سورہ نساء آیت نمبر 176
| آیت کی خصوصیات | |
|---|---|
| سورہ | نساء |
| آیت نمبر | 176 |
| پارہ | 6 |
| موضوع | فقہی |
| مضمون | ارث کلالہ |
| مربوط آیات | سورہ نساء آیت نمبر 12 |
سورۂ نساء آیت نمبر 176 اس سورے کی آخری آیت ہے،[1] جس میں کلالہ[2] کی وراثت کے احکام بیان کئے گئے ہیں۔ کلالہ اس متوفی کو کہا جاتا ہے جس کے نہ والدین ہوں اور نہ اولاد، یعنی وہ شخص جس کے ماں باپ یا اولاد نہ ہوں جو اس کے وارث بن سکیں۔[3]
اس آیت میں ان افراد کی وراثت کا حکم بیان ہوا ہے جو صرف والد یا والدین کی طرف سے آپس میں بہن بھائی ہیں۔[4] آیت کے آخر میں اس قاعدے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جس کے مطابق ارث میں مردوں کا حصہ عورتوں کے حصہ کا دوگنا ہے،[5] اور یہ قاعدہ قرآن کی دیگر آیات میں بھی بیان ہوا ہے۔[6]
يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّہُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَۃِ إِنِ امْرُؤٌ ہَلَكَ لَيْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَہُوَ يَرِثُہَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَہَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَہُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَۃً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّہُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّہُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اے رسول یہ لوگ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجیے! کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کا آدھا ترکہ اس کا ہوگا۔ اور اگر وہ (بہن) مر جائے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو (اور ایک بھائی ہو) تو وہ اس کے پورے ترکہ کا وارث ہوگا۔ اور اگر کسی مرنے والے کی دو بہنیں ہوں تو ان کا اس کے ترکہ میں سے دو تہائی حصہ ہوگا۔ اور اگر کئی بھائی بہن ہوں یعنی مرد عورت دونوں ہوں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے کھول کر احکام بیان کرتا ہے۔ تاکہ تم گمراہ نہ ہو اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
سورہ نساء آیت نمبر 176
اس آیت کی روشنی میں: اگر میّت کی صرف ایک بہن ہو، تو میّت کے مال کا نصف حصہ اسے ملے گا۔[7] اگر صرف دو بہنیں ہوں، تو ان دونوں کو میت کے ترکے کا دو تہائی (⅔) حصہ ملے گا، یعنی ہر ایک کو ایک تہائی حصہ۔[8] اسی طرح اگر کوئی عورت فوت ہو جائے اور اس کا کوئی وارث نہ ہو سوائے ایک بھائی کے، تو اس کی تمام جائیداد اس کے بھائی کو ملے گی۔[9] اور اگر میّت کے کئی بہن بھائی ہوں (دو سے زیادہ)، تو اس کا کل ترکہ ان کے درمیان یوں تقسیم ہوگا کہ ہر بھائی کا حصہ دو بہنوں کے حصے کے برابر ہوگا۔[10]
تفسیرِ مجمع البیان کے مطابق یہ آیت جابر بن عبد اللہ انصاری کے سوال کے جواب میں نازل ہوئی، جنہوں نے رسول خداؐ سے اپنی بہن کی وراثت کے بارے میں سوال کیا تھا۔[11] اسی طرح سورۂ نساء کی آیت نمبر 12 بھی کلالہ کے ارث سے متعلق ہے، لیکن وہاں ان بھائی بہنوں کا ذکر ہے جو صرف ماں کی طرف سے آپس میں بہن بھائی ہوں۔[12]
حوالہ جات
- ↑ شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج3، ص407۔
- ↑ طبری، جامع البیان، 1412ھ، ج6، ص28۔
- ↑ مقدس اردبیلی، زبدۃ البیان، تہران، ص653۔
- ↑ مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج2، ص507۔
- ↑ طیب، اطیب البیان، 1378ش، ج4، ص285۔
- ↑ سورہ نساء، آیہ11۔
- ↑ فضلاللہ، من وحی القرآن، 1419ھ، ج7، ص563۔
- ↑ مدرسی، من ہدی القرآن، 1419ھ، ج2، ص272۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج4، ص238۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج4، ص238۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج3، ص229۔
- ↑ طیب، اطیب البیان، 1378ش، ج4، ص284۔
مآخذ
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، با مقدمہ: شیخ آقابزرگ تہرانی، تحقیق: احمد قصیرعاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: محمدجواد بلاغی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
- طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفۃ، چاپ اول، 1412ھ۔
- طیب، سید عبدالحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
- فضلاللہ، سید محمدحسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دار الملاک للطباعۃ و النشر، چاپ دوم، 1419ھ۔
- مدرسی، سید محمدتقی، من ہدی القرآن، تہران، دار محبی الحسین، چاپ اول، 1419ھ۔
- مغنیہ، محمدجواد، تفسیر الکاشف، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، 1424ھ۔
- مقدس اردبیلی، احمد بن محمد، زبدۃ البیان فی أحکام القرآن، کتابفروشی مرتضوی، تہران، چاپ اول، بیتا۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، 1374ہجری شمسی۔