"نماز شب" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
شیخ طوسی نے [[مصباح المتهجد (کتاب)|مِصْباحُ الْمُتَهَجِّد]]، میں نماز شب کے بعد دعائے حزین پڑھنے کی تاکید کی ہے۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المتهجد، ۱۴۱۱ق، ص۱۶۳-۱۶۴.</ref> | شیخ طوسی نے [[مصباح المتهجد (کتاب)|مِصْباحُ الْمُتَهَجِّد]]، میں نماز شب کے بعد دعائے حزین پڑھنے کی تاکید کی ہے۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المتهجد، ۱۴۱۱ق، ص۱۶۳-۱۶۴.</ref> | ||
==نماز شب | ==نماز شب کے آثار اور فضائل== | ||
{{جعبہ نقل قول|عنوان=[[جابر بن عبدالله انصاری |جابر بن عبدالله انصاری]]| نقلقول= رسول اللہ فرماتے ہیں: {{حدیث|مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِیمَ خَلیلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیامٌ}}؛| خداوند متعال نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست اور خلیل نہیں بنایا مگر دو کاموں کی بنا پر: کھانا کھلانا اور نماز شب پڑھنا، ایسے وقت میں جب سب لوگ سورہے ہوتے ہیں۔»| تراز = چپ| عرض = 220px|منبع=صدوق، علل الشرائع، منشورات المکتبة الحیدریه، ج۱، ص۳۵.}} | {{جعبہ نقل قول|عنوان=[[جابر بن عبدالله انصاری |جابر بن عبدالله انصاری]]| نقلقول= رسول اللہ فرماتے ہیں: {{حدیث|مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِیمَ خَلیلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیامٌ}}؛| خداوند متعال نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست اور خلیل نہیں بنایا مگر دو کاموں کی بنا پر: کھانا کھلانا اور نماز شب پڑھنا، ایسے وقت میں جب سب لوگ سورہے ہوتے ہیں۔»| تراز = چپ| عرض = 220px|منبع=صدوق، علل الشرائع، منشورات المکتبة الحیدریه، ج۱، ص۳۵.}} | ||
احادیث میں نماز شب کی بہت ساری فضیلتیں اور آثار ذکر ہوئی ہیں؛ جیسا کہ [[بحار الانوار (کتاب)|بحار الاَنوار]] میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ نماز شب اللہ کی خوشنودی، اس کی معرفت، گھر کی نورانیت، بدن کی آرامش اور سکو، شیطان سے نفرت، دعا کی استجابت، اعمال کی قبولیت، قبر میں نورانیت اور دشمن کے مقابلے میں مسلح ہونے کا باعث بنتی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۷، ص۱۶۱.</ref> امام صادقؑ کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ نماز شب انسان کو خوبصورت، خوش اخلاق اور خوشبو بناتی ہے اور رزق میں اضافہ، قرضوں کو ادا، غموں کو زائل اور بصارت کو روشن اور نورانی کردیتی ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج۵، ص۲۷۲.</ref> امام صادقؑ کی ایک اور حدیث میں ذکر ہوتا ہے کہ: «مال اور اولاد زندگی کی زینت ہیں۔ رات کے آخری پہر میں 8 رکعت نماز شب اور ایک رکعت نماز وتر آخرت کی زینت ہیں۔»<ref>صدوق، معانی الاخبار، دارالمعرفه، ص۳۲۴.</ref> | احادیث میں نماز شب کی بہت ساری فضیلتیں اور آثار ذکر ہوئی ہیں؛ جیسا کہ [[بحار الانوار (کتاب)|بحار الاَنوار]] میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ نماز شب اللہ کی خوشنودی، اس کی معرفت، گھر کی نورانیت، بدن کی آرامش اور سکو، شیطان سے نفرت، دعا کی استجابت، اعمال کی قبولیت، قبر میں نورانیت اور دشمن کے مقابلے میں مسلح ہونے کا باعث بنتی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۷، ص۱۶۱.</ref> امام صادقؑ کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ نماز شب انسان کو خوبصورت، خوش اخلاق اور خوشبو بناتی ہے اور رزق میں اضافہ، قرضوں کو ادا، غموں کو زائل اور بصارت کو روشن اور نورانی کردیتی ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج۵، ص۲۷۲.</ref> امام صادقؑ کی ایک اور حدیث میں ذکر ہوتا ہے کہ: «مال اور اولاد زندگی کی زینت ہیں۔ رات کے آخری پہر میں 8 رکعت نماز شب اور ایک رکعت نماز وتر آخرت کی زینت ہیں۔»<ref>صدوق، معانی الاخبار، دارالمعرفه، ص۳۲۴.</ref> |
نسخہ بمطابق 10:03، 10 جنوری 2024ء
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
إِذَا قَامَ الْعَبْدُ مِنْ لَذِيذِ مَضْجَعِهِ وَالنُّعَاسُ فِي عَيْنَيْهِ لِيُرْضِيَ رَبَّهُ بِصَلَاةِ لَيْلِهِ بَاهَى اللَّهُ بِهِ الْمَلَائِكَةَ وَقَالَ أَ مَا تَرَوْنَ عَبْدِي هَذَا قَدْ قَامَ مِنْ لَذِيذِ مَضْجَعِهِ لِصَلَاةٍ لَمْ أَفْرِضْهَا عَلَيْهِ اشْهَدُوا أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُ (ترجمہ: جب انسان اپنے پرلطف بستر سے اٹھتا ہے جبکہ اس کی آنکھیں خواب آلود ہیں، اس لئے کہ اپنے تہجد [نماز شب] سے اپنے پروردگار کو خوشنود کرے، خداوند متعال فرشتوں کے آگے اس پر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کیا تم میرے بندے کو نہیں دیکھ رہے ہو جو اپنے بسترِ لطیف سے اٹھا ہے ایسی نماز کے لئے جو میں نے اس پر واجب نہیں کی ہے، گواہ رہو کہ میں نے اس کو بخش دیا۔)
وسائل الشیعہ، ج8، ص،157
نماز شب اہم مستحب نمازوں میں سے ہے جس کا وقت آدھی رات سے طلوع فجر تک ہے۔ نماز شب حضرت محمدؐ پر واجب تھی اور دیگر مسلمان کے لئے مستحب ہے۔ البتہ پڑھنے کی بہت تاکید ہوئی ہے۔ نماز شب کی فضیلت اور اس کے آثار اور خواص کے بارے میں بہت ساری روایات نقل ہوئی ہیں۔ نماز شب سب سے افضل مستحب اور شیعوں کی علامت اور نشانی قرار دی گئی ہے۔ نماز شب 11 رکعت ہے جسے دو دو رکعت کی پانچ اور ایک رکعت کی ایک نماز پڑھی جاتی ہے۔ آخری تین رکعتوں کی فضیلت زیادہ باقی رکعتوں سے زیادہ ہے۔ جن میں دو رکعت نماز شَفع اور ایک رکعت نماز وَتر ہیں۔
نماز شب پڑھنے کی تاکید
نماز شب ان مستحب نمازوں میں سے ایک ہے جسے پڑھنے کی روایات میں بہت تاکید ہوئی ہے۔ حضرت محمدؐ اپنی وصیت میں امام علیؑ کو تین مرتبہ نماز شب کی تاکید کرتے ہیں۔[1] اسی طرح آپ مسلمانوں سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: تم پر لازم ہے نماز شب ادا کرنا، خواہ وہ ایک رکعت ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ نماز شب انسان کو گناہ سے باز رکھتی ہے اور انسان کی نسبت اللہ کے غضب کو بجھا دیتی ہے اور قیامت میں آگ کی جلن کو دور کردیتی ہے۔[2] احادیث کی کتابوں میں «صلاة اللَّیل» کے نام سے ایک باب ذکر ہوا ہے جس میں نماز شب سے مربوط احادیث نقل ہوئی ہیں۔[3]
شیعہ محدث شیخ صدوق (متوفی381ھ) کا کہنا ہے کہ نماز شب پیغمبر اکرمؐ پر واجب تھی جبکہ دوسرے مؤمنین پر مستحب ہے۔[4] شیخ مفید نماز شب کو سنت مؤکدہ (جس کو بجا لانے کی بہت تاکید ہوئی ہے) سمجھتے ہیں۔[5]
پڑھنے کا طریقہ
«میرے بیٹے، اگر دنیا چاہتے ہو تو نماز شب پڑھو اور اگر آخرت کے طلبگار ہو تب بھی نماز شب پڑھو۔»[6]
نماز شب کی گیارہ رکعتیں ہیں جنہیں چار عدد دو رکعتی نماز نافلہ شب کی نیت سے، دو رکعت نماز شفع کی نیت سے اور ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے پڑھی جاتی ہیں۔[7]
البتہ نماز شفع کی پہلی رکعت میں سورہ حمد اور الناس، اور دوسری رکعت میں حمد اور فلق پڑھنا مستحب ہے۔ اسی طرح نماز وتر میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور ایک ایک مرتبہ فلق اور الناس، پڑھی جائیں۔[8]
مستحب ہے کہ وتر کی قنوت میں 40 مؤمنین کے لئے دعا یا طلب مغفرت کی جائے۔[9]اسی طرح 70 مرتبہ ذکر "اَسْتَغْفِرُاللّهَ رَبّی وَاَتُوبُ اِلَیهِ"، سات مرتبہ "(هذا مَقامُ الْعائِذِ بِكَ مِنَ النّارِ (ترجمہ: یہ اس شخص کا مقام [کھڑے ہونے کی جگہ] ہے جو تیری آگ سے تیری بارگاہ میں پناہ لایا ہے)"، 300 مرتبہ " اَلعَفو" ، اور پھر یہ دعا پڑھے: "رَبِّ اغْفِرْلی وَارْحَمْنی وَتُبْ عَلی اِنَّكَ اَنْتَ التَّوّابُ الْغَفُورُ الرَّحیمُ (ترجمہ: اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر، یقینا تو بہت بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے)۔"[10]
شیخ طوسی نے مِصْباحُ الْمُتَهَجِّد، میں نماز شب کے بعد دعائے حزین پڑھنے کی تاکید کی ہے۔[11]
نماز شب کے آثار اور فضائل
رسول اللہ فرماتے ہیں: مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِیمَ خَلیلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیامٌ؛
صدوق، علل الشرائع، منشورات المکتبة الحیدریه، ج۱، ص۳۵.
احادیث میں نماز شب کی بہت ساری فضیلتیں اور آثار ذکر ہوئی ہیں؛ جیسا کہ بحار الاَنوار میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ نماز شب اللہ کی خوشنودی، اس کی معرفت، گھر کی نورانیت، بدن کی آرامش اور سکو، شیطان سے نفرت، دعا کی استجابت، اعمال کی قبولیت، قبر میں نورانیت اور دشمن کے مقابلے میں مسلح ہونے کا باعث بنتی ہے۔[12] امام صادقؑ کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ نماز شب انسان کو خوبصورت، خوش اخلاق اور خوشبو بناتی ہے اور رزق میں اضافہ، قرضوں کو ادا، غموں کو زائل اور بصارت کو روشن اور نورانی کردیتی ہے۔[13] امام صادقؑ کی ایک اور حدیث میں ذکر ہوتا ہے کہ: «مال اور اولاد زندگی کی زینت ہیں۔ رات کے آخری پہر میں 8 رکعت نماز شب اور ایک رکعت نماز وتر آخرت کی زینت ہیں۔»[14]
نماز شب کی دیگر فضائل میں سے بعض درج ذیل ہیں:
شیخ صدوق کی عِلَلُ الشرائع میں شیعہ ائمہؑ سے منقول روایات میں گناہ نماز شب سے محرومی کا باعث قرار دیا گیا ہے۔[19]
احکام
شَرَفُ الْمُؤْمِنِ صَلاتُهُ بِاللَّیلِ، وَعِزُّهُ کفُّ الاَذی عَنِ النّاسِ (ترجمہ: صاحب ایمان شخص کی شرافت کا دارومدار، "نماز شب پر اس کے ایمان"، پر ہے اور اس کی عزت و عظمت کا معیار لوگوں کو اذیت و آزار پہنچانے سے پرہیز ہے۔)
الخصال، ج1، ص: 6
فقہی کتابوں میں مذکور نماز شب کے فقہی احکام میں سے بعض درج ذیل ہیں:
- نماز شب کی نماز میں نماز شَفْع اور نماز وَتر کو باقی نماز پر فضیلت ہے۔ اور نماز وتر کو نماز شفع پر فضیلت ہے۔ نماز شب کی جگہ صرف نماز شفع اور وتر ہی پر اکتفا کیا جاسکتا ہے۔[20]
- نماز شب کا وقت شرعی نصف شب سے فجر صادق تک ہے اور سحر کا وقت دوسرے اوقات سے زیادہ بہتر ہے۔[21] شیعہ مراجع تقلید میں سے سید علی سیستانی نماز شب کا وقت رات کے آغاز سے ہی شروع ہوتا ہے۔[22]
- اگر نماز شب بیٹھ کر پڑھے تو بہتر یہ ہے کہ بیٹھ کر پڑھی جانے والی دو رکعتوں کو کھڑے ہو کر بجالانے والی ایک رکعت شمار کرے۔[23]
- مسافر اور وہ شخص، جس کے لئے نصف شب کے بعد نافلۂ شب پڑھنا دشوار ہے، تو وہ اولِ شب، نماز شب ادا کرسکتا ہے۔[24]
- در صورت نخواندن نماز شب، میتوان قضای آن را به جا آورد.[25]
- نماز شب کو آدھی رات سے پہلے پڑھنے سے بہتر ہے اسے قضا ہونے کے بعد قضا بجالائی جائے۔[26]
مونوگراف
نماز شب کے بارے میں مختلف زبانوں میں کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ نماز شب کے بارے میں لکھے جانے والے مقالہ «کتابشناسی نماز شب» میں عربی اور فارسی زبان میں لکھی جانے والی 70 کتابوں کا ذکر کیا ہے۔[27] ان میں سے بعض درج ذیل ہیں
- آدابُ صَلاةِ اللَّیل، تالیف محمدباقر فشارکی (متوفی: ۱۳۱۵ق)؛
- صَلاةُ اللَّیل؛ فَضلُها و وَقتُها و عَدَدُها و کِیفیَتُها و الخُصوصیاتُ الرّاجعةُ اِلَیها مِنَ الکِتابِ و السُّنة، تالیف، غلامرضا عرفانیان (متوفی: ۱۳۸۲ش) عربی زبان میں؛
- آدابُ صَلاةِ اللَّیل و فَضلِها، تالیف: سید محمدباقر شَفتی (متوفی: ۱۲۶۰ق).[28]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۴۸۱ و ج۴، ص۱۷۹.
- ↑ متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۱۰ق، ج۷، ص۷۹۱، ح۲۱۴۳۱.
- ↑ ملاحظہ کریں: صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۴۸۴.
- ↑ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۴۸۴.
- ↑ مفید، المقنعه، ۱۴۱۳ق، ص۱۲۰.
- ↑ «نماز شب کا گناہ کے آثار ختم کرنے کے بارے میں درس خارج کے ابتدا میں بیان»، دفتر حفظ و نشر آثار آیتالله العظمی خامنهای.
- ↑ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۴۵؛ امام خمینی، تحریر الوسیله، ۱۴۳۴ق، ج۱، ص۱۴۳.
- ↑ قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۴ش، ص۹۴۹.
- ↑ قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۴ش، ص۹۴۹.
- ↑ قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۴ش، ص۹۵۰.
- ↑ شیخ طوسی، مصباح المتهجد، ۱۴۱۱ق، ص۱۶۳-۱۶۴.
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۷، ص۱۶۱.
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج۵، ص۲۷۲.
- ↑ صدوق، معانی الاخبار، دارالمعرفه، ص۳۲۴.
- ↑ متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۱۰ق، ج۷، ص۷۹۱، ۲۱۳۹۷.
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۷، ص۱۴۰.
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۷، ص۱۵۶.
- ↑ مفید، المقنعه، ۱۴۱۳ق، ص۱۱۹-۱۲۰.
- ↑ صدوق، علل الشرائع، منشورات المکتبة الحیدریه، ج۲، ص۳۶۲.
- ↑ امام خمینی، تحریر الوسیله، ۱۴۳۴ق، ج۱، ص۱۴۳.
- ↑ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۶۵-۲۶۶.
- ↑ پرسش و پاسخ نماز شب، سایت رسمی دفتر آیتالله سیستانی.
- ↑ امام خمینی، تحریر الوسیله، ۱۴۳۴ق، ج۱، ص۱۴۴.
- ↑ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۶۶.
- ↑ نگاه کنید به طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۶۶.
- ↑ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۲۶۶.
- ↑ انصاری قمی، «کتابشناسی نماز شب»، ص۱۷۰.
- ↑ انصاری قمی، «کتابشناسی نماز شب»، ص۱۷۰-۱۸۶.
مآخذ
- امام خمینی، سید روحالله، تحریر الوسیلة (موسوعة الإمام الخمینی ۲۲ و ۲۳)، تهران، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، چاپ سوم، ۱۴۳۴ق.
- انصاری قمی، ناصرالدین، «کتابشناسی نماز»، مشکوة، زمستان ۱۳۷۲ش.
- حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعة، قم، مؤسسة آل البیت علیهمالسلام، ۱۴۰۹ق.
- «بیانات در ابتدای درس خارج درباره اثر نماز شب در از بین بردن گناهان»، دفتر حفظ و نشر آثار آیتالله العظمی خامنهای، درج مطلب ۲ بهمن ۱۳۹۷ش، مشاهده ۱ شهریور ۱۴۰۲ش.
- «پرسش و پاسخ نماز شب»، سایت رسمی دفتر آیت الله سیستانی، مشاهده ۱ شهریور ۱۴۰۲ش.
- صدوق، محمد بن علی، الخصال، تصحیح علیاکبر غفاری، قم، جامعه مدرسین، ۱۳۶۲ش.
- صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، نجف، منشورات المکتبة الحیدریه.
- صدوق، محمد بن علی، معانی الاخبار، معانی الاخبار، دارالمعرفه، بی تا.
- صدوق، محمد بن علی، من لایحضره الفقیه، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، ۱۴۱۳ق.
- طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروة الوثقی، مؤسسة النشر الاسلامی، الطبعة الاولی، ۱۴۱۹ق.
- طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتهجد، بیروت، مؤسسة فقه الشیعه، الطبعة الاولی، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
- فتال نیشابوری، محمد بن احمد، روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، قم، انتشارات رضی، چاپ اول، ۱۳۷۵ش.
- قمی، شیخ عباس، کلیات مفاتیح الجنان، قم، مطبوعات دینی، چاپ دوم، ۱۳۸۴ش.
- متقی هندی، علی بن حسامالدین، کنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، تحقیق بکری حیانی - صفوة السقا، مؤسسة الرسالة، الطبعة الخامسة، ۱۴۰۱ق/۱۹۸۱م.
- مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق.
- مفید، محمد بن محمد، المقنعه، قم، کنگره جهانی شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.