مندرجات کا رخ کریں

بعثہ حج

ویکی شیعہ سے

بعثہ حج سے مراد ایامِ حج میں مکّہ اور مدینہ میں موجود مراجع تقلید کے نمائندوں کے دفاتر ہیں۔ بعثہ حج کے اراکین میں علمائے کرام اور ممتاز مجتہدین شامل ہوتے ہیں جن کی ذمہ داری حاجیوں کے شرعی و دینی سوالات کے جوابات دینا ہے۔ یہ علما نئے پیدا ہونے والے مسائل (مسائل مستحدثہ) میں بھی حج کے لئے حاضر علمائے کرام کی رہنمائی کرتے ہیں اور حج سے متعلق فقہی مسائل پر بحث و تبادلۂ خیال کرتے ہیں۔ بعثہ کی ابتدا اسلامی انقلاب سے قبل، 1380ہجری (مطابق تقریباً 1961ء) کے اوائل کی دہائی میں ہونے کا کہا گیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا بعثہ حج ایک غیر سرکاری اور غیر منافع بخش ادارہ ہے، لیکن اس کی ایک مستقل قانونی حیثیت ہے۔ اس کا قیام امام خمینی کے حکم پر، ستمبر 1979ء میں، حاجیوں کے شرعی و دینی امور کی نگرانی کے لیے عمل میں آیا۔ یہ بعثہ براہ راست رہبرِ جمہوری اسلامی ایران کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ اس ادارے کے سربراہ کو "امیر الحاج" کہا جاتا ہے، جو حاجیوں کے تمام امور کی نگرانی کرتا ہے۔

بعثہ کے دفاتر عام طور پر جن امور کو انجام دیتے ہیں ان میں شرعی احکام کی تبیین اور وضاحت، نو پیدا شدہ فقہی مسائل کا حل، تربیتی اجتماعات کا انعقاد اور مذہب اہلبیت کے معارف اور ثقافت کی ترویج شامل ہیں۔ نیز عبادتی احتماعات کا انعقاد، ثقافتی ضروریات کی فراہمی اور بین الاقوامی مذہبی نشستوں کا اہتمام بھی انہی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ بعثہ کے دفاتر، حج کی پالیسیوں سے استفادہ کرتے ہوئے اسلامی امت کی وحدت کو مضبوط کرتے ہیں اور زائرین کی خدمات پر نظارت اور توہین آمیز یا تفرقہ انگیز رویوں کی روک تھام کرتے ہیں۔

تعارف اور تاریخچہ

بعثہ حج کی تأسیس کی خبر العدل میگزین نجف 1968ء

بعثہ حج، ایامِ حج میں مراجع تقلید کے نمائندہ دفاتر کے طور پر مکہ و مدینہ میں قائم ہوتی ہیں۔[1] ان دفاتر کی فعالیت بعثہ کی ابتدا اسلامی انقلاب سے قبل، 1380ہجری (مطابق تقریباً 1961ء) کے اوائل کی دہائی میں ہوئی ہے۔[2] البتہ اس دوران ان کی فعالیت محدود پیمانے پر شروع ہوئی تھی۔[3] بعض بعثہ کے ذمہ داروں کے مطابق، پہلا بعثہ یا دفتر حج کی تاسیس شیعہ مرجع تقلید سید محسن حکیم یا سید محمود شاہرودی کے نام سے منسوب کی جاتی ہے۔[4]

بعثہ کے ارکان، ممتاز علما، مجتہدین،[5] اور مراجع کے فتاویٰ سے مکمل آگاہی رکھنے والے افراد ہوتے ہیں۔[6] اکثر بعثہ کی سربراہی مراجع کے بیٹے یا ان کے مکمل اختیارات رکھنے والے نمائندے انجام دیتے ہیں۔[7] یہ نمائندے مکہ اور مدینہ میں "بیوت مراجع" کے کاروان کے ساتھ موجود رہتے ہیں[8] تاکہ حاجیوں کے شرعی سوالات کے جوابات دے سکیں۔[9] نیز وہ جدید فقہی مسائل کا بھی جواب دیتے ہیں جو وہاں پر موجود حاجیوں اور علما کے لئے درپیش ہتے ہیں۔[10]

ایرانی سپریم لیڈر کا بعثہ

یہ دفتر براہ راست جمہوری اسلامی ایران کے سپریم لیڈر (رہبر) تحت کام کرتا ہے اور حاجیوں کے مذہبی و شرعی امور کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ اور جو شخص حاجیوں کے امور کی نگرانی کرتا ہے اسے امیر الحاج کہا جاتا ہے۔[11] اس ادارے کا قیام ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ستمبر 1979ء میں امام خمینی کے حکم سے ہوا۔[12]

رہبر انقلاب اسلامی کا مدینہ منورہ میں بعثہ حج کی عمارت

مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورائے اسلامی (ایرانی پالیمنٹ کا تحقیقاتی ادارہ) کے مطابق، یہ ایک غیرسرکاری، غیرمنفعت بخش ادارہ ہے جس کی اپنی الگ قانونی حیثیت ہے اور یہ آئین اور داخلی ضوابط کے تحت رہبر کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔[13] اس کے سربراہ کو رہبر کی طرف سے "نمایندہ ولی فقیہ در امور حج و زیارت" (حج و زیارت کے امور میں رہبر کے نمائندے) کے عنوان سے مقرر کیا جاتا ہے۔[14] ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے محمدرضا توسلی محلاتی، سید محمد موسوی خوئینی‌ہا، مہدی کروبی، محمد محمدی ری‌شہری، سید علی قاضی عسکر اور سید عبدالفتاح نواب اس منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔[15]

جبکہ حج کے انتظامات سنبھالنے کے ذمہ دار افراد، حاجیوں کو بھیجنے کا نظم و نسق، رہائش، خوراک، ٹرانسپورٹ اور عرفات و منیٰ میں خیموں کے انتظامات کا کام سنبھالتے ہیں، جو ادارہ سازمان حج و زیارت کے ماتحت کام کرتا ہے۔[16] یہ ادارہ وزارت ثقافت اور ارشاد اسلامی کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس کے سربراہ کو وزیر فرہنگ و ارشاد اسلامی منصوب کرتے ہیں۔[17]

امام خمینی نے ایرانی حجاج کے سرپرست کو منصوب کرتے وقت، اس ادارے کے قیام کا مقصد حج کے عظیم فریضے کو بہتر انداز میں انجام دینا، اور کاروانوں کو اسلامی رنگ دینا قرار دیا تھا۔[18]

معارف اور مسائل شرعی کو بیان کرنا

مختلف مآخذ کے مطابق بعثہ کی ذمہ داریوں میں سے ایک اہم کام حاجیوں کو شرعی فرائض کی تعلیم، مناسک حج اور احکام کی توضیح ذکر ہوا ہے۔[19] اسی طرح فقہ کے جدید پیش آنے والے مسائل کا حل تلاش کرنا،[20] اور دینی شبہات کا ازالہ ہے۔[21] اسی طرح دوسرے ممالک کے شیعہ زائرین کے سوالات کے جوابات دینا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔[22] حاجیوں کو دینی مسائل کی تربیت اور دیگر انسانی ذمہ داریوں سے آشنا کرنا حج کے بعثہ کی طویل المدت پالیسیوں میں شمار ہوتی ہیں۔[23]

بعثہ کے بعض ذمہ داران کے مطابق، اس ادارے کے مقاصد میں انقلاب اسلامی کی بنیادوں کی وضاحت[24] اور دیگر اسلامی مکاتب فکر کو اہل‌بیتؑ کی دینی و فقہی ثقافت سے آشنا کرنا شامل ہے۔[25]

ثقافتی خدمات اور بین الاقوامی روابط

حج کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے عبدالفتاح نواب کے مطابق، بعثہ دعائے کمیل، دعائے ندبہ اور دیگر دینی پروگرام منعقد کرتا ہے۔[26] نیز تعلیمی و ثقافتی مواد (جیسے کتابیں، بروشرز) بھی فراہم کرتا ہے۔[27] مرکز پژوہش‌ہای مجلس کے مطابق، علمی و ثقافتی کانفرنسیں اور سیمینار کا انعقاد بھی اس دفتر کی ذمہ داری ہے۔[28]

کہا جاتا ہے کہ بعثہ کے نمائندے دیگر ممالک کے شیعہ نمائندوں سے روابط قائم کرتے ہیں، اور عالمی سطح پر مراجع کے نمائندوں کو ایک جگہ جمع کر کے دینی مسائل پر گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے آشنا ہوجاتے ہیں اور مشکلات اور مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔[29] امام خمینی نے ایرانی حجاج کے سرپرست کے انتصاب کے وقت اس ادارے کو حج کی باشکوہ ادائیگی[30] اور بیرونی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کے مقابلے میں مؤثر ثقافتی پلیٹ فارم قرار دیا ہے۔[31] اسی طرح حج و زیارت کے امور میں نمایندگی ولی فقیہ کے دستور کے مطابق بعثہ حج کو ایرانی اسلامی نظام کے قانونی دائرے میں رہتے ہوئے حج کی پالیسیوں سے استفادہ کرتے ہوئے امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے مؤثر ذریعہ تصور کیا گیا ہے۔[32]

نگرانی اور جائزہ

پایگاہ اطلاع‌رسانی حج (حج ویب سائٹ) کے مطابق، بعثہ حج، ثقافتی رابطینِ، کاروانوں کے علما، فرہنگی خدمات دینے والے خادمین کے کاموں کی نگرانی کرتا ہے، جیسا کہ: ٹرانسپورٹ، رہائش، خوراک اور حاجیوں کی دیگر سہولیات۔[33]

بعثہ حاجیوں کے رویے پر بھی نظر رکھتا ہے تاکہ تفرقہ انگیز یا توہین آمیز افعال کی روک تھام کی جا سکے۔[34]

حوالہ جات

  1. «بعثہ امام و نقش آن در حجّ»، ماہنامہ پاسدار اسلام.
  2. «[نگاہی بہ کارکرد بعثہ ہای مراجع عظام شیعہ در حج]»، خبرگزاری انتخاب.
  3. «بعثہ امام و نقش آن در حجّ»، ماہنامہ پاسدار اسلام.
  4. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب.
  5. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام تقلید در حج»، خبرگزاری تسنیم.
  6. «مروری بر شکل‌گیری بعثہ مراجع عظام تقلید»، سایت مباحثات.
  7. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب.
  8. «آدرس دفاتر بعثہ‌ہای مراجع عظام تقلید شیعہ در مکہ مکرمہ»، خبرگزاری ابنا
  9. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام تقلید در حج»، خبرگزاری تسنیم، «نگاہی بہ کارکرد بعثہ ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب.
  10. «مروری بر شکل‌گیری بعثہ مراجع عظام تقلید»، سایت مباحثات.
  11. نعمتی، قاموس الحرمین الشرفین، 1418ھ، ص73.
  12. «اساسنامہ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت». مرکز پژوہش ہای مجلس شورای اسلامی.
  13. «اساسنامہ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت». مرکز پژوہش ہای مجلس شورای اسلامی.
  14. «آشنایی با بعثہ حج»، روزنامہ ہمشری.
  15. «سازمان حج و زیارت در 8 سال گذشتہ و 4 سال پیش‌ رو»، خبرگزاری فارس.
  16. «آشنایی با بعثہ حج»، روزنامہ ہمشری.
  17. «آشنایی با بعثہ حج»، روزنامہ ہمشری.
  18. امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج13، ص37.
  19. «تبیین وظایف شرعی زائران و بیان احکام و مناسک از جملہ وظایف بعثہ است»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت.
  20. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب.
  21. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب.
  22. نواب، «نگاہی بہ فعالیت‌ہای دفتر نمایندگی بعثہ مقام معظم رہبری در ایام عمرہ در عربستان»، ص81.
  23. «»برخی از سیاست ہای کلان بعثہ مقام معظم رہبری در حج امسال تشریح شد»؛ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت؛ «اساسنامہ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت» مرکز پژوہش ہای مجلس شورای اسلامی.
  24. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب؛ امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج10، ص62.
  25. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب.
  26. نواب، «نگاہی بہ فعالیت‌ہای دفتر نمایندگی بعثہ مقام معظم رہبری در ایام عمرہ در عربستان»، ص80.
  27. «اساسنامہ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت»، مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی.
  28. «اساسنامہ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت»، مرکز پژوہش ہای مجلس شورای اسلامی.
  29. «نگاہی بہ کارکرد بعثہ‌ہای مراجع عظام شیعہ در حج»، خبرگزاری انتخاب؛ «نگاہی بہ کارکرد بعثہ ہای مراجع عظام تقلید در حج»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت.
  30. امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج13، ص37.
  31. امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج19، ص321.
  32. «اساسنامہ حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت». مرکز پژوہش ہای مجلس شورای اسلامی.
  33. نواب، «نگاہی بہ فعالیت‌ہای دفتر نمایندگی بعثہ مقام معظم رہبری در ایام عمرہ در عربستان»، ص84.
  34. امام خمینی، صحیفہ امام، 1378شمسی، ج10، ص62.

مآخذ