اَبوالرّیْحانَتَیْن دو ریحانوں کے باپ کے معنی میں پیغمبر اکرمؐ[1] اور امام علیؑ[2] کی کنیتوں میں سے ہیں۔
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق آنحضرت نے امام حسنؑ اور امام حسینؑ کو اپنی ریحانہ قرار دئے ہیں۔[3] کتاب اِحقاق الحق کے مطابق یہ حدیث اہل سنت کے منابع میں بھی موجود ہے۔[4] پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے یہ تعبیر صرف امام حسنؑ کے لئے بھی استعمال ہوئی ہے۔ مثلا مناقب آل ابی طالب نامی کتاب میں اس سلسلے میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نماز کی حالت میں امام حسنؑ کے ساتھ نہایت ہی محبت آمیز برتاؤ اختیار کرتے تھے۔ اس سلسلے میں جب اصحاب نے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: «ان ہذا ریحانتی» بتحقیق یہ میری ریحانہ(یعنی خشبو) ہے۔[5]
حضرت علیؑ کو بھی ابو الریحانتین کہا جاتا ہے۔[6] کتاب مقتل الحسین خوارزمی میں نقل ہونے والی ایک حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؑ نے اپنی رحلت سے تین دن قبل امام علیؑ سے مخاطب ہو کر یوں فرمایا: سلام اللہ علیک أبا الرّیحانتین أوصیک بریحانتیّ من الدّنیا۔ خدا کا سلام ہو آپ پر اے دو ریحانوں کے باپ میں آپ کو میرے دو ریحانوں کا اس دنیا میں خیال رکھنے کی سفارش کرتا ہوں۔[7] ریحانہ خوشبو دار گھاس کو کہا جاتا ہے۔[8]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
مآخذ
|
---|
| القاب اور کنیت | |
---|
| فضائل | |
---|
| اصحاب | |
---|
| امامت | |
---|
| مخالفین | |
---|
| خطبات اور
مکتوبات |
|
---|
| دعائیں | |
---|
| کتابیں | |
---|
| اقرباء |
|
---|
| مکانات | |
---|
| مربوط | |
---|
| |
|
القاب و کنیت |
---|
| پیغمبر اکرمؐ | |
---|
| امام علیؑ | |
---|
| حضرت فاطمہؑ | |
---|
| حسنینؑ | |
---|
| د یگر ائمہؑ | |
---|
| مشترک کنیت و القاب | |
---|
|