سورہ نور
مومنون | سورۂ نور | فرقان | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ نور قرآن مجید کی 24 ویں سورت جو مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن مجید کے 18 ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورے کو اس لئے سورہ نور کہا گیا کہ اس میں لفظ "نور" سات مرتبہ دہرایا گیا ہے اور آیہ نور بھی اسی سورت میں ہے۔ سورہ نور میں بہت سارے شرعی احکام جیسے زنا کی حد، قذف (کسی کی طرف زنا کی نسبت دینا) کی حد، اور عورتوں پر حجاب واجب ہونے کو بیان کرتا ہے۔
اسی طرح واقعہ افک، نکاح، تہمت، الزام اور افترا کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے۔ اور اشاعہ فحشا (برائیوں کی ترویج) سے منع کیا گیا ہے۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں روایت نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سورہ نور کی تلاوت کرے اللہ تعالی اسے گزشتہ اور آیندہ کے تمام مومن مرد عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا کرتا ہے اور باپ پر بیٹیوں کے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ وہ انہیں سورہ نور کی تعلیم دے۔
تعارف
- نام
اس سورہ کو اس لئے سورہ نور کہا گیا کہ اس میں لفظ "نور" سات مرتبہ دہرایا گیا ہے اور آیہ نور بھی اس میں ذکر ہوئی ہے۔ آیہ نور اللہ کے نام سے شروع ہوتی ہے اور اس میں نور کا لفظ پانچ مرتبہ تکرار ہوا ہے۔[1]
- ترتیب اور محل نزول
سورہ نور مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآنی سورتوں کی ترتیب کے مطابق 103ویں سورت ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہے۔ جبکہ ترتیب مصحف کے لحاظ سے 24ویں سورت ہے اور 18ویں پارے میں واقع ہے۔[2]
- آیات کی تعداد
سورہ نور میں 64 آیات، 1381 الفاظ اور 5755 حروف ہیں اور حجم و کمیت کے لحاظ سے اوسط درجے کی سورت ہے اور سور مثانی کے زمرے میں آتی ہے جو تقریبا نصف پارے پر محیط ہے۔
مضمون
سورہ نور میں بہت سارے شرعی احکام جیسے زنا کی حد، قذف کی حد، لعان کے احکام، عورتوں پر حجاب واجب ہونے کے احکام، عمر رسیدہ خواتین پر حجاب کی رعایت کا واجب نہ ہونا، زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہوں کی ضرورت، نکاح کے مسائل اور واقعہ افک ذکر ہوئے ہیں۔ اور اسی طرح جس چیز کے بارے میں علم نہیں اس کے بارے میں اظہار نہ کرنے، تہمت، بہتان اور افترا سے بچے رہنے اور اشاعہ فحشاء سے سخت منع اور دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے کے لئے مالک کی اجازت ضروری ہونا ذکر ہوا ہے۔[3]
احکامِ الہی کی رعایت کرتے ہوئے پاکدمنی اور عفت کی ترویج | |||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا گفتار؛ آیہ ۶۲-۶۴ اللہ اور رسول کی اطاعت کی اہمیت | تیسرا گفتار؛ آیہ ۵۸-۶۱ گھر میں عفت اور محبت کی ترویج اصول | دوسرا گفتار؛ آیہ ۳۴-۵۷ الہی رحمت جلب کرنے میں احکام کی پابندی کی تاثیر | پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۳۳ معاشرے میں پاکدامنی اور عفت کی ترویج کے اصول | ||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب؛ آیہ ۶۲ معاشرے کے عمومی مسائل میں پیغمبر کے فرمان پر عمل کی ضرورت | پہلا اصل؛ آیہ ۵۸-۵۹ والدین کے حریم خصوصی کی رعایت | پہلا مطلب؛ آیہ ۳۴-۳۵ مومنوں کو نور کی طرف راہنما احکام کا بیان | مقدمہ؛ آیہ 1 اس سورت کے احکام پر عمل، واجب ہونا | ||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب؛ آیہ ۶۳ ہمیشہ پیغمبر کے اطاعت گزار بنو | دوسرا اصل؛ آیہ ۶۰ خواتین کو مناسب حجاب کی رعایت کرنا | دوسرا مطلب؛ آیہ ۳۶-۳۸ اللہ کا ذکر الہی ہدایت کا باعث | پہلا اصل؛ آیہ ۲-۳ زنا کرنے والی کی سرعام سزا | ||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا مطلب؛ آیہ ۶۴ انسانی ضروریات کے متناسب دینی احکام | تیسرا اصل؛ آیہ ۶۱ دوسروں کے گھر میں داخل ہوتے ہوئے آداب کی رعایت | تیسرا مطلب؛ آیہ ۳۹-۴۰ الہی تعلیمات کے نور سے کافر محروم ہونے کی دو مثالیں | دوسرا اصل؛ آیہ ۴-۱۰ پاکدامن عورتوں پر ناروا تہمت لگانے والوں کی سزا | ||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا مطلب؛ آیہ ۴۱-۴۲ موجودات کا تسبیح کرنا اللہ کے عمومی رحمت کی نشانی | تیسرا اصل؛ آیہ ۱۱-۲۶ غیر اخلاقی افواہوں کو نہ پھیلانا | ||||||||||||||||||||||||||||||
پانچواں مطلب؛ آیہ ۴۳ بعض بندوں پر رحمت کی بارش کا نزول | چوتھا اصل؛ آیہ ۲۷-۲۹ دوسروں کے حریم خصوصی کی رعایت | ||||||||||||||||||||||||||||||
چھٹا مطلب؛ آیہ ۴۴-۴۶ ہر شخص کی شایستگی کے تحت اس کی ہدایت | پانچواں اصل؛ آیہ ۳۰-۳۱ نامحرموں سے رابطے کے دوران حیا اور پاکدامنی کی رعایت | ||||||||||||||||||||||||||||||
ساتواں مطلب؛ آیہ ۴۷-۵۷ منافقوں اور مومنوں کے حکم خدا پر عمل کرنے کا طریقہ | چھٹا اصل؛ آیہ ۳۲-۳۳ ترویج فرہنگ ازدواج | ||||||||||||||||||||||||||||||
مشہور آیات
آیت لعان
اللہ تعالی سورہ نور کی چھٹی آیت سے دسویں آیت تک میں لعان کا حکم بیان کرتا ہے۔[5]اکثر مفسروں نے ان آیت کے شأن نزول کو ہلال بن امیہ نامی صحابی سے مربوط قرار دیا ہے کہ جس نے پیغمبر اکرمؐ کے پاس آکر یہ دعوا کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو کسی دوسرے کے ساتھ زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن اس دعوے پر گواہ نہیں ہے۔ پیغمبر اکرمؐ اس پر حد قذ جاری کرنا چاہ رہے تھے کہ یہ آیات نازل ہوئیں جن کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لیے ایک معقول راستہ بیان ہوا۔[6]یہ موضوع، لعان کے نام سے فقہ کے ابواب میں سے ایک ہے جس کے ذریعے سے میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں اور ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتے ہیں[7] اور حد قذف اور حد زنا ان پر جاری نہیں ہوتی ہے۔[8]
آیات افک
سورہ نور کی 11ویں آیت سے واقعہ افک یعنی مسلمانوں کا پیغمبر کی ایک بیوی پر تمہت لگانے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نیز تہمت لگانے پر ان کی مذمت بھی ہوئی ہے۔ قرآنی آیات، ان کی تفسیر اور شان نزول کو دیکھے بغیر بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ جس فرد پر تہمت لگائی گئی ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی خاندان کا ایک مشہور شخص ہے اور تہمت لگانے والے عام لوگ ہیں۔[9] ان آیات کے لئے دو طرح کے شان نزول بیان ہوئے ہیں:
1۔ غزوہ بنی مُصطَلِق سے مسلمانوں کی واپسی پر بعض منافقوں نے ام المومنین عایشہ پر تہمت لگایا،[10] 2. عایشہ کا ماریہ قبطیہ پر الزام لگانا[11]ان آیات میں ایک طرف سے الزام تراشی کرنے والوں کو شدید عذاب سے ڈرایا ہے تو دوسری طرف مومنوں کو بھی کسی دلیل کے بغیر افواہوں پر یقین کرنے سے بھی منع کیا ہے۔[12]
آیہ نور
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ کمِشْکاةٍ فِیهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِی زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ کأَنَّهَا کوْکبٌ دُرِّی یوقَدُ مِن شَجَرَةٍ مُّبَارَکةٍ زَیتُونَةٍ لَّا شَرْقِیةٍ وَلَا غَرْبِیةٍ یکادُ زَیتُهَا یضِیءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُّورٌ عَلَیٰ نُورٍ ۗ یهْدِی اللَّهُ لِنُورِهِ مَن یشَاءُ ۚ وَیضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۗ وَاللَّهُ بِکلِّ شَیءٍ عَلِیمٌ (ترجمہ: اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے .اس کے نور کی مثال اس طاق کی ہے جس میں چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو اور قندیل ایک جگمگاتے ستارے کے مانند ہو جو زیتون کے بابرکت درخت سے روشن کیا جائے جو نہ مشرق والا ہو نہ مغرب والا اور قریب ہے کہ اس کا روغن بھڑک اٹھے چاہے اسے آگ مس بھی نہ کرے یہ نور بالائے نور ہے اور اللہ اپنے نور کے لئے جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے اور وہ ہر شے کا جاننے والا ہے)[؟–35]
بعض تفاسیر نقل شدہ روایات کے مطابق اس آیہ مجیدہ کو اہل بیتؑ پر تطبیق دی ہے۔ تفسیر شبر میں امام رضاؑ سے روایت نقل ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا ہے: ہم وہ مشکات ہیں جس میں محمد کا چراغ ہے اور اللہ تعالی جسے چاہے ہماری ولایت کے ذریعے سے اس کی ہدایت کرتا ہے۔[13] تفسیر المیزان میں بھی امام صادقؑ سے اس آیت کے بارے میں یوں نقل ہوا ہے: یہ ایک مثال ہے جسے اللہ تعالی نے ہم اہلبیت کے لئے بیان کیا ہے کہ پیغمبر اور ائمہ اللہ کی نشانیاں ہیں؛ وہ نشانیاں جن کے ذریعے سے لوگ توحید، دینی مصلحتیں، اسلامی شریعت، مستحبات اور واجبات کی طرف ہدایت ہوتے ہیں۔[14] علامہ طباطبائی اس روایت کو ان احادیث میں سے قرار دیا ہے جو بعض مصادیق کی طرف اشارہ کرتی ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ ظاہری طور پر یہ آیت اہلبیتؑ انبیاء، اولیا اور اوصیا کو بھی شامل ہے۔[15]
آیات الاحکام
سورہ نور کی دوسری آیت سے 8ویں آیت تک کو آیات الاحکام میں شمار کیا گیا ہے۔[16] دوسری آیت میں زانی کی حد بیان ہوئی ہے اور تیسری آیت میں مومن کی زانی سے شادی کرنے کو حرام قرار دیا ہے؛ البتہ تفاسیر میں ذکر ہوا ہے کہ اس آیت میں زانی سے مراد وہ شخص ہے جو زنا میں مشہور ہے اور توبہ بھی نہیں کیا ہے۔[17]چوتھی سے 8ویں آیت تک کی آیات میں زنا کی تمہت اور قذف اور لعان کا حکم بیان ہوا ہے۔[18] آیات الاحکام میں سے ایک اور آیت 31ویں آیت ہے جو حجاب کی آیات میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔[19] اس آیت میں عورتوں کو پاکدامن بننے اور زینت کو چھپانے کا حکم ہوا ہے اور خواتین کو جن سے حجاب کرنا واجب نہیں ہے ان کا بھی نام لیا ہے۔ 60ویں آیت میں عمر رسیدہ خواتین کو بعض شرائط کے ساتھ اس حکم سے استثنا کیا ہے۔[20] اسی طرح 32ویں اور 33ویں آیت کو ان آیات میں سے شمار کیا ہے جن سے شرعی حکم استفادہ کیا جاسکتا ہے۔[21] یہ آیات مردوں اور عورتوں کو شادی کرنے کا حکم دیتی ہیں اور اگر شادی کرنا ممکن نہیں ہو تو عفت اور پاکدامنی اختیار کریں۔
فضائل اور خواص
سورہ نور کی فضیلت میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سورہ نور کی تلاوت کرے اللہ تعالی اسے گزشتہ اور آیندہ کے تمام مومن مرد عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا کرتا ہے۔[22] اور اپنے گھر والوں کو سورہ نور کی تعلیم دینے کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ کا فرمانا ہے کہ باپ پر بیٹیوں کے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ وہ انہیں سورہ نور کی تعلیم دے۔[23] امام علیؑ سے بھی اس بارے میں روایت نقل ہوئی ہے کہ تم اپنی عورتوں کو سورہ نور کی تعلیم دو جس میں ان کے لیے وعظ ونصیحت ہے۔[24] امام صادقؑ سے بھی منقول ہے کہ اپنی مالی اور جنسی خواہشات کو سورہ نور کی تلاوت سے محفوظ کرو اور اپنی عورتوں کو اس سورت کے ذریعے سے حفاظت کرو، کیونکہ جو بھی ہر دن یا ہر روایت اس سورت کی تلاوت کرتا ہے اس گھر کا کوئی بھی شخص زنا کا مرتکب نہیں ہوگا اور مرنے کے بعد 70 ہزار فرشتے اس کے تشییع جنازہ میں شرکت کریں گے اور اس کے لئے دعا اور استغفار کرتے ہوئے اسے قبر تک پہنچائیں گے۔[25]
اس سورت کی تلاوت کے آثار اور برکات میں سے بعض؛ احتلام سے نجات،[26]، بھاگے ہوئے شخص کی واپسی، (اگر اس سورت کی 40ویں آیت کی تلاوت کرے)، بینائی کی کمزوری دور کرنا (اس کے لیے 35ویں آیت کو کسی چیز پر لکھ کر اسے دھوئے اور وہ پانی انکھوں پر ملے۔)[27] ذکر ہوئی ہیں۔
تالیفات
بعض کتابیں سورہ نور کے بارے میں ہی لکھی گئی ہیں:
- تفسیر سورہ نور بقلم میرزا خلیل کمرہای،
- اس سلسلے میں شہید مرتضی مطہری کے دروس کا متن بھی موجود ہے۔
متن اور ترجمہ
سورہ نور
|
ترجمہ
|
---|---|
سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿1﴾ الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿2﴾ الزَّانِي لَا يَنكِحُ إلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ وَحُرِّمَ ذَلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ ﴿3﴾ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاء فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿4﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿5﴾ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاء إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ﴿6﴾ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ وَيَدْرَأُ ﴿7﴾ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿8﴾ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِن كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿9﴾ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ حَكِيمٌ ﴿10﴾ إِنَّ الَّذِينَ جَاؤُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنكُمْ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَّكُم بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُم مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْإِثْمِ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿11﴾ لَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ ﴿12﴾ لَوْلَا جَاؤُوا عَلَيْهِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاء فَإِذْ لَمْ يَأْتُوا بِالشُّهَدَاء فَأُوْلَئِكَ عِندَ اللَّهِ هُمُ الْكَاذِبُونَ ﴿13﴾ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِي مَا أَفَضْتُمْ فِيهِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿14﴾ إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُم مَّا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمٌ ﴿15﴾ وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَا أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ ﴿16﴾ يَعِظُكُمُ اللَّهُ أَن تَعُودُوا لِمِثْلِهِ أَبَدًا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿17﴾ وَيُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿18﴾ إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿19﴾ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّه رَؤُوفٌ رَحِيمٌ ﴿20﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَن يَشَاء وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿21﴾ وَلَا يَأْتَلِ أُوْلُوا الْفَضْلِ مِنكُمْ وَالسَّعَةِ أَن يُؤْتُوا أُوْلِي الْقُرْبَى وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿22﴾ إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿23﴾ يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿24﴾ يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللَّهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ وَيَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ ﴿25﴾ الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ أُوْلَئِكَ مُبَرَّؤُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿26﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿27﴾ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّى يُؤْذَنَ لَكُمْ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا هُوَ أَزْكَى لَكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿28﴾ لَّيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ ﴿29﴾ قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴿30﴾ وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿31﴾ وَأَنكِحُوا الْأَيَامَى مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِن يَكُونُوا فُقَرَاء يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿32﴾ وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمْ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا وَآتُوهُم مِّن مَّالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاكُمْ وَلَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاء إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِن بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿33﴾ وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ وَمَثَلًا مِّنَ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ ﴿34﴾ اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِن شَجَرَةٍ مُّبَارَكَةٍ زَيْتُونِةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ نُّورٌ عَلَى نُورٍ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَن يَشَاء وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿35﴾ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ﴿36﴾ رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاء الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ﴿37﴾ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿38﴾ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاء حَتَّى إِذَا جَاءهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللَّهَ عِندَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ ﴿39﴾ أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ ﴿40﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ ﴿41﴾ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ ﴿42﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاء مِن جِبَالٍ فِيهَا مِن بَرَدٍ فَيُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاء وَيَصْرِفُهُ عَن مَّن يَشَاء يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالْأَبْصَارِ ﴿43﴾ يُقَلِّبُ اللَّهُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُوْلِي الْأَبْصَارِ ﴿44﴾ وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِن مَّاء فَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى بَطْنِهِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى أَرْبَعٍ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاء إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿45﴾ لَقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿46﴾ وَيَقُولُونَ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالرَّسُولِ وَأَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلَّى فَرِيقٌ مِّنْهُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ وَمَا أُوْلَئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ ﴿47﴾ وَإِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم مُّعْرِضُونَ ﴿48﴾ وَإِن يَكُن لَّهُمُ الْحَقُّ يَأْتُوا إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ ﴿49﴾ أَفِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَمِ ارْتَابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَن يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ بَلْ أُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿50﴾ إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿51﴾ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ ﴿52﴾ وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ قُل لَّا تُقْسِمُوا طَاعَةٌ مَّعْرُوفَةٌ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿53﴾ قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِن تَوَلَّوا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿54﴾ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿55﴾ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿56﴾ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ وَلَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿57﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاء ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿58﴾ وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿59﴾ وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاء اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿60﴾ لَيْسَ عَلَى الْأَعْمَى حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُوا مِن بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَالَاتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُم مَّفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِكُمْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُوا جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُون ﴿61﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿62﴾ لَا تَجْعَلُوا دُعَاء الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاء بَعْضِكُم بَعْضًا قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنكُمْ لِوَاذًا فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿63﴾ أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿64﴾۔ |
(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔یہ ایک سورہ ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے اور ہم نے (ہی) اس (کے احکام) کو فرض کیا ہے۔ اور ہم نے ہی اس میں کھلی ہوئی آیتیں نازل کی ہیں۔ تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (1) زناکار عورت اور زناکار مرد ان دونوں میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے لگاؤ۔ اور اللہ کے دین کے معاملہ میں تمہیں ان پر ترس نہ آئے۔ اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو اور ان دونوں کو سزا دیتے وقت اہلِ ایمان کی ایک جماعت کو موجود رہنا چاہیے۔ (2) زناکار مرد نکاح نہیں کرتا مگر زناکار عورت یا مشرک عورت کے ساتھ اور زناکار عورت نکاح نہیں کرتی مگر زناکار مرد یا مشرک مرد کے ساتھ اور یہ (زنا) اہلِ ایمان پر حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ (3) اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور پھر چار گواہ پیش نہ کریں تو انہیں اسّی (۰۸) کوڑے لگاؤ اور کبھی ان کی کوئی گواہی قبول نہ کرو اور یہ لوگ فاسق ہیں۔ (4) سوائے ان کے جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور (اپنی) اصلاح کر لیں۔ تو بےشک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (5) اور جو (خاوند) اپنی بیویوں پر تہمت (زنا) لگائیں اور (ثبوت کیلئے) ان کے پاس خود ان کے سوا کوئی گواہ نہ ہو تو ان میں سے کسی کی گواہی اس طرح معتبر ہوگی کہ وہ چار مرتبہ خدا کی قسم کھائے کہ وہ (اپنے دعویٰ میں) سچا ہے۔ (6) اور پانچویں مرتبہ یوں کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ (اپنے دعویٰ میں) جھوٹا ہے۔ (7) اور اس عورت سے یہ صورت شرعی حد کو ٹال سکتی ہے کہ وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ وہ (خاوند) جھوٹا ہے۔ (8) اور پانچویں بار یوں قسم کھائے کہ اس پر اللہ کا غضب ہو اگر وہ (مرد) سچا ہے۔ (9) اگر اللہ کا فضل و کرم اور اس کا رحم نہ ہوتا اور یہ (بات نہ ہوتی) کہ اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، بڑا حکمت والا ہے (تو اس الزام تراشی کا انجام بڑا دردناک ہوتا)۔ (10) بےشک جو لوگ جھوٹا بہتان گھڑ کر لائے ہیں وہ تم ہی میں سے ایک گروہ ہے۔ تم اسے اپنے حق میں برا نہ سمجھو۔ بلکہ وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اس (گروہ) میں سے ہر آدمی کیلئے اتنا حصہ ہے جتنا اس نے گناہ کمایا ہے۔ اور جو ان میں سے اس (گناہ) کے بڑے حصہ کا ذمہ دار ہے اس کیلئے عذاب بھی بہت بڑا ہے۔ (11) ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے یہ (بہتان) سنا تھا تو مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں اپنوں کے حق میں نیک گمان کرتے اور کہتے کہ یہ تو ایک کھلا ہوا بہتان ہے۔ (12) وہ اس پر چار گواہ کیوں نہیں لائے؟ سو جب یہ لوگ گواہ نہیں لائے تو یہ اللہ کے نزدیک جھوٹے ہی ہیں۔ (13) اور اگر تم پر دنیا و آخرت میں خدا کا فضل و کرم اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس بات میں تم پڑ گئے تھے (اور اس کا چرچا کیا تھا) تمہیں سخت عذاب پہنچتا۔ (14) جب تم لوگ اس (بہتان) کو ایک دوسرے کی زبان سے نقل کر رہے تھے اور اپنے مونہوں سے وہ بات کہہ رہے تھے جس کا خود تمہیں علم نہیں تھا۔ اور تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے۔ حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی۔ (15) اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے یہ (افواہ) سنی تھی تو کہہ دیتے کہ ہمارے لئے زیبا نہیں ہے کہ یہ بات منہ سے نکالیں۔ سبحان اللہ! یہ تو بڑا بہتان ہے۔ (16) اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ تم مؤمن ہو تو آئندہ کبھی اس قسم کی بات نہ کرنا۔ (17) اور اللہ تمہارے لئے (اپنی) آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔ (18) اور جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہلِ ایمان میں بے حیائی و برائی کی اشاعت ہو (اور اس کا چرچا ہو) ان کیلئے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (19) اور اگر تم پر اللہ کا فضل و کرم اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ بڑا شفقت والا، بڑا رحم کرنے والا ہے (تو تم دیکھ لیتے کہ اس بہتان تراشی کا کیا انجام ہوتا)۔ (20) اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ اور جو کوئی شیطان کے نقش قدم پر چلتا ہے تو وہ اسے بے حیائی اور ہر طرح کی برائی کا حکم دیتا ہے اور اگر تم پر خدا کا فضل و کرم اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی کبھی پاک و صاف نہ ہوتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے اسے پاک و صاف کر دیتا ہے اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ (21) اور جو لوگ تم میں سے مال و دولت اور وسعت والے ہیں وہ قسم نہ کھائیں کہ وہ قرابتداروں، مسکینوں اور راہِ خدا میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہیں دیں گے۔ چاہئے کہ یہ لوگ معاف کر دیں اور درگزر کریں۔ کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں بخش دے؟ اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (22) جو لوگ پاکدامن، بے خبر اور ایماندار عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا و آخرت میں لعنت ہے اور ان کیلئے بہت بڑا عذاب ہے۔ (23) جس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ ان کے اعمال کے متعلق جو وہ کیا کرتے تھے۔ (24) اس دن اللہ انہیں پورا پورا بدلہ دے گا جس کے وہ حقدار ہیں اور انہیں معلوم ہو جائے گا کہ اللہ ہی حق ہے جو نمایاں ہے (اور حق کا ظاہر کرنے والا ہے)۔ (25) ناپاک باتیں، ناپاک لوگوں کے لئے (زیبا) ہیں اور ناپاک آدمی ناپاک باتوں کیلئے موزوں (مناسب) ہیں اور اچھی اور ستھری باتیں اچھے آدمیوں کیلئے (مناسب) ہیں۔ اور اچھے اور ستھرے آدمی اچھی اور ستھتری باتوں کے (لائق) ہیں اور یہ ان باتوں سے بری الذمہ ہیں جو لوگ (ان کے بارے میں) کہتے ہیں ان کیلئے مغفرت ہے اور باعزت روزی۔ (26) اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو۔ جب تک کہ اجازت نہ لے لو۔ اور گھر والوں پر سلام نہ کرو۔ یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ تاکہ نصیحت حاصل کرو۔ (27) پھر اگر ان (گھروں) میں کسی (آدمی) کو نہ پاؤ تو ان میں داخل نہ ہو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ مل جائے اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جاؤ یہ (طریقہ کار) تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ (28) (ہاں البتہ) ایسے گھروں میں داخل ہونے میں تمہارے لئے کوئی مضائقہ نہیں ہے جن میں کوئی رہائش نہیں رکھتا۔ جبکہ ان میں تمہارا کچھ سامان ہو اور اللہ اسے بھی خوب جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور اسے بھی جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو۔ (29) (اے رسول(ص)) آپ مؤمن مردوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ (طریقہ) ان کیلئے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔ بےشک لوگ جو کچھ کیا کرتے ہیں اللہ اس سے خوب واقف ہے۔ (30) اور (اے رسول(ص)) آپ مؤمن عورتوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاطت کریں اور اپنی زینت و آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو اور چاہیے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زیبائش و آرائش ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپ داداؤں کے، یا اپنے شوہروں کے باپ داداؤں کے، یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے (ہم مذہب) عورتوں کے یا اپنے غلاموں یا لونڈیوں کے یا اپنے نوکروں چاکروں کے جو جنسی خواہش نہ رکھتے ہوں۔ یا ان بچوں کے جو ابھی عورتوں کی پردہ والی باتوں سے واقف نہیں ہیں اور وہ اپنے پاؤں (زمین پر) اس طرح نہ ماریں کہ جس سے ان کی وہ زیبائش و آرائش معلوم ہو جائے جسے وہ چھپائے ہوئے ہیں۔ اے اہل ایمان! تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (31) اور تم میں جو (مرد و زن) بے نکاح ہیں ان کا نکاح کرو۔ نیز اپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے بھی جو (نکاح کے) قابل ہوں۔ ان کا بھی نکاح کرو۔ اگر وہ غریب و نادار ہوں گے تو اللہ انہیں اپنے فضل و کرم سے مالدار بنا دے گا۔ اور اللہ بڑی وسعت والا، بڑا علم والا ہے۔ (32) اور جو لوگ نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتے انہیں چاہیے کہ عفت اور ضبط نفس سے کام لیں۔ یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے اور تمہارے مملوکہ غلاموں اور کنیزوں میں سے جو مکاتب بننے کے خواہشمند ہوں۔ تو اگر تمہیں ان میں کوئی بھلائی معلوم ہو تو ان سے مکاتبہ کرلو۔ اور تم اللہ کے مال میں سے انہیں عطا کرو اور اپنی جوان کنیزوں کو محض دنیوی رنگ کا کچھ سامان حاصل کرنے کیلئے بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں اگر کوئی انہیں مجبور کرے تو بیشک ان کو مجبور کرنے کے بعد بھی اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (33) بےشک ہم نے تم لوگوں کی طرف واضح آیتیں نازل کی ہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کی مثالیں بھی اور پرہیزگاروں کیلئے پند و نصیحت بھی۔ (34) اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال یہ ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو (اور) چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو۔ اور (وہ) قندیل گویا موتی کی طرح چمکتا ہوا ایک ستارہ ہے (اور وہ چراغ) زیتون کے بابرکت درخت (کے تیل) سے روشن کیا جاتا ہے۔ جو نہ شرقی ہے نہ غربی قریب ہے کہ اس کا تیل خود بخود بھڑک اٹھے اگرچہ آگ نے اسے چھوا بھی نہ ہو۔ یہ نور بالائے نور ہے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے اپنے نور کی طرف ہدایت فرماتا ہے۔ اور اللہ لوگوں کیلئے مثالیں بیان کرتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔ (35) (یہ ہدایت پانے والے) ایسے گھروں میں ہیں جن کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ انہیں بلند کیا جائے اور ان میں خدا کا نام لیا جائے ان میں ایسے لوگ صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں۔ (36) جنہیں کوئی تجارت اور (خرید) فروخت اللہ کی یاد سے نماز پڑھنے سے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی (کیونکہ) وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور نگاہیں الٹ پلٹ ہو جائیں گی۔ (37) تاکہ اللہ ان کو ان کے بہترین اعمال کی جزا دے اور اپنے فضل سے مزید نوازے اور اللہ جسے چاہتا ہے اسے بے حساب رزق عطا کرتا ہے۔ (38) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے اعمال سراب کی مانند ہیں جو ایک چٹیل میدان میں ہو۔ جسے آدمی پانی خیال کرتا ہے یہاں تک کہ جب اس کے پاس جاتا ہے تو اسے کچھ نہیں پاتا بلکہ وہاں اللہ کو موجود پاتا ہے۔ جس نے اس کا پورا پورا حساب چکا دیا۔ اور اللہ بہت جلدی حساب لینے والا ہے۔ (39) یا پھر ان کی مثال ایسی ہے جیسے گہرے سمندر میں اندھیرا۔ کہ اسے ایک موج ڈھانپ لے پھر اس (موج) کے اوپر ایک اور موج ہو۔ اور پھر اس کے اوپر بادل ہو۔ الغرض اندھیروں پر اندھیرا کہ اگر کوئی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے دیکھ نہ پائے اور جسے اللہ نور (ہدایت) نہ دے تو اس کے لئے کوئی نور نہیں ہے۔ (40) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے پرندے بھی ہر ایک اپنی اپنی (مخصوص) نماز و تسبیح کو جانتا ہے۔ (41) اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کیلئے ہے اور اللہ ہی کی طرف (سب کی) بازگشت ہے۔ (42) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے۔ پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم ملاتا ہے۔ پھر اسے تہہ بہ تہہ کر دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے درمیان سے بارش نکلواتا ہے اور وہ (اللہ) آسمان سے پہاڑوں کی شکل کے بادلوں سے برف یعنی اولے برساتا ہے پھر ان کو جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹا دیتا ہے قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھوں (کی بینائی) کو لے جائے۔ (43) اللہ رات دن کو ادلتا بدلتا رہتا ہے۔ بےشک اس میں آنکھوں والوں کیلئے (سامان) عبرت ہے۔ (44) اور اللہ ہی نے زمین پر چلنے والے ہر جاندار کو (ایک خاص) پانی سے پیدا کیا ہے تو ان میں سے کوئی پیٹ کے بل چلتا ہے۔ اور کوئی دو ٹانگوں پر چلتا ہے اور کوئی چار ٹانگوں پر۔ اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ بےشک اللہ ہر شئے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (45) یقیناً ہم نے حقیقت واضح کرنے والی آیتیں نازل کر دی ہیں اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کر دیتا ہے۔ (46) اور وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لائے ہیں۔ اور ہم نے اطاعت بھی کی۔ مگر اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ منہ پھر لیتا ہے اور ایسے لوگ (ہرگز) مؤمن نہیں ہیں۔ (47) اور جب انہیں خدا اور رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ رسول ان کے درمیان فیصلہ کر دیں تو ایک دم ان میں سے ایک گروہ روگردان ہو جاتا ہے۔ (48) اور اگر حق ان کے موافق ہو (اس میں ان کا فائدہ) تو پھر سر تسلیم خم کئے اس (رسول) کی طرف آجاتے ہیں۔ (49) ان کے دلوں میں (نفاق وغیرہ) کی کوئی بیماری ہے یا (اسلام کے متعلق) شک میں مبتلا ہیں یا پھر ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے ساتھ زیادتی کریں گے؟ (نہیں) بلکہ یہ لوگ خود ظلم و زیادتی کرنے والے ہیں۔ (50) اہلِ ایمان کو جب خدا اور رسول کی طرف بلایا جائے کہ وہ (رسول) ان کے درمیان فیصلہ کریں تو ان کا قول یہ ہوتا ہے کہ وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (51) اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری اختیار کرے (اس کی نافرمانی سے بچے) تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ (52) اور یہ (منافق) اپنے مقدور بھر اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر آپ انہیں حکم دیں گے تو وہ (اپنے گھروں سے بھی) نکل کھڑے ہوں گے آپ کہیئے کہ تم قسمیں نہ کھاؤ۔ پس معروف و معلوم فرمانبرداری مطلوب ہے۔ بےشک جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔ (53) آپ کہہ دیجئے! کہ تم اللہ کی اطاعت کرو۔ اور رسول کی اطاعت کرو اور اگر تم روگردانی کروگے تو اس (رسول) کے ذمہ وہی ہے جو بار اس پر ڈالا گیا ہے اور تمہارے ذمہ وہ ہے جو بار تم پر ڈالا گیا ہے۔ اور تم اگر اس کی اطاعت کروگے تو خود ہی ہدایت پاؤگے۔ ورنہ رسول کے ذمہ واضح طور پر پیغام پہنچانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ (54) جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں زمین میں اسی طرح جانشین بنائے گا جس طرح ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنایا تھا۔ اور جس دین کو اللہ نے پسند کیا ہے وہ انہیں ضرور اس پر قدرت دے گا۔ اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا۔ پس وہ میری عبادت کریں اور کسی کو میرا شریک نہ بنائیں۔ اور جو اس کے بعد کفر اختیار کرے وہی لوگ فاسق ہیں۔ (55) اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔ اور رسول(ص) کی اطاعت کرو۔ تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (56) جو لوگ کافر ہیں ان کے بارے میں خیال نہ کرو کہ وہ زمین میں (خدا کو) عاجز کر دیں گے ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔ (57) اے ایمان والو! چاہیے کہ تمہارے غلام اور وہ بچے جو ابھی حدِ بلوغ کو نہیں پہنچے (گھروں میں داخل ہوتے وقت) تین بار تم سے اجازت طلب کریں۔ نمازِ صبح سے پہلے، اور جس وقت تم دوپہر کو اپنے کپڑے اتار دیتے ہو اور نماز عشاء کے بعد۔ یہ تین وقت (آرام کرنے کیلئے) تمہارے لئے پردے کے وقت ہیں ان اوقات کے علاوہ تم پر اور ان پر کوئی حرج نہیں ہے تم لوگ ایک دوسرے کے پاس بار بار چکر لگاتے رہتے ہو۔ اسی طرح اللہ آیتوں کو کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔ (58) اور جب تمہارے لڑکے حدِ بلوغ کو پہنچ جائیں تو انہیں بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح ان سے پہلے لوگ (اپنے بڑوں سے) اجازت لیتے رہے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔ (59) اور وہ عورتیں جو (بڑھاپے کی وجہ سے) خانہ نشین ہوگئی ہوں جنہیں نکاح کی کوئی آرزو نہ ہو ان کیلئے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے (پردہ کے) کپڑے اتار کر رکھ دیں بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والیاں نہ ہوں۔ اور اگر اس سے بھی باز رہیں (اور پاکدامنی سے کام لیں) تو یہ اور بہتر ہے۔ اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ (60) اور اندھے کیلئے کوئی مضائقہ نہیں ہے اور نہ ہی لنگڑے کیلئے کوئی مضائقہ ہے اور نہ بیمار کیلئے اور نہ خود تمہارے لئے کوئی حرج ہے کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ۔ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان کے گھروں سے جن کی کنجیاں تمہارے اختیار میں ہیں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے تمہارے لئے کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ اکٹھے ہوکر کھاؤ۔ یا الگ الگ (ہاں البتہ) جب گھروں میں داخل ہونے لگو تو اپنے لوگوں کو سلام کر لیا کرو۔ یہ اللہ کی طرف سے پاکیزہ اور بابرکت ہدیہ ہے اللہ اسی طرح آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔ (61) مؤمن تو صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول(ص) پر ایمان رکھتے ہیں اور جب کسی اجتماعی معاملہ میں رسول کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہیں لیتے کہیں نہیں جاتے۔ بےشک جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ پس جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کیلئے اجازت مانگیں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کیلئے اللہ سے مغفرت طلب کریں۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (62) اے ایمان والو! اپنے درمیان رسول کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کو بلانے کی طرح نہ بناؤ۔ اللہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لے کر کھسک جاتے ہیں۔ جو لوگ حکمِ خدا سے انحراف کرتے ہیں ان کو اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنہ میں مبتلا نہ ہو جائیں یا انہیں کوئی دردناک عذاب نہ پہنچ جائے۔ (63) خبردار! جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ اللہ ہی کا ہے تم جس حال میں ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے اور اس دن کو بھی جب لوگ اس کی بارگاہ میں لوٹائے جائیں گے تو وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کرتے رہے تھے۔ اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔ (64) |
پچھلی سورت: سوره مؤمنون | سورہ نور | اگلی سورت:سوره فرقان |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ج۲، ص۱۲۴۳.
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۳
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ قمی، تفسیر القمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۹۸؛ طوسی، التبیان، بیروت، ج۷، ص۴۱۰.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۴، ص۳۸۳.
- ↑ مغنیہ، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ش، ج۵، ص۴۰۰.
- ↑ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۴، ص۱۰۰.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۷ـ۱۲۸.
- ↑ روایت کی تفصیلات کے لیے مراجعہ کریں: ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ واقدی، المغازی، ص۴۲۶-۴۳۵؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ اس بات کے نقد کے بارے میں مراجعہ کریں: العاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۷۷-۷۸، ۸۱، ۹۷ و طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۰۱-۱۳۰؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۰و۴۱
- ↑ قمی، تفسیر قمی، ج۲، ص۹۹؛ یوسفی غروی، موسوعہ التاریخ الاسلامی، ج۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶؛ اس نظرئے کے نقد کے لیے مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، ص۶۶۶؛ حسینیان مقدم، بررسی تاریخی تفسیری حادثہ افک، ص۱۷۲؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۱
- ↑ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۶
- ↑ تفسیر شبر، ص۳۴۲
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۹۵
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۹۵
- ↑ ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، صص ۳۵۶، ۵۶۷ و ۵۷۷؛ فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۲۹۴.
- ↑ فیض کاشانی، تفسیر صافی، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۴۱۷.
- ↑ مقدس اردبیلی، زبدة البیان، نشر مکتبة المرتضویہ، ص۶۱۳.
- ↑ ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، ص۳۷۷ـ۳۸۴.
- ↑ ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، ص۳۸۶؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۴، ص۵۴۲.
- ↑ مقدس اردبیلی، زبدة البیان، نشر مکتبة المرتضویہ، صص۵۰۴ و ۳۶۷.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷،ص۲۱۶۔
- ↑ شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۳۸۲ق، ج۸، ص۱۱۲.
- ↑ کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۵۱۶.
- ↑ ابن بابویہ، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۹.
- ↑ بحرانی، تفسیرالبرہان، ۱۳۸۸ش، ج۴، ص۴۳.
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۳.
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ابن ہشام، عبد الملک، السیرہ النبویہ، تحقیق مصطفی السقا و ابراہیم الأبیاری و عبد الحفیظ شلبی، بیروت، دار المعرفۃ، بیتا.
- ایروانی، باقر، دروس تمہیدیہ فی تفسیر آیات الاحکام، قم، دار الفقہ، ۱۴۲۳ق.
- بحرانی، سید ہاشم، البرہان، ترجمہ رضا ناظمیان، علی گنجیان و صادق خورشا، تہران، کتاب صبح، نہاد کتابخانہہای عمومی کشور، ۱۳۸۸ش.
- حسینیان مقدم، حسین، بررسی تفسیری تاریخی حادثہ افک، مجلہ تاریخ اسلام در آینہ پژوہش، شمارہ ۷، پاییز ۱۳۸۴.
- حویزی، نور الثقلین، تصحیح: سید ہاشم رسولی محلاتی، قم، مطبعہ العلمیۃ، ۱۳۸۳ق.
- دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاء الدین خرم شاہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷.
- سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۴ش.
- شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، محمد رضا انصاری محلاتی، نسیم کوثر، قم، ۱۳۸۲ش.
- طباطبایی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۱۷.
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تحقیق و مقدمہ محمد جواد بلاغی، انتشارات ناصر خسرو، تہران، چ۳، ۱۳۷۲ش.
- عاملی، جعفر مرتضی،الصحیح من سیرۃ النبی الأعظم، قم، دار الحدیث، ۱۴۲۶.
- فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، کنز العرفان فی فقہ القرآن، بہ تصحیح محمد باقر شریف زادہ و محمدبا قر بہبودی، تہران، نشر مرتضوی، چاپ اول، [بیتا].
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی (ملامحسن)، تفسیر الصافی، بہ تصحیح حسین اعلمی، تہران، نشر مکتبۃ الصدر، چاپ دوم، ۱۴۱۵ق.