ارتماس
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
ارتماس ایک فقہی اصطلاح ہے جس کا معنی سر یا بدن کے دیگر اعضا کو پانی میں ڈبونا ہے ۔.[1] فقہی کتابوں میں اس کے بارہ میں طہارت، حج اور روزہ کے ابواب میں بحث ہوتی ہے۔.[2] ارتماس لغت میں اغتماس (کسی چیز میں ڈوبنا) کے معنی میں ہے۔.[3] شیعہ فقہا کے نزدیک حالت احرام میں مُحرم کا اور حالت روزہ میں روزہ دار کا پانی میں سر ڈبونا حرام ہے۔.[4] چنانچہ بعض فقہا ارتماس کو مبطلات روزہ میں شمار کرتے ہیں۔[5]
- اگر کسی نے اپنا سر جان بوجھ کے پانی میں نہیں ڈبویا تو اس کا روزہ اور حج باطل نہیں ہے۔[6]
- بعض فقہا کے قول کے مطابق آب مضاف میں بھی سر کو ڈبونا احتیاط کے طور پر ارتماس ہی کہلائے گا۔[7]
- بعض فقہا کی نظر کے مطابق اگر کسی انسان کا صرف کاسہ سر پانی میں ڈوبا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔[8]
- اس میں کوئی فرق نہیں چاہے انسان یک دم سے سر کو پانی میں ڈبو دے یا دھیرے دھیرے ڈبوئے۔[9]
لفظ «ارتماس» ارتماسی غسل ، اور ارتماسی وضو کی بحث میں بھی استعمال ہوتا ہے، نیز بعض حدیث اور روایات میں گناہ کے دلدل میں دھنسنے کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔[10]
حوالہ جات
- ↑ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۶.
- ↑ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۶.
- ↑ فیروزآبادی، القاموس المحیط، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۳۴۸.
- ↑ ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۴۶؛ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۳۷.
- ↑ رسالہ توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۳۷.
- ↑ فاضل لنکرانی، ایضاحالکفایة، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۱۰۸؛ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۳۷.
- ↑ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۳۷.
- ↑ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۳۷.
- ↑ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۱۳۷.
- ↑ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۲۰۱؛ رسالہ توضیحالمسائل مراجع، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۲۷۸؛ حکیم، مصباح المنہاج، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۴۵؛ عاملی، الدرالمنظوم، ۱۳۸۴ش، ص۴۴۴.
مآخذ
- حکیم، محمد سعید، مصباح المنہاج، بیجا، موسسة المنار، ۱۴۱۷ق.
- رسالہ توضیح المسائل مراجع، گردآورنده: بنیہاشمی خمینی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۹۲ش.
- عاملی، الدرالمنظوم من کلام المعصوم، قم، موسسہ علمی دارالحدیث، ۱۳۸۴ش.
- فاضل لنکرانی، محمد، ایضاح الکفایة، قم، نوح، چاپ پنجم، ۱۳۸۵ش.
- فیروزآبادی، محمدبن یعقوب، القاموس المحیط، بیروت، دارالکتب العلمیه، ۱۴۱۵ق.
- ہاشمی شاہرودی، محمود، فرہنگ فقہ مطابق با مذاهب اہل بیت، قم، موسسة دائرة المعارف اسلامی، ۱۴۲۶ق.