تعفیر

ویکی شیعہ سے

تَعْفیر یا خاک‌ مالی، جس برتن میں کتے نے منہ لگایا ہو اسے مٹی سے مانجھنے کو تعفیر کہا جاتا ہے۔

جس برتن سے کتے نے کوئی چیز پی لی ہو یا اسے زبان سے چاٹا ہو اسے پاک کرنے کے لئے مٹی سے مانجھنا ضرروی ہے۔[1] بعض فقہاء اس برتن کو بھی مٹی سے مانجھنا ضرروی سمجھتے ہیں جس میں سور نے منہ لگایا ہے۔[2]

مٹی مانجھنے کے بعض احکام درج ذیل ہیں:

  • مشہور فقہا کے مطابق تعفیر مٹی کے ذریعے ہونا ضروری ہے اس بنا پر خاکستر، صابون یا برتن دھونے والی دوسری اشیاء کے ذریعے مانجھنا کافی نہیں ہے۔[3]
  • بعض فقہا کے مطابق تعفیر میں استعمال ہونے والی مٹی خود بھی پاک ہونا ضروری ہے۔[4]
  • بعض مراجع کے مطابق تعفیر میں استعمال ہونے والی مٹی گیلا ہونا ضروری ہے؛[5] اس طرح کہ پہلے مطلوبہ برتن میں مٹی ڈالیں اس کے بعد اس میں تھوڑا پانی ڈال کر برتن کو مانجھے۔[6]
  • مٹی سے مانجھنے کے بعد اس برتن کو پانی سے بھی پاک کرنا ضروری ہے۔ مذکورہ برتن کو پانی سے کتنی دفعہ دھونے کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ مشہور کے مطابق اسے پانی سے دو بار دھونا کافی ہے۔[7]
  • جس برتن کو مٹی سے مانجھنا ممکن نہیں اگر اسی میں مذکورہ نجاست پڑ جائے تو پاک نہیں ہوگا۔[8]

پیشانی کو مٹی پر رکھنے کو بھی تعفیر کہا جاتا ہے۔[9] سجدہ شکر میں پیشانی کو مٹی پر رکھنا مستحب ہے[10] جسے تعفیر الجبین کہا جاتا ہے۔[حوالہ درکار]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. نجفی، جواہرالکلام،‌ دار الکتب الاسلامیۃ، ج۶، ص۳۶۱۔
  2. طوسی، الخلاف، مؤسسۃ النشر الإسلامی، ج۱، ص۱۸۶-۱۸۷۔
  3. نجفی، جواہر الکلام،‌ دار الکتب الاسلامیۃ، ج۶، ص۳۶۳-۳۶۴۔
  4. بحرانی، الحدائق الناضرۃ، مؤسسۃ النشر الإسلامی، ج۵، ص۴۸۰۔
  5. نجفی، جواہر الکلام،‌ دار الکتب الاسلامیۃ، ج۶، ص۳۶۱-۳۶۳۔
  6. خوئی، توضیح المسائل، ۱۴۲۲ق، ص۲۷۔
  7. نجفی، جواہر الکلام،‌ دار الکتب الاسلامیۃ، ج۶، ص۳۶۱۔
  8. شیخ انصاری، صراط النجاۃ، ۱۴۱۵ق، ص۵۲؛ بہجت، استفتائات، ۱۴۲۸ق، ج۱، ص۱۰۴۔
  9. طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۴۰۷۔
  10. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۳۸۔

مآخذ

  • بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرۃ فی أحکام العترۃ الطاہرۃ، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، چاپ اول، ۱۴۰۵-۱۴۰۹ھ۔
  • بہجت، محمد تقی، استفتائات، قم، دفتر حضرت آیت‌اللہ بہجت، ۱۴۲۸ھ۔
  • خوئی، سید ابوالقاسم، توضیح المسائل، قم، مؤسسۃ أحیاء الآثار الامام الخوئی، چاپ دہم، ۱۴۲۲ھ۔
  • شیخ انصاری، مرتضی بن محمد امین، صراط النجاۃ(محشّٰی)، قم، کنگرہ جہانی بزرگداشت شیخ اعظم انصاری‌، ۱۴۱۵ھ۔
  • طریحی، فحرالدین، مجمع البحرین، تحقق سید احمد حسینی، تہران، کتابفروشی، ۱۴۱۶ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الخلاف فی الاحکام، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، چاپ اول، ۱۴۰۷-۱۴۲۰ھ۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۳۶۲-۱۳۶۹ش۔
  • ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، قم، مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، چاپ دوم، ۱۳۸۸ہجری شمسی۔