مندرجات کا رخ کریں

غسل زیارت

ویکی شیعہ سے

غسلِ زیارت وہ غسل ہے جو معصومینؑ کی قبروں کی زیارت کے وقت انجام دیا جاتا ہے۔ بعض فقہا اس غسل کو مستحب سمجھتے ہیں، جبکہ بعض دیگر فقہا کا کہنا ہے کہنا ہے کہ اس غسل کو صرف رجاء یا ثواب کی نیت سے انجام دینا جائز ہے۔

تعریف

غسلِ زیارت وہ غسل ہے جو معصومینؑ کی قبروں کی زیارت کے وقت انجام دیا جاتا ہے۔[1] کاشف الغطاء کے مطابق، بعض لوگ اس غسل کو انبیاء کی قبروں کی زیارت کے وقت بھی مستحب سمجھتے ہیں۔[2] نیز امام جعفر صادقؑ سے منقول بعض روایات میں خانۂ کعبہ کی زیارت کے وقت بھی غسل کرنے کی سفارش آئی ہے۔[3]

فقہی نقطہ نظر

بعض فقہا غسلِ زیارت کو مستحب سمجھتے ہیں۔[4] ابن زہرہ نے اس کے استحباب پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے[5] اور شیعہ فقیہ محمد حسن نجفی اور دیگر فقہاء نے بھی "جواہر الکلام" میں اسے مشہور اور قرار دیا ہے۔[6] روایات میں نبی اکرمؐ، امام حسینؑ اور امام رضاؑ جیسے بعض معصومین کی زیارت کے لیے خاص طور پر غسل کی سفارش کی گئی ہے۔ مرجع تقلید وحید بہبہانی نے اس بنیاد پر کہ تمام ائمہؑ ایک ہی نور سے ہیں، غسلِ زیارت کو تمام معصومینؑ کی زیارت کے لیے مستحب قرار دیا ہے۔[7] بعض علما کا کہنا ہے کہ دور سے زیارت کرنے کی صورت میں بھی غسل کیا جاسکتا ہے۔[8]

البتہ بعض فقہا جیسے آیت اللہ خویی، آیت اللہ سیستانی اور آیت اللہ مکارم شیرازی، غسلِ زیارت کے استحباب کے قائل نہیں ہیں بلکہ اسے صرف رجاء کی نیت کے ساتھ انجام دینا جائز سمجھتے ہیں، یعنی ثواب کی امید پر۔[9] بعض شیعہ فقہا کے نزدیک، معصوم کے حرمِ میں داخل ہونے کے لئے حتیٰ زیارت کا ارادہ نہ بھی ہو، تب بھی غسل کرنا مستحب ہے۔[10]

کیا غسلِ زیارت سے نماز پڑھی جا سکتی ہے؟

بعض فقہا نے فتویٰ دیا ہے کہ تمام واجب اور مستحب غسلوں کے بعد نماز پڑھی جا سکتی ہے، سوائے "غسلِ استحاضہ متوسطہ" کے۔ تاہم، احتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل جنابت کے علاوہ باقی غسلوں کے بعد وضو بھی کر لیا جائے۔[11]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، 1422ھ، ج2، ص309؛ نجفی، جواہر الکلام، 1417ھ، ج5، ص45؛ شیخ انصاری، کتاب الطہارة، 1415ھ، ج3، ص67-64۔
  2. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، 1422ھ، ج2، ص309۔
  3. کلینی، الکافی، 1363شمسی، ج3، ص40؛ صدوق، التہذیب، ج1، ص104و114؛ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1414ھ، ج3، ص304۔
  4. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، 1422ھ، ج2، ص309؛ نجفی، جواہر الکلام، 1417ھ، ج5، ص45؛ شیخ انصاری، کتاب الطہارة، 1415ھ، ج3، ص67-64۔
  5. ابن زہرہ، غنیة النزوع الی علمی الأصول و الفروع، ص62۔
  6. نجفی، جواہر الکلام، 1417ھ، ج5، ص46۔
  7. بہبہانی، مصابیح الظلام، 1424ھ، ج4، ص90-88۔
  8. یزدی، العروة الوثقی، 1414ھ، ج2، ص154۔
  9. راشدی، رسالہ توضیح المسائل 9مرجع، 1385شمسی، ص368-367۔
  10. یزدی، العروة الوثقی، 1414ھ، ج1، ص462؛ طباطبایی حکیم، مستمسک العروة الوثقی، 1374شمسی، ج4، ص281؛ ہمدانی، مصباح الفقیہ، 1376شمسی، ج6۔
  11. آیات تبریزی، نوری و وحید: راشدی، رسالہ توضیح المسائل 9مرجع، 1385شمسی، مسائل 391و646۔

مآخذ

  • بہبہانی، محمدباقر، مصابیح الظلام، قم، موسسہ علامہ مجدد وحید بہبہانی، 1424ھ/1382ہجری شمسی۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعة، قم، آل البیت، 1414ھ۔
  • حلبی، ابن زہرة، غنیة النزوع الی علمی الاصول و الفروع، قم، امام صادق، 1417ھ۔
  • راشدی، لطیف،‌ و سعید راشدی، رسالہ توضیح المسائل 9مرجع، قم، انتشارات پیام عدالت، چاپ اول، 1385ہجری شمسی۔
  • شیخ انصاری، مرتضی، الطہارة، قم، کنگرہ جہانی بزرگداشت شیخ اعظم انصاری، 1415ھ۔
  • طباطبایی حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، قم،‌ دار التفسیر، 1374ہجری شمسی۔
  • کاشف الغطاء، جعفر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعة الغراء، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، 1422ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1363ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام فی‌ شرح شرائع الاسلام‌، قم، ‌1417ھ۔
  • ہمدانی، رضا، مصباح الفقیہ، قم، موسسة الجعفریة لاحیاء التراث، 1376ہجری شمسی۔
  • یزدی، محمدکاظم، العروة الوثقی، قم، نشر داوری، 1414ھ۔