غزوہ ودان یا غزوہ ابواء [عربی میں: غزوة ودان و غزوة الأبواء] رسول خدا(ص) کے غزوات میں سے ایک ہے جو مدینہ کے قریب ابواء کے میں انجام پایا۔ کہا جاتا ہے کہ غزوہ ودان آپ(ص) کا سب سے پہلا غزوہ تھا۔
تاریخ | صفر سنہ 2 ہجری |
---|---|
مقام | ابواء |
مختصات | ۲۳°۰۶′۳۳″ شمالی ۳۹°۰۵′۴۰″ شرقی / ۲۳٫۱۰۹۲۶° شمالی ۳۹٫۰۹۴۳۳° شرقی |
علل و اسباب | قبیلہ ضمرہ کی طرف سے دھمکی اور ان کا مقابلہ |
نتیجہ | بنو ضمرہ کے ساتھ میثاق صلح |
فریق 1 | مسلمان |
فریق 2 | قریش کا تجارتی قافلہ اور قبیلہ بنو ضمرہ |
سپہ سالار 1 | حضرت محمدؐ |
ہجرت نبوی | 622ء بمطابق 1ھ |
معراج | 622ء بمطابق 1ھ |
غزوہ بدر | 624ء بمطابق 17 رمضان 2ھ |
امام علی اور حضرت فاطمہ کی شادی | 624ء بمطابق یکم ذی الحجہ 2ھ |
بنیقینقاع کی شکست | 624ء بمطابق 15 شوال 2ھ |
غزوہ احد | 625ء بمطابق شوال 3ھ |
بنو نضیر کی شکست | 625ء بمطابق 4ھ |
غزوہ احزاب | 627ء بمطابق 5ھ |
بنو قریظہ کی شکست | 627ء بمطابق 5ھ |
غزوہ بنی مصطلق | 627ء بمطابق 5ھ یا 6ھ |
صلح حدیبیہ | 628ء بمطابق 6ھ |
غزوہ خیبر | 628ء بمطابق 7ھ |
پہلا سفرِ حجّ | 629ء بمطابق 7ھ |
جنگ مؤتہ | 629ء بمطابق 8ھ |
فتح مکہ | 630ء بمطابق 8ھ |
غزوہ حنین | 630ء بمطابق 8ھ |
غزوہ طائف | 630ء بمطابق 8ھ |
جزیرة العرب پر تسلط | 631ء بمطابق 9ھ |
غزوہ تبوک | 632ء بمطابق 9ھ |
حجۃ الوداع | 632ء بمطابق 10ھ |
واقعۂ غدیر خم | 632ء بمطابق 10ھ |
وفات | 632ء بمطابق 11ھ |
وجہ تسمیہ
یہ غزوہ مدینہ کے قریب ابواء کے علاقے ودان میں انجام پایا۔ ودان جنوب مشرق میں جحفہ اور ابواء کے درمیان واقع ہے۔ چونکہ ودان ابواء سے صرف 6 میل یے فاصلے پر واقع ہے[1] اور یہ دو علاقے ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں چنانچہ منابع میں مذکورہ غزوے کا تذکرہ دونوں ناموں سے ہوا ہے۔[2]
واقعے کی حقیقت
صفر ـ جو ہجرت مہینہ کا بارہواں مہینہ تھا ـ میں رسول خدا(ص) نے پہلا غزوہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا؛ چنانچہ آپ(ص) نے قریش کے تجارتی قافلے کو پکڑنے اور قبیلہ بنو ضمرہ بن بکر کنانی کی سرکوبی کے لئے مدینہ سے ابواء کی جانب عزیمت کی۔ اس مہم میں انصار کا کوئی فرد شامل نہ تھا۔ رسول اللہ(ص) نے سعد بن عبادہ کو مدنی عوام کے مسائل کے حل کے لئے ، مدینہ میں اپنی جگہ مقرر کیا۔[3]
رسول اللہ(ص) ودان میں پہنچے تو (قریش کا قافلہ جا چکا تھا اور ان کے حلیف قبیلے) بنو ضمرہ کے افراد رسول خدا(ص) کے ساتھ صلح و آشتی کے لئے آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی طرف سے مخشی بن عمرو ضمری نے معاہدہ صلح پر دستخط کئے جو اس زمانے میں بنو ضمرہ کا سردار تھا۔[4]۔[5] اس مہم کے دوران رسول خدا(ص) 15 دنوں تک مدینہ سے دور رہے۔
صلح نامے کے مندرجات
صلح کی اس قرار داد میں طے پایا کہ:
- قبیلہ بنی ضمرہ رسول اللہ(ص) کے خلاف کسی کی حمایت نہیں کرے گا اور مسلمان بھی ان کے خلاف کسی کی حمایت نہیں کریں گے۔
- مذکورہ قبیلے اس سلسلے میں کسی کو امداد نہیں پہنچائے گا۔
بالآخر عہدنامہ لکھا گیا اور رسول خدا(ص) مدینہ واپس آئے۔[6]
متعلقہ مآخذ
حوالہ جات
مآخذ
- ابن اثیر، عزالدین علی، الکامل فی التاریخ، ترجمه (فارسی): ابوالقاسم حالت، تهران، مؤسسه مطبوعاتی علمی، 1371ش.
- بیهقی، ابوبکر احمد بن حسین؛ دلائل النبوه، ترجمه محمود مهدوی دامغانی، تهران، علمی و فرهنگی، 1361ش
- حموی، شهاب الدین یاقوت، معجم البلدان ، دارصادر ، بیروت، 1995عیسوی۔
- ابن خلدون ، عبدالرحمن بن محمد، ترجمه: عبدالمجید آیتی، سیره نبوی، تهران، کتابچی ، 1363هجری شمسی
- ابن هشام، عبدالملک، ترجمه: ابوالقاسم الکامل، تهران، ناشر، مؤسسه مطبوعاتی علمی، 1371هجری شمسی
- واقدی، محمد بن عمر، ترجمه (فارسی): محمود مهدوی دامغانی، المغازی، تهران، مرکز نشر دانشگاهی ، 1369هجری شمسی
- بیهقی، ابوبکر احمد بن حسین، ترجمه: محمود مهدوی دامغانی ، دلائل النبوه، تهران، علمی و فرهنگی ، 1361هجری شمسی
- ابن سعد هاشمی، محمد، ترجمه: محمود مهدوی دامغانی، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیه ، 1410هجری قمری.
٭٭٭ ٭٭٭ |
رسول اللہ(ص) کا پہلا غزوہ غزوہ ودان |
اگلا غزوہ: غزوہ بواط |