاصل ہے۔ ہر مسلمان پر واجب اور مستحب تمام نمازوں کی ہر رکعت میں دو سجدے انجام دینا ضروری ہے۔
مذہب تشیّع کے مطابق نماز کے سجدے میں پیشانی فقط اور فقط زمین سے اگنے والی ایسی چیزوں پر رکھنا صحیح ہے جو کھانے، پینے یا پہننے میں استعمال نہ کی جاتی ہو۔ لیکن اہل سنت قالین اور اس طرح کی دوسری چیزوں پر بھی سجدہ جائز سمجھتے ہیں۔ تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سجدہ غیر خدا کے لئے حرام ہے۔
معنا
لغوی اعتبار سے سجدہ خضوع کی خاطر خم ہونا اور سر کو جھکانا ہے[1] اور شرعی اصطلاح کے مطابق انسان کا اپنے چھ اعضا کے ہمراہ اپنی پیشنی کو زمین پر لگانا ہے ۔[2][3]
اہمیت
خدا کے سامنے بندگی اور خضوع کی علامت کے عنوان سے قرآن اور روایات میں سجدہ بہت زیادہ مورد توجہ ہے ۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں یہ بانوے (92)مرتبہ مختلف الفاظ کی صورت میں اس کا تذکرہ آیا ہے نیز ایک سورے کا نام بھی سجدہ ہے اور روایات میں خدا کے نزدیک ہونے کیلئے انسان کی بہترین حالت سجدہ بتائی گئ ہے ۔
اقسام
سجدے کی چند اقسام کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:-
اختیاری اور تسخیری
- سجدہ اختیاری: سجدے کی یہ اقسام صرف انسانوں کے ساتھ مخصوص ہے جسے انجام دینے پر وہ ثواب کا مستحق قرار پاتا ہے جیسے ارشاد پروردگار ہے:
- "فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا [النجم/ 62]"
- ترجمہ: تم خدا کیلئے سجدہ کرو اور اسی کو عبادت کرو۔
- سجدہ تسخیری: سجدے کی یہ قسم انسانوں سمیت موجودات کی تمام اقسام میں پائی جاتی ہے جس کی طرف قرآن نے یوں اشارہ کیا ہے :
- " وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [الرعد/ 15]"
- ترجمہ:زمین اور آسمانوں میں میں بسنے والے سب بزور یا بشوق اور ان کے سائے بھی صبح اور شام خدا کیلئے ہی سر بسود ہیں۔[4]
سجدۂ نماز
تفصیلی مضمون:سجدۂ نماز نماز کا سجدہ ہر واجب یا مستحب نماز کا ایک اساسی جزو شمار ہوتا ہے اور یہ واجبات نماز میں سے ہے۔ نماز میت کے علاوہ ہر نماز کی ہر رکعت میں رکوع کے بعد دو سجدے کرنا ضروری ہیں ۔ہر رکعت کے دو سجدے مل کر ایک رکن بنتا ہے ۔ نماز کے سجدہ ادا کرنے کے مخصوص احکام بیان ہوئے ہیں ۔
سجدۂ سہو
اگر نماز میں کچھ ایسے اجزا چُھٹ جائیں کہ جن کے چھٹنے کی وجہ سے نماز باطل نہیں ہوتی تو ان رہ جانے والے اجزا کے جبران کی خاطر نماز کے فورا بعد دو سجدے کئے جاتے ہیں یہ دو سجدے سجدۂ سہو کہلاتے ہیں ۔ان کے مخصوص احکام شریعت میں بیان کیے گئے ہیں ۔یہ سجدے بعض جگہوں پر واجب اور بعض مقامات پر انہیں بجا لانا مستحب ہوتا ہے ۔[5]
سجدۂ قرآن یا سجدۂ تلاوت
قرآن کریم کے بعض سوروں کی مخصوص آیات کی تلاوت کی وجہ سے قرآن پڑھنے یا سننے والے کیلئے سجدہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے ۔ان آیات میں سے ہر آیت کو آیت سجدہ کہتے ہیں ۔قرآن پاک کی چار سورتیں ایسی ہیں جن میں آیات سجدہ ہیں جن کے پڑھنے کے بعد انسان پر واجب ہے کہ خدا کے حضور سجدہ کرے۔[6]اہل تشیع کے نزدیک ایسی آیات والی سورتوں کا نماز میں پڑھنا درست نہیں ہے ۔
سجدۂ شکر
خدا کی کسی نعمت کے حصول،مصیبت کے ٹل جانے ،کسی فریضے یا غیر فریضے کی ادائیگی کی توفیق پر شکر کے قصد سے خدا کا سجدہ کرنا سجدۂ شکر کہلاتا ہے ۔ اس کے مخصوص احکام بیان کئے گئے ہیں ۔ [7]
حوالہ جات
- ↑ المفردات (راغب)، واژه «سجد» ص۳۹۶. لسان العرب، واژه «سجد» ج۳، ص۲۰۴
- ↑ تحریر الأحکام، ج۱، ص۲۵۳.
- ↑ ذکری الشیعۃ، ج۳، ص۴۶۵.
- ↑ راغب اصفہانی،المفردات في غريب القرآن ذیل: سجد
- ↑ أحمد فتح الله ،معجم ألفاظ الفقہ الجعفري 225
- ↑ أحمد فتح الله ، معجم الفاظ فقہ جعفری 225۔
- ↑ أحمد فتح الله ، معجم الفاظ فقہ جعفری 225۔