مندرجات کا رخ کریں

"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 66: سطر 66:


===نصوص امامت===
===نصوص امامت===
شیعہ نقطہ نگاہ سے [[امام]]، خدا کی طرف سے معین ہوتا ہے جسے [[نص|نَصّ]] ([[پیغمبر اکرمؐ]] یا پہلے والے امام نے صراحت کے ساتھ مورد نظر شخص کی امامت کو بیان کیا ہو) کے ذریعے پہچانی جاتی ہے۔<ref> فاضل مقداد، ارشاد الطالبین، ۱۴۰۵ق، ص۳۳۷.</ref> [[کلینی]] نے اپنی کتاب [[کافی]] میں امام صادقؑ کی امامت کو ثابت کرنے کی غرض سے مختلف احادیث نقل کی ہیں۔<ref> کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۰۶، ۳۰۷.</ref>
شیعہ نقطہ نگاہ سے [[امام]]، خدا کی طرف سے معین ہوتا ہے جسے [[نص|نَصّ]] ([[پیغمبر اکرمؐ]] یا پہلے والے امام نے صراحت کے ساتھ مورد نظر شخص کی امامت کو بیان کیا ہو) کے ذریعے پہچانی جاتی ہے۔<ref> فاضل مقداد، ارشاد الطالبین، ۱۴۰۵ق، ص۳۳۷.</ref> [[کلینی]] نے اپنی کتاب [[کافی]] میں امام صادقؑ کی امامت کو ثابت کرنے کی غرض سے مختلف احادیث نقل کی ہیں۔<ref> کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۰۶، ۳۰۷.</ref>
[[امام باقرؑ]] سے منقول احادیث کے مطابق آپ نے اپنے بیٹے جعفر صادقؑ کی امامت پر تصریح فرمائی ہے ان روایات کو [[ہشام بن سالم]]، [[ابو صباح کنانی]]، [[جابر بن یزید جعفی]]، اور [[عبد الاعلی]] مولیٰ آل سام نے روایت کی ہیں۔<ref>ر.ک: المفید، الارشاد ص526-527. </ref>
[[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: امام جعفر صادق ؑ کی جانشینی اور امامت کے سلسلے میں [[امام باقر]]ؑ کی وصیت کے علاوہ آپ [امام صادقؑ] علم و عمل اور زہد و تقوی میں بھی اپنے بھائیوں، خاندان کے دیگر افراد نیز اپنے زمانے کے تمام لوگوں پر برتری رکھتے تھے جو خود آپ کی امامت کی دلیل ہے<ref>مفید، الارشاد ص528-527. </ref> جبکہ [[رسول اللہ]]ؐ کی احادیث میں بھی [[ائمہ اثنی عشر]] کے اسما‏ئے گرامی کے ضمن میں آپ کا نام مذکور ہے۔
علاوہ ازیں [[رسول اللہ]]ؐ سے متعدد [[احادیث]] منقول ہیں جن میں [[امامیہ|شیعوں]] کے 12 اماموں کے اسمائے گرامی ذکر ہوئے ہیں اور یہ احادیث امام جعفر صادقؑ سمیت تمام ائمہؑ کی امامت و ولایت کی تائید کرتی ہیں۔<ref>مفید، الاختصاص، ص211؛ منتخب الاثر باب ہشتم ص97؛ طبرسی، اعلام الوری باعلام الہدی، ج2، ص182-181؛ عاملی، اثبات الہداة بالنصوص و المعجزات، ج2، ص 285۔ جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سورہ نساء کی 59ویں آیت ِ{{حدیث|اطیعوا اااللہ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم}} نازل ہوئی تو رسول اللہؐ نے 12 ائمہ کے نام تفصیل سے بتائے جو اس آیت کے مطابق واجب الاطاعہ اور اولو الامر ہیں؛ بحار الأنوار ج 23 ص290؛ اثبات الہداة ج 3،‌ ص 123؛ المناقب ابن شہر آشوب، ج1، ص 283۔ سورہ علیؑ سے روایت ہے کہ [[ام سلمہ]] کے گھر میں [[سورہ احزاب]] کی 33ویں [[آیت]] {{حدیث|انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت و یطہرکم تطہیرا}} نازل ہوئی تو پیغمبر نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے کہ وہ اس آیت کا مصداق ہیں؛ بحار الأنوار ج36 ص337، کفایة الأثر ص 157۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ [[نعثل]] نامی [[یہودی]] نے [[رسول اللہؐ]] کے جانشینوں کے نام پوچھے تو آپؐ نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے۔ سلیمان قندوزی حنفی، مترجم سید مرتضی توسلیان، ینابیع المودة، ج 2، ص 387 – 392، باب 76۔</ref>


===وکالتی نظام===
===وکالتی نظام===
گمنام صارف