محمد بن عبد اللہ بن جعفر
کوائف | |
---|---|
نام: | محمد بن عبد اللہ بن جعفر طیار |
مشہور اقارب | حضرت زینبؑ، امام علیؑ |
شہادت | روز عاشورا 61ھ |
مقام دفن | مقبره شہدائے کربلا، حرم امام حسینؑ |
اصحاب | امام حسینؑ |
واقعات | |
---|---|
امام حسینؑ کے نام کوفیوں کے خطوط • حسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تک • واقعۂ عاشورا • واقعۂ عاشورا کی تقویم • روز تاسوعا • روز عاشورا • واقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میں • شب عاشورا | |
شخصیات | |
امام حسینؑ علی اکبر • علی اصغر • عباس بن علی • زینب کبری • سکینہ بنت الحسین • فاطمہ بنت امام حسین • مسلم بن عقیل • شہدائے واقعہ کربلا • | |
مقامات | |
حرم حسینی • حرم حضرت عباسؑ • تل زینبیہ • قتلگاہ • شریعہ فرات • امام بارگاہ | |
مواقع | |
تاسوعا • عاشورا • عشرہ محرم • اربعین • عشرہ صفر | |
مراسمات | |
زیارت عاشورا • زیارت اربعین • مرثیہ • نوحہ • تباکی • تعزیہ • مجلس • زنجیرزنی • ماتم داری • عَلَم • سبیل • جلوس عزا • شام غریبان • شبیہ تابوت • اربعین کے جلوس |
محمد بن عبد اللہ بن جعفر حضرت امام حسین ؑ کے ساتھ عہد وفا نبھاتے ہوئے 61 ھ میں 10 محرم کو کربلا میں شہید ہوئے ۔ بعض مآخذ نے انہیں حضرت زینب کا فرزند لکھا ہے کہ جو اپنے والد عبد اللہ بن جعفر کے کہنے پر حضرت امام حسین ؑ کے ہمراہ ہوئے اور کربلا میں شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔
خاندانی تعارف
ان کے والد کا نام عبد اللہ بن جعفر بن ابی طالب تھا جو اصحاب پیغمبر میں سے تھے۔ ان کے جد جعفر طیار ہیں جنہیں حبشہ کی ہجرت کے موقع پر رسول اللہ نے مسلمانوں کی رہبری کیلئے انتخاب کیا تھا۔بعض مقامات پر ان کی والدہ کا نام زینب بنت علی اور حضرت فاطمہ ذکر ہوا ہے[1]جبکہ بعض نے ان کی والدہ کا نام خصفہ (حفصۃ) بن ثقیف کہا ہے۔[2] ۔
امام حسین ؑ کی ہمرکابی
حضرت امام حسین ؑ کے مکہ سے کوفہ کی طرف سفر کرنے کے بعد عبد اللہ بن جعفر نے امام حسین ؑ کو اس سفر سے منع کرنے کیلئے خط لکھا ۔عبد اللہ نے یہ خط اپنے بیٹوں محمد اور عون کے ذریعے امام کی طرف بھیجا۔جب عبد اللہ نے امام حسین ؑ کو اپنے ارادے میں نہایت مصمم پایا تو اپنے بیٹوں سے امام کے ساتھ جانے اور ان کی ہمراہی میں جہاد کرنے کا کہا [3]۔
شہادت
عاشورا کے روز محمد اپنے بھائی سے پہلے جہاد کیلئے گئے اور یہ رجز پڑھے :
أَشْكُو إِلَى اللَّهِ مِنَ الْعُدْوَانِ | فَعَالَ قَوْمٍ فِي الرَّدَى عُمْيَانٍ | |
قَدْ بَدَّلُوا مَعَالِمَ الْقُرْآنِ | وَ مُحْكَمَ التَّنْزِيلِ وَ التِّبْيَانِ | |
وَ أَظْهَرُوا الْكُفْرَ مَعَ الطُّغْيَان | {{{2}}} |
نقل ہوا ہے کہ دس افراد کو قتل کرنے کے بعد آپ عامر بن نہثل تمیمی کے ہاتھوں شہید ہوئے[4] ۔
غیر مشہور زیارت ناحیہ میں آپ کے متعلق یوں آیا ہے :
السَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الشَّاهِدِ مَکانَ أَبِیهِ وَ التَّالِی لِأَخِیهِ وَ وَاقِیهِ بِبَدَنِهِ لَعَنَ اللَّهُ قَاتِلَهُ عَامِرَ بْنَ نَهْشَلٍ التَّمِیمِی
حوالہ جات
مآخذ
- تاريخ الأمم و الملوك، محمد بن جرير طبرى، دار التراث، بيروت، دوم، 1387 ھ۔
- مقاتل الطالبيين، ابوالفرج اصفہانى، دار المعرفہ، بيروت۔
- المناقب، ابن شہرآشوب، علامہ، قم، 1379ھ۔
- الارشاد فی معرفہ حجج الله علی العباد، شیخ مفید، چاپ کنگره شیخ مفید، اول، قم، 1413ھ۔