خولہ بنت منظور بن زبان فزاری

ویکی شیعہ سے

خَوْلَہ بنت منظور بن زَبّان فَزاری، امام حسن علیہ السلام کی زوجہ اور حسن مثنی کی والدہ ہیں۔ وہ پہلے محمد بن طلحہ کی بیوی تھیں؛ جنگ جمل میں اس کے قتل ہونے کے بعد امام حسنؑ کی زوجیت میں آئیں۔[1] خارجہ بن سنان کی بیٹی ملیکہ، خولہ کی ماں تھی۔[2]

تاریخی نقل کے مطابق خولہ کی بہن کے شوہر عبد اللہ نے خولہ کے پہلے شوہر کے قتل ہونے کے بعد اس کے باپ کی غیر موجودگی میں امام حسن ؑ کو اس سے شادی کرنے کی تجویز دی؛ امامؑ نے اس سے موافقت کی۔ کہتے ہیں کہ شروع میں اس کے باپ نے (اس بات سے آگاہ ہونے پر) ناراضگی کا اظہار کیا لیکن بعد میں رضایت دے دی۔[3] البتہ معاصر مورخ باقر شریف قَرْشی (متوفیٰ: 1433ھ) نے اس تاریخی نقل کی صداقت کو مشکوک جانا ہے اور اسے امام حسنؑ کی شان کے خلاف قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس کے بات کے نادرست ہونے پر کئی شواہد بھی پیش کیے ہیں۔[4] نیز بعض نے امام حسنؑ کی شہادت سے پہلے خولہ کی موت یا اسے طلاق دیے جانے کے بارے میں کچھ مطالب نقل کیا ہے۔[5] اور بعض دیگر مورخین کے مطابق امام کی شہادت کے بعد خولہ کی عبد اللہ بن زبیر سے شادی ہوئی ہے۔[6] لیکن باقر شریف قریشی کے مطابق خولہ تا حیات امامؑ سے رشتہ ازدواج میں منسلک رہیں اور امامؑ کی شہادت کے بعد کسی اور سے شادی نہیں کی۔[7] عبد الرحمان بن قاسم (متوفیٰ: 339ھ) کی کتاب "الاَمالی فی المشکلات القرآنیہ و الحکم و الاحادیث النبیویۃ" میں آیا ہے کہ خولہ امام حسنؑ کی شہادت کے بعد انتہائی مغموم رہتی تھیں اور بے صبری کرتی تھیں۔ اس کے والد منظور نے انہیں تسلی دینے کے لیے یہ اشعار کہے ہیں:

[8]
نبئت خولة امس قد جزعت من ان تنوب نوائب الدهر
لاتجزعی یا خول و اصطبری ان الکرام بنوا علی الصبر

مجھے کل خبر ملی ہے کہ خولہ غم و اندوہ زمانہ کے سبب گریہ و زاری کر رہی ہے۔ اے خولہ! گریہ نہ کر، صبر سے کام لو کہ بزرگان نے صبر کا سہارا لیا ہے۔[9]

خولہ کے محمد بن طلحہ سے بھی تین بیٹے ابراہیم، داود اور قاسم تھے۔[10]

حوالہ جات

  1. ابوالفرج اصفهانی، الاغانی، 1415ق، ج12، ص408.
  2. بلاذری، انساب الاشراف، 1397ق، ج3، ص72.
  3. بلاذری، انساب الاشراف، 1397ق، ج3، ص24-25.
  4. قرشی، حیاة الإمام الحسن، دار البلاغة، ج2، ص457.
  5. ملاحظہ کریں: ابوالفرج اصفهانی، الاغانی، 1415ق، ج12، ص409.
  6. نگاه کنید به قرشی، حیاة الإمام الحسن، دار البلاغة، ج2، ص457.
  7. قرشی، حیاة الإمام الحسن، دار البلاغة، ج2، ص457.
  8. زجاج، الامالی، 1354ق، ص7.
  9. ابوالفرج اصفهانی، الاغانی، 1415ق، ج12، ص408.
  10. ابوالفرج اصفهانی، الاغانی، 1415ق، ج12، ص408.

مآخذ

  • ابو الفرج اصفہانی، الاغانی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1415ھ/1994ء۔
  • بلاذری، انساب الاشراف، ج3، تحقیق: محمد باقر المحمودی، بیروت: دار التعارف للمطبوعات، 1397ھ/1977ء۔
  • الزجاج، الامالی، مصر: المکتبہ المحمودیہ التجاریہ 1935ء۔
  • القرشی، باقر شریف، موسوعہ سیرة اہل البیت، ج11 الامام الحسن بن علی(ع)، تحقیق: مہدی باقر القرشی، قم: دار المعروف، 1430ھ/2009ء۔