ابو القاسم حضرت محمدؐ کی کنیت ہے[1] یہ کنیت آپ کے بیٹے قاسم کی ولادت کے بعد مشہور ہوئی۔[2] شیخ صدوق (متوفی: 381ھ) اس کنیت کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آنحضرت پر ایمان یا ان کا انکار لوگوں کو بہشت اور جہنم کی طرف تقسیم ہونے کا باعث بنتا ہے۔[3] اسی روایت سے استناد کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ چونکہ امت کے باپ ہیں اور امام علیؑ بھی امت میں شامل ہیں، اس اعتبار سے امام علیؑ کے بھی باپ ہیں اور امام علیؑ (قَسیمُ النّارِ و الجَنَۃ) کی روایت کے مطابق جنت اور جہنم تقسیم کرنے والے ہیں لہذا اسی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ کو ابو القاسم کہا گیا ہے۔[4]
محمد بن علی اردبیلی اپنی کتاب جامع الرُوَاۃ میں اس کنیت کی نسبت امام سجادؑ کی طرف بھی دیتے ہیں۔[5] اسی طرح امام مہدی(عج) کے لئے بھی استعمال ہوئی ہے۔[6] گیارہویں صدی ہجری کے شیعہ ماہر علم رجال عنایتالله قُهْپایی کے مطابق ابو القاسم کا لقب حضرت مہدیؑ کے لئے پیغمبر اکرمؐ سے زیاد استعمال ہوتا تھا۔[7]
شیخ حر عاملی اپنی کتاب وسائل الشیعه میں اس بات کے قائل ہیں کہ اگر کسی کا نام محمد ہو تو اسے ابو القاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔[8] ایران میں رجسٹریشن والے ادارے کے مطابق سنہ 1919ء سے 2002ء تک زیادہ رکھے جانے والے 100 ناموں میں سے ایک نام ابو القاسم ہے۔[9]
حوالہ جات
مآخذ
القاب و کنیت |
---|
| پیغمبر اکرمؐ | |
---|
| امام علیؑ | |
---|
| حضرت فاطمہؑ | |
---|
| حسنینؑ | |
---|
| د یگر ائمہؑ | |
---|
| مشترک کنیت و القاب | |
---|
|
|
---|
| نسب | |
---|
| اولاد | |
---|
| کنیت اور القاب | |
---|
| اصحاب | |
---|
| کلام | |
---|
| مربوطہ | |
---|
| کتابیات | |
---|
| |
|