آیت نجاست مشرکین
| آیت کی خصوصیات | |
|---|---|
| آیت کا نام | آیت نجاست مشرکین |
| سورہ | توبہ |
| آیت نمبر | 28 |
| پارہ | 10 |
| صفحہ نمبر | 191 خط عثمان طہ |
| شان نزول | کفار کی نجاست اور ان کا مسجد الحرام میں داخلہ ممنوع ہونا |
| محل نزول | مدینہ |
| موضوع | فقہی |
| مضمون | کفار کی نجاست |
آیت نجاست مشرکین سورہ توبہ کی اٹھائیسویں آیت ہے جو مشرکوں کو ان کی"نجاست" کی وجہ سے مسجد الحرام میں ان کے داخلہ پر پابندی لگاتی ہے۔
بعض شیعہ فقہا نے اس آیت کو غیر مسلموں (کفار) کی نجاست پر دلیل قرار دیا ہے، جبکہ دیگر علماء کا ماننا ہے کہ یہاں "نجس" کا مطلب معنوی و روحانی ناپاکی ہے، نہ کہ فقہی یا ظاہری نجاست، اس لیے اس آیت سے کفار کی شرعی نجاست ثابت نہیں کی جا سکتی۔
مفسرین کے مطابق، یہ آیت نویں ہجری میں مدینہ میں نازل ہوئی اور امام علی علیہ السلام نے اسے آیات برائت کے ساتھ مشرکین کے سامنے بیان کیا۔
تعارف اور متن
سورہ توبہ کی 28ویں آیت میں مؤمنین سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مشرکین کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے منع کریں، کیونکہ وہ نجس ہیں۔[1]
مفسرین کے مطابق یہ آیت نویں ہجری میں مدینہ میں نازل ہوئی[2] اور منجملہ ان احکامات میں سے ہے جنہیں حج کے بعد مشرکین تک پہنچانے کی ذمہ داری امام علیؑ کو سونپ دی گئی تھی۔[3]
بعض فقہی کتابوں میں اس آیت کو "آیتِ نجاستِ مشرکین" کہا گیا ہے،[4] اور اس کے ذریعے کفار کی نجاست پر استدلال کیا گیا ہے۔[5]
يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرامَ بَعْدَ عامِهِمْ هذا وَ إِنْ خِفْتُمْ عَيْلَۃً فَسَوْفَ يُغْنيكُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ إِنْ شاءَ إِنَّ اللَّهَ عَليمٌ حَكيمٌ
"اے ایمان والو! حقیقت یہ ہے کہ مشرک لوگ ناپاک ہیں، لہٰذا وہ اس سال کے بعد مسجد الحرام کے قریب نہ آئیں۔ اور اگر تم (اس تعلق کے ختم ہونے سے) غربت کا اندیشہ رکھتے ہو، تو اللہ چاہے گا تو اپنے فضل سے تمہیں بے نیاز کر دے گا۔ بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والا ہے۔" [6]
کفار کی نجاست پر استدلال
سورہ توبہ کی 28ویں آیت کا کفار کی نجاست پر دلالت کرنے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔[7] لفظ "نجس" کی تفسیر میں اس کے لغوی (اخلاقی ناپاکی) اور فقہی معنی (شرعی نجاست) کے مختلف ہونے کی وجہ سے دو قسم کے نظریات وجود میں آئے:[8] بعض فقہا کا کہنا ہے کہ یہاں "نجس" سے مراد لغوی معنی ہے یعنی معنوی ناپاکی، اور اس سے غیر مسلموں کی فقہی نجاست ثابت نہیں کی جا سکتی۔[9] جبکہ دیگر فقہا نے آیت میں مسجد الحرام میں داخلے کی ممانعت کو بطور قرینہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ "نجس" یہاں شرعی نجاست کے معنی میں ہے، اور یہ آیت کفار کی ذاتی نجاست پر دلالت کرتی ہے۔[10]
مشرک کے مصداق میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے؛ کچھ فقہا کا خیال ہے کہ یہاں مشرک سے مراد صرف بت پرست ہیں،[11] بعض دیگر فقہا نے اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کو بھی مشرکین میں شامل کیا ہے۔[12] مشہور شیعہ فقیہ، شیخ انصاری کے مطابق، یہ حکم صرف اس وقت کے مشرکین کے ساتھ مخصوص تھا جو اس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے۔[13]
اس آیت سے استناد کرتے ہوئے فقہا مسجد الحرام میں مشرکین کے داخل ہونے کو حرام قرار دیتے ہیں۔[14] اگر ان کی شرعی نجاست ثابت ہو جائے، تو دیگر مساجد میں بھی ان کا داخلہ جائز نہیں ہوگا۔[15]
مشرکین سے تجارتی روابط کے خاتمے پر مسلمانوں کی تشویش
مفسرین کے مطابق جب مشرکوں کو مسجد الحرام میں داخلے اور حج سے روکا گیا، تو مسلمانوں کو مشرکوں سے تجارتی تعلقات کے خاتمے کے حوالے سے پریشانی لاحق ہوئی، اور اسی لیے آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ تسلی دی ہے کہ وہ چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے مؤمنوں کو بے نیاز کر دے گا۔[16]
حوالہ جات
- ↑ سبزواری نجفی، ارشادالأذہان، 1419ھ، ج1، ص196۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج9، ص218
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج9، ص218؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج7، ص348۔
- ↑ ملاحظہ کریں: بحر العلوم، مصابیح الأحکام، 1427ھ، ج1، ص346۔
- ↑ ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج6، ص42؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج7، ص235۔
- ↑ سورہ توبہ، آیہ 28۔
- ↑ ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج6، ص42؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج7، ص235۔
- ↑ ملاحظہ کریں: ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج8، ص46۔
- ↑ خوئی، موسوعۃ الامام الخوئی، 1418ھ، ج3، ص39-40؛ حائری یزدی، شرح العروۃ الوثقی، 1425ھ، ج1، ص449۔
- ↑ فاضل جواد، مسالک الافہام الی آیات الاحکام، 1365ہجری شمسی، ج1، ص101؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج8، ص46۔
- ↑ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج16، ص21۔
- ↑ فاضل جواد، مسالک الافہام الی آیات القرآن، 1365ہجری شمسی، ج1، ص100؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج16، ص21؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج7، ص235۔
- ↑ شیخ انصاری، کتاب الطہارۃ، 1415ھ، ج5، ص101۔
- ↑ شیخ طوسی، الخلاف، 1404ھ، ج1، ص518؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج8، ص46۔
- ↑ شیخ طوسی، المبسوط فی فقہ الامامیۃ، 1387ھ، ج2، ص47؛ راوندی، فقہ القرآن، 1405ھ، ج1، ص158؛ شیخ طوسی، الخلاف، 1404ھ، ج1، ص518؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1422ھ، ج8، ص46۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج5، ص38-39؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج16، ص21؛ طباطبائی، المیزان، 1393ھ، ج9، ص229۔
مآخذ
- بحر العلوم، محمد مہدی بن مرتضی، مصابیح الاحکام، قم، میثم التمار، 1427ھ۔
- حائری یزدی، مرتضی، شرح العروۃ الوثقی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1425ھ۔
- خویی، سید ابو القاسم، موسوعۃ الامام الخویی، مؤسسۃ احیاء آثار الامام الخوئی، قم، 1418ھ۔
- سبزواری نجفی، محمد بن حبیب اللہ، ارشاد الاذہان الی تفسیر القرآن، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1419ھ۔
- شیخ انصاری، مرتضی، کتاب الطہارۃ، قم، المؤتمر العالمی بمناسبۃ الذکری المئویۃ الثانیۃ لمیلاد الشيخ الأعظم الأنصاری، 1415ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1407ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیۃ، تہران، المكتبۃ المرتضویۃ لإحیاء الآثار الجعفریۃ، چاپ سوم، 1387ھ۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1393ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1415ھ۔
- فاضل جواد، جواد بن سعید، مسالک الافہام الی آیات القرآن، تہران، انتشارات مرتضوی، 1365ہجری شمسی۔
- فخر الدین رازی، محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1420ھ۔
- نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1362ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1374ہجری شمسی۔
- ہمدانی، آقا رضا، مصباح الفقیہ، قم، المؤسّسۃ الجعفریۃ لإحیاء التراث، 1422ھ۔