غسل حیض

ویکی شیعہ سے

غُسل حَیض ان واجب غسلوں میں سے ایک ہے جنہیں خواتین حیض کے خون سے پاک ہونے کے بعد بعض اسلامی احکام انجام دینے کیلئے انجام دیتی ہیں ۔ یہ غسل صرف نیت کے لحاظ سے دوسرے غسلوں سے فرق رکھتا ہے۔ اکثر مراجع کے فتوا کے مطابق نماز کی ادائیگی کیلئے تنہا اسے انجام دینا کافی نہیں ہے بلکہ عورت کو چاہئے کہ اس کے بعد وضو بھی انجام دے ۔

زمان وجوب

حیض کا غسل غسل جنابت کی مانند عام حالات میں مستحب ہے۔[1] درج ذیل موارد میں اس کا انجام دینا واجب ہو جاتا ہے :[2]

ماه رمضان میں طلوع فجر سے پہلے حیض کا خون رک جائے تو اکثر مراجع کے فتوا کے مطابق اذان صبح سے پہلے غسل کرنا واجب ہے ۔ایسا نہ کرنے کی صورت میں اس کا روزہ باطل اور اس روزے کی قضا کفارے کے بغیر واجب ہے ۔[3]

کیفیت انجام غسل

دیگر غسلوں کی مانند غسل حیض بھی ترتیبی اور ارتماسی انجام دیا جاتا ہے۔غسل کی تمام اقسام صرف نیت کے اعتبار سے باہمی فرق رکھتی ہیں ۔

حیض کے خون ختم ہونے کا اطمینان نہ ہو تو عورت کو چاہئے کہ روئی کا پنبہ لے کر شرم گاہ میں کچھ دیر رکھنے کے بعد باہر نکالے ،اگر وہ خون سے آلودہ نہ ہو تو غسل کرے ۔[4]

غسل سے پہلے ہمبستری کرنا

خون کے منقطع ہونے اور غسل سے پہلے زوجہ کے ساتھ ہمبستری کرنا جائز لیکن مکروه ہے۔[5]

غسل کا کافی ہونا

اکثر مراجع کے فتوا کے مطابق حیض کا غسل وضو کی جگہ نہیں لے سکتا ہے ۔ لہذا خاتون کو چاہئے کہ نماز وغیرہ کی ادائیگی کیلئے غسل کے ساتھ وضو کو بھی انجام دے ۔ [6]

حوالہ جات

مآخذ

  • جواہرالکلام، نجفی، محمد حسن، انتشارات دائرة المعارف فقہ اسلامی
  • توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی
  • العروة الوثقی، سید محمد کاظم طباطبائی یزدی، مؤسسہ النشر الاسلامی، قم
  • الحدائق الناضرة فی احکام العترة الطاہره، یوسف بحرانی (م. ۱۱۸۶ ق.)، علی آخوندی، قم، نشر اسلامی، ۱۳۶۳ ش.