"سورہ قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Abbashashmi م ←معرفی |
imported>Abbashashmi م ←مضامین |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
سورہ قریش کی چار آیات، ۱۷ کلمات اور ۷۶ حروف ہیں۔ یہ سورت حجم کے اعتبار سے ’’سُوَرِ قصار‘‘ میں سے ہے۔ <ref> دانشنامه قرآن و قرآنپژوهی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.</ref> | سورہ قریش کی چار آیات، ۱۷ کلمات اور ۷۶ حروف ہیں۔ یہ سورت حجم کے اعتبار سے ’’سُوَرِ قصار‘‘ میں سے ہے۔ <ref> دانشنامه قرآن و قرآنپژوهی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.</ref> | ||
== | ==مضمون== | ||
سورہ قریش | سورہ قریش ابتدا سے آخر تک قریش کے بارے میں بات کر رہی ہے اور قریش پر [[ خدا ]] کی نعمتوں اور اس کے مقابلے میں ان کے فرائض کو ان الفاظ میں بیان کر رہی ہے کہ خدا نے تاکید کی ہے کہ اس یکجہتی کی بنیاد اور محور خدا کی بندگی ہے، وہی ہے جو خانہ [[ کعبہ ]] کا رب ہے اور اسی نے ان کی بھوک کو سیری اور خوشحالی اور ان کی بدامنی کو امن و آسائش میں تبدیل کیا ہے۔ <ref> نک: دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج۲، ص۱۲۹۶-۱۲۶۸</ref> | ||
==سورہ فیل اور قریش کا ایک سورہ ہونا== | ==سورہ فیل اور قریش کا ایک سورہ ہونا== |
نسخہ بمطابق 15:53، 15 دسمبر 2018ء
فیل | سورۂ قریش | ماعون | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ قریش یا ایلاف قرآن کی ایک سو چھ ویں اور مکی سورت ہے کہ جو تیسویں پارے میں ہے۔ اس سورت کو اس اعتبار سے کہ یہ قریش کی یکجہتی کے بارے میں بات کر رہی ہے، قریش یا ایلاف کہا جاتا ہے۔ یہ سورت قریش پر خدا کی نعمتوں اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان کر رہی ہے۔ پیغمبرؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ قریش کی قرائت کرے گا تو خداوند عالم اسے دس نیکیاں دے گا مسجد الحرام میں طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کی تعداد کے برابر۔
تعارف
- وجہ تسمیہ
اس سورت کو قریش یا ایلاف کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں قریش کی یکجہتی(لایلاف قریش) کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ [1]
- محل و ترتیب نزول
سورہ قریش قرآن کی مکی سورتوں کا حصہ ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے انتیسویں سورت ہے کہ جو پیغمبرؐ پر نازل ہوئی ہے۔ یہ سورت مصحف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے چھٹی سورت ہے[2] اور قرآن کریم کے تیسویں پارے میں ہے۔
- آیات و کلمات کی تعداد
سورہ قریش کی چار آیات، ۱۷ کلمات اور ۷۶ حروف ہیں۔ یہ سورت حجم کے اعتبار سے ’’سُوَرِ قصار‘‘ میں سے ہے۔ [3]
مضمون
سورہ قریش ابتدا سے آخر تک قریش کے بارے میں بات کر رہی ہے اور قریش پر خدا کی نعمتوں اور اس کے مقابلے میں ان کے فرائض کو ان الفاظ میں بیان کر رہی ہے کہ خدا نے تاکید کی ہے کہ اس یکجہتی کی بنیاد اور محور خدا کی بندگی ہے، وہی ہے جو خانہ کعبہ کا رب ہے اور اسی نے ان کی بھوک کو سیری اور خوشحالی اور ان کی بدامنی کو امن و آسائش میں تبدیل کیا ہے۔ [4]
سورہ فیل اور قریش کا ایک سورہ ہونا
مفسرین معتقد ہیں کہ سورہ فیل اور قریش ایک سورہ ہیں۔ اسکی وجہ ان دونوں سورتوں میں مذکور مطالب کا ایک جیسا ہونا ہے۔ نماز کی ایک رکعت میں مکمل ایک سورت پڑھے جانے کی شرط کی بنا پر اگر کوئی نمازی سورت قریش کو پڑھتا ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ سورت فیل کو بھی اس کے ساتھ پڑھے۔[5]
فضائل اور خواص
- پیامبر(ص) سے مروی ہے جو کوئی سورت قریش کی تلاوت کرے گا خدا اسے مسجد الحرام میں حالت اعتکاف کے ساتھ کعبہ کے ہر طواف کے بدلے میں دس نیکیاں نوازے گا۔[6]
- امام صادق(ع) سے مروی روایت کے مطابق اس سورت کی تلاوت کی وجہ سے اس کے قاری کو خداوند روز قیامت اس حال میں محشور کرے گا کہ وہ بہشتی سواری پر سوار ہو گا یہانتکہ وہ نور کے دسترخوان پر بیٹھ جائے گا۔[7]
بعض روایات میں اص کے خواص میں آیا ہے کہ یہ قلبی بیماریوں اور غذا کے زہریلے اثرات ختم کرتی ہے۔[8]
متن اور ترجمہ
سورہ قریش
|
ترجمہ
|
---|---|
لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ ﴿1﴾ إِيلَافِہِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاء وَالصَّيْفِ ﴿2﴾ فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ ہَذَا الْبَيْتِ ﴿3﴾ الَّذِي أَطْعَمَہُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَہُم مِّنْ خَوْفٍ ﴿4﴾ |
چونکہ (اللہ نے) قریش کو مانوس کر دیا۔ (1) یعنی جاڑے اور گرمی کے تجارتی سفر سے مانوس کر دیا ہے۔ (2) تو ان کو چاہیے کہ اس گھر (خانۂ کعبہ) کے پروردگار کی عبادت کریں۔ (3) جس نے ان کو بھوک میں کھانے کو دیا اور خوف میں امن عطا کیا۔ (4) |
پچھلی سورت: سورہ فیل | سورہ قریش | اگلی سورت:سورہ ماعون |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
متعلقہ مآخذ
حوالہ جات
- ↑ دانشنامه قرآن و قرآنپژوهی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.
- ↑ دانشنامه قرآن و قرآنپژوهی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.
- ↑ نک: دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج۲، ص۱۲۹۶-۱۲۶۸
- ↑ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش،ج۵، ص۵۹۹.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، آستان قدس رضوی، ج۱۰، ص۴۴۱
- ↑ شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۶
- ↑ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۵۹
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔