رؤیت ہلال
رؤیت ہلال سے مراد ہر مہینے کی پہلی تاریخ کا چاند دیکھنے کے ہیں جو قمری مہینوں کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کے طریقوں میں سے ایک ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے بہت ساری واجب اور مستحب عبادات یا اعمال جیسے حج، روزہ، شب قدر وغیرہ، ہر ماہ کے مستحب اعمال اسی طرح بعض سماجی مسائل جیسے دیت کا بڑھ جانا وغیرہ رؤیت ہلال پر موقوف ہے۔شیعہ فقہاء کے نزدیک مہینے کی پہلی تاریخ کے ثابت ہونے کے مختلف اصول اور مبانی ہیں اور عالم فلکیات میں رونما ہونے والے متعدد حالات اور شرائط چاند نظر آنے اور نہ آنے میں دخالت رکھتے ہیں۔
مہینے کی پہلی تاریخ کے تعیین کی اہمیت
اسلامی تعلیمات کی رو سے بہت ساری واجب اور مستحب عبادات یا اعمال جیسے حج، روزہ شب قدر، ہر ماہ کے مستحب اعمال اسی طرح بعض سماجی مسائل جیسے حرام مہینوں میں دیہ کا بڑھ جانا وغیرہ رؤیت ہلال پر موقوف ہے۔ اگرچہ اس موضوع کی اہمیت پورے قمری مہینوں میں واضح ہے لیکن ماہ رمضان میں اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے بطور خاص ماہ رمضان کے اختتام پر یہ موضوع نہایت ہی حساس بن جاتا ہے کیونکہ اگر ماہ رمضان کی 29 تاریخ کے بعد اگر آنے والا کل عید فطر کا دن ہو تو روزہ رکھنا حرام ہو جاتا ہے اور اگر چاند نظر نہ آئے تو ماہ رمضان کی 30ویں تاریخ ہوگی اور روزہ رکھنا واجب ہے۔
یہ حساسیت اور شک و تردید گذشتہ زمانے میں بھی موجود تھی اور ہمارے معصوم اماموں سے نقل شدہ احادیث اس بات کی واضح دلیل ہے۔ لیکن ٹیکنالوجی کے اس دور میں فاصلوں کے کم ہونے اور ایک دوسرے کے ساتھ روابط میں اضافہ کی وجہ سے مختلف ملکوں اور شہروں میں چاند دیکھنا اور نہ دیکھنا مزید حساسیت کا باعث بنا ہے یہاں تک کہ کبھی کبھبار ایک ہی شہر میں دو دن بعنوان عید فطر کے طور پر منائے جاتے ہیں۔ اور بعض افراد اس مخمصے سے بچنے کیلئے یوم الشک کو مسافرت کرتے ہیں۔ یہ چیز نہ صرف اہل تشیع بلکہ اہل سنت کے ہاں بھی موجود ہے۔[1]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۸۹ میں روئت ہلال اور اسلامی احکام میں اس کی اہمیت کی طرف اشارہ ہوا ہے: یَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِیَ مَواقِیتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ[2] وسائل الشیعہ کی دسویں جلد کے باب "أَبْوَابُ أَحْكَامِ شَهْرِ رَمَضَان"، میں ۱۰۰ سے زیادہ حدیث مہینے کی پہلی تاریخ کے چاند کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔
اسلام کی نگاہ سے تمام اشیاء بُعد ملکوتی کے حامل ہیں۔[3] اس طرح و ہلال ماہ بھی اس قانون سی خارج نہیں ہے۔ امام سجاد(ع) صحیفہ سجادیہ کی 43ویں دعا میں چاند کو مخاطب قرار دیتے ہوئے مناحات فرماتے ہیں۔ اس طرح ہر مہینے خاص طور پر رجب اور ماہ رمضان کا چاند نظر آنے پر مختلف دعائیں بھی نقل ہوئی ہیں: دعائے رؤیت ہلال)
مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کے طریقے
تفصیلی مضمون:قمری مہینے
شیعہ فقہ میں قمری مہینوں کی پہلی تاریخ درج ذیل راستوں سے ثابت ہوتی ہے:
- خود شخص چاند دیکھے؛
- دوسروں کے کہنے یا کسی عقلائی طریقہ کار کے ذریعے یقین اور اطمینان حاصل ہو جائے؛
- دو عادل مردوں کی گواہی سے بھی مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہوگی بشرطیکہ ان کی گواہی علم نجوم کے قوانین کے خلاف نہ ہو؛[4]
- پہلے مہینے کے 30 دن گذر جائے؛
- بعض مراجع کے فتوا کے مطابق حاکم شرع کے حکم سے بھی مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہوگی؛[5]
علم نجوم کی روشنی میں رؤیت ہلال کی جانچ پڑتال
چاند کے سفر کی پہلی منزل اس کا سورج کے ساتھ نزدیک ترین فاصلہ ہے۔ اس صورت میں چاند سورج اور زمین کے درمیان آجاتا ہے اور یہ زمین سے چاند دیکھے جانے کا دشوار ترین لمحہ ہے۔ چاند کے دائرے کا دائرۃ البروج سے 5% اختلاف کی وجہ سے چاند اکثر یا سورج کے اوپر یا نیجے سے گزرتا ہے اور بعض اوقات یہ گزر اس طرح واقع ہوتی ہے کہ چاند بالکل سورج کے سامنے سے گزرتا ہے جسکی وجہ سے سورج گرہن واقع ہوتا ہے۔[6] چاند کا سورج کے ساتھ نزدیک ہوتے وقت جو حصہ زمین کی طرف ہوتا ہے وہ تاریک ہوتا ہے جسکی وجہ سے وہ قابل رؤیت نہیں ہوتا، علم نجوم کی اصطلاح میں اسے چاند کا محاق کہا جاتا ہے۔ جب چاند محاق سے باہر نکلتا ہے تو نہایت ہی باریک کمان کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے لیکن روشنی اتنی کمزور ہوتی ہے کہ دکھائی نہیں دیتا۔ جب چاند دبارہ اپنی حرکت شروع کرتا ہے اور سورج سے دور ہونا شروع کرتا ہے تو ایک کمان کی شکل میں دکھائی دینا شروع ہوتا ہے۔ چاند کے دبارہ حرکت کرنے سے لے کر دکھائی دینے کے درمیانی فاصلے کو تحت الشعاع کہا جاتا ہے۔ علم نجوم کے قوانین کے مطابق چاند کا محاق اور تحت الشعاع میں رہنے کا وقت تقریبا 40 سے 48 گھنٹے کا ہوتا ہے۔ دوسری طرف سے چاند ہمیشہ منطقۃ البروج [7] پر زمین کے گرد گردش نہیں کرتا اور منطقۃ البروج سے چاند کا یہ انحراف رؤیت ہلال پر اثر چھوڑتا ہے۔[8] جغرافیائی اعتبار سے مغربی ممالک میں رؤیت ہلال اور قمری مہینے کے آغاز کا احتمال مشرقی ممالک کی نسبت زیادہ ہے ۔ [9]
رؤیت ہلال میں مؤثر عوامل
ابتدائی طور پر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ چاند جس قدر محاق سے باہر آ کر سورج سے دور ہوتا جاتا ہے اس کے دکھائی دینے کے امکان زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ جتنا چاند کی عمر زیادہ ہوگی اتنا ہی اس کے دکھائی دینے کے مواقع زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن بہت سارے عوامل ہیں جو رؤیت ہلال میں مؤثر ہیں جن کی طرف مختصر اشارہ کرتے ہیں: [10] (مزید مطالعہ کیلئے: سایت دانشنامہ ستارہ شناسی)
چاند کا ارتفاع
رؤیت ہلال کی بحث میں رایج اصطلاحات میں سے ایک چاند کا افق سے بلندی کی مقدار ہے۔ ارتفاع سے مراد افق اور جسم مورد نظر کے درویانی زاوے کو کہا جاتا ہے۔ چاند کاارتفاع رؤیت ہلال کے مسئلے میں موثر خصوصیات میں سے ایک ہے کیونکہ چاند جس قدر افق سے نزدیک ہوگا اس کی روشنی افق پر موجود گرد و غبار کے ضخیم تر سطح سے گزرے گا جسکی وجہ سے اسکی روشنی کمزور ہوگی یوں چاند کا دکھائی دینا مشکل ہوجاتا ہے۔
سمت کا اختلاف
رؤیت ہلال میں مؤثر عوامل میں سے ایک چاند اور سورج کے سمت کے اختلاف کی مقدار ہے یعنی سورج کے غروب ہوتے وقت چاند اور سورج کے سمت کا درمیانی زاویہ بھی رؤیت ہلال میں تأثیر گزار ہے۔
سورج اور چاند کے غروب کا درمیانی فاصلہ
چاند ہمیشہ سورج کے غروب ہونے کے بعد غروب ہوتا ہے۔ اب سورج کے غروب اور چاند کے غروب کے درمیان جتنا فاصلہ زیادہ ہوگا اتنا ہی چاند آسمان پر موجود رہے گا یوں اس کے دکھائی دینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ عموما کمزور چاند سورج کے غروب ہونے کے صرف 40 منٹ بعد غروب کرتا ہے اس طرح کا چاند عموما دکھائی دینے کے قابل نہیں ہوا کرتا اس صورتحال میں رصدگر کو صبر سے کام لیتے ہوئے مناسب شرایط کا انتظار کرنا پڑے گا۔ [11]
درمیانی حصے کی ضخامت
رؤیت ہلال کی بحث میں موجود ایک اور موضوع "چاند کے درمیانی حصے کی ضخامت" ہے۔ پہلی تاریخ کا چاند ایک کمان کی طرح ہوتا ہے اور اس کا درمیانی حصہ دوسرے حصوں کی بنسبت زیادہ ضخیم ہوتا ہے یہ ضخامت جتنی زیادہ ہوگی چاند کے دکھائی دینے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوگا۔
دوسری اور تیسر رات کو چاند کا صخیم ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہو سکتی ہے کہ مہینے کی پہلی تاریخ میں اشتباہ ہوئی ہو۔ کیونکہ چاند کا مدار بیضوی شکل کا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی ضخامت ایک جیسے وقت میں مختلف ہوسکتے ہیں۔[12]
سورج کے غروب کا وقت
چونکہ پہلی چاند ہمیشہ سورج کے بعد غروب کرتا ہے اس طرح جس قدر سورج کے غروب ہونے میں دیر لگے اسی قدر چاند کا سورج سے فاصلہ بڑھتا جائے گا یوں اس کی عمر بھی بڑھتی جائیگی ایسے میں مغربی علاقوں میں چاند دکھائی دینے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔[13]
چاند کا زمین سے فاصلہ
چونکہ چاند کا زمین کے گرد گردش کا مدار بیضوی ہے اور کپلر کے دوسرے قانون کے مطابق چاند کا زمین کے گرد حرکت کی مقدار ہمیشہ ایک نہیں ہے۔ ایسے میں اگر چاند کا سورج سے نزدیکی ایسے وقت میں ہو جس وقت وہ اپنے مدار کے نچلے حصے میں گردش کررہا ہوتا ہے تو اس صورت میں یہ سورج کے سامنے سے تیزی سے گزرے گا اور اس کا سورج سے فاصلہ زیادہ بڑھ جائے گا ایسا چاند دوسرے ہم سن چاند کی بنسبت آسانی سے دکھائی دے گا۔ [14]
نیا چاند دکھائی دینے میں درپیش مشکلات کی وجہ
- پہلی اور آخری تاریخ کا چاند عموما نازک ہوتا ہے؛
- یہ چاند عموما سورج کے نزدیک ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سورج کی روشنی اس پر غالب رہتی ہے؛
- نیا چاند افق کے نزدیک ہوتا ہے اور افق پر موجود گرد و غبار کا ضخیم سطح اس کے دکھائی دینے میں مانع بنتا ہے؛
- چاند کا سورج کے ساتھ نزدیک ہونے کی وجہ سے افق پر چاند نہایت مختصر مدت کیلئے نمودار رہتا ہے جو چاند دیکھنے والوں کو کافی فرصت نہیں دیتا اور جلدی غروب ہو جاتا ہے؛ [15]
مختلف ملکوں میں رؤیت ہلال کا مبنا اور معیار
رؤیت ہلال اور مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کے حوالے سے مختلف ممالک میں مختلف مبنا اور معیار ہیں:
- بعض حضرات فقط آنکھوں کے ذریعے نظر آنے کو معیار قرار دیتے ہیں ولا غیر۔ (ہندوستان، پاکستان، بنگلادیش کے سنی علماء اور اکثر مراجع شیعہ)
- بعض حضرات حتی دوربین اور ٹلسکوپ وغیرہ کے ذریعے سے بھی نظر آنے کو کافی سمجھتے ہیں۔(ایران میں بعض مراجع اس بات کے قائل ہیں)
- بعض حساس مہینوں جیسے رمضان، شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ وغیرہ میں فقط چاند دکھائی دینے کا دعوا کافی ہے۔(سعودیہ عربیہ)
- پاکستان جیسے بعض ممالک میں رویت ہلال کے لئے ایک مستقل کمیٹی ہوا کرتی ہے۔ جسے رویت ہلال کمیٹی یا ہلال کمیٹی کہا جاتا ہے۔
بعض ممالک میں رؤیت ہلال اور مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا کوئی خاص مبنا اور معیار نہیں بلکہ دوسرے ملکوں کے تابع ہیں:
- سعودیہ عربیہ کی متابعت: قطر، کویت، امارات، عمان، یمن، بحرین، شام، لبنان، ترکی، افغانستان و...
- چھوٹے ممالک کا بڑے ممالک کی متابعت(نیوزی لینڈ، آسٹریلیا کی، وغیرہ)
- اکثر یورپین ممالک بعض اسلامی ممالک کی متابعت کرتے ہیں؛[16]
رؤیت ہلال کیٹی
ایران میں آیت اللہ خامنہ ای نے رؤیت ہلال کو منظم طریقے سے انجام پانے کی غرض سے ایک کمیٹی تشکیل دی جسے ستاد استہلال(ہلال کمیٹی) کہا جاتا ہے۔ سنہ 1383 ہجری شمسی کو اگر ایران میں جمادی الثانی کا چاند نظر آتا تو علم نجوم میں ایرانی منجمین کئی ورڈ رکارڈ کے حامل ہوتے، اس سلسلے میں مرکزی ہلال کمیٹی نے چاند دیکھنے کیلئے ایک منظم اور وسیع پروگرام مرتب کیا جس کی نتیجے میں ایران میں اس سال جمادی الثانی کا چاند نظر آیا اور ایران مختلف رکارڈ کا حامل ہوا۔ اس کے بعد تمام مہینوں میں چاند دیکھنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی اور ہر مہینے میں یہ کمیٹی باقاعدہ چاند دیکھتے ہیں اور منظم طریقے سے ہر مہینے کی پہلی تاریخ کا اعلان کرتے ہیں۔ بعض خاص مواقع جیسے رمضان اور شوال کی پہلی تاریخ کو تعیین کرنے کیلئے کم از کم 150 کمیٹیاں جدید ترین ٹیکنالوجی کے ہمراہ ملک بھر میں چاند دیکھنے کا اہتمام کرتے ہیں اور بعض اوقات اس کام کیلئے جہاز وغیرہ کا استعمال بھی کرتے ہیں۔[17] یہ کمیٹی ہر مہینے اپنی رپورٹ (یہاں پر) پیش کرتے ہیں۔
ایران کے علاوہ دوسرے ملکوں میں بھی کم و بیش ایسی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں مثلا پاکستان میں مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کا باقاعدہ قیام سابق فوجی حکمران جنرل ایوب خان کے احکام پر ہؤا تھا۔ رویت ہلال کمیٹی پاکستان ملک کی وفاقی حکومت کی قائم کردہ ایک کمیٹی ہے۔ اس کے تاسیسی مقاصد ہر ماہ چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان کرنا ہے۔ اس کمیٹی کے موجودہ چیئر مین مفتی منیب الرحمان ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ مجلہ فقہ اہل بیت ۱۳۸۴ شمارہ ۴۳، مشکل رؤیت ہلال، رضا مختاری
- ↑ اے پیمبر یہ لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو فرمادیجئے کہ یہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا ذریعہ ہے۔
- ↑ فَسُبْحَانَ الَّذِی بِیَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَیءٍ وَ إِلَیهِ تُرْجَعُونَ یس/۸۳
- ↑ مبانی فقهی رویت هلال
- ↑ راه ثابت شدن اول ماه
- ↑ آشنائی با اصطلاحات نجومی(1)
- ↑ منطقۃ البروج وہ پٹی ہے جس پر سے زمین پر رہنے والوں کیلئے سورج، چاند اور سیارے گزرتے نظر آتے ہیں۔
- ↑ نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت ہلال ماہ، تقی عدالتی، مجلہ فقہ، شمارہ ۲، زمستان ۱۳۷۳، ص۳۰۷
- ↑ مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شمارہ ۱۰۲، شہریور ۱۳۹۰
- ↑ رؤیت ہلال کا غیر تخصصی گروہ کا سایٹ
- ↑ سایٹ ہفت آسمان
- ↑ رؤیت ہلال کا غیر تخصصی گروہ کی سایٹ
- ↑ سایٹ ہفت آسمان
- ↑ سایٹ نجوم
- ↑ سایٹ ہفت آسمان
- ↑ ہفت آسمان
- ↑ سایٹ آیت اللہ خامنہ ای