تحف العقول (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(تحف العقول سے رجوع مکرر)
تحف العقول
مشخصات
مصنفابن شعبہ حرانی
موضوعاخلاق
زبانعربی
تعداد جلد۱ جلد


تُحَفُ العُقول فیما جاءَ مِنَ الحِکَمِ ‌وَ الْمَواعظ مِنْ آل‌ِ الرّسول ایک حدیثی کتاب ہے جو چوتھی صدی کے شیعہ محدث، ابن شُعبہ حَرّانی نے لکھی ہے۔ اس کتاب میں مصنف کا مقصد اخلاقی موضوعات پر انبیاء الہی اور اہل بیتؑ کی بعض احادیث کو جمع کرنا تھا۔

مصنف نے پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک باب مختص کرتے ہوئے اس باب میں اسی ہستی سے منقول احادیث نقل کی ہیں۔ اسی سلسلے میں گذشتہ انبیاء کے فرامین کو بھی کتاب کے آخری باب میں ذکر کیا ہے۔

کتاب کے ہر فصل کے ابتدائی حصے میں طولانی احادیث جبکہ آخری حصے میں مختصر احادیث نقل کی ہیں۔ اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے مصنف نے احادیث کی سند کے ذکر سے پرہیز کیا ہے۔

اس کتاب کے متعدد فارسی ترجمے شایع ہو چکے ہیں جو شیعوں کے یہاں اس کتاب کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے۔ یہ کتاب فارسی ترجمے کے ساتھ کئی دفعہ مختلف ناشروں کے ذریعے شایع ہوچکی ہے۔

تألیف کا مقصد

ابن‌ شعبہ حرانی[1] پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے علوم جن میں دین و دنیا اور حال و مستقبل کی صلاح پوشیدہ ہے، کی نشر و اشاعت کو اس کتاب کی تألیف کا مقصد قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں چونکہ شیعہ علماء نے ائمہ معصومین کے کلام سے حلال و حرام اور فرائض و سنن پر مشتمل بہت ساری کتابیں تحریر کی ہیں لیکن پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے کلام سے حکمتوں اور نصائح خاص کر ان کے کلمات قصار پر مشتمل کوئی کتاب تألیف نہیں کی ہیں اسلئے انہوں نے یہ کام شروع کیا ہے۔

مضامین

یہ کتاب اصول دین اور فروع دین نیز مذہبی آداب و رسوم کے حوالے سے ائمہ معصومینؑ کے فرامین، نصائح اور ان کی حکیمانہ کلام پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں امام زمانہؑ کے علاوہ باقی ائمہ معصومینؑ اور پیغمبر اکرمؑ کے منتخب اقوال موجود ہیں۔ اس کتاب کا اہم حصہ پیغمبر اکرمؐ کے اقوال سے شروع ہو کر بالترتیب امام حسن عسکریؑ کے اقوال پر اختتام کو پہنچتا ہے۔ مصنف نے پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے اقوال کو مفصل بیان کیا ہے۔

اس کتاب کے مضامین میں سے کچھ اہم مضامین درج ذیل ہیں:

مصنف نے ہر حصے کے اختتام پر متعلقہ معصوم کے کلمات قصار کو بھی تحریر کیا ہے

کتاب کے اختتامی حصے میں:

کتاب کی اہمیت

تحف العقول کا ایک ترجمہ

یہ کتاب آخری صدیوں میں ہمیشہ شیعہ علماء کی توجہ کا مرکز رہی ہے یہاں تک کہ قطیفی نے اسے بے نظیر کتاب قرار دیا ہے۔[2] حدیثی اور فقہی کتابوں میں اس کتاب سے استفادہ کیا گیا ہے۔[3]

ان تمام باتوں کے باوجود شیعہ علماء نے اس کتاب کے مندرجات کے معتبر نہ کی بناء پر مختلف اعتراضات اور اشکالات بھی کئے ہیں۔ ان اشکالات میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں موجود احادیث حدیث مرسل ہیں۔ البتہ اس موضوع کی طرف خود ابن‌ شعبہ بھی متوجہ تھے اسی بناء پر اہوں نے کتاب کے مقدمے میں اکثر احادیث کے سلسلہ سند کے مرسل ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن کتاب کے اندر اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے نیز یہ کہ اس کتاب کے اکثر مطالب حقیقت میں ائمہ کی جانب سے اپنے پیروکاروں کو دی جانے والی تعلیمات اور نصائح پر مشتمل ہے جو اپنی درستی پر خود گواہ ہیں اور چونکہ انہوں نے اسے خود شیعوں کیلئے ہی مرتب کیا ہے تاکہ وہ اپنے ائمہ کی باتوں پر عمل پیرا ہوں، احادیث کے اسناد کو ذکر کرنے سے پرہیز کیا ہے۔

آیت اللہ خوئی ابن شعبہ حرانی کے علم اور تقوا و پرہیزگاری کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی کتاب کو اس میں موجود احادیث کے مُرسل ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں سمجھتے اور کسی بھی شرعی حکم میں اس کتاب کی احادیث سے استناد کو جائز نہیں سجھتے ہیں۔[4]

کہا جاتا ہے کہ تحف ‌العقول نُصَیریہ کے یہاں خاص احترام کی حامل ہے اور اس فرقے کے اکثر پیروکاروں کو یہ کتاب زبانی یاد ہے[5]

ترجمہ اور اشاعت

تحف‌ العقول ایران، عراق اور لبنان میں کئی بار شایع ہو چکی ہے۔ پہلی بار سنہ1297ھ کو روضہ کافی کے ساتھ ایک مجلد میں شایع ہوئی۔ اس کی بہترین ایڈیشن علی اکبر غفاری کی تحقیق اور تعلیق کے ساتھ سنہ 1376ھ کو تہران میں شایع ہوئی۔ اس کتاب کا فارسی میں کئی بار ترجمہ ہوا ہے اور اس کا بہترین ترجمہ پرویز اتابکی نے رہاوردِ خِرد (عقل کی نعمتیں) کے عنوان سے تہران میں سنہ 1376ھ میں کیا ہے۔ تحف العقول کو بدر شاہین نے انگلش میں بھی ترجمہ کیا ہے جو سنہ 1383 ھ.ش کو قم میں شایع ہوا ہے۔

حوالہ جات

  1. حرانی، تحف العقول، ص۲ـ۳.
  2. شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۱، ص۳۸۳.
  3. مجلسی، بحار الانوار، ج ۱، ص۲۹؛ بحرانی، الحدائق النّاضرۃ، ج۲۵، ص۱۸۰؛ نوری، خاتمۃ مستدرک الوسائل، ج۱، ص۱۸۷.
  4. توحیدی، مصباح الفقاہۃ، ج۱، ص۵؛ ص۹؛ ر.ک: معلم، اصول علم‌الرجال، ص۲۷۴ـ۲۷۷.
  5. ضیائی، فہرس مصادر الفرق الاسلامیہ، ج۱، ص۸۱.

مآخذ

  • حرانی، ابن ‌شعبہ، تحف العقول عن آل‌الرسول صلی‌اللّہ علیہم، چاپ علی‌ اکبر غفاری، قم، ۱۳۶۳ش.
  • بحرانی، یوسف ‌بن احمد، الحدائق النّاضرۃ فی احکام العترۃ الطاہرۃ، قم، ۱۳۶۳ـ۱۳۶۷ش.
  • توحیدی، محمد علی، مصباح الفقاہۃ، تقریرات درس آیۃاللّہ خوئی، قم، ۱۳۷۷ش.
  • شوشتری، نور اللّہ ‌بن شریف ‌الدین، مجالس المؤمنین، تہران، ۱۳۵۴ش.
  • ضیائی، علی ‌اکبر، فہرس مصادر الفرق الاسلامیۃ، ج ۱، بیروت، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
  • مجلسی، بحار الانوار.
  • معلم، محمد علی، اصول علم ‌الرجال بین النظریۃ و التطبیق، تقریرات درس آیۃاللّہ داوری، قم، ۱۴۱۶.
  • نوری، حسین بن محمد تقی، خاتمۃ مستدرک الوسائل، قم، ۱۴۱۵ـ۱۴۲۰.