آب کر
| بعض عملی اور فقہی احکام |
|---|
| یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
آب کُرّ سے مراد مطلق پانی کی وہ مخصوص مقدار ہے جو اگر کسی ناپاک چیز کے ساتھ مل جائے تو وہ نجس نہیں ہوتا اور ناپاک چیزوں کو اس کے ذریعے پاک کیا جاسکتا ہے۔
آبِ کُر کی مقدار اُس پانی کے حجم کے برابر ہے جس کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی ساڑھے تین بالشت ہو۔ فقہا نے اس کا تقریبی وزن 376 سے 480 کلوگرام تک بیان کیا ہے۔ اگر کوئی نجس چیز آبِ کُر سے مل جائے تو یہ پانی نجس نہیں ہوتا، مگر یہ کہ اس کا رنگ، بو یا ذائقہ بدل جائے۔ نجس چیزیں آبِ کُر میں ایک ہی بار دھونے سے پاک ہو جاتی ہیں۔
آب کر کی شرعی مقدار اور وزن
فقہاء کے مشہور نظریے کے مطابق آبِ کُر کی مقدار اس پانی کے برابر ہے جس کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی ساڑھے تین بالشت ہو۔[1] اس کے وزن کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں: 376.740 کلوگرام، 377 کلوگرام اور 384 کلوگرام۔[2] نیز کہا گیا ہے کہ اگر پانی کا وزن 480 کلوگرام ہو تو تمام فقہا کے نزدیک وہ آبِ کُر شمار ہوگا۔[3]
احکام
- پانی کی کُرّیّت یا تو انسان کے یقین سے ثابت ہوتی ہے یا دو عادل مردوں کے کہنے سے۔ اگر صرف ایک عادل یا ایک معتبر شخص کسی پانی کے بارے میں اس کے کُر ہونے کی اطلاع دے تو اس کی بات قابل قبول ہوگی یا نہ؟ اس سلسلے میں فقہا کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔[4]
- آبِ کُر، آبِ مطلق کا حکم رکھتا ہے اور پاک کرنے والی چیزوں میں شامل ہے[5] لہذا اس کے ساتھ نجاست کے ملنے سے نجس نہیں ہوتا، مگریہ کہ اس کا رنگ، بو یا ذائقہ بدل جائے۔[6] اس صورت میں آب کُر اس وقت پاک ہوگا جب پیدا شدہ تبدیلی زائل ہو جائے اور وہ پانی کسی اور کثیر پانی کے ساتھ مل جائے۔[7]
- ناپاک چیزیں آب کُر میں ایک بار دھونے سے پاک ہو جاتی ہیں۔ تاہم فقہا کے درمیان اختلاف ہے کہ آیا پیشاب سے نجس ہونے والی چیز یا نجس برتن صرف ایک بار دھونے سے پاک ہو جاتے ہیں یا ایک سے زیادہ مرتبہ دھونا ضروری ہے۔ اسی طرح اس بات میں بھی اختلاف ہے کہ کپڑوں جیسی چیزوں کو، جن میں پانی سرایت کرتا ہے، دھونے کے بعد نچوڑنا لازم ہے یا نہیں۔[8] لیکن مشہور قول کے مطابق پیشاب سے نجس ہونے والی اشیاء اور نجس شدہ برتن کو ایک ہی بار دھونے پر اکتفا کیا جا سکتا ہے۔[9]
- آب کر کی کرّیّت میں شک ہونے کی صورت میں اسے کُر ہی شمار کیا جائے گا۔ لیکن اگر شک ہو کہ قلیل پانی کُر کی مقدار کو پہنچا ہے یا نہیں، تو اسے قلیل پانی ہی سمجھا جائے گا۔[10]
- قلیل پانی آب کُر کی مقدار اختیار کر جائے اور کسی نجس چیز سے مل جائے، لیکن یہ واضح نہ ہو کہ نجاست کا اتصال کُر ہونے کے بعد ہوا یا پہلے، تو وہ پانی پاک ہے۔[11]
- اگر کوئی پانی پہلے کُر تھا پھر کم ہو کر قلیل ہوجائے اور نجاست سے مل جائے، لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ یہ اتصال کُر کی حالت میں ہوا یا قلیل ہونے کے بعد، تو یہ پانی بھی پاک شمار ہوگا۔خمینی، [12]
حوالہ جات
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج1، ص172ـ173
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع؛ مسألہ16، 1378شمسی، ج1، ص38-39۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع؛ مسألہ16، 1378شمسی، ج1، ص38-39۔
- ↑ طباطبائی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج1، ص46۔
- ↑ طباطبائی یزدی، العروة الوثقی، 1417ھ، ج1، ص26۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج1، ص153-154۔
- ↑ طباطبائی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج1، ص43۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج1، ص113ـ114۔
- ↑ موسوی سبزواری، مہذب الاحکام، 1413ھ، ج18، ص33 و 40۔
- ↑ طباطبائی یزدی، العروۃ الوثقی، 1417ھ، ج1، ص36-37۔
- ↑ خمینی، تحریرالوسیلہ، 1392شمسی، ج1، ص14۔
- ↑ تحریرالوسیلہ، 1392شمسی، ج1، ص14۔
مآخذ
- بنیہاشمی خمینی، محمدحسن، توضیح المسائل مراجع مطابق با فتاوای دوازدہ نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1378ہجری شمسی۔
- خمینی، روح اللہ، تحریر الوسیلہ، تحقيق و نشر مؤسّسۃ تنظيم و نشر آثار الإمام الخميني قدس سرہ، تہران، موسسہ عروج، چاپ اول، 1392شمسی، 1434ھ۔
- طباطبایی یزدی، سید کاظم، العروۃ الوثقی فیما تعم بہ البلوی (محشی)، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1419ھ۔
- موسوی سبزواری، سید عبدالاعلی، مہذب الاحکام فی بیان الحلال و الحرام، قم، موسسۃ المنار، 1413ـ1417ھ۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، بیروت، دار احیاء الثراث العربی، 1404ھ۔
- ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، قم، مؤسسۃ دائرہالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت(ع)، 1382ہجری شمسی۔