مشعر

ویکی شیعہ سے
مشعرالحرام کا محل وقوع

مَشْعَر یا مَشْعَرُ الحرام، جو مُزْدَلِفِہ[1] کے نام سے بھی مشہور ہے، عرفات اور مِنی کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے جس کی لمبائی تقریبا 4 کلومیٹر ہے۔ یہ جگہ حرم کے اندر واقع ہے اور حج کے اعمال میں سے ایک عید قربان کے دن صبح تک یہاں وقوف کرنا ہے۔ اکثر حجاج رمی جمرات کیلئے اسی مقام سے کنکریاں اکھٹے کر کے لے جاتے ہیں۔

محل وقوع

یہ جگہ حرم مکی کی اندر عرفات اور منا کے درمیان واقع ہے جس کی لمائی تقریبا 4 کلو میٹر ہے۔ اس حگہے پر ایک بہت بڑی مسجد ہے جسے "مسجد مزدلفہ" کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کو ابتداء میں تقریبا 1700 مربع میٹر رقبے پر تعمیر کی گئی تھی[2] جسے بعد میں بنی عباس کے دور میں 4000 مربع میٹر تک وسعت دی گئی۔ اس زمانے میں اس مسجد کی چھت نہیں تھی بعد میں مختلف ادوار میں اس کی تعمیر و توسیع کے بعد اس وقت یہ مسجد تقریبا 6000 مربع میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔[3]

قرآن میں اس حگہ کا نام لیا گیا ہے اور لوگوں سے یہاں پر خدا کا ذکر کرنے کی سفارش کی گئی ہے:

فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَ‌فَاتٍ فَاذْكُرُ‌وا اللَّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَ‌امِ ۖ وَاذْكُرُ‌وهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّینَ ﴿۱۹۸﴾ ثُمَّ أَفِیضُوا مِنْ حَیثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُ‌وا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّ‌حِیمٌ  (ترجمہ: تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنے پروردگار کے فضل وکرم کو تلاش کرو پھر جب عرفات سے کوچ کرو تو مشعرالحرام کے پاس ذکر خداکرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے ہدایت دی ہے اگرچہ تم لوگ اس کے پہلے گمراہوں میں سے تھے (198) پھر تمام لوگوں کی طرح تم بھی کوچ کرو اور اللہ سے استغفار کروکہ اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے)[؟–198-199]

مساحت

حجاج کے توقف کرنے کا محدودہ
مشعرالحرام کا محدودہ جس میں پہاڑوں کا کچھ حصہ بھی نمایاں ہے

مشعرالحرام درّہ "مَأْزِمَین"[4] کے بعد واقع ہے۔ حجاج عرفہ کے دن مغرب کے بعد یعنی عرفات میں قیام کرنے کے اختیاری وقت کے ختم ہونے کے بعد مشعر کی طرف حرکت کرتے ہیں اور اگلے دن یعنی عید قربان کو سورج طلوع ہونے تک یہاں قیام کرتے ہیں۔

مزدلفہ کا محدودہ بڑے بڑے پلے کارڈوں پر "بِدایةُ مُزْدَلِفِه" اور "نِهایةُ مُزدلِفِه" کے ذیعے مشخص کی گئی ہے۔ لمبائی تقریبا 4 کیلومیٹر اور کل مساحت 12/5 مربع كلومیٹر ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ "مشعر" حقیقت میں اس سرزمین اور پہاڑوں کو کہا جاتا ہے جو مزدلفہ کے آخر میں واقع اور درّہ "مُحَسِّر" تک پھیلا ہوا ہے۔ لیکن بعد میں سرزمین مزدلفہ کو بھی مشعر کہا جانے لگا۔ یہاں رات کو قیام اور عبادت میں مشغول رہنے کے ساتھ ساتھ منا میں رمی جمرات کیلئے کنکریاں بھی جمع کر سکتے ہیں۔[5][6]

مأزمین

حُجاج عرفات سے مكہ کی طرف واپس جاتے ہوئے وادی مَأْزِمَین سے گزرتے ہیں جو دو پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔ "مأزم" لغت میں تنگ اور باریک راستے کو کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ حقیقت میں حجاج کے رفت و آمد والے اس راستے کی طرف اشارہ ہے جہاں سے گزر کر حجاج مزدلفہ یا مشعر الحرام پہنچتے ہیں۔

مختلف نام

اس جگہ کیلئے مختلف نام ذکر کئے گئے ہیں:

  • مَشْعَر؛ اسم مكان ہے جو اصل میں "شعور" کے مادے سے ہے اور اس نام سے پکارنے کی وجہ یہ ہے کہ عرفات میں شناخت اور معرفت حاصل کرنے کے بعد اس جگہ پر شعور پیدا ہوتی ہے۔
  • مشعر الحرام: مشعر چونکہ حرم مکی کے اندر واقع ہے اس سلئے اسے مشعر الحرام کہا جاتا ہے۔
  • مُزْدَلِفِہ؛ اس جگہ کا دوسرا نام ہے جو "ازدلاف" کے مادے سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کے معنی؛
    • تقدم یا قریب کے ہیں جسے "زُلَف" سے لیا گیا ہے. یہاں حجاج خدا سے تقرب حاصل کرتے ہیں یا اس جگہ اکھٹے ہو کر حجاج ایک دوسرے سے قریب ہوتے ہیں۔
    • مزدلفہ، محل ازدحام کو بھی کہا جاتا ہے اور چونکہ یہاں عید قربان کی رات کو تمام حجاج جمع ہوتے ہیں اسلئے اسے مزدلفہ کہا جاتا ہے۔[7]
    • امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے: جبرئیل نے عرفات میں وقوف ختم ہونے کے بعد حضرت ابراہیم سے کہا: "یا إِبْرَاهِیمُ ازْدَلِفْ إِلَی الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ…"[8]
    • معاویۃ بن عمّار نے امام صادقؑ سے نقل كیا ہے کہ امام نے فرمایا: مزدلفہ کو اس وجہ سے مزدلفہ کہا جاتا ہے کہ حجاج عرفات سے اس طرف کوچ کرتے ہیں۔
  • جَمْع؛ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: مشعر کو "جمع" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ حضرت آدم علیہ السلام نے یہاں پر نماز مغرب اور نماز عشاء کو جمع کر کے پڑھا تھا۔[9]
  • اِبْطَح؛ امام صادقؑ: اس سرزمین کو ابطح بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آدم علیہ السلام یہاں پر صبح تک رہنے پر مأمور ہوئے تھے۔ اس کے بعد مشعر کی پہاڑی پر چڑنے پر مأمور ہوئے اور کہا گیا کہ جب سورج طلوع ہو تو اپنی گناہوں کا اعتراف کریں۔ حضرت آدم نے ایسا ہی کیا اور یہ کام ان کی اولاد میں ایک سنت کی طرح رائج ہو گئی۔[10]

اعمال حج

عرفہ کے دن مغرب کے بعد حجاج عرفات سے خارج ہو کر مشعر الحرام کی طرف حركت کرتے ہیں۔ مشعر الحرام میں قیام کرنے کا وقت عید قربان کے دن طلوع فجر سے طلوع آفتاب یعنی سورج نکلنے تک ہے۔ مشعر میں قیام کے علاوہ کوئی اور کام واجب نہیں اگرچہ بہت سارے مستحبات ہیں من جملہ ان میں ذكر الہی میں مشغول رہنا اور رمی جمرات کیلئے کنکریاں جمع کرنا ہے۔

حوالہ جات

  1. بالضم ثم السكون، و دال مفتوحة مهملة، و لام مكسورة و فاء، معجم البلدان، ج‌۵، ص: ۱۲۰
  2. حج و زیارت
  3. آثار اسلامی مکہ و مدینہ، رسول جعفریان، نشر مشعر، ص۱۶۲
  4. عن الجوهری: «المأزم بالهمزة الساکنة ثم کسر الزّاء المعجمة» کل طریق ضیق بین جبلین و منه سمّی الموضع الذی بین جمع و عرفه مأزمین
  5. حج و زیارت
  6. کلاس حج
  7. آثار اسلامی مکہ و مدینہ، صص۱۶۱-۱۶۲
  8. علل الشرایع، ج۲، ص۴۳۶
  9. وسائل الشیعہ، ج۲ الباب ۶ من أبواب الوقوف بالمشعر الحدیث ۷
  10. و سمّی الابطح ابطحا لأنّ آدم علیه‌السلام امر ان ینبطح فی بطحاء جمع فانبطح حتّی انفجر الصّبح و انّما امر آدم علیه‌السلام بالاعتراف لیکون سُنّة فی ولده. لوامع صاحبقرانی، محمد تقی مجلس، چاپ سنگی، مطبعه میرزا علی اصغر، ج۷، ص۵۷