سحری

ویکی شیعہ سے
مسجد اقصیٰ کے صحن میں سحری کرنے کا منظر

سَحَری وہ کھانا ہے جسے مسلمان روزہ رکھنے کی نیت سے رات کے آخری پہر یعنی اذان صبح سے پہلے کھاتے ہیں۔ اس کے بارے میں احادیث میں تأکید کی گئی ہے۔ فقہی اعتبار سے سحری کھانا مستحب ہے یہاں تک کہ سحری نہ کھانے کی وجہ سے روزہ دار کو کمزوری لاحق ہونے کی وجہ سے روزہ کھولنے کا خدشہ ہو تو سحری کھانے کو واجب بھی قرار دیا گیا ہے۔ سحر خوانی اور مناجات ان آداب و رسومات میں سے ہیں جن کے ذریعے لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کئے جاتے ہیں۔

اہمیت اور قدر و منزلت

سحری اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو روزہ دار اذان صبح سے پہلے کھاتے ہیں۔[1] ایک حدیث کے مطابق سحری کھانا افطار کرنے سے بھی افضل ہے۔[2] پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق سحری کھانے کو برکت کا موجب قرار دیا گیا ہے جسے امت محمدی ترک نہیں کرتی۔[3] اسی طرح ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں کہ سحری کھانے والے اور استغفار کرنے والے مؤمنین پر خدا اور ملائکہ درود بھیجتے ہیں۔[4]

چودہ معصومینؑ کی احادیث میں سحری کھانے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اگرچہ ایک گھونٹ پانی پینا ہی کیوں نہ ہو،[5] تاکہ روزہ رکھنے کی تکلیف میں کمی واقع ہو۔[6] ایک اور حدیث میں قاووت(بھنی ہوئی مٹر کو شکر اور الائچی کے ساتھ پسا کر پوڈر بنایا جائے) اور کھجور کو سحری کے لئے بہترین خوراک قرار دیا گیا ہے،[7] چنانکہ امام محمد باقرؑ کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ سحری میں کھجور اور کشمش تناول فرماتے تھے۔[8]

امام صادقؑ سے مروی ایک حدیث کے مطابق جو شخص سحری اور افطاری کرتے وقت سورہ قدر کی تلاوت کرے تو ان دونوں کے درمیان خدا کی راہ میں شہید ہونے والوں کی طرح قرار پائے گا۔[9]

احکام

فقہاء نے سحری کھانے سے متعلق درج ذیل احکام بیان کیے ہیں:

  • سحری کھانا مستحب ہے[10] اور احادیث میں رمضان المبارک میں سحری کھانے کی بہت زیادہ تأکید کی گئی ہے۔[11]
  • اگر انسان کو یہ یقین ہو کہ سحری نہ کھانے کی وجہ دن کو کسی بھی وقت روزہ کھولنے پر مجبور ہوگا تو سحری کھانا اس شخص پر واجب ہے۔[12]
  • سحری نہ کھانا انسان کے لئے روزہ نہ رکھنے کا جواز نہیں بن سکتا، لیکن اگر سحری نہ کھانے کی وجہ سے دن کو ناقابل تحمل اور شدید بھوک لگے تو روزہ افطار کر سکتا ہے، لیکن بعد میں اس دن کی قضا رکھنا ضروری ہے۔[13]
  • اگر کوئی شخص طلوع فجر کے بارے میں تحقیق کئے بغیر سحری کھالے اور بعد میں پتہ چلے کہ اس نے اذان صبح کے بعد سحری کی تھی، تو اس دن کے روزے کی قضا واجب ہے۔[14]
  • اگر سحری کھانے کے دوران صبح کی اذان کہی جائے تو منہ میں موجود نوالے کو باہر نکالنا ضروری ہے اور اگر عمدا اسے نگل لے تو اس شخص کا روزہ باطل ہے اور اس دن کی قضا کے ساتھ ساتھ اس کا کفارہ بھی واجب ہے۔[15]

آداب و رسوم

ایران میں سحرخوانی کی رسم

بعض تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ صدر اسلام میں ابن ام‌مکتوم سحری کے وقت اذان دینے کے ذریعے مسلمانوں کو سحری کے لئے بیدار کرتے تھے اور لوگ سحری کھانے کے بعد بلال کی اذان کی آواز کے ساتھ متوجہ ہوتے تھے کہ صبح کی نماز کا وقت ہوچکا ہے، یوں وہ سحری کھانا بند کرتے تھے۔[16] سحری کے وقت لوگوں کو مختلف طریقوں سے بیدار کرنے کا رواج قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے جن میں مؤذن اور ڈھنڈورچی کا گلی کوچوں میں اذان دیتے ہوئے پھرنا،[17] مساجد اور دیگر مقامات پر موجود مناروں میں آگ روشن کرنا،[18]گھروں کے دروازے کھٹکھٹانا[19] اور توپ وغیرہ فائر کرنا شامل ہیں۔[20]

سحرخوانی ایران میں لوگوں کو رمضان المبارک میں سحری کے لئے بیدار کرنے کے رسومات میں سے ایک ہے۔[21] کہا جاتا ہے کہ سحرخوانی کا ہندوستان میں بھی رواج ہے۔[22] شام میں ڈھول بجانے اور ترکی میں چاووش‌خوانی کی رسم بھی من جملہ ماہ رمضان میں لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کرنے کے رسم و رواج میں سے ہے۔[23] اسی طرح لبنان میں لوگوں کو سحری کے لئے بیدار کرنے کے لئے مخصوص افراد کو متعین کئے جاتے ہیں جنہیں مُسَحِّرات کہا جاتا ہے۔[24]

ہندوستان میں "غنجی"[25] اور لبنان میں "منقوش" نامی کھانے سحری کے لئے خصوصی طور پر تیار کئے جاتے ہیں۔[26] شام میں لوگ اجتماعی شکل میں سحری کھاتے ہیں۔[27] پاکستان میں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مرد حضرات مساجد میں سحری کھاتے ہیں ۔[28] ترکی میں افطاری کے علاوہ سحری کا اہتمام بھی مساجد میں کرتے ہیں۔[29]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. دہخدا، لغت‌نامہ دہخدا، ذیل «سحری».
  2. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، 1413ھ، ج۲، ص۱۳۶.
  3. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۹۵.
  4. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ھ، ج۲، ص۱۳۶.
  5. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ھ، ج۲، ص۱۳۵ و ۱۳۶؛ شیخ طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۱۹۸.
  6. شیخ طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۱۹۹.
  7. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ھ، ج۲، ص۱۳۶.
  8. شیخ طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۱۹۸.
  9. سید ابن‌طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۸۳.
  10. علامه حلی، تذکرة الفقهاء، ۱۴۱۴ھ، ج۶، ص۲۳۱.
  11. رجوع کیجیے: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۹۴۔
  12. مکارم شیرازی، «حکم خوردن سحری».
  13. مکارم شیرازی، «حکم روزه نگرفتن فردی که سحری نخوزمرہ»۔
  14. یزدی، العروة المحشی، ۱۴۱۹ھ، ج۳، ص۶۰۴-۶۰۶۔
  15. موسوی خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۸۹۲۔
  16. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ھ، ج۱، ص۲۹۷۔
  17. خواجه‌ئیان، «نگاهی به آیین‌های نمایشی ماه رمضان»، ص۹۱۔
  18. یاراحمدی، «آیین‌ها، مناسک و مراسم ماه رمضان در ایران»، ص۷.
  19. صبری، «پژوهش مردم‌شناسی،‌ آیین‌ها و سنت‌های فرهنگی ترکمن‌ها در ماه مبارک رمضان»، ص۵۹.
  20. ملک‌زاده، «شلیک توپ ماه رمضان به روایت اسناد آرشیو ملی ایران»، ص۱۸۹۔
  21. جاوید، «موسیقی رمضان در ایران»، ص۱۷۔
  22. «رمضان و زیبایی تفاوت آیین‌ها در کشورهای جهان»، در سایت حوزه نمایندگی ولی‌فقیه در امور حج و زیارت۔
  23. «رمضان و زیبایی تفاوت آیین‌ها در کشورهای جهان»، در سایت حوزه نمایندگی ولی‌فقیه در امور حج و زیارت۔
  24. مرادزاده، «ماه خوب خدا»، در سایت جام جم آنلاین۔
  25. و زیبایی تفاوت آیین‌ها در کشورهای جهان»، در سایت خبرگزاری جمهوری اسلامی۔
  26. شریعتی، «سنت‌های روزه‌داران لبنانی در ماه رمضان»، در سایت خبرگزاری حوزه۔
  27. و زیبایی تفاوت آیین‌ها در کشورهای جهان»، در سایت خبرگزاری جمهوری اسلامی۔
  28. مرادزاده، «ماه خوب خدا»، در سایت جام جم آنلاین۔
  29. «سه رسم جالب ماه رمضان در مصر، ترکیه و لبنان»، در سایت مجله کوروش۔

مآخذ