غزوہ بحران

ویکی شیعہ سے
غزوہ بحران

تاریخ
مقام بُحْران، یا بَحران، مکہ اور مدینہ کے درمیان حجاز کے فرع نامی علاقے میں واقع ہے۔
محل وقوع مدینہ سے 24 کلومیٹر دور
نتیجہ بنو سلیم منتشر ہوگئے اور جنگ نہیں ہوئی۔
سبب بنو سلیم کی ایک جماعت کی سازش کا سد باب جو بظاہر سازش کے لئے اکٹھی ہوگئی تھی۔
فریقین
مسلمین بنو سلیم کا ایک گروہ
قائدین
حضرت محمدؐ نامعلوم


غزوہ بُحْران، [عربی میں: غَزوَۃُ بَنِي سُلَيم] یا غزوہ بَحران، رسول اللہ(ص) کے غزوات میں سے ہے جو بُحْران یا بَحران میں انجام پایا اور بحران فُرع حجاز کی حدود میں مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع اور مدینہ سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس غزوے میں کوئی جھڑپ نہیں ہوئی۔ اس مہم کو غزوۃ الفرع اور غزوہ بنی سلیم کہا گیا ہے۔

محل وقوع

غزوہ بُحْران بحران کے علاقے میں پیش آیا جو حجاز میں فُرع کی حدود میں مکہ اور مدینہ کے درمیان اور شہر مدینہ سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ابن اسحق کا کہنا ہے کہ بحران حجاز میں ایک کان کا نام ہے جس کا تعلق حجاج بن علاط بہزی سے تھا۔[1]

دلایل وقوع غزوہ

سنہ 3 ہجری میں رسول خدا(ص) کو اطلاع ملی کہ بنو سلیم کے کچھ لوگ بحران میں جمع ہوئے ہیں اور سازش کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ(ص) نے ابن مکتوم کو مدینہ میں چھوڑ کر 300 صحابہ کے ہمراہ شہر سے باہر نکلے اور تیز رفتاری سے مذکوہ علاقے کی جانب عازم ہوئے۔ لیکن بنو سلیم منتشر ہوچکے تھے، آپ(ص) کسی قسم کی جھڑپ کے بغیر مدینہ واپس آئے۔[2]

غزوہ کی تاریخ

بعض مؤرخین نے اس مہم کی اصل تاریخ ماہ ربیع الثانی کا آغاز قرار دیا ہے جبکہ بعض دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ غزوہ 6 جمادی الاول یا جمادی الثانی کو انجام پایا اور مروی ہے کہ رسول اللہ(ص) 10 یا 11 دن تک مدینہ سے دور رہے۔[3]

یہ غزوہ، غزوہ احد سے قبل انجام کو پہنچا، ان 11 غزوات میں شمار ہوتا ہے جن میں جنگ نہیں ہوئی۔[4]

اس غزوے کو غزوۃ الفرع اور غزوۂ بنی سلیم کے نام بھی دیئے گئے ہیں۔[5]

حوالہ جات

  1. یاقوت، معجم البلدان، ج1، ص498-499.
  2. ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص24. ابن سعد، محمد، وہی ماخذ، ج4، ص153.ابن ہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، ج3، ص50.خلیفۃ بن خیاط، تاریخ، ج1، ص71.
  3. ابن حبیب، المحبر، ص112.ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص24.مسعودی، علی، التنبیہ و الاشراف، ص244.واقدی، محمد، المغازی، ج1، ص196.ابن ہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، ج3، ص50.
  4. البکری، عبداللہ، معجم ما استعجم، ص228.ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص24، ص25۔مسعودی، علی، مروج الذہب، ص281.
  5. ابن ہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، ج3، ص50.واقدی، محمد، المغازی، ج1، ص196ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص24، ج4، ص153.

مآخذ

  • ابن حبیب، محمد، المحبر، بہ کوشش ایلزہ لیشتن اشتتر، حیدر آباد دکن، 1361 ہجری قمری/1942 عیسوی۔
  • ابن سعد الزہری البغدادی محمد بن سعد بن نیع، الطبقات الکبری، بہ کوشش ادوارد زاخاو، لیدن، 1321- 1325 ہجری قمری.
  • ابن ہشام، عبد الملک، السیرۃ النبویہ، بہ کوشش ابراہیم ابیاری و دیگران، قاہرہ، 1355 ہجری قمری /1936 عیسوی۔
  • البکری، ابو عبید عبداللہ، معجم ما استعجم، بہ کوشش مصطفی سقا، بیروت، 1403 ہجری قمری /1983 عیسوی۔
  • خلیفہ بن خیاط، تاریخ، بہ کوشش سہیل زکار، دمشق، 1387 ہجری قمری /1967 عیسوی۔
  • طبری، تاریخ.
  • مسعودی، علی، التنبیہ و الاشراف، لیدن، 1893 عیسوی.
  • مسعودی، علی، مروج الذہب، بہ کوشش یوسف اسعد داغر، بیروت، 1385 ہجری قمری /1965 عیسوی۔
  • واقدی، محمد، المغازی، بہ کوشش مارسدن جونز، بیروت، مؤسسہ الاعلمی.
  • الحموی، یاقوت بن عبد اللہ، معجم البلدان.
پچھلا غزوہ:
غطفان
رسول اللہ(ص) کے غزوات
غزوہ بحران
اگلا غزوہ:
اُحُد