یومیہ نمازیں

نامکمل زمرہ
غیر سلیس
غیر جامع
ویکی شیعہ سے
(یومیہ نماز سے رجوع مکرر)

یومیہ نمازیں صبح، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی پنجگانہ نمازوں کو کہا جاتا ہے۔ ہر مکلف پر ہر روز ان نمازوں کو بجا لانا ضروری ہوتا ہے۔ یومیہ نمازیں مسلمانوں کے اہم ترین عبادتوں میں سے ہیں جو ہر روز پانچ مختلف اوقات میں بجا لائے جاتے ہیں۔

رکعات کی تعداد اور اوقات

  • نماز صبح: نماز صبح دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور اس کو طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک بجا لایا جاتا ہے۔
  • نماز ظہر: اس کی رکعتیں چار ہیں اور زوال آفتاب سے لے کر غروب آفتاب سے قبل اس وقت تک پڑھی جاسکتی ہے جب تک غروب تک نماز عصر کی چار رکعتوں جتنا وقت باقی ہو۔ جمعہ کے دن نماز جمعہ کی شرائط موجود ہوں تو نماز ظہر کی بجائے دو رکعت نماز جمعہ ادا کی جا سکتی ہے۔
  • نماز عصر: چار رکعتی نماز ہے جس کا وقت ظہر کے بعد چار رکعت نماز ظہر کے برابر وقت گذرنے کے بعد شروع ہوتا ہے اور غروب آفتاب تک پڑھی جاسکتی ہے۔
  • نماز مغرب: تین رکعتی نماز ہے جس کا وقت اذان مغرب سے اس وقت تک پڑھی جاسکتی ہے جب تک کہ "شرعی نصف شب" سے قبل نماز عشاء کی چار رکعتوں جتنا وقت باقی ہو۔
  • نماز عشاء: چار رکعتی نماز ہے جو اذان مغرب سے نماز مغرب جتنا وقت گذرنے کے بعد سے "شرعی نصف شب" تک پڑھی جاسکتی ہے۔[1]

بعض احکام

  • نماز مسافر قصر ہے؛ یعنی یہ کہ چار رکعتی نمازیں سفر کے دوران دو رکعتی پڑھی جاتی ہیں۔
  • ظہر اور عصر کی نمازوں میں سورہ حمد اور دوسری سورت آہستہ پڑھی جاتی ہیں۔
  • مرد نمازگزار نماز صبح، مغرب اور عشاء کے دوران حمد اور سورت کو بآواز بلند پڑھیں گے جبکہ خواتین کو تمام نمازوں میں حمد اور سورت کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔
  • یومیہ نمازیں تمام مکلفین پر ہر صورت میں واجب ہیں؛ سوائے حائض (ماہواری) اور نفساء خواتین کے۔ نفاس اس خون کو کہا جاتا ہے جو خواتین بچے کی پیدائش کے بعد 10 روز تک دیکھتی ہیں۔

جمع بین الصلاتیں

اہل سنت کا اعتقاد ہے کہ یومیہ نمازیں پانچ الگ الگ اوقات میں پڑھی جانی چاہئیں۔[2] شیعہ بھی اگرچہ یہی اعتقاد رکھتے ہیں کہ یومیہ نمازیں پانچ اوقات میں پڑھنا، افضل ہے؛ لیکن نماز عصر کو نماز ظہر کے فورا بعد پڑھنا اور نماز عشاء کو نماز مغرب کے فورا بعد پڑھنا، جائز ہے اور اصطلاحا وہ دو نمازیں اکٹھی پڑھتے ہیں۔ شیعہ نمازوں کو اکٹھا پڑھنے کے لئے قرآن اور سنت سے دلائل اور مستندات بھی قائم کرتے ہیں۔[3]

یومیہ نمازوں کی اہمیت

یومیہ نمازیں، اہم ترین عبادی اعمال میں سے ہیں جنہیں روایات میں "اصلِ اسلام"، "معراج المؤمن"، "روزانہ گناہوں کو پاک کردینے والے"، "افضل ترین عمل" و۔۔۔ کہا گیا ہے۔[4]

نماز زمان رکعتیں توضیحات
نماز صبح طلوع فجرسے طلوع آفتاب تک ۲ مردحضرات جَہر(بلند آواز) کی صورت میں یعنی بلند آواز پڑھتے ہیں لیکن عورتیں آہستہ پڑھتی ہیں مگر یہ کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں ان کی آواز کسی نامحرم مرد کی کانوں تک نہ پہنچے اس صورت میں عورتیں بھی بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔
نماز ظہر زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے ۴ مرد اور عورت کیلئے اسے آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کے ادا کرنے کے لئے جتنا وقت درکار ہے اس سے پہلے تک نماز ظہر کا آخری وقت شمار ہوتا ہے ۔
نماز عصر نماز ظہر کے بعد ۴ مرد اور عورت کیلئے آہستہ پڑھنا واجب ہے۔
نماز مغرب مشہور قول کی بنا پر غروب آفتاب کے بعد حمرہ شرقیہ کے سر سے گزر جانے کے بعد[5] ۳ مردحضرات جَہر کی صورت میں یعنی بلند آواز پڑھتے ہیں لیکن عورتیں آہستہ پڑھتی ہیں مگر یہ کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں ان کی آواز کسی نامحرم مرد کی کانوں تک نہ پہنچے اس صورت میں عورتیں بھی بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔
نماز عشاء نماز مغرب کے بعد ۴ مردحضرات جَہر کی صورت میں یعنی بلند آواز پڑھتے ہیں لیکن عورتیں آہستہ پڑھتی ہیں مگر یہ کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں ان کی آواز کسی نامحرم مرد کی کانوں تک نہ پہنچے اس صورت میں عورتیں بھی بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔

حوالہ جات

  1. امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ص111-113۔
  2. نیشابوری، مسلم بن حجاج، صحیح مسلم ج5، ج3، ص135۔
  3. نجفی، جواہر الکلام، ج7، ص305، المسئلۃ السابعۃ۔
  4. نجفی، جواہر الکلام، ج7، ص2۔
  5. بعض فقہا کے نزدیک نماز مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔ مثلا آیت اللہ محمد تقی بہجت ،توضیح المسائل،124 ش619۔

مآخذ

  • امام خمینی، تحریرالوسیلہ، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی، تهران، 1379.
  • نجفی، محمد حسن بن باقر، جواہر الکلام، دارالاحیاء التراث العربی، لبنان، 1362ق.
  • نیشابوری، مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، دارالکتب العربی، بیروت، 1407ق.