سورہ غافر
زمر | سورۂ غافر | فصلت | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ غافر چالیسواں(۴۰واں) سورہ ہے جو مکی سورتوں میں سے شمار ہوتا ہے۔ اس وقت قرآن کے چوبیسویں(۲۴ویں) پارے میں واقع ہے۔ اس سورے میں مؤمن آل فرعون کے مومن کے بارے میں گفتگو ہونے کی وجہ سے اسے سورہ مومن بھی کہتے ہیں۔ اس سورے کا اصلی موضوع استکبار کفار اور ان کے وہ باطل مجادلے ہیں جن کے ذریعے وہ اس حق کو باطل کرنا چاہتے تھے جن کی طرف انہیں دعوت دی گئی تھی۔ اس سورے میں نیز داستان حضرت موسی اور فرعون کی جانب اشارہ بھی موجود ہے اور اثبات توحید کی علامات اور شِرک کے باطل ہونے کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
اس سورت کی مشہور آیات میں ساٹھویں (60ویں) آیت ہے جس میں خدا اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ مجھے پکارو تا کہ میں تمہاری پکار کا جواب دوں۔تفسیری کتب میں اس آیت کے ذیل میں اہمیت دعا اور عبادات میں سے اعلی ترین عبادت ہونے کے متعلق بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں۔ اسی طرح ان روایات میں استجابت دعا کے موانع بیان ہوئے ہیں۔پیغمبرؑسے اس سورت کی فضیلت میں وارد ہوا ہے کہ اسکی تلاوت کرنے والے کی امید قیامت کے دن منقطع نہیں ہو گی۔
تعارف
- وجہ تسمیہ
غافر کا لفظ سورے کی تیسری آیت میں آنے کی وجہ سے اسے سورہ کا غافر کا نام دیا گیا ہے۔[1] اسمائے حسنی میں سے غافر عذاب سے بخشنے والے کے معنا میں ہے۔[2] سورہ غافر سورہ مؤمن بھی کہلاتی ہے چونکہ مؤمن آل فرعون کا واقعہ اس سورہ میں بیان ہوا ہے۔[3] اس کے علاوہ دو اور نام:«حم اولی» (جسے حا میم اولیٰ پڑھا جاتا ہے) اور «طَول» بھی ذکر ہوئے ہیں۔[4]
- مقام و ترتیب نزول
سورہ غافرقرآن کی مکی سورتوں اور رسول اللہ پر نازل ہونے کے لحاظ سے ساٹھویں(60ویں) نمبر پر ہے۔[5] مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے مطابق یہ سورت قرآن کے کے چوبیس پارے میں واقع ہے اور عدد کے لحاظ سے چالیسویں(40ویں) نمبر پر ہے۔[6]
- تعداد آیات اور دیگر خصوصیات
سورہ غافر ۸۵ آیات، ۱۲۲۸ کلمات اور ۵۱۰۹ حروف پر مشتمل ہے۔اسے قرآن کی مثانی سورتوں کا حصہ قرار دیتے ہیں۔[7]
مضامین
تفسیر المیزان کا اصلی محورکافروں کا استکبار اور ان کے وہ باطل مجادلے ہیں جن کے ذریعے وہ اس حق کو باطل کرنا چاہتے تھے کہ جس کی طرف انہیں دعوت دی گئی تھی۔ اسی وجہ سے خداوند انہیں دئے جانے عذابوں کی یاددہانی کرواتا ہے۔[8] سورت کو پانچ حصوں میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے:
- سورت کی ابتدائی آیات میں خداوند اور اس کے بعض اسمائے حسنیٰ کی طرف توجہ؛
- کفار کو دنیاوی اور اخروی عذاب کی تہدید؛
- حضرت موسیؑ اور فرعون کا واقعہ اور مؤمن آل فرعون کا واقعہ؛
- اثبات توحید کو علامات اور شرک کا باطل ہونا؛
- پیغمبر کو صبر کی دعوت اور کچھ انعامات الہی کا تذکرہ۔[9]
مشہور آیات
- وَقَالَ رَبُّکمُ ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکمْ (آیت ۶۰)
ترجمہ: تم مجھ سے دعا کرو۔ میں تمہاری دعا قبول کروں گا
تفسیر نمونہ میں اس آیت کی توضیح میں اہمیت دعا اور شرائط استجابت کے متعلق روایات بیان ہوئی ہیں۔اہمیت دعا کے متعلق منقول ہے: دعا عبادت ہے اور جو دعا میں زیادہ مشغول رہتا ہے وہ عبادت میں مشغول رہنے والے سے برتر ہے۔ اسی طرح روایات میں آیا ہے:خدا کے نزدیک مقامات حاصل کرنے کا راہ صرف دعا ہے اور یہ تلاوت سے زیادہ مقام رکھتی ہے۔[10]
جن گروہوں کی دعا قبول نہیں ہو گی:
۱. گھر میں بیٹھا شخص کہے کہ خداوندا مجھے رزق عطا کر۔
۲. اپنی زوجہ سے شخص ناراض ہو اور وہ اپنی زوجہ سے چھٹکارے کی دعا کرے ( اسے کہا جائے گا کہ مگر تجھے حق طلاق حاصل نہیں ہے؟)۔
۳. جو شخص اپنے مال کو ضائع کرے اور وہ کہے اللہ مجھے رزق عطا کر۔
۴. گواہ بنائے بغیر قرض دے اور پھر مقروض قرض دینے سے انکار کر دے۔ایسے شخص کو کہا جائے گا کہ کیا میں نے قرض دیتے وقت گواہ بنانے کا حکم نہیں دیا تھا۔[11]
مومن آل فرعون
سورت کی ۲۸ تا ۴۵ آیات مؤمن آل فرعون کا واقعہ بیان کرتی ہیں۔ مؤمن آل فرعون فرعون کا بھتیجا اور اس کا خزانچی تھا کہ جس نے بہت عرصے تک اپنے ایمان کو چھپائے رکھا۔[12] جب بھی فرعون کو شک ہوتا تو وہ تقیہ کرتا اور توریہ کے ذریعے اپنے ایمان و جان کی حفاظت کرتا[13] جس وقت حضرت موسیؑ نےعمومی طور پر دعوت دی اور ساحروں نے ایمان قبول کیا تو مؤمن آل فرعون نے بھی اپنا ایمان ظاہر کیا اور وہ ساحروں کی مانند قتل ہوا۔ اسکے ہاتھ اور انگلیاں صلیب پر فلج زدہ ہو گئیں وہ اسی حال میں اپنی قوم کو اشارے سے کہتا: میری پیروی کرو تا میں تمہیں ہدایت و رشد کی جانب راہنمائی کروں۔ [14]
فضیلت اور خواص
پیامبر(ص) سے منقول ہے کہ اس سورت کی تلاوت کرنے والے کی قیامت کے دن امید منقطع نہیں ہو گی اور وہ اس روز دنیا میں خدا سے ڈرنے والوں میں سے ہو گا۔ اسی طرح اگر کوئی اس سورت کو لکھے اور باغ کی دیوار پر آویزاں کرے تو وہ باغ سرسبز ہو جائے گا اور پھلے پھولے گا۔اگر اسے لکھ کر دکان میں نصب کرے تو اس کے کام میں اضافہ اور برکت پیدا ہو گی۔[15]
ایک اور پیغمبر اکرمؐ کی روایت میں آیا ہے :جو شخص قیامت کے روز جنت میں چلنے کا خواہش مند ہے تو اسے چاہئے کہ «حم» سے شروع ہونے والی سورتوں کو نماز تہجد میں پڑھے۔[16]
واقعات اور تاریخی حکایات
- قوم نوح کی طرف اشارہ اور امتوں کی اپنے انبیا سے مخالفت۔ (آیہ ۵)
- رسالت موسی: دعوت فرعون، ہامان اور قارون، موسی پر سحر کی تہمت، مومنوں کے قتل کا حکم۔
- داستان مؤمن آل فرعون: فرعون کا قتل موسی کا ارادۂ قتل، مؤمن آل فرعون کا فرعون کو جواب، نوح، عاد اور ثمود کی اقوام سے انذار، آیات الہی کے مخالفین سے انذار، فرعون کا ہامان کو دیدار خدا کیلئے بلند برج کی تعمیر کا حکم دینا، مؤمن آل فرعون کا لوگوں کو انبیا پر ایمان اور انکی پیروی کرنے کی دعوت دینا،
- حضرت موسی پر کتاب کا نازل ہونا۔(آیات ۲۳-۵۴)
آیات الہی میں جھگڑا کرنے والوں کو انتباہ | |||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھی گفتار: آیہ ۶۱-۸۵ اللہ کی وحدانیت کی نشانیوں پر جھگڑنے والوں کو انتباہ | تیسری گفتار: آیہ ۵۱-۶۰ پیغمبر کے مقابلے میں لڑنے والے متکبروں کی شکست | دوسری گفتار: آیہ ۲۱-۵۰ الہی آیات میں جھگڑنے والے فرعونیوں کی ناکامی | پہلی گفتار: آیہ ۱-۲۰ اللہ کی آیات کے بارے میں انسان کی اقسام اور ان کا انجام | ||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب؛ آیہ ۶۱-۶۸ کائنات کی تدبیر میں اللہ کی وحدانیت کی نشانیاں | پہلا مطلب؛ آیہ ۵۵-۵۶ متکبر جھگڑنے والوں پر پیغمبر کی کامیابی کا وعدہ | پہلا مطلب؛ آیہ ۲۱-۲۲ الہی عذاب کے مقابلے میں کافروں کی عاجزی | پہلا مطلب؛ آیہ ۱-۳ قرآنی تعلیمات کی حقانیت | ||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب؛ آیہ ۶۹-۷۸ توحیدی نشانیوں پر جھگڑنے والوں کی سزا | دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۷-۵۸ متکبر کافروں کو عذاب پر اللہ کی قدرت | دوسرا مطلب؛ آیہ ۲۳-۳۷ حضرت موسی کی دعوت اور فرعونیوں کی مخالفت | دوسرا مطلب؛ آیہ ۴-۶ اللہ کی آیات میں کافروں کا جھگڑا | ||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا مطلب؛ آیہ ۷۹-۸۱ چوپائوں کی خلقت میں غیر قابل انکار الہی آیات | تیسرا مطلب؛ آیہ ۵۹-۶۰ متکبر کافروں پر عذاب حتمی ہونا | تیسرا مطلب؛ آیہ ۲۸-۳۷ فرعونیوں کی مؤمنِ آل فرعون کے استدلال کی مخالفت | تیسرا مطلب؛ آیہ ۷-۹ آیات الہی کے بارے میں مؤمنوں کا رویہ اور اس کا اجر | ||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا مطلب؛ آیہ ۸۲-۸۳ سابقہ امتوں کے کافروں کی ہلاکت | چوتھا مطلب؛ آیہ ۳۸-۴۴ مؤمنِ آل فرعون کا لوگوں سے بحث و مباحثہ | چوتھا مطلب؛ آیہ ۱۰-۱۲ مشرکوں کا آیات الہی سے مقابلہ اور ان کی سزا | |||||||||||||||||||||||||||||
پانچواں مطلب؛ آیہ ۸۴-۸۵ عذاب دیکھ کر مشرکوں کا ایمان لانا بےفائدہ ہونا | پانچواں مطلب؛ آیہ ۴۵-۵۰ فرعونیوں کو اخروی عذاب | پانچواں مطلب؛ آیہ ۱۳-۲۰ نجات کا واحد ذریعہ، اللہ کی بندگی | |||||||||||||||||||||||||||||
متن اور ترجمہ
سورہ غافر
|
ترجمہ
|
---|---|
حم ﴿1﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّہِ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴿2﴾ غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ إِلَيْہِ الْمَصِيرُ ﴿3﴾ مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّہِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُہُمْ فِي الْبِلَادِ ﴿4﴾ كَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِہِمْ وَہَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِہِمْ لِيَأْخُذُوہُ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِہِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُہُمْ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ ﴿5﴾ وَكَذَلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّہُمْ أَصْحَابُ النَّارِ ﴿6﴾ الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِہِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِہِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ ﴿7﴾ رَبَّنَا وَأَدْخِلْہُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدتَّہُم وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِہِمْ وَأَزْوَاجِہِمْ وَذُرِّيَّاتِہِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿8﴾ وَقِہِمُ السَّيِّئَاتِ وَمَن تَقِ السَّيِّئَاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَہُ وَذَلِكَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿9﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّہِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ ﴿10﴾ قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَہَلْ إِلَى خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ ﴿11﴾ ذَلِكُم بِأَنَّہُ إِذَا دُعِيَ اللَّہُ وَحْدَہُ كَفَرْتُمْ وَإِن يُشْرَكْ بِہِ تُؤْمِنُوا فَالْحُكْمُ لِلَّہِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ ﴿12﴾ ہُوَ الَّذِي يُرِيكُمْ آيَاتِہِ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ السَّمَاء رِزْقًا وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَن يُنِيبُ ﴿13﴾ فَادْعُوا اللَّہَ مُخْلِصِينَ لَہُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِہَ الْكَافِرُونَ ﴿14﴾ رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِہِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِہِ لِيُنذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ ﴿15﴾ يَوْمَ ہُم بَارِزُونَ لَا يَخْفَى عَلَى اللَّہِ مِنْہُمْ شَيْءٌ لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلَّہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ ﴿16﴾ الْيَوْمَ تُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ إِنَّ اللَّہَ سَرِيعُ الْحِسَابِ ﴿17﴾ وَأَنذِرْہُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ ﴿18﴾ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ ﴿19﴾ وَاللَّہُ يَقْضِي بِالْحَقِّ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِہِ لَا يَقْضُونَ بِشَيْءٍ إِنَّ اللَّہَ ہُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴿20﴾ أَوَ لَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِہِمْ كَانُوا ہُمْ أَشَدَّ مِنْہُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَہُمُ اللَّہُ بِذُنُوبِہِمْ وَمَا كَانَ لَہُم مِّنَ اللَّہِ مِن وَاقٍ ﴿21﴾ ذَلِكَ بِأَنَّہُمْ كَانَت تَّأْتِيہِمْ رُسُلُہُم بِالْبَيِّنَاتِ فَكَفَرُوا فَأَخَذَہُمُ اللَّہُ إِنَّہُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿22﴾ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴿23﴾ إِلَى فِرْعَوْنَ وَہَامَانَ وَقَارُونَ فَقَالُوا سَاحِرٌ كَذَّابٌ ﴿24﴾ فَلَمَّا جَاءہُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاء الَّذِينَ آمَنُوا مَعَہُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءہُمْ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ ﴿25﴾ وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَى وَلْيَدْعُ رَبَّہُ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْہِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ ﴿26﴾ وَقَالَ مُوسَى إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُم مِّن كُلِّ مُتَكَبِّرٍ لَّا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ ﴿27﴾ وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَہُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّہُ وَقَدْ جَاءكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْہِ كَذِبُہُ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ إِنَّ اللَّہَ لَا يَہْدِي مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ ﴿28﴾ يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاہِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّہِ إِنْ جَاءنَا قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَى وَمَا أَہْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ ﴿29﴾ وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُم مِّثْلَ يَوْمِ الْأَحْزَابِ ﴿30﴾ مِثْلَ دَأْبِ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِہِمْ وَمَا اللَّہُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِّلْعِبَادِ ﴿31﴾ وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ ﴿32﴾ يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ مَا لَكُم مِّنَ اللَّہِ مِنْ عَاصِمٍ وَمَن يُضْلِلِ اللَّہُ فَمَا لَہُ مِنْ ہَادٍ ﴿33﴾ وَلَقَدْ جَاءكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءكُم بِہِ حَتَّى إِذَا ہَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّہُ مِن بَعْدِہِ رَسُولًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّہُ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ ﴿34﴾ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّہِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاہُمْ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّہِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللَّہُ عَلَى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ ﴿35﴾ وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا ہَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَّعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ ﴿36﴾ أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَہِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّہُ كَاذِبًا وَكَذَلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِہِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ ﴿37﴾ وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُونِ أَہْدِكُمْ سَبِيلَ الرَّشَادِ ﴿38﴾ يَا قَوْمِ إِنَّمَا ہَذِہِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَإِنَّ الْآخِرَةَ ہِيَ دَارُ الْقَرَارِ ﴿39﴾ مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَہَا وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيہَا بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿40﴾ وَيَا قَوْمِ مَا لِي أَدْعُوكُمْ إِلَى النَّجَاةِ وَتَدْعُونَنِي إِلَى النَّارِ ﴿41﴾ تَدْعُونَنِي لِأَكْفُرَ بِاللَّہِ وَأُشْرِكَ بِہِ مَا لَيْسَ لِي بِہِ عِلْمٌ وَأَنَا أَدْعُوكُمْ إِلَى الْعَزِيزِ الْغَفَّارِ ﴿42﴾ لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدْعُونَنِي إِلَيْہِ لَيْسَ لَہُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا وَلَا فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَا إِلَى اللَّہِ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ ہُمْ أَصْحَابُ النَّارِ ﴿43﴾ فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ﴿44﴾ فَوَقَاہُ اللَّہُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ ﴿45﴾ النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْہَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ ﴿46﴾ وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاء لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَہَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ ﴿47﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُلٌّ فِيہَا إِنَّ اللَّہَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ ﴿48﴾ وَقَالَ الَّذِينَ فِي النَّارِ لِخَزَنَةِ جَہَنَّمَ ادْعُوا رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ ﴿49﴾ قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا بَلَى قَالُوا فَادْعُوا وَمَا دُعَاء الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ ﴿50﴾ إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْہَادُ ﴿51﴾ يَوْمَ لَا يَنفَعُ الظَّالِمِينَ مَعْذِرَتُہُمْ وَلَہُمُ اللَّعْنَةُ وَلَہُمْ سُوءُ الدَّارِ ﴿52﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْہُدَى وَأَوْرَثْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ ﴿53﴾ ہُدًى وَذِكْرَى لِأُولِي الْأَلْبَابِ ﴿54﴾ فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّہِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ ﴿55﴾ إِنَّ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّہِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاہُمْ إِن فِي صُدُورِہِمْ إِلَّا كِبْرٌ مَّا ہُم بِبَالِغِيہِ فَاسْتَعِذْ بِاللَّہِ إِنَّہُ ہُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴿56﴾ لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿57﴾ وَمَا يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَلَا الْمُسِيءُ قَلِيلًا مَّا تَتَذَكَّرُونَ ﴿58﴾ إِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيہَا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿59﴾ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَہَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴿60﴾ اللَّہُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيہِ وَالنَّہَارَ مُبْصِرًا إِنَّ اللَّہَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ﴿61﴾ ذَلِكُمُ اللَّہُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ لَّا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ ﴿62﴾ كَذَلِكَ يُؤْفَكُ الَّذِينَ كَانُوا بِآيَاتِ اللَّہِ يَجْحَدُونَ ﴿63﴾ اللَّہُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاء بِنَاء وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ذَلِكُمُ اللَّہُ رَبُّكُمْ فَتَبَارَكَ اللَّہُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴿64﴾ ہُوَ الْحَيُّ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ فَادْعُوہُ مُخْلِصِينَ لَہُ الدِّينَ الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿65﴾ قُلْ إِنِّي نُہِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّہِ لَمَّا جَاءنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿66﴾ ہُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّى مِن قَبْلُ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿67﴾ ہُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ فَإِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَہُ كُن فَيَكُونُ ﴿68﴾ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّہِ أَنَّى يُصْرَفُونَ ﴿69﴾ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِالْكِتَابِ وَبِمَا أَرْسَلْنَا بِہِ رُسُلَنَا فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿70﴾ إِذِ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِہِمْ وَالسَّلَاسِلُ يُسْحَبُونَ ﴿71﴾ فِي الْحَمِيمِ ثُمَّ فِي النَّارِ يُسْجَرُونَ ﴿72﴾ ثُمَّ قِيلَ لَہُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿73﴾ مِن دُونِ اللَّہِ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا بَل لَّمْ نَكُن نَّدْعُو مِن قَبْلُ شَيْئًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّہُ الْكَافِرِينَ ﴿74﴾ ذَلِكُم بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ ﴿75﴾ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَہَنَّمَ خَالِدِينَ فِيہَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ ﴿76﴾ فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّہِ حَقٌّ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُہُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ﴿77﴾ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْہُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْہُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّہِ فَإِذَا جَاء أَمْرُ اللَّہِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ ہُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ ﴿78﴾ اللَّہُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَنْعَامَ لِتَرْكَبُوا مِنْہَا وَمِنْہَا تَأْكُلُونَ ﴿79﴾ وَلَكُمْ فِيہَا مَنَافِعُ وَلِتَبْلُغُوا عَلَيْہَا حَاجَةً فِي صُدُورِكُمْ وَعَلَيْہَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ ﴿80﴾ وَيُرِيكُمْ آيَاتِہِ فَأَيَّ آيَاتِ اللَّہِ تُنكِرُونَ ﴿81﴾ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِہِمْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْہُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَى عَنْہُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿82﴾ فَلَمَّا جَاءتْہُمْ رُسُلُہُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَہُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِہِم مَّا كَانُوا بِہِ يَسْتَہْزِؤُون ﴿83﴾ فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّہِ وَحْدَہُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِہِ مُشْرِكِينَ ﴿84﴾ فَلَمْ يَكُ يَنفَعُہُمْ إِيمَانُہُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا سُنَّتَ اللَّہِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِہِ وَخَسِرَ ہُنَالِكَ الْكَافِرُونَ ﴿85﴾ |
حا۔ میم۔ (1) اس کتاب (قرآن) کا نزول اس اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست (اور) بڑا جاننے والا ہے۔ (2) جو گناہ معاف کرنے والا (اور) توبہ قبول کرنے والا، سخت سزا دینے والا (اور) عطا و بخشش والا ہے اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں ہے سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے۔ (3) اللہ کی آیتوں کے بارے میں صرف کافر ہی جھگڑا کرتے ہیں۔ لہٰذا ان لوگوں کا (مختلف) شہروں میں (آزادی) کے ساتھ گھومنا پھرنا کہیں آپ کو دھوکہ میں نہ ڈال دے (کہ انہیں عذاب نہیں ہوگا)۔ (4) ان سے پہلے نوح(ع) کی قوم نے (نوح(ع) کو) جھٹلایا اور ان کے بعد اور بہت سے گروہوں نے (اپنے رسولوں(ع) کو) جھٹلایا اور ہر امت نے ارادہ کیا کہ اپنے رسول(ع) کو گرفتار کرے (اور پھر شہید کر دے) اور ناحق طریقہ پر جھگڑا کیا تاکہ اس کے ذریعہ سے حق کو شکست دے۔ سو (انجامِ کار) میں نے ان کو پکڑ لیا تو میرا عذاب کیسا (سخت) تھا۔ (5) اور اسی طرح آپ(ص) کے پروردگار کا یہ فیصلہ کافروں پر ثابت ہو چکا کہ وہ سب دوزخی ہیں۔ (6) جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے اردگرد میں وہ سب اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار تو اپنی رحمت اور اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ پس تو ان لوگوں کو بخش دے جو توبہ کرتے ہیں اور تیرے راستہ کی پیروی کرتے ہیں اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ (7) اے ہمارے پروردگار! اور ان کو ان ہمیشہ رہنے والے بہشتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے آباء و اجداد، بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح اور لائق ہوں ان کو بھی (بخش دے اور وہیں ان کے ہمراہ داخل کر) بے شک تو غالب ہے (اور) بڑا حکمت والا ہے۔ (8) اور ان کو برائیوں سے بچا اور جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچا لیا بس تو نے اس پر رحمت فرمائی اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ (9) بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا (قیامت کے دن) ان کو پکار کر کہا جائے گا کہ جتنا (آج) تم اپنے آپ سے بیزار ہو۔ اللہ اس سے زیادہ اس وقت تم سے بیزار (ناراض) ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر اختیار کرتے تھے۔ (10) وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار موت دی اور دو بار زندہ کیا بس اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں کیا اب (یہاں سے) نکلنے کی کوئی صورت ہے؟ (11) (جواب ملے گا کہ) یہ اس لئے ہے کہ جب (تمہیں) خدائے واحد و یکتا کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کر دیتے تھے اور اگر کسی کو اس کا شریک بنایا جاتا تھا تو تم جان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو عالیشان ہے (اور) بزرگ ہے۔ (12) وہ (اللہ) وہی ہے جو تمہیں اپنی (قدرت کی ) نشانیاں دکھاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے رزق نازل کرتا ہے اور ان (نشانیوں) سے نصیحت صرف وہی حاصل کرتا ہے جو (اس کی طرف) رجوع کرتا ہے۔ (13) پس اللہ ہی کو پکارو اس کے لئے دین کو (شرک و ریا سے) خالص کرتے ہوئے چاہے کافر ناپسند کریں۔ (14) (وہ) بلند درجوں والا (اور) عرش کا مالک ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح (وحی) کو نازل کرتا ہے تاکہ وہ بارگاہِ الٰہی میں حضوری والے دن سے ڈرائے۔ (15) وہ دن جب لوگ ظاہر ہوں گے ان کی کوئی بات اللہ پر پوشیدہ نہ ہوگی (آواز آئے گی) آج کس کی حکومت ہے؟ (جواب ملے گا) صرف اللہ کی جو واحد و یکتا ہے اور ہر چیز پر غالب ہے۔ (16) آج ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا آج کچھ بھی ظلم نہ ہوگا بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ (17) اور لوگوں کو اس دن (قیامت) سے ڈرائیے جو قریب آنے والا ہے جس دن دل (کھینچ کر) گلوں تک آجائیں گے (اور) وہ غم و غصہ سے بھرے ہوئے ہوں گے۔ ظالموں کیلئے کوئی (مخلص) دوست نہ ہوگا اور نہ کوئی ایسا سفارشی جس کی بات مانی جائے۔ (18) وہ آنکھوں کی مجرمانہ جنبش کو جانتا ہے اور ان باتوں کو بھی جن کو سینے چھپاتے ہیں۔ (19) اور اللہ حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور جنہیں وہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ بیشک اللہ بڑا سننے والا (اور) بڑا دیکھنے والا ہے۔ (20) کیا یہ لوگ زمین پر چلتے پھرتے نہیں ہیں کہ دیکھیں کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے تھے؟ قوت کے لحاظ سے اور زمین میں چھوڑے ہوئے آثار کے اعتبار سے ان سے زیادہ طاقتور تھے تو اللہ نے ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کو پکڑا تو ان کو اللہ (کی گرفت) سے بچانے والا کوئی نہ تھا۔ (21) (ان کا یہ انجام) اس لئے ہوا کہ ان کے رسول(ع) ان کے پاس کھلی نشانیاں (معجزے) لے کر آتے تھے تو وہ کفر کرتے تھے۔ آخرکار اللہ نے انہیں پکڑ لیا بیشک وہ بڑا طاقتور (اور) سخت سزا دینے والا ہے۔ (22) بیشک ہم نے موسیٰ(ع) کو فرعون، ہامان اور قارون کی طرف اپنی نشانیوں (معجزوں) اور کھلی ہوئی دلیلوں کے ساتھ بھیجا۔ (23) تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک جادوگر (اور) بڑا جھوٹا ہے۔ (24) سو جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو اور ان کی عورتوں (لڑکیوں) کو زندہ چھوڑ دو۔ اور کافروں کی( ہر) تدبیر گمراہی میں (رائیگاں) ہے۔ (25) اور فرعون نے کہا کہ مجھے چھوڑ دو۔ میں موسیٰ(ع) کو قتل کر دوں اور وہ (اپنی مدد کیلئے) اپنے پرورگار کو پکارے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ کہیں تمہارا دین (شرک) نہ بدل دے۔ یا زمین میں فساد برپا نہ کر دے۔ (26) اور موسیٰ(ع) نے کہا کہ میں اپنے اور تمہارے پروردگار سے پناہ مانگتا ہوں جو مجھے ہر اس متکبر (کے شر) سے بچائے جو روزِ حساب (قیامت) پر ایمان نہیں رکھتا۔ (27) اور فرعون کے خاندان میں سے ایک مردِ مؤمن نے کہا جو اپنے ایمان کو چھپائے رکھتا تھا۔ کیا تم ایک شخص کو صرف اس بات پر قتل کرنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے؟ حالانکہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس بیّنات (معجزات) لے کر آیا ہے اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا وبال اسی پر پڑے گا اور اگر وہ سچا ہے تو جس (عذاب) کی وہ تمہیں دھمکی دیتا ہے تو اس کا کچھ حصہ تو تمہیں پہنچ کر رہے گا۔ بیشک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے بڑھنے والا اور بڑا جھوٹا ہو۔ (28) اے میری قوم! (بے شک) آج تمہاری حکومت ہے (اور) اس سر زمین میں تمہیں غلبہ بھی حاصل ہے لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا تو کون ہماری مدد کرے گا؟ (اور اس سے ہمیں کون بچائے گا؟) (مؤمن کی یہ بات سن کر) فرعون نے کہا میں تمہیں وہی رائے دیتا ہوں۔ جو میں (درست) سمجھتا ہوں اور میں تمہاری راہنمائی صرف اسی راستہ کی طرف کرتا ہوں جو سیدھا ہے۔ (29) اور جو شخص ایمان لایا تھا وہ کہنے لگا۔ اے میری قوم! مجھے تمہاری نسبت ڈر ہے کہ تم پر (تباہ شدہ) گروہوں جیسا دن نہ آجائے۔ (30) جیسا حال قومِ نوح(ع) اور عاد و ثمود اور ان کے بعد والوں کا ہوا تھا اور اللہ تو (اپنے بندوں پر ظلم کا ارادہ (بھی) نہیں کرتا۔ (31) اے میری قوم! میں تمہارے بارے میں چیخ و پکار والے دن سے ڈرتا ہوں۔ (32) جس دن تم پیٹھ پھیر کر (دوزخ کی طرف) بھاگوگے تمہیں اللہ کے (عذاب) سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور جس کو اللہ گمراہی میں چھوڑ دے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہوتا۔ (33) اور (اے میری قوم) اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف(ع) کھلی ہوئی دلیلیں (معجزات) لے کر آئے مگر تم برابر شک ہی میں پڑے رہے یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے تو تم نے کہا (اب) اللہ ان کے بعد ہرگز کوئی رسول نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہی میں چھوڑتا ہے جو حد سے بڑھنے والا (اور) شک کرنے والا ہوتا ہے۔ (34) جو لوگ آیاتِ الٰہی میں جھگڑے کرتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو۔ یہ روش اللہ اور اہلِ ایمان کے نزدیک سخت مبغوض (اور ناپسندیدہ) ہے اللہ اسی طرح ہر منکر و سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (35) اور فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک اونچا محل بنا (بنوا) تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) راستوں تک پہنچ جاؤں۔ (36) یعنی آسمانوں کے راستوں تک (اور پھر وہاں سے) موسیٰ(ع) کے خدا کو جھانک کر دیکھوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں اور اسی طرح فرعون کیلئے اس کا بدعمل خوشنما بنا دیا گیا اور وہ (سیدھے) راستہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی ہر تدبیر (چالبازی) غارت ہی گئی (اور اس کی تباہی پر منتج ہوئی)۔ (37) اور جو شخص ایمان لا چکا تھا اس نے کہا اے میری قوم! میری پیروی کرو۔ میں تمہیں سیدھا راستہ دکھاؤں گا۔ (38) اے میری قوم! یہ دنیا کی زندگی محض (چند روزہ) فائدہ ہے اور مستقل قیام گاہ تو آخرت ہی ہے۔ (39) کوئی برائی کرتا ہے تو اسے بدلہ بھی اس کے برابر ملے گا اور جو کوئی نیک کام کرتا ہے خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مؤمن ہو تو یہ بہشت میں داخل ہوں گے جہاں انہیں بے حساب رزق دیا جائے گا۔ (40) اور اے میری قوم! (یہ کیا ہے؟) میں تمہیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آتشِ دوزخ کی طرف بلاتے ہو۔ (41) تم مجھے دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کا انکار کروں اور ایسی چیز کو اس کا شریک بناؤں جس کا مجھے علم نہیں ہے اور میں تمہیں اس خدا کی طرف بلاتا ہوں جو (ہر چیز پر) غالب ہے (اور) بڑا بخشنے والا ہے۔ (42) یقیناً تم مجھے ایسی چیز کی دعوت دیتے ہو جو نہ دنیا میں کارآمد ہے اور نہ آخرت میں اور ہم سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف سے اور جو حد سے بڑھنے والے ہیں وہی جہنمی ہیں۔ (43) تم عنقریب یاد کروگے جو میں (آج) کہہ رہا ہوں اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں بے شک وہ (اپنے) بندوں کا خوب نگران ہے۔ (44) پس اللہ نے اس (مردِ مؤمن) کو ان لوگوں کی تدبیروں اور چالوں کی برائیوں سے بچا لیا اور فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا۔ (45) (اور اب تو) دوزخ کی آگ ہے جس پر انہیں صبح و شام پیش کیا جا رہا ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی (حکم ہوگا) فرعون والوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔ (46) اور وہ وقت یاد کرو جب یہ لوگ جہنم میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ بڑا بننے والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے کیا تم آگ کا کچھ حصہ ہم سے ہٹا سکتے ہو؟ (47) وہ بڑا بننے والے کہیں گے ہم سب اسی میں پڑے ہیں اور اللہ نے اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا ہے۔ (48) اور جو لوگ دوزخ میں ہوں گے وہ جہنم کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ہمارے عذاب میں ایک دن کی ہی تخفیف کر دے۔ (49) وہ (جواب میں کہیں گے) کیا تمہارے پاس کھلی ہوئی دلیلیں لے کر تمہارے رسول(ع) نہیں آتے رہے تھے؟ وہ کہیں گے کہ ہاں اس پر داروغے کہیں گے کہ تم خود ہی دعا مانگو اور کافروں کی دعا و پکار بالکل گم شدہ ہے (اکارت جانے والی ہے)۔ (50) بے شک ہم اپنے رسولوں(ع) کی اور ایمان والوں کی اس دنیاوی زندگی میں بھی مدد کرتے رہتے ہیں اور اس دن بھی کریں گے جب گواہ (گواہی دینے کیلئے) کھڑے ہوں گے۔ (51) جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہ دے گی اور ان کیلئے لعنت ہوگی ان کیلئے (دوزخ کا) بہت برا گھر ہوگا۔ (52) اور بالیقین ہم نے موسیٰ(ع) کو ہدایت عطا فرمائی اور بنی اسرائیل کو ایسی کتاب (توراۃ) کا وارث بنایا۔ (53) جو صاحبانِ عقل کیلئے سراپا ہدایت اور نصیحت تھی۔ (54) آپ صبر (و ثبات) سے کام لیجئے! اللہ کا وعدہ برحق ہے اور (تہمت) گناہ پر استغفار کرتے رہیے اور صبح و شام اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے۔ (55) یقیناً جو لوگ اللہ کی آیتوں کے بارے میں (آپ(ص) سے) جھگڑتے ہیں بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو ان کے سینوں میں تکبر (بڑائی) کے سوا اور کچھ نہیں ہے جس تک وہ کبھی پہنچنے والے نہیں ہیں آپ(ص) اللہ کی پناہ مانگئے! بے شک وہ بڑا سننے (اور) بڑا دیکھنے والا ہے۔ (56) بے شک آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔ (57) اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں ہو سکتے اور اسی طرح ایماندار اور نیکوکار اور بدکار بھی یکساں نہیں ہو سکتے مگر تم لوگ بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو۔ (58) یقیناً قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے مگر اکثر لوگ نہیں مانتے۔ (59) اور تمہارا پروردگار کہتا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو۔ میں تمہاری دعا قبول کروں گا اور جو لوگ میری (اس) عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل و خوار ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔ (60) وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام (اور سکون حاصل) کرو اور دن کو روشن بنایا (تاکہ تم اس میں کام کرو) بے شک اللہ لوگوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ (61) یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں ہے تم کدھر بہکائے جا رہے ہو؟ (62) اسی طرح وہ لوگ (بھی) بہکائے جاتے رہے ہیں جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے۔ (63) وہ اللہ ہی ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے قرارگاہ اور آسمان کو عمارت (چھت) بنایا اور تمہاری صورت گری کی اور تمہاری صورتوں کو حسین (و جمیل) بنایا اور تمہیں کھانے کیلئے پاکیزہ غذائیں عطا کیں یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے پس بڑا ہی بابرکت الٰہ ہے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔ (64) وہی (حقیقی) زندہ ہے اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں ہے سو اسی کو پکارو دین کو اس کیلئے خالص کرتے ہوئے۔ ہر قسم کی تعریف اللہ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ (65) آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ مجھے منع کر دیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو جبکہ میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس کھلی ہوئی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کر دوں (اس کا فرمانبردار بندہ بنوں)۔ (66) اللہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر تمہیں (شکمِ مادر سے) بچہ بنا کر نکالا۔ پھر (تمہاری پرورش کی) تاکہ تم اپنی پوری طاقت (جوانی) کو پہنچو (پھر زندہ رکھتا ہے) تاکہ تم بوڑھے ہو جاؤ اور تم میں سے کوئی پہلے اٹھا لیا جاتا ہے (یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ تم مقررہ وقت تک پہنچ جاؤ اور عقل سے کام لو (خدا کی قدرت و حکمت کو سمجھو)۔ (67) وہ وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے وہ جب کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔ (68) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں کے بارے میں جھگڑتے رہتے ہیں وہ کدھر پھرائے جا رہے ہیں؟ (69) جن لوگوں نے اس کتاب (قرآنِ مجید) کو جھٹلایا اور اس (پیغام) کو بھی جس کے ساتھ ہم نے اپنے پیغمبروں کو بھیجا تو انہیں بہت جلد (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا۔ (70) جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور (پاؤں میں) زنجیریں ان کو گھسیٹتے ہوئے لایا جائے گا (71) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آتشِ دوزخ میں جھونک دیئے جائیں گے۔ (72) پھر ان سے کہا جائے گا (آج) وہ کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر شریک مانتے تھے؟ (73) وہ کہیں گے وہ تو ہم سے غائب ہوگئے بلکہ ہم تو اس سے پہلے (خدا کے سوا) کسی چیز کو پکارتے ہی نہ تھے خدا اسی طرح کافروں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے۔ (74) یہ اس لئے ہے کہ تم زمین میں ناحق خوش ہوا کرتے تھے اور (اپنے مال و اقتدار پر) اِترایا کرتے تھے۔ (75) (اب تم جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ اس میں ہمیشہ پڑے رہنے کیلئے۔ پس کیا برا ٹھکانہ ہے تکبر کرنے والوں کا۔ (76) آپ(ص) صبر کیجئے یقیناً اللہ کا وعدہ برحق ہے پھر جس (عذاب) کی ہم انہیں دھمکی دیتے رہے ہیں خواہ اس کا کچھ حصہ آپ کو (آنکھوں سے) دکھا دیں یا اس سے پہلے آپ کو دنیا سے اٹھا لیں۔ بہرحال ان سب کی بازگشت تو ہماری طرف ہی ہے (وہ اس سے بچ نہیں سکتے)۔ (77) ہم نے آپ(ص) سے پہلے بہت سے رسول بھیجے جن میں سے بعض کے حالات آپ سے بیان کر دیئے ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ جن کے حالات آپ سے بیان نہیں کئے اور کسی رسول کیلئے یہ ممکن نہ تھا کہ اللہ کے اذن (حکم) کے بغیر کوئی معجزہ پیش کرے اور جب اللہ کا حکم آجائے گا تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اس وقت باطل والے خسارے میں رہیں گے۔ (78) اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے بنائے ہیں تاکہ تم ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کا (گوشت) کھاؤ۔ (79) اور تمہارے لئے ان میں اور بھی فائدے ہیں اور تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنے دلوں کی حاجت تک پہنچ سکو اور تم ان پر اور کشتیوں پر سوار کئے جاتے ہو۔ (80) اور وہ (اللہ) تمہیں اپنی (قدرت و حکمت کی) نشانیاں دکھاتا ہے سو تم اللہ کی کن کن نشانیوں کا انکار کروگے؟ (81) کیا وہ زمین میں چلتے پھرتے نہیں کہ ان لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزرے ہیں جو تعداد میں ان سے زیادہ تھے اور طاقت میں اور زمین میں اپنی چھوڑی ہوئی نشانیوں کے اعتبار سے ان سے بڑھے ہوئے تھے لیکن ان کی سب کمائی کچھ ان کے کام نہ آئی۔ (82) جب ان کے رسول ان کے پاس بیّنات (معجزات) لے کر آئے تو وہ اپنے اس علم پر نازاں و فرحاں رہے جو ان کے پاس تھا اور (انجامِ کار) اسی (عذاب) نے انہیں گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (83) پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے واحد و یکتا پر ایمان لاتے ہیں اور ان سب چیزوں کا انکار کرتے ہیں جنہیں ہم اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے تھے۔ (84) پس ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کے ایمان نے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا۔ یہی اللہ کا طریقہ ہے جو (ہمیشہ سے) اس کے بندوں میں جاری ہے اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں رہ گئے۔ (85) |
پچھلی سورت: سورہ زمر | سورہ غافر | اگلی سورت:سورہ فصلت |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۵.
- ↑ راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ذیل واژہ غفر، ص۶۰۹.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۵.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹.
- ↑ معرفت، علوم قرآنی، ۱۳۷۱ش، ص۱۶۷.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹.
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹.
- ↑ طباطبایی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۰ش، ج۱۷، ص۴۸۰.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۴.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۱۴۷.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۱۵۰.
- ↑ محلاتی، ریاحین الشریعة، ج۵، ص۱۵۳
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ۱۳۶۲ش، ج۷۵، ص۴۰۲
- ↑ قمی، تفسیر قمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۲۵۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۶۲ش، ج۱۳، ص۱۶۲
- ↑ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۴۱.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۵۸ش، ج۲۱، ص۲۲۴.
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودہا)۔
- بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، مؤسسہ البعثہ، قسم الدراسات الاسلامیہ، ۱۳۸۹ش.
- خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، ۱۳۹۲ش.
- دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، انتشارات دوستان، ۱۳۷۷ش.
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن، بہ تحقیق صفوان عدنان داوودی، بیروت، دارالشامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.
- طباطبایی، سید محمدحسین، ترجمہ تفسیر المیزان. ترجمہ محمدباقر موسوی، تہران، بنیاد علمی و فکری علامہ طباطبائی، ۱۳۷۰ش.
- طبرسی، فضل ابن حسن، مجمع البیان، ترجمہ ہاشم رسولی، تہران، انتشارات فراہانی، ۱۳۵۸ش.
- قمی، تفسیر قمی، دارالکتاب، ۱۳۶۳ش.
- مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، دارالکتب اسلامیۃ، تہران، ۱۳۶۲ش.
- محلاتی، ذبیح اللہ، ریاحین الشریعہ در ترجمہ بانوان دانشمند شیعہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ.
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابومحمد وکیلی، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱ش.