جویریہ بنت حارث

ویکی شیعہ سے
جویریہ بنت حارث
کوائف
مکمل نامجویریہ بنت حارث
لقبام المؤمنین
تاریخ پیدائش2 سال قبل از بعثت
محل زندگیمدینہ
اقاربرسول اللہ، حارث بن ابی ضرار
وفات56ھ
مدفنبقیع، مدینہ
دینی معلومات
وجہ شہرتصحابیہ، زوجہ رسول


ازواج رسول خدا
خدیجہ بنت خویلد (ازدواج: 25 عام الفیل)
سودہ بنت زمعہ (ازدواج: قبل از ہجرت)
عائشہ بنت ابوبکر (ازدواج: 1 یا 2 یا 4 ہجری)
حفصہ بنت عمر (ازدواج: 3 ہجری)
زینب بنت خزیمہ (ازدواج: 3 ہجری)
ام سلمہ بنت ابوامیہ (ازدواج: 4 ہجری)
زینب بنت جحش (ازدواج: 5 ہجری)
جویریہ بنت حارث (ازدواج: 5 یا 6 ہجری)
رملہ بنت ابوسفیان (ازدواج: 6 یا 7 ہجری)
ماریہ بنت شمعون (ازدواج: 7 ہجری)
صفیہ بنت حیی (ازدواج: 7 ہجری)
میمونہ بنت حارث (ازدواج: 7 ہجری)

جویریہ بنت حارث (2 قبل از بعثت۔ 56 ق) پیغمبر اکرم کی ازواج میں سے ہیں۔ غزوہ بنی مصطلق میں اپنے پہلے شوہر کے قتل کے بعد اسلامی لشکر کے ذریعہ اسیر ہوئیں اور ایک مسلمان کی کنیزی میں آئیں۔ انہوں نے اپنی آزادی کے لئے پیغمبر اسلام سے مدد طلب کی۔ آپ نے انہیں خرید کر آزاد کر دیا اور آزادی کے بعد شادی کا پیغام دیا۔ سنہ 5 یا 6 ہجری میں ان سے عقد فرمایا۔ جویریہ نے آپ سے بعض روایات نقل کی ہیں۔

نام و نسب

ان کا اصلی نام برہ تھا۔ (ناک میں حلقہ کے معنی میں ہے، عورت کی خوبصورتی کے سلسلہ میں کنایہ ہے جو شوہر کو اپنے بس میں کر لیتی ہے) پیغمبر اکرم نے شادی کے بعد ان کا نام پسند نہ ہونے کی وجہ سے اسے بدل کر جویریہ (جو جاریہ کی تصغیر) رکھ دیا۔[1] وہ بھی دیگر ازواج کی طرح ام المومنین کے لقب سے ملقب تھیں۔ ان کے والد حارث بن ابی ضرار قبیلہ بنی مصطلق کے سردار تھے[2] اور چونکہ وہ قبیلہ بنی مصطلق کی شاخ خزاعہ سے تعلق رکھتے تھے اس لئے ان کے سلسلہ میں مصطلقیہ و خزاعیہ کی نسبت دی گئی ہے۔[3]

پیغمبر اکرم سے شادی

جویریہ بنت حارث (جو بعثت سے 2 سال قبل متولد ہوئی اور 56ھ کو وفات پائی) پیغمبر اکرمؐ کی ازواج میں سے ہیں۔ غزوہ بنی مصطلق میں اپنے پہلے شوہر کے قتل کے بعد اسلامی لشکر کے ہاتھوں اسیر ہوئیں اور ایک مسلمان کی کنیزی میں آئیں۔ انہوں نے اپنی آزادی کے لئے پیغمبر اسلام سے مدد طلب کی۔ آپ نے انہیں خرید کر آزاد کر دیا اور آزادی کے بعد ان سے عقد فرمایا۔ آپ نے ان کے مہر کے طور پر 40 غلاموں کو آزاد کیا اور مسلمانوں نے آنحضرت کی پیروی کرتے ہوئے اس جنگ میں گرفتار ہونے والے تمام قیدیوں کو آزاد کر دیا۔[4] جویریہ کی اس بات کے پیش نظر کہ پیغمبر اکرم سے شادی کے وقت ان کی عمر 20 سال تھی،[5] جویریہ کا نام بعض روایات کے سلسلہ سند میں ذکر ہوا ہے۔[6] ان سے روایت نقل کرنے والوں میں عبد اللہ بن عباس اور مجاہد بن جبر مکی شامل ہیں۔[7]

بعض روایات کے مطابق سورہ احزاب کی 51 ویں آیت کے نازل ہونے کے بعد جس میں پیغمبر اکرم کو اپنی ازواج کو طلاق دینے کے سلسلہ میں اختیار دیا گیا تھا۔ جویریہ کا شمار ان ازواج میں سے تھا جن سے اس آیہ کریمہ کے نزول کے بعد آپ نے کنارہ گیری اختیار کی تھی۔[8]

وفات

جویریہ سنہ 56ھ کو معاویہ کے دور حکومت میں مدینہ میں وفات پائی اور مدینہ کے والی مروان بن حکم نے آپ کے جنازہ پر نماز پڑھائی اور انہیں بقیع میں دفن کیا گیا۔[9]

حوالہ جات

  1. واقدی، المغازی، ج۱، ص۴۱۲؛ ابن سعد، الطبقات، ج۸، ص۱۱۸ـ۱۱۹
  2. ابن سعد، ج۲، ص۶۳ـ۶۴، ج۸، ص۱۱۶ـ۱۱۷
  3. رجوع کریں سمعانی، الانساب، ج۵، ص۳۱۲؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۷، ص۵۶۵
  4. سلیمان بن اشعث سجستانی، سنن ابی‌ داوود، ج۲، ص۲۳۶
  5. ابن سعد، الطبقات، ج۸، ص۱۲۰
  6. مراجعہ کریں بخاری، ج۲، ص۲۴۸؛ ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ج۷، ص۵۶۶ـ۵۶۷
  7. مزّی، تہذیب الکمال، ج۳۵، ص۱۴۶
  8. رجوع کریں طبری، جامع البیان؛ طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیه
  9. ابن سعد، الطبقات، ج۸، ص۱۲۰؛ قس ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۳، ص۲۱۹ در ۶۰، ص۲۲۰ در ۶۵

مآخذ

  • ابن حجر عسقلانی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، چاپ علی محمد بجاوی، بیروت ۱۴۱۲/۱۹۹۲
  • ابن سعد، الطبقات الکبری، چاپ احسان عباس، بیروت، ۱۴۰۵، ۱۹۸۵؛
  • ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، چاپ علی شیری، بیروت ۱۴۱۵ـ۱۴۲۱/ ۱۹۹۵ـ۲۰۰۱
  • محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، [چاپ محمد ذہنی افندی]، استانبول ۱۴۰۱/۱۹۸۱
  • سمعانی، عبد الکریم بن محمد، الانساب، چاپ عبدالله عمر بارودی، بیروت، ۱۴۰۸/۱۹۸۸
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، چاپ ہاشم رسولی محلاتی و فضل الله یزدی طباطبائی، بیروت، ۱۴۰۸/۱۹۸۸
  • طبری، محمد بن جریر، جامع البیان عن تأویل آي القرآن، مصر ۱۳۷۳/۱۹۵۴
  • یوسف بن عبد الرحمان مزّی، تہذیب الکمال فی اسماء الرجال، چاپ بشار عواد معروف، بیروت ۱۴۲۲/۲۰۰۲
  • سلیمان بن الاشعث السجستانی، سنن ابی داود، چاپ دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، بیروت، ۱۴۱۰ /۱۹۹۰ ع
  • محمد بن عمر واقدی، کتاب المغازی للواقدی، چاپ مارسدن جونز، لندن ۱۹۶۶ ع