یہ مقالہ یوم انہدام جنت البقیع کے بارے میں ہے۔ تخریب بقیع کے واقعے سے آشنائی کے لئے، مقالہ ، تخریب بقیعدیکھئے۔
یوم انہدام جنت البقیع، جنت البقیع کے منہدم کرنے کی تاریخ کو کہا جاتا ہے۔
وہابیوں نے صفر1344ھ کو مدینہ پر حملہ کیا،[1] جس میں مسجد نبوی اور دوسرے مذہبی اماکن کو نقصان پہنچایا۔[2] اس حملے کے سات ماہ بعد یعنی رمضان المبارک سنہ 1344ھ کو شیخ عبداللہ بن بُلَیہد (1284-1359ھ) جو سنہ 1343 سے 1345ھ تک مکہ کا چیف جسٹس تھا،[3] مدینہ آیا اور وہاں کے مفتبوں سے مقبروں کی تخریب کا حکم دریافت کیا۔[4] اس طرح 8 شوال سنہ 1344ھ کو جنت البقیع میں موجود مقبرے مسمار کر دیئے گئے۔[5] دستیاب قرائن و شواہد بتاتی ہیں کہ جنت البقبع کی تخریب کے بعد سعودی عرب کے اس وقت کے فرمانروا، ملک عبدالعزیز نے مورخہ 12 شوال سنہ 1344ھ کو عبداللہ بن بلیہد کے نام لکھے گئے ایک خط میں ان کے اس اقدام کو سراہا۔[6]
اسی مناسبت سے شیعہ ہر سال 8 شوال کو یوم انہدام جنت البقیع کے نام سے سوگ مناتے ہیں۔[7]شیعہ اس دن کی مناسبت سے مجالس اور عزاداری برگزار کرتے ہوئے اس واقعے کی مذمت اور مسمار شدہ مذہبی مقامات کی مرمت کا مطالبہ کرتے ہیں۔[8]
البتہ وہابیوں نے 1220ھ کو بھی سعود بن عبدالعزیز کے حکم پر مدینہ پر حملہ کیا تھا جس میں ائمہ بقیع کے مزارت پر بنائے گئے گنبد اور حضرت فاطمہ(س) سے منسوب بیت الاحزان کو نقصان پہنچایا تھا۔[10]عبدالرحمن جَبَرتی کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں وہابیوں نے مسجد نبوی کے علاوہ باقی تمام مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا تھا۔[11] سنہ 1234ھ میں سلطان محمود ثانی (حکومت: 1223-1255ھ) کے حکم سے اس حملے میں تخریب ہونے والے بعض قبور کی مرمت کی گئی تھی۔[12]