مندرجات کا رخ کریں

دعائے وحدت

ویکی شیعہ سے
دعائے وحدت
ایران - عراق جنگ میں ایرانی افواج کی نماز کے بعد ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دعائے وحدت پڑھنے کی تصویر
ایران - عراق جنگ میں ایرانی افواج کی نماز کے بعد ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دعائے وحدت پڑھنے کی تصویر
کوائف
موضوع:توحید
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
شیعہ منابع:علل الشرایعتہذیبالمقنع
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین

دعائے وحدت اُن اذکار میں سے ہے جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے واجب نمازوں کے بعد پڑھنے کی تاکید فرمائی ہے۔ یہ دعا امت کی وحدت کی علامت کے طور پر پڑھی جاتی ہے۔[1] شیخ صدوق (وفات: 381ھ) کے مطابق، امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فتح مکّہ کے بعد، ظہر کی نماز خانۂ کعبہ میں حجرِ اسود کے قریب ادا کی۔ نماز کے بعد، آپ نے ہاتھ بلند کر کے، تین مرتبہ "اللہ اکبر" کہا اور پھر یہ دعا پڑھی۔ آپؐ نے تاکید فرمائی کہ: ’’ہر واجب نماز کے سلام کے بعد تین تکبیریں کہو اور یہ دعا پڑھو۔ جو شخص ایسا کرے، گویا اس نے اسلام اور لشکر اسلام کو تقویت دینے پر خداوند متعال کے شکر کا حق ادا کیا۔‘‘[2]

شیخ صدوق نے اس دعا کو اپنی کتاب کتاب المُقنِع میں یوں نقل کیا ہے:

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ إِلٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ• اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی یکتا معبود ہے اور ہم اُسی کے فرمان کے تابع ہیں۔

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ• اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں۔

مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ• ہم صرف اسی کے لیے دین کو خالص رکھتے ہیں، اگرچہ مشرکوں کو یہ بات ناپسند ہو۔

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّ آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ• اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی ہمارا اور ہمارے پچھلے بزرگوں کا پروردگار ہے۔

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ وَحْدَهُ أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَأَعَزَّ جُنْدَهُ• اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اکیلا ہی ہے، اُس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اپنے لشکر کو عزت بخشی۔

وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَيُمِيتُ وَيُحْيِي• اُس نے تنہا ہی تمام گروہوں کو شکست دی، بادشاہی اسی کی ہے اور حمد و ستائش کا سزاوار بھی وہی ہے۔ وہی زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے، اور موت دے کر دوبارہ زندہ کرتا ہے۔

حرم امام رضاؑ میں دعائے وحدت کی قرأت

وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ• وہ زندہ ہے، جو کبھی نہیں مرے گا، ہر خیر اسی کے ہاتھ میں ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔[3]

شیخ طوسی نے بھی اپنی کتاب مصباح المُتَهَجِّد[4] اور تہذیب[5] میں اور قاضی نعمان مغربی نے کتاب دَعائِم الاسلام[6]میں اس دعا کو مختصر لفظی اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سنہ 1360ہجری شمسی (بمطابق 1981ء) کے عشرے میں، ایران میں نماز جماعت اور نمازِ جمعہ کے بعد، یہ دعا ہاتھوں میں ہاتھ دے کر، وحدت اور توحید پر اعتقاد کی علامت کے طور پر پڑھی جاتی تھی۔[7] اسی طرح یہ دعا ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد، تہران کی پہلی نماز جمعہ (مرداد 1358ہجری شمسی / اگست 1979ء) میں پڑھی گئی، جس کے بعد عوامی حلقوں میں رواج پا گئی۔[8] ایران-عراق جنگ کے دوران، یہ دعا نمازیوں کے مابین اتحاد پیدا کرنے اور روحانی آمادگی کے لیے، نماز جماعت کے بعد اور جنگی کارروائیوں سے پہلے، مجاہدین کی زبان پر ہوتی تھی۔[9]

حوالہ جات

  1. کمیلی خراسانی، «مضامین دعای وحدت، وحدتی و توحیدی است»، پایگاه اطلاع‌رسانی آیت‌الله کمیلی خراسانی؛ «امام (ره) با خوشحالی فرمود عجب نماز جمعه‌ای شد!»، سایت روزنامه جوان۔
  2. شیخ صدوق، علل‌ الشرایع، 1385ھ، ج2، ص360۔
  3. شیخ صدوق، المقنع، 1415ھ، ص97۔
  4. شیخ طوسی، المصباح المتهجد،‌ 1411ھ، ج1، ص50۔
  5. شیخ طوسی، تهذیب الاحکام، 1365ش، ج2، ص106۔
  6. ابن‌حیون، دعائم الاسلام، 1385ھ، ج1، 170۔
  7. کمیلی خراسانی، «مضامین دعای وحدت، وحدتی و توحیدی است»، پایگاه اطلاع‌رسانی آیت‌الله کمیلی خراسانی۔
  8. «امام (ره) با خوشحالی فرمود عجب نماز جمعه‌ای شد!»، سایت روزنامه جوان۔
  9. «نماز جماعت رزمندگان دفاع مقدس به امامت فرمانده سپاه»، خبرگزاری تسنیم؛ «فیلم/ قرائت دعای وحدت توسط فرماندهان قبل از عملیات «طریق‌القدس»»، خبرگزاری دفاع مقدس۔

مآخذ