حَجَرالاَسوَد کا ستون، رکن حَجَر، رکن اَسود یا مشرقی ستون خانہ کعبہ کے ان کونوں میں سے ایک ہے جہاں حجر اسود واقع ہے۔ یہ ستون کعبہ کی مشرقی سمت اور زمزم کے کنواں کی جانب ہے اور طواف کا آغاز اسی سے ہوتا ہے۔ پیامبر خدا طواف کے دوران حجر اسود کے ستون اور رکن یمانی کا لمس کرتے اور اسے چومتے تھے اسی لیے مسلمان فقہاء نے اس پتھر کے ستون کو چھونے، چومنے اور اسے سینے سے لگانے کے ساتھ ساتھ اس کے پاس بیٹھ کر دعا پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ احادیث و روایات کے مطابق آخر الزمان میں پیش آنے والے بعض واقعات جیسے نفس زکیہ کا قتل، (امام مہدیؑ کے اصحاب میں سے ایک کا قتل) اور ظہور امام زمانؑ سے متعلق نشانیاں حجر اسود کے ستون کے نزدیک ظاہر ہونگی۔ اسی مقام پر شیعہ امام مہدیؑ کے قیام کے ساتھ آپؑ کی بیعت کریں گے۔

رکن حجر الاسود

مقام و مرتبہ

 

حجر اسود کا ستون کئی ناموں سے معروف ہے، جیسے مشرقی ستون، پتھر کا ستون، سیاہ ستون اور بعض فقہاء کے مطابق اسے رکن عراقی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ستون کعبہ کے مشرقی کونے میں واقع ہے۔[1] یہ ستون کعبہ کی تقریبا مشرقی جانب اور زمزم کے کنواں کی طرف واقع ہے اور اس میں حجرالاسود(کالا پتھر) نصب ہے.[2] خانہ کعبہ کے ہر طواف کا آغاز اور اختتام اسی مقام پر ہوتا ہے۔ [3]

فضائل و آداب

مزید معلومات کے لئے دیکھئے: حجر الاسود

امام باقرؑ سے منقول حدیث کے مطابق پیامبر خدا(ص) اور امام سجادؑ حجر اسود کے ستون اور رکن یمانی کا لمس کرتے، ان دونوں کو چومتے اور ان پر اپنا چہرہ رکھتے تھے۔ [4] انہی احادیث کے مطابق اس ستون سے متعلق چند مستحب اعمال وارد ہوئے ہیں۔ جیسے اِسْتلام یعنی ہاتھوں سے اسے لمس کرنے، اِلتزام؛ یعنی اسے سینے سے لگا لینے، اسے چومنے،[5] ان کے نزدیک بیٹھ کر محمد(ص) و آل محمدؐ پر درود بھیجنے،[6] دعا و مناجات کرنے اور توبہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔[7]

ظہور امام زمانہؑ کے وقت واقعات پیش آنے کی جگہ

کتب حدیث میں وارد شدہ روایات کے مطابق امام مہدیؑ کے ظہور کے وقت حجر اسود کے ستون سے متعلق چند واقعات پیش آئیں گے:

مزید معلومات کے لئے دیکھئے: قتل نفس زکیہ
مزید معلومات کے لئے دیکھئے: ظہور امام زمانہ


حوالہ جات

  1. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیتؑ، 1426ھ، ج1، ص359 و 360.
  2. مشکینی، مصطلحات الفقہ، 1377ہجری شمسی، ص275.
  3. مشکینی، مصطلحات الفقہ، 1377ہجری شمسی، ص275.
  4. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص408، ح8.
  5. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیتؑ، 1426ھ، ج1، ص359.
  6. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص403، ح1.
  7. منسوب به امام رضا، فقہ الرضاؑ، 1406ھ، ص231.
  8. شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، 1395ھ، ج1، ص331.
  9. شیخ مفید، الإرشاد، قم، 1413ھ، ج‏2، ص379.
  10. شیخ طوسی، الغیبۃ، قم، 1411ھ، ص453.

مآخذ

  • شیخ صدوق، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمۃ، تہران، اسلامیہ، چاپ دوم، 1395ھ.
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الغیبۃ، قم، دار المعارف الإسلامیۃ، چاپ اول، 1411ھ.
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، 1413ھ.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، 1407ھ.
  • مشکینی، میرزاعلی، مصطلحات الفقہ، قم، نشر الہادی، 1377ہجری شمسی.
  • منسوب بہ امام رضاؑ، فقہ الرضاؑ، مشہد، مؤسسہ آل البیتؑ، 1406ھ.
  • ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیتؑ، قم، مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی، 1426ھ.