سَجّاد (کثرت سے سجدہ کرنے والا)،[2]امام زین العابدینؑ کے مشہور القاب میں سے ہے۔ [3]امام زین العابدینؑ کو بہت زیادہ عبادت کرنے، اللہ تعالیٰ سے بے انتہاء محبت اور اس کی درگاہ میں کثرت سے سجدہ بجالانے کی وجہ سے سجاد کہا جاتا ہے۔ [4]
کتاب علل الشرائع میں امام محمد باقرؑ کی ایک حدیث کے مطابق حضرت امام سجادؑ درج ذیل موقعوں پر سجدہ خدا بجا لاتے تھے: جب اللہ تعالیٰ کی کسی نعمت کو یاد کرتے، جب قرآن مجید کی سجدہ والی کسی آیت کی تلاوت فرماتے، جب اللہ تعالیٰ کسی دکھ درد اور مصیبت کو آپ ؑ سے دور کرتا، جب اللہ تعالیٰ مکر کرنے والے کے مکر اور چال کو آپؑ سے دور کرتا، نمازبجالانے کے بعد اور جب دو لوگوں کے درمیان صلح و آشتی برقرار فرماتے۔ [5] گیارہویں اور بارہویں صدی کے مشہور شیعہ مجتہد سید نعمت اللہ جزائری کے بقول امام زین العابدین علیہ السلام کو کثرت سجدہ کرنے کی وجہ سید الساجدین (سجدہ کرنے والوں کے سردار) کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ [6]
چوتھی صدی کے شیعہ شاعر علی بن حماد بصری نے امام زین العابدینؑ کی بے انتہا عبادت اور آپؑ کے طولانی سجدوں کی شان بیان کرتے ہوئے یہ اشعار کہے ہیں:
و راهب أهل البیت کان و لم یزل
یلقب بالسجاد حسن تعبد
یقضی بطول الصوم طول نهاره
منیبا و یفنی لیله بتهجّد
فأین به من علمه و وفائه
و أین به من نسکه و تعبّد
ترجمہ: (امام زین العابدینؑ) خاندان اہل بیتؑ میں زہد و تقوی کے پیکر تھے۔ آپؑ اپنی بہترین عبادتوں کے سبب سجاد کے لقب سے ملقب ہوئے۔ آپؑ پورا دن روزہ و استغفار اور پوری رات عبادت و تہجد میں مشغول رہتے تھے۔ علم و دانش اور عہد وفا میں کون ہے آپؑ کا ثانی؟! دعا و مناجات اور اللہ کی پرستش میں کیا کوئی آپؑ کے مانند کسی کو پاسکتا ہے؟[7]