مندرجات کا رخ کریں

"کن فیکون" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 9: سطر 9:
"کُنْ فَیکونُ" کی عبارت "ہو جاؤ پس ہو جاتا ہے" کے معنی میں ہے۔ یہ عبارت [[قرآن]] کی آٹھ(8) آیتوں میں مختلف موضوعات جسیے [[حضرت عیسیؑ]] کی پیدائش، [[قیامت]] کی خلقت اور اس کے وقوع کے بارے میں استعمال ہوئی ہے۔<ref> سورہ بقرہ، آیہ ۱۱۷؛ سورہ آل عمران، آیات ۴۷و۵۹؛ سورہ انعام، آیہ ۷۳؛ سورہ نحل، آیہ ۴۰؛ سورہ مریم، آیہ ۳۵؛ سورہ یس، آیہ ۸۲؛ سورہ غافر، آیہ۶۸۔</ref> مثلا [[سورہ بقرہ]] آیت نمبر 117، [[سورہ مریم]] آیت نمبر 35 اور [[سورہ آل عمران]] آیت نمبر 37 میں حضرت عیسیؑ کی ولادت سے متعلق آیا ہے: <font color=green>{{حدیث|إِذا قَضی أَمْراً فَإِنَّما یقُولُ لَہُ کنْ فَیکونُ|ترجمہ=جب وہ(خدا) کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ تو اسے بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔}}</font><ref>ترجمہ: محمد حسین نجفی</ref>
"کُنْ فَیکونُ" کی عبارت "ہو جاؤ پس ہو جاتا ہے" کے معنی میں ہے۔ یہ عبارت [[قرآن]] کی آٹھ(8) آیتوں میں مختلف موضوعات جسیے [[حضرت عیسیؑ]] کی پیدائش، [[قیامت]] کی خلقت اور اس کے وقوع کے بارے میں استعمال ہوئی ہے۔<ref> سورہ بقرہ، آیہ ۱۱۷؛ سورہ آل عمران، آیات ۴۷و۵۹؛ سورہ انعام، آیہ ۷۳؛ سورہ نحل، آیہ ۴۰؛ سورہ مریم، آیہ ۳۵؛ سورہ یس، آیہ ۸۲؛ سورہ غافر، آیہ۶۸۔</ref> مثلا [[سورہ بقرہ]] آیت نمبر 117، [[سورہ مریم]] آیت نمبر 35 اور [[سورہ آل عمران]] آیت نمبر 37 میں حضرت عیسیؑ کی ولادت سے متعلق آیا ہے: <font color=green>{{حدیث|إِذا قَضی أَمْراً فَإِنَّما یقُولُ لَہُ کنْ فَیکونُ|ترجمہ=جب وہ(خدا) کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ تو اسے بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔}}</font><ref>ترجمہ: محمد حسین نجفی</ref>


[[سورہ غافر]] کی آیت نمبر 68 میں بھی "کُنْ فَیکونُ" کی عبارت استعمال ہوئی ہے: <font color=green>{{حدیث|هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ|ترجمہ=وہ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے وہ جب کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔}}</ <ref>ترجمہ: محمد حسین نجفی۔</ref> [[سورہ نحل]] آیت نمبر 40 اور [[سورہ یس]] آیت نمیر 82 میں بھی آیا ہے:<font color=green>{{حدیث|إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ|ترجمہ=اس کا معاملہ تو بس یوں ہے کہ جب وہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ (فوراً) ہو جاتی ہے۔}}</font><ref> ترجمہ: محمد حسین نجفی</ref>
[[سورہ غافر]] کی آیت نمبر 68 میں بھی "کُنْ فَیکونُ" کی عبارت استعمال ہوئی ہے: <font color=green>{{حدیث|هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ|ترجمہ=وہ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے وہ جب کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔}}</font><ref>ترجمہ: محمد حسین نجفی</ref> [[سورہ نحل]] آیت نمبر 40 اور [[سورہ یس]] آیت نمیر 82 میں بھی آیا ہے:<font color=green>{{حدیث|إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ|ترجمہ=اس کا معاملہ تو بس یوں ہے کہ جب وہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ (فوراً) ہو جاتی ہے۔}}</font><ref> ترجمہ: محمد حسین نجفی</ref>


==مختلف تفسیریں==<!--
==مختلف تفسیریں==<!--

نسخہ بمطابق 11:14، 9 نومبر 2018ء



"کُنْ فَیَکونُ" "ہو جاؤ پس ہو جاتا ہے" کے معنی میں ہے۔ یہ عبارت قرآن کی مختلف آیتوں میں آئی ہے؛ من جملہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 117 میں ارشاد رب العزت ہے: إِذا قَضی أَمْراً فَإِنَّما یقُولُ لَہُ کنْ فَیکونُ (ترجمہ: جب وہ(خدا) کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ تو اسے بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔)

اہل سنت اکثر مفسرین کہتے ہیں: خدا موجودات میں سے ہر ایک کی خلقت میں خود لفظ "کُن" (ہوجاؤ) کا استعمال کرتا ہے؛ لیکن شیعہ مفسرین اس عبارت کی تفسیر میں ائمہ معصومین سے منقول احادیث کی روشنی میں اس بات کے متعقد ہیں کہ "کُنْ فَیکونُ" ایک حقیت کی تمثیلی بیان ہے اور وہ یہ کہ "کسی چیز کی خلقت میں خدا کا ارادہ اس چیز کی ایجاد کے مساوی ہے"۔ اس بنا پر ایسا نہیں ہے کہ خدا موجودات کی خلقت میں خود لفظ "کن" کا استعمال کرتا ہو۔ بلکہ اس لفظ کے ادا کرنے ضرورت ہی نہیں کیونکہ جونہی خدا کسی چیز کی خلقت کا ارادہ کرتا ہے تو وہ چیز خلق ہو جاتی ہے۔

بعض عرفاء کہتے ہیں کہ اہل بہشت اور عرفاء خدا کی اذن سے مقام "کُنْ فَیکونُ" کے مالک ہوتے ہیں۔

قرآن میں تذکرہ

"کُنْ فَیکونُ" کی عبارت "ہو جاؤ پس ہو جاتا ہے" کے معنی میں ہے۔ یہ عبارت قرآن کی آٹھ(8) آیتوں میں مختلف موضوعات جسیے حضرت عیسیؑ کی پیدائش، قیامت کی خلقت اور اس کے وقوع کے بارے میں استعمال ہوئی ہے۔[1] مثلا سورہ بقرہ آیت نمبر 117، سورہ مریم آیت نمبر 35 اور سورہ آل عمران آیت نمبر 37 میں حضرت عیسیؑ کی ولادت سے متعلق آیا ہے: إِذا قَضی أَمْراً فَإِنَّما یقُولُ لَہُ کنْ فَیکونُ (ترجمہ: جب وہ(خدا) کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ تو اسے بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔)[2]

سورہ غافر کی آیت نمبر 68 میں بھی "کُنْ فَیکونُ" کی عبارت استعمال ہوئی ہے: هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ (ترجمہ: وہ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے وہ جب کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔)[3] سورہ نحل آیت نمبر 40 اور سورہ یس آیت نمیر 82 میں بھی آیا ہے:إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ (ترجمہ: اس کا معاملہ تو بس یوں ہے کہ جب وہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ (فوراً) ہو جاتی ہے۔)[4]

مختلف تفسیریں

حوالہ جات

  1. سورہ بقرہ، آیہ ۱۱۷؛ سورہ آل عمران، آیات ۴۷و۵۹؛ سورہ انعام، آیہ ۷۳؛ سورہ نحل، آیہ ۴۰؛ سورہ مریم، آیہ ۳۵؛ سورہ یس، آیہ ۸۲؛ سورہ غافر، آیہ۶۸۔
  2. ترجمہ: محمد حسین نجفی
  3. ترجمہ: محمد حسین نجفی
  4. ترجمہ: محمد حسین نجفی

منابع

  • قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند۔
  • آلوسی، سیدمحمود، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ۱۴۱۵ق۔
  • آشتیانی، جلال‌الدین، شرح بر زادالمسافر، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۱ش۔
  • سعدی، مواعظ، غزل ۲۵۔
  • صدرالمتالہین، الحکمۃ المتعالیۃ فی الاسفار العقلیۃ الاربعۃ، بیروت، دار احیاء التراث، ۱۹۸۱م۔
  • صدرالمتالہین، تفسیر القرآن الکریم، قم، انتشارات بیدار، ۱۳۶۶ش۔
  • صمدی آملی، داوود، شرح دفتر دل علامہ حسن‌زادہ آملی، بی‌جا، ناشر چاپی: نبوغ؛ ناشر دیجیتالی: مرکز تحقیقات رایانہ‌ای قائمیہ اصفہان، بی‌تا۔
  • طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ق۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصرخسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
  • عطار نیشابوری، دیوان اشعار، قصیدہ ۵۔
  • فیض کاشانی، محمد بن شاہ مرتضی‌، علم الیقین، قم، انتشارات بیدار، ۱۴۱۸ق۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، انتشارات موسسہ الوفاء، ۱۴۰۴ق۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، ۱۳۷۴ش۔
  • مولوی، دیوان شمس، غزل ۱۳۴۴۔
  • نظامی، خمسہ، لیلی و مجنون، بخش ۱۔