نامحرم

ویکی شیعہ سے
(نامحرم مرد سے رجوع مکرر)


نامَحْرَم، مَحرَم کے مقابلے میں اس شخص کو کہا جاتا ہے کہ جس سے حجاب کے احکام کی رعایت کرنا واجب ہے اور اس سے شادی جائز ہے۔

فقہا کی نظر میں نامحرم عورت کے ہاتھ اور چہرے کے علاوہ باقی بدن کو دیکھنا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح چہرہ اور ہاتھوں کو دیکھنا یا اس کی آواز سننا اگر گناہ میں مرتکب ہونے کا خطرہ ہے تو حرام ہے۔ فقہا کے فتوے کے مطابق عورت پر واجب ہے کہ وہ پورے بدن کو نامحرم سے چھپا لے۔ البتہ چہرے کو چھپانا یا ہاتھوں کو انگلیوں سے کلائی تک چھپانا واجب ہونے میں اختلاف نظر ہے۔ اکثر فقہا ان کو چھپانا واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ اسی طرح عورت کا نامحرم مرد کے بدن کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے۔

گناہ کا احتمال ہوتے ہوئے نامحرم عورت کے ساتھ خلوت کرنا نیز نامحرم کے بدن کو چھونا جائز نہیں ہے۔ اسلامی فقہ میں نامحرم سے شادی کرنا جائز ہے البتہ بعض نامحرموں کے ساتھ بعض مخصوص شرائط میں شادی حرام ہے۔.

تعریف اور اہمیت

جو شخص محارم میں سے نہیں اسے نامحرم کہا جاتا ہے۔ محارم وہ لوگ ہیں جو نسب، سبب یا رضاع میں سے کسی ایک کی وجہ سے رشتہ دار بن جاتے ہیں۔[1] یہ اصلاح فقہ کے ابواب نکاح، طلاق اور حدود میں استعمال ہوئی ہے۔[2]

سورہ نور کی آیت 30 اور 31 میں نامحرم اور اللہ کی طرف سے حرام کئے گئے ہر کام سے آنکھ بند کرنے کا حکم ہوا ہے۔[3] ائمہؑ کی بہت ساری روایات میں نامحرم مرد اور عورت کے باہمی ارتباط کی مذمت ہوئی ہے۔[4] امام باقرؑ نے نامحرم سے بات چیت کرنے کو شیطان کے ہتھکنڈوں میں سے قرار دیا ہے۔[5] امام صادقؑ کی ایک روایت میں نامحرم کی طرف نگاہ کو شیطان کا زہر آلود تیر قرار دیا ہے[6] اور امام علیؑ کی ایک روایت میں نامحرم عورتوں سے گفتگو کو بلا کے نزول اور دل انحراف ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔[7]

فیض کاشانی اپنی کتاب محجۃ البیضاء میں،[8] اور ملا محمدمہدی نراقی اپنی کتاب جامع السعادات[9] میں نامحرم کی طرف دیکھنا آنکھ کی کفران نعمت قرار دیتے ہیں۔

مرتضی مطہری کتاب مسئلہ حجاب میں اسلام میں حجاب کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے انسان کو ذہنی سکون، معاشرے میں استحکام، گھریلو رابطے میں مضبوطی، خواتین کا احترام اور بے راہروی سے اجتناب کو حجاب کا فلسفہ قرار دیتے ہیں۔[10]

نامحرم سے رابطے کے احکام

فقہ اسلامی میں نامحرم افراد کے کچھ احکام بیان ہوئے ہیں:

نامحرم کی طرف نگاہ حرام ہونا

  • نامحرم مرد کا نامحرم عورت کے بدن کو چہرہ اور ہاتھوں کو کلائی سے انگلیوں تک کے علاوہ دیکھنا حرام ہے۔[11] اسی طرح چہرہ اور ہاتھ کو کلائی تک لذت اور گناہ کی نظر سے دیکھنا یا گناہ میں پڑنے کا خوف کے ساتھ دیکھنا حرام ہے۔[12]
  • عورت کا نامحرم مرد کا بدن دیکھنا حرام ہے مگر بدن کا وہ حصہ جو معمول کے مطابق چھپانا ضروری نہیں ہے جیسے سر، ہاتھ، پنڈلیاں؛ البتہ لذت یا حرام میں مبتلا ہونے کے قصد سے نہ ہو۔[13]
  • شیعہ فقہا کے فتوے کے مطابق عورت کا چہرہ شادی کے قصد سے دیکھنا جائز ہے۔[14] بعض فقہا عورت کے بدن، سر کے بالوں میں کچھ، بدن کا کچھ حصہ جیسے گردن اور سینے کا کچھ حصے کو اس صورت میں دیکھنا جائز سمجھتے ہیں جب شادی کا ارادہ ہو اور لذت کا قصد بھی نہ ہو۔[15]
  • ان خواتین کی ویڈیوز یا تصویر کو دیکھنا جو حجاب کی رعایت نہیں کرتی ہیں، اگر شہوت کے ساتھ نہ ہو اور ان عورتوں کو جانتا بھی نہ ہو تو دیکھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن اگر پہچانتا ہو تو ویڈیو یا تصویر کو دیکھنا خود ان عورتوں کو دیکھنے کے حکم میں ہیں۔[16]
  • ڈاکٹر کا نامحرم کے بدن کو معالجے کے لئے ضرورت کے تحت دیکھنا جائز ہے۔[17]
  • غیر مسلم بےحجاب خواتین کی تصاویر دیکھنا اگر لذت کے قصد سے نہ ہو اور اس میں کوئی مفسدہ کا احتمال بھی نہ ہو تو اشکال نہیں ہے۔[18]

نامحرم سے بدن چھپانا واجب ہونا

خواتین پر واجب ہے کہ وہ اپنے بدن کو نامحرم سے چھپائیں۔[19]البتہ چہرہ اور ہاتھوں کو کلائی تک چھپانے میں اختلاف نظر ہے۔[20] شیخ طوسی،[21] صاحب‌حدائق،[22] شیخ انصاری،[23] سید محمدکاظم یزدی،[24] سید محسن حکیم[25] امام خمینی[26] اور سیدعلی خامنہ‌ای[27] جیسے فقہا چہرہ اور ہاتھوں کو انگلیوں سے کلائی تک چھپنا واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ علامہ حلی کتاب تذکرۃ‌الفقہاء میں،[28] فاضل مقداد[29] اور سید عبدالاعلی سبزواری،[30] چہرہ اور ہاتھ کو چھپانا واجب سمجھتے ہیں۔ اسی طرح تمام فقہا کا فتوا ہے کہ اگر گناہ میں پڑنے کا خوف ہو یا کسی مرد کے حرام میں مبتلا کرنے کی نیت سے ہو تو چہرہ اور ہاتھوں کو بھی چھپانا واجب ہے۔[31]

نامحرم کا بدن چھونا حرام ہونا

  • فقہا کی نظر میں نامحرم کے بدن کو چھونا جائز نہیں ہے لیکن مجبوری کی صورت میں، جیسے علاج یا جان کو بچانے کی خاطر ہو تو جائز ہے[32] اسی طرح نامحرم کے بدن کو کپڑے کے ساتھ چھولینا اگر شہوت یا لذت کی قصد سے نہ ہو تو اشکال نہیں ہے۔[33] بعض فقہا نامحرم کو دستانوں کے ساتھ کسی کپڑے کے ساتھ ہاتھ ملانے کو جائز سمجھتے ہیں اگر برا قصد نہ ہو اور اسی طرح ہاتھ کو نہ دبائے تو۔[34]

نامحرم کی آواز سننے کا حکم

  • مشہور فقہا کے مطابق نامحرم کی آواز سننا اگر لذت کا قصد نہ ہو اور حرام میں پڑنے کا خوف نہ ہو تو جائز ہے اور اگر حرام میں پڑنے کا خوف ہو یا لذت کی نیت سے ہو تو حرام ہے۔[35]
  • نامحرم عورت کا اونچی آواز میں نماز پڑھنا، اگر نامحرم کوئی سن رہا ہو تو شہید اول جیسے فقہا اس کو حرام اور نماز باطل ہونا کا موجب سمجھتے ہیں۔[36] صاحب جواہر اس کو حرام سمجھتے ہیں لیکن نماز باطل ہونے کو نہیں مانتے ہیں۔[37]

نامحرم سے خلوت کا حکم

بعض فقہا کے فتوے کے مطابق نامحرم سے خلوت کرنا حرام ہے۔[38] بعض فقہا نامحرم کے ساتھ خلوت کرنا اگر گناہ میں مبتلا ہونے کا خوف ہو تو حرام سمجھتے ہیں۔[39]آیت‌اللہ خویی (متوفی 1371ش) کے فتوے کے مطابق نامحرم سے خلوت کرنا حرام کام کا مقدمہ بنتا ہے اس لئے حرام سمجھتے ہیں۔[40] جواہر الکلام کے مؤلف محمد حسن نجفی نے نامحرم سے خلوت کرنے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔[41]

بات چیت کرنا

  • فقہا کے نظرئے کے مطابق نامحرم سے بات کرنا اگر لذت کی قصد سے نہ ہو یا حرام میں پڑنے کا خوف نہ ہو تو جائز ہے۔[42]
  • مرزا جواد تبریزی کے فتوے کے مطابق شائستہ یہ ہے کہ جوان عورت کے ساتھ بغیر لذت اور حرام میں پڑنے کا خوف نہ بھی ہو تو ترک کرنا چاہئے۔[43]
  • نامحرم سے ایس ایم ایس، چیٹ، اور ایمیل کرنا اگر گناہ میں مرتکب ہونے کا باعث ہو تو حرام ہے۔[44]

نامحرم سے شادی جائز ہونا

  • اسلامی فقہ میں نامحرم سے شادی کرنا جائز ہے لیکن محارم کے ساتھ جائز نہیں ہے۔[45]
  • البتہ سالی اگرچہ نامحرم ہے لیکن اس کے ساتھ شادی نہیں کر سکتا ہے جب تک کہ اس کی بیوی زندہ ہو یا اس کی طلاق نہ ہوئی ہو۔[46]
  • بعض نامحرموں سے بعض شرائط کے ساتھ شادی حرام ہے:

٭ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو 9 بار طلاق دیدے تو وہ اس پر حرام ہو جاتی ہے۔[47] ٭ شادی شدہ عورت یا وہ عورت جو عدہ طلاق میں ہے اس سے زنا کرے۔[48] ٭ مرد کا کسی ایسی عورت سے شادی کرنا جس سے شادی سے پہلے اس کے بیٹے یا بھائی یا باپ کے ساتھ لواط کیا ہو۔[49]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. مجتہدی تہرانی، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکام‌ الغیبۃ، 1381شمسی، ص10.
  2. نجفی، جواہر‌الکلام، 1404ھ، ج29، ص237؛ موسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387شمسی، ج5، ص405.
  3. قرائتی، تفسیر نور، 1387شمسی، ج6، ص171-173.
  4. نوری، مستدرک‌الوسائل، 1408ھ، ج14، ص272.
  5. نوری، مستدرک‌الوسائل، 1408ھ، ج14، ص272.
  6. شیخ صدوھ، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج4، ص18.
  7. ابن شعبہ حرانی، تحف‌العقول، 1404ھ، ص151.
  8. فیض کاشانی، محجۃ البیضاء، 1417ھ، ج7، ص161.
  9. نراقی، جامع السعادات، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ج3، ص245.
  10. مطہری، مسئلہ حجاب، 1386شمسی، ص76.
  11. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج29، ص75.
  12. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج29، ص75؛ سیستانی، توضیح‌المسائل، 1415ھ، ص508.
  13. سیستانی، توضیح‌المسائل، 1415ھ، ص508؛ مکارم شیرازی، احکام خانوادہ، 1389شمسی، ص22.
  14. شہیدثانی، مسالک الافہام، 1412ھ، ج7، ص40.
  15. شہیدثانی، الروضۃ البہیۃ، 1410ھ، ج5، ص97-98؛ تبریزی، استفتائات جدید، 1385شمسی، ج1، ص355.
  16. تبریزی، استفتائات جدید، 1385شمسی، ج1، ص356.
  17. خویی، استفتائات، ص299؛ مکارم شیرازی، احکام خانوادہ، 1389شمسی، ص25.
  18. مکارم شیرازی، احکام خانوادہ، 1389شمسی، ص31.
  19. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج2، ص4.
  20. مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387شمسی، ج2، ص283.
  21. شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج4، ص160.
  22. بحرانی، حدائق‌الناضرۃ، مؤسسۃ النشر الاسلامی التابعۃ لجماعۃ المدرسین، ج23، ص56.
  23. شیخ انصاری، کتاب النکاح، 1415ھ، ص48.
  24. یزدی طباطبایی، العروۃ‌الوثقی، 1430ھ، ج6، ص206.
  25. حکیم، مستمسک‌العروۃ، 1391ھ، ج5، ص241-242.
  26. امام خمینی، تحریرالوسیلہ، 1434ھ، ج2، ص261.
  27. «پوشش و نگاہ کردن»، سایت Khamenei.ir.
  28. علامہ حلی، تذکرۃ‌الفقہاء، المكتبۃ الرضويۃ لاحياء الآثار الجعفريۃ، ج2، ص573.
  29. فاضل مقداد، کنز‌العرفان، 1373شمسی، ج2، ص222.
  30. سبزواری، مہذب‌الاحکام، 1413ھ، ج5، ص230-237.
  31. بحرانی، حدائق‌الناضرۃ، مؤسسۃ النشر الاسلامی التابعۃ لجماعۃ المدرسین، ج23، ص56؛ سیستانی، توضیح‌المسائل، 1415ھ، ص508.
  32. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج29، ص100.
  33. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج29، ص99؛ مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعۃ‌الفقہیۃ، 1423ھ، ج5، ص381.
  34. امام خمینی، رسالہ نجاۃ العباد، 1409ھ، ص363.
  35. طباطبایی یزدی، العروۃ‌الوثقی، 1415ھ، ج5، ص490.
  36. شہید اول، ذکری‌الشیعہ، 1419ھ، ج3، ص322.
  37. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج9، ص383-384.
  38. شہید ثانی، مسالک الافہام، 1412ھ، ج9، ص323-325.
  39. مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعۃ‌الفقہیۃ، 1423ھ، ج5، ص185.
  40. توحیدی، مصباح الفقاہۃ، 1417ھ، ج1، ص350.
  41. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج32، ص344.
  42. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج29، ص99.
  43. تبریزی، استفتائات جدید، 1385شمسی، ص362.
  44. «ارتباط با نامحرم از طریق پیامک، چت و ایمیل»، سایت پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی.
  45. ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج2، ص224؛ نجفی، جواہر‌الکلام، 1404ھ، ج29، ص237.
  46. بنی ہاشمی خمینی، رسالہ توضیح المسائل سیزدہ مرجع، 1385شمسی، احکام نکاح، مسالہ 2390۔
  47. مفيد، المقنعۃ، مؤسسہ نشر اسلامی، ج1، ص501۔
  48. نجفی، جواہرالکلام، 1404ھ، ج29، ص446.
  49. محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج2، ص233.

مآخذ

  • ابن‌شعبہ حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، چاپ دوم، 1404ھ۔
  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلہ، قم، مطبعۃ مؤسّسۃ العروج، چاپ اول، 1434ھ۔
  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، رسالہ نجاۃ العباد، تہران، مؤسسہ تنظيم و نشر آثار امام خمينى، چاپ اول، 1422ھ۔
  • بحرانی، یوسف، حدائق‌الناضرۃ فی احکام عترۃ الطاہرۃ، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی التابعۃ لجماعۃ المدرسین، بی‌تا.
  • بنی‌ہاشمی خمینی، سید محمدحسن، رسالہ توضیح المسائل سیزدہ مرجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1385ہجری شمسی۔
  • تبریزی، مرزا جواد، استفتائات جدید، قم، انتشارات سرور، چاپ سوم، 1385ہجری شمسی۔
  • توحیدی، محمدعلی، مصباح الفقاہۃ، قم، انتشارات انصاريان، 1417ھ۔
  • حکیم، سید محسن، مستمسک العروۃ الوثقی، قم، دار التفسير، 1391ھ۔
  • خویی، سید ابوالقاسم، استفتائات، نجف، مؤسسۃ الخوئی الإسلامیۃ، بی‌تا.
  • «پوشش و نگاہ کردن»، سایت Khamenei.ir، تاریخ درج مطلب: 14 مہرماہ 1393شمسی، تاریخ بازدید: 4 اردیبہشت 1400ہجری شمسی۔
  • سبزواری، سید عبدالاعلی، مہذب الاحکام، قم، انتشارات دارالتفسیر، 1413ھ۔
  • سیستانی، سید علی، توضیح‌المسائل، قم، انتشارات مہر، 1415ھ۔
  • شہید اول، محمد بن مکی، ذکری‌ الشیعہ فی احکام الشریعۃ، قم، ‌‌مؤسسہ آل البیت علیہم السلام‌، چاپ اول، 1419ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌‎الدین بن علی، مسالک الافہام، قم، مؤسسۃ المعارف الإسلامیۃ، 1413ھ۔
  • شہید ثانی، زین الدین مکی، الروضۃ البہیۃ في شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، قم، انتشارات داوری، 1410ھ۔
  • شیخ انصاری، مرتضی، کتاب‌النکاح، قم، تراث الشيخ الأعظم، 1415ھ۔
  • شیخ صدوھ، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم‌، چاپ دوم، 1413ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیۃ، تہران، المكتبۃ المرتضویۃ لإحیاء الآثار الجعفریۃ، چاپ سوم، 1387ھ۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی، قم، مؤسسہ جہانی سبطین (علیہماالسلام)، 1430ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ‌الفقہا، قم، منشورات المكتبۃ المرتضویۃ لإحیاء الآثار الجعفریۃ، بی‌تا.
  • فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، کنزالعرفان فی فقہ القرآن، قم، انتشارات مرتضوی، 1373ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن شاہ‌مرتضی، محجۃ البیضاء، قم، موسسہ النشر الاسلامی، چاپ چہارم، 1417ھ۔
  • قرائتی، محسن، تفسیر نور، تہران، مرکز فرہنگی درس‌ہایی از قرآن، 1387ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعۃ‌الفقہیۃ، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، 1423ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، 1387ہجری شمسی۔
  • مجتہدی تہرانی، احمد، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکام‌الغیبۃ، قم، مؤسسہ در راہ حھ، 1381ہجری شمسی۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع‌الاسلام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان‌، چاپ دوم، 1408ھ۔
  • محقق کرکی، جامع‌المقاصد، قم، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام‌، چاپ دوم، 1414ھ۔
  • مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، 1413ھ۔
  • مطہری، مرتضی، مسئلہ حجاب، قم، انتشارات صدرا، 1386ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، احکام خانوادہ، قم، امام علی بن ابی طالب علیہ السلام‌، چاپ دوم، 1389ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام فی شرح شرایع الاسلام، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1404ھ۔
  • نراقی، ملامحمد مہدی، جامع السعادات، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ چہارم، بی‌تا.
  • نوری، میرزاحسین، مستدرک الوسائل، قم، مؤسسۃ آل البيت عليہم السلام لإحياء التراث، 1408ھ۔