استحالہ
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
استحالہ ایک فقہی اصطلاح ہے جس کے معنی کسی نجس چیز کی ماہیت پاک چیز میں تبدیل ہونے کے ہیں۔ فقہا استحالہ کو مُطَہِّرات میں شمار کرتے ہیں۔ لہذا اس فتوے کے مطابق اگر عین نجس مثلا کتا اگر مر کر مٹی بن جائے تو مٹی پاک ہوگی یا نجس لکڑی خاکستر بن جائے تو خاکستر پاک ہوگی۔ فقہی فتوے کے مطابق اگر گندم، آٹا یا روٹی میں تبدیل ہوجائے یا دودھ، پنیر میں بدل جائے تو اسے استحالہ نہیں کہیں گے۔
استحالہ کی تعریف اور اس کے مصادیق
استحالہ، فقہ میں عین نجس کی ماہیت کا کسی اور چیز میں تبدیل ہونے یا کوئی چیز نجس چیز سے لگ کر نجس ہوئی ہے۔ مثلا لکڑی خاکستر یا دھواں میں بدل جائے یا حیوان یا انسان کا جسم مٹی بن جائے تو اسے استحالہ کہا جاتا ہے۔[1]
فقہی کتابوں میں استحالہ کے لئے ذکر ہونے والے مصادیق میں انسانی مدفوع(پاخانہ) کا مٹی ہوجانا، پیشاب یا کسی نجس مائع کا بھاپ بن جانا، منی کا حیوان میں تبدیل ہونا، نجس چارے کا حلال گوشت جانور کے بدن کا جزء بننا، قابل ذکر ہیں۔[2]
کسی چیز کی خصوصیات میں تبدیلی آنا یا کسی چیز کے اجزاء کا جدا ہونا استحالہ میں شمار نہیں ہوتا ہے۔ جیسے گندم کا آٹا یا روٹی میں بدل جائے یا دودھ پنیر بن جائے۔[3]
مُطَہِّرات میں سے ہونا
فقہا کے فتویٰ کے مطابق استحالہ مُطَہِّرات میں سے ہے۔[4] مطہرات ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جو نجاست دور ہونے کا سبب بنتی ہیں۔[5]
استحالہ اور انقلاب کا فرق
انقلاب فقہ میں شراب سرکہ بننے کو کہا جاتا ہے۔[6]
استحالہ اور انقلاب دونوں کا ایک ہونے کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض فقہا، انقلاب کو ایک قسم کا استحالہ سمجھتے ہیں اور استحالہ کی بحث میں انقلاب کے بارے میں بھی بحث کرتے ہیں؛[7] لیکن بعض فقہا انقلاب کو ایک الگ عنوان سمجھتے ہیں۔[8]
سیدابوالقاسم خوئی (1899۔1992 ء) ان دونوں کے درمیان کسی فرق کے قائل نہیں بلکہ انقلاب کو استحالہ کے اقسام میں سے قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ انقلاب میں بھی عرفی اعتبار سے شراب کی ماہیت سرکے میں بدل جاتی ہے۔[9]
استحالہ کے احکام
توضیح المسائل کے مطابق استحالہ کے احکام درج ذیل ہیں:
- اگر عین نجاست یا نجس ہونے والی چیز اس طرح سے تبدیل ہوجائے کہ وہ پاک چیز بن جائے تو وہ چیز پاک ہے۔
- نجس لکڑی جل کر راکھ بن جائے تو پاک ہے۔
- اگر کتا نمکزار زمین میں دھنس کر مرجائے اور نمک بن جائے تو پاک ہے۔
- اگر نجس گندم کو پیس کر روٹی بنائے تو پاک نہیں ہوگا۔
- کوزہ یا اس جیسی نجس مٹی سے بننے والی چیزیں نجس ہیں۔
- جس چیز کے استحالہ ہونے یا نہ ہونے جے بارے میں شک ہو تو وہ چیز نجس ہوگی۔[10]
حوالہ جات
- ↑ مشکینی، مصطلحاتالفقہ، 1392شمسی، ص70؛ یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ھ، ج1، ص132.
- ↑ یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ھ، ج1، ص132-133.
- ↑ یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ھ، ج1، ص132-133.
- ↑ خمینی، تحریرالوسیلہ، 1392شمسی، ج1، ص132-133؛ یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ھ، ج1، ص132.
- ↑ مشکینی، مصطلحاتالفقہ، 1392شمسی، ص528.
- ↑ یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ھ، ج1، ص133.
- ↑ ملاحظہ کریں خمینی، تحریرالوسیلہ، 1392شمسی، ج1، ص137.
- ↑ ملاحظہ کریں، یزدی، العروۃ الوثقی، 1409ھ، ج1، ص133.
- ↑ خویی، موسوعۃ الامام خوئی، 1418ھ، ج14، س159.
- ↑ بنی ہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381، ج1، ص120-121.
مآخذ
- امام خمینی، سیدروحاللہ، تحریرالوسیلہ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، 1392ہجری شمسی.
- بنیہاشمی خمینی، سیدمحمدحسن، توضیحالمسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1381ہجری شمسی.
- خویی، سیدابوالقاسم، موسوعۃ الامام الخویی، قم، مؤسسۃ احیاء آثار الامام الخویی، چاپ اول، 1418ھ۔
- مشکینی اردبیلی، علی، مصطلحاتالفقہ، قم، دارالحدیث، 1392ہجری شمسی.
- یزدی، سیدمحمدکاظم، العروۃ الوثقی، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1409ھ۔