ابو الریحانتین

ویکی شیعہ سے

اَبوالرّیْحانَتَیْن دو ریحانوں کے باپ کے معنی میں پیغمبر اکرمؐ[1] اور امام علیؑ[2] کی کنیتوں میں سے ہیں۔

پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق آنحضرت نے امام حسنؑ اور امام حسینؑ کو اپنی ریحانہ قرار دئے ہیں۔[3] کتاب اِحقاق الحق کے مطابق یہ حدیث اہل‌ سنت کے منابع میں بھی موجود ہے۔[4] پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے یہ تعبیر صرف امام حسنؑ کے لئے بھی استعمال ہوئی ہے۔ مثلا مناقب آل ابی‌ طالب نامی کتاب میں اس سلسلے میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نماز کی حالت میں امام حسنؑ کے ساتھ نہایت ہی محبت آمیز برتاؤ اختیار کرتے تھے۔ اس سلسلے میں جب اصحاب نے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: «ان ہذا ریحانتی» بتحقیق یہ میری ریحانہ(یعنی خشبو) ہے۔[5]

حضرت علیؑ کو بھی ابو الریحانتین کہا جاتا ہے۔[6] کتاب مقتل الحسین خوارزمی میں نقل ہونے والی ایک حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؑ نے اپنی رحلت سے تین دن قبل امام علیؑ سے مخاطب ہو کر یوں فرمایا: سلام اللہ علیک أبا الرّیحانتین أوصیک بریحانتیّ من الدّنیا۔ خدا کا سلام ہو آپ پر اے دو ریحانوں کے باپ میں آپ کو میرے دو ریحانوں کا اس دنیا میں خیال رکھنے کی سفارش کرتا ہوں۔[7] ریحانہ خوشبو دار گھاس کو کہا جاتا ہے۔[8]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ابن‌شہرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب، 1379ھ، ج1، ص154۔
  2. طبرسی، إعلام الوری، 1390ھ، ص154؛ ابن‌شہرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب، 1379ھ، ج‏1، ص154۔
  3. مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص28۔
  4. شوشتری، احقاق‌الحھ، 1409ھ، ج10، ص599-626۔
  5. ابن‌شہرآشوب مازندرانی، 1379ھ، مناقب آل ابی‌طالب، ج4، ص25۔
  6. اربلی، کشف الغمہ، 1381ھ، ج1، ص68۔
  7. خوارزمی، مقتل الحسین، 1381ہجری شمسی، ج1، ص103۔
  8. انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ذیل واژہ «ریحان»، 1390ہجری شمسی، ج4، ص3771۔

مآخذ

  • ابن‌شہرآشوب، محمد بن علی‏، مناقب آل أبی طالب علیہم السلام، قم‏، علامہ‏، چاپ اول‏، 1379ھ‏۔
  • اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، تبریز، مکتبۃ بنی ہاشمی، 1381ھ۔
  • انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، انتشارات سخن، چاپ ہفتم، 1390ہجری شمسی۔
  • خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین، انورالہدی، چاپ دوم، 1381ش/1423ھ۔
  • شوشتری، قاضی نوراللہ، احقاق الحق و ازہاق الباطل، مقدمہ و تعلیقہ: آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی، مکتبۃ آیۃ اللہ المرعشی النجفی قم، 1409ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن‏، إعلام الوری بأعلام الہدی (ط- القدیمۃ)، تہران‏، اسلامیہ‏، چاپ سوم، 1390ھ‏۔
  • مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃحجج اللہ علی العباد، قم، موسسۃ آل البیت لاحیاء التراث، چاپ اول، 1413ھ۔