مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فجر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 37: سطر 37:
==مشہور آیات==
==مشہور آیات==
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً'''|ترجمہ = اے نفسِ مطمئن۔تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔|سورت=فجر|آیت=28-27}}'''</font><br/>
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً'''|ترجمہ = اے نفسِ مطمئن۔تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔|سورت=فجر|آیت=28-27}}'''</font><br/>
یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔{{نوٹ|مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳. متن روایت در یادداشت بخش «سوره امام حسین(ع)» آمد. همچنین در روایات آمده است نفس مطمئنه نفسی است که به پیامبر(ص) و اهل بیتش ایمان دارد یا گفته شده این سوره درباره امیرالمؤمنین است و مراد از نفس مطمئنه نفسی است که به ولایت آن حضرت اطمینان دارد.(بحرانی، البرهان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۷ـ۶۵۸).}} آیات پایانی سوره فجر معمولاً در آغاز اطلاعیه‌های درگذشت علمای شیعه می‌آید.<ref>برای مثال: [http://www.fardanews.com/fa/news/239626/%D8%A2%DB%8C%D8%AA%E2%80%8C%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D9%85%D8%AC%D8%AA%D8%A8%DB%8C-%D8%AA%D9%87%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A8%D9%87-%D9%85%D9%84%DA%A9%D9%88%D8%AA-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D9%88%D8%B3%D8%AA اطلاعیه فوت آیت‌الله مجتبی تهرانی] یا [http://www.shafaqna.com/persian/services/biography-elders/taheri/item/43602-%D8%B2%D9%85%D8%A7%D9%86-%D9%88-%D9%85%D8%AD%D9%84-%D8%AA%D8%B4%DB%8C%DB%8C%D8%B9-%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1-%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D8%B7%D8%A7%D9%87%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D8%B5%D9%81%D9%87%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%B4%D8%AF?tmpl=component&print=1 اطلاعیه فوت آیت‌الله طاهری اصفهانی].</ref> همچنین از قرائت‌های مشهور این آیات، قرائت قاری مصری عبدالباسط است که در دهه ۱۳۶۰ و ۱۳۷۰ در مراسم ختم در ایران بسیار شنیده می‌شد.{{مدرک}} گفتنی است این آیه مورد توجه [[عرفان|عُرفا]] قرار گرفته و با استناد به آن، یکی از مرتبه‌های نَفس را «نفس مطمئنه» دانسته‌اند.<ref>ر.ک: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.</ref>
یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔{{نوٹ|مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳. روایت کا متن «سورہ امام حسینؑ» والے حصے کے نوٹ میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح روایات میں ایا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ پر ایمان لایا ہے یا یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورہ امیر المومنینؑ کے بارے میں ہے اور نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو حضرت امیر کی ولایت پر ایمان لایا ہے۔(بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۷ـ۶۵۸).}} سورہ فجر کی آخری آیات شیعہ علماء کی وفات کے اشتہارات کے ٹائٹل پر درج ہوتی ہیں۔<ref>مثال کے طور پر: [http://www.fardanews.com/fa/news/239626/%D8%A2%DB%8C%D8%AA%E2%80%8C%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D9%85%D8%AC%D8%AA%D8%A8%DB%8C-%D8%AA%D9%87%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A8%D9%87-%D9%85%D9%84%DA%A9%D9%88%D8%AA-%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D9%88%D8%B3%D8%AA آیت‌ الله مجتبی تهرانی کی وفات کا اشتہار] یا [http://www.shafaqna.com/persian/services/biography-elders/taheri/item/43602-%D8%B2%D9%85%D8%A7%D9%86-%D9%88-%D9%85%D8%AD%D9%84-%D8%AA%D8%B4%DB%8C%DB%8C%D8%B9-%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1-%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D8%B7%D8%A7%D9%87%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D8%B5%D9%81%D9%87%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%B4%D8%AF?tmpl=component&print=1 آیت‌ الله طاهری اصفهانی کی وفات کا اشتہار].</ref> اسی طرح اس سورت کی مشہور تلاوتوں میں سے مصر کے قاری عبدالباسط کی تلاوت ہے جو مختلف ترحیم کی مجالس میں سنی جاتی ہے۔{{حوالہ درکار}} یہ آیت عرفا کی بھی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس سے استناد کرتے ہوئے نفس کے مراتب میں سے ایک کو «نفس مطمئنہ» قرار دیا ہے۔ <ref>مراجعہ کریں: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.</ref>


==فضیلت و خواص==
==فضیلت و خواص==

نسخہ بمطابق 15:36، 26 اگست 2018ء

غاشیہ سورۂ فجر بلد
ترتیب کتابت: 89
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 10
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 30
الفاظ: 139
حروف: 584

سوره فَجْر 89ویں سورت اور قرآن کی مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام فجر ہے جو صبح کی سفیدی کے معنی میں ہے۔ یہ کلمہ جو سورہ کے آغاز میں اللہ تعالی نے جس کی قسم کھائی ہے بعض روائی تفاسیر میں اس سے مراد حضرت قائمؑ لیا ہے۔

سورہ فجر قسم سے شروع ہوتی ہے اور قوم عاد، ثمود و قوم فرعون نیز ان کی سرکشی اور برائیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف سے امتحان کی حالت میں ہے؛ بعض اس امتحان میں ناکام ہوتے ہیں اور اس شکست کی دلائل بھی بیان ہوئی ہیں۔

سورہ فجر، سورہ امام حسینؑ سے بھی مشہور ہے اور روایات میں یہ ان سے منسوب ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ آخری آیات میں «نفس مطمئنہ» سے مراد امام حسینؑ ہیں۔ اسی طرح نقل ہوا ہے کہ جو بھی ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں میں اس کی تلاوت کرے گا، اللہ تعالی اسے کے گناہ معاف کرے گا اور اگر دوسرے دنوں میں تلاوت کرے تو قیامت میں ایک نور اس کے ساتھ ہوگا۔ امام حسینؑ کی موجودہ ضریح پر بھی سورہ فجر لکھی گئی ہے۔

تعارف

سورہ فجر کی پہلی چار آیات، خط نستعلیق میں
  • وجہ تسمیہ

اس سورت کو «‌فجر‌» نام دیا گیا ہے کیوںکہ اللہ تعالی نے اس کا آغاز فجر کی قسم سے کی ہے۔[1]

  • محل و ترتیب نزول

سور فجر مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 10ویں سورت ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہے[2]اور قرآن کی موجودہ مصحف کی ترتیب کے مطابق 89ویں سورت ہے اور قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات اور کلمات کی تعداد

سورہ فجر کی 29 آیات، 139 کلمات اور 584 حروف ہیں۔ مفصلات سورتوں (چھوٹی سورتیں) میں اس کا شمار ہوتا ہے اور پانچ قسموں سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔[3]

سورہ امام حسینؑ

سورہ فجر امام حسینؑ کی سورت سے مشہور ہے۔[4]امام صادقؑ کی ایک روایت میں آیا ہے کہ سورہ فجر، سورہ امام حسینؑ ہے اور جو بھی اس کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن بہشت میں مرتبے میں ان کے برابر ہوگا[یادداشت 1] اس نام کے بارے میں امام صادقؑ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: 27ویں آیت میں نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے۔[یادداشت 2]

تفسیر نمونہ میں بھی ذکر ہوا ہے کہ «لیال عشر» (دس راتیں) سے مراد محرم الحرام کی پہلی دس راتیں ہیں اور ممکن ہے شاید اسی وجہ سے اسے سورہ امام حسینؑ نام دیا گیا ہو۔[5] سورہ فجر ان سورتوں میں سے ایک ہے جو ضریح امام حسین پر درج ہے جسے 2011 میں نصب کیا ہے۔[6]

مضامین

  • یہ سورت قوم عاد کے انجام نیز إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ (اونچے ستونوں والے ارم) اور قوم ثمود، قوم فرعون اور ان کے فساد و سرکشی کی طرف اشارے کرتی ہے۔
  • سورہ فجر اس نکتے کی یادآوری کراتی ہے کہ انسان کو مسلسل امتحان الہی کا سامنا ہے اور نعمت و مصیبت سے اس کو آزمایا جاتا ہے اور بعدازاں اس امتحان میں بےایمان انسانوں کی شکست کے اسباب بیان کئے جاتے ہیں اور روز جزا کی آمد کی طرف اشارہ کیا جاتا جب بےایمان لوگ جہنم کے آثار دیکھ کر متنبہ ہوجاتے ہیں لیکن اب کیا وقت ہے متنبہ ہونے کا جو بہت بےفائدہ اور بےوقت ہے۔[7]
سورہ فجر کے مضامین[8]
 
 
 
 
مال، خوشبختی اور اللہ کی انسان پر توجہ کی نشانی نہیں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا گفتار: آیہ ۲۷-۳۰
نعمت اور محنت میں اللہ کا بندہ بننا چاہیے
 
دوسرا گفتار: آیہ ۱۵-۲۶
خوشبختی کا معیار، نعمتوں کا ہونا نہیں
 
پہلا گفتار: آیہ ۱-۱۴
نعمتیں دینے اور سلب کرنے میں اللہ کی سنت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب: آیہ ۲۷-۲۸
بندوں کی طرف سے ہمیشہ اللہ کی اطاعت
 
پہلا مطلب: آیہ ۱۵-۱۶
خوشبختی اور بدبختی کے بارے میں دو غلط تصور
 
پہلا مطلب: آیہ ۱-۵
حج کے دنوں میں مومنوں پر اللہ کی معنوی عنایات
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیہ ۲۹-۳۰
اللہ کی بندگی کا اجر
 
دوسرا مطلب: آیہ ۱۷-۲۰
گناہ کا ارتکاب اللہ کے قہر کی نشانی نہ کہ نعمت سلب ہونے کی
 
دوسرا مطلب: آیہ ۶-۱۴
فاسد کافروں سے مادی نعمتوں کا سلب ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب: آیہ ۲۱-۲۶
اخروی عذاب اللہ کے غصے کی نشانی ہے فقر کی نہیں
 
 

شفع و وتر، اور انسانی امتحان

تفسیر البرہان میں بعض روایات آئی ہیں جن میں «الشفع: جفت» سے مراد پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ یا امام حسنؑ اور امام حسینؑ اور «الوتر: طاق» سے مرا اللہ تعالی قرار دیا ہے۔ اسی طرح ایک اور روایت میں آیا ہے کہ «الفجر» سے مراد حضرت قائمؑ ہیں۔[9]

  • نعمت کے ذریعے انسان کا امتحان

15ویں اور 16ویں آیت میں آیا ہے کہ اللہ تعالی انسان کو کبھی فراوان نعمتوں سے اور کبھی رزق اور ورزی میں تنگی کرکے امتحان لیتا ہے؛ لیکن انسان اس امتحان کو بھول جاتا ہے اور نعمت کے دوران یہ گمان کر لیتا ہے کہ وہ اللہ کے درگاہ میں مقرب ہوا ہے اور تنگدستی کے وقت مایوس ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے ذلیل کردیا ہے۔[10]


مشہور آیات

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً (ترجمہ: اے نفسِ مطمئن۔تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔)[؟–28-27]
یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔[یادداشت 3] سورہ فجر کی آخری آیات شیعہ علماء کی وفات کے اشتہارات کے ٹائٹل پر درج ہوتی ہیں۔[11] اسی طرح اس سورت کی مشہور تلاوتوں میں سے مصر کے قاری عبدالباسط کی تلاوت ہے جو مختلف ترحیم کی مجالس میں سنی جاتی ہے۔[حوالہ درکار]

یہ آیت عرفا کی بھی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس سے استناد کرتے ہوئے نفس کے مراتب میں سے ایک کو «نفس مطمئنہ» قرار دیا ہے۔ [12]

فضیلت و خواص

درباره فضیلت تلاوت سوره فجر در تفسیر مجمع البیان از پیامبر(ص) نقل شده است: هر کس سوره فجر را در شب‌های ده‌گانه (ده شب اول ذی‌الحجه) تلاوت کند، خداوند او را می‌بخشد و اگر در بقیه روزها تلاوت کند، نوری در قیامت همراه او خواهد بود. همچنین از امام صادق(ع) نقل شده است: «سوره فجر را در نمازهای واجب و مستحب‌تان بخوانید که سوره حسین بن علی(ع) است. هر کس آن را قرائت کند، در قیامت، در بهشت با او در یک رتبه است.[13]

  • سورہ فجر کا آغاز، وقت فجر پر اللہ کی قسم، سے ہوتا ہے [اسی بنا پر اس کو سورہ فجر کہا گیا ہے]:
"وَالْفَجْرِ ﴿1﴾" ترجمہ: قسم ہے صبح کی۔
  • اس سورت کی آیت کی تعداد قراءِ کوفہ کی رائے کے مطابق 30، قراءِ بصرہ کے نزدیک 29، قراءِ حجاز کے قول کے مطابق 32 اور بعض دیگر قراء کے بقول 33 ہے لیکن اول الذکر قول مشہور و معمول ہے۔
  • اس سورت کے الفاظ اور حروف کی تعداد بالترتیب 139 اور 584 ہے۔
  • یہ سورت ترتیب مصحف کے لحاظ سے قرآن کی نواسی ویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے دسویں سورت ہے۔
  • سورہ فجر مکی سورت ہے۔
  • حجم و کمیت کے لحاظ سے مفصلات نیز اوساط کے زمرے میں آتی ہے۔
  • یہ سورت قسم سے شروع ہونے والی سورتوں میں سولہویں سورت ہے۔

مفاہیم

متن سورہ

سوره فجر مکیہ ۔ نمبر 89 ۔ آیات 30 ترتیب نزول 10
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَالْفَجْرِ ﴿1﴾ وَلَيَالٍ عَشْرٍ ﴿2﴾ وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ ﴿3﴾ وَاللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ ﴿4﴾ هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِّذِي حِجْرٍ ﴿5﴾ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ ﴿6﴾ إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ ﴿7﴾ الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ ﴿8﴾ وَثَمُودَ الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ ﴿9﴾ وَفِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ ﴿10﴾ الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ ﴿11﴾ فَأَكْثَرُوا فِيهَا الْفَسَادَ ﴿12﴾ فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ ﴿13﴾ إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ ﴿14﴾ فَأَمَّا الْإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ ﴿15﴾ وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ ﴿16﴾ كَلَّا بَل لَّا تُكْرِمُونَ الْيَتِيمَ ﴿17﴾ وَلَا تَحَاضُّونَ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿18﴾ وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَّمًّا ﴿19﴾ وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا ﴿20﴾ كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ﴿21﴾ وَجَاء رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ﴿22﴾ وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّى لَهُ الذِّكْرَى ﴿23﴾ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي ﴿24﴾ فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ ﴿25﴾ وَلَا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ ﴿26﴾ يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ﴿27﴾ ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً ﴿28﴾ فَادْخُلِي فِي عِبَادِي ﴿29﴾ وَادْخُلِي جَنَّتِي ﴿30﴾

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

قَسم ہے صبح کی۔ (1) اور دس (مقدس) راتوں کی۔ (2) اورجُفت اور طاق کی۔ (3) اور رات کی جبکہ (جانے کیلئے) چلنے لگے۔ (4) کیا اس میں صاحبِ عقل کیلئے کوئی قسم ہے؟ (یعنی یقیناً ہے)۔ (5) کیا آپ(ص) نے نہیں دیکھا کہ آپ(ص) کے پروردگار نے قومِ عاد کے ساتھ کیا کیا؟ (6) یعنی اونچے ستونوں والے ارم کے ساتھ۔ (7) جن کامثل (دنیا کے) شہروں میں پیدا نہیں کیا گیا۔ (8) اور قومِ ثمود کے ساتھ (کیا کیا؟) جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں (اور عمارتیں بنائی تھیں)۔ (9) اور فرعون میخوں والے کے ساتھ (کیا کیا؟)۔ (10) ان لوگوں نے شہروں میں سرکشی کی تھی۔ (11) اوران میں بہت فساد پھیلایا تھا۔ (12) تو آپ کے پروردگار نے ان پر عذاب کا کَوڑا برسایا۔ (13) بےشک آپ(ص) کا پروردگار (ایسے لوگوں کی) تاک میں ہے۔ (14) لیکن انسان (کا حال یہ ہے کہ) جب اس کا پروردگار اسے آزماتا ہے اور اسے عزت و نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے پروردگار نے میری عزت افزائی کی۔ (15) اور جب وہ (خدا) اسے اس طرح آزماتا ہے کہ اس کا رزق اس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے پروردگار نے مجھے ذلیل کر دیا۔ (16) ہرگز نہیں! بلکہ تم لوگ یتیم کی عزت نہیں کرتے۔ (17) اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو آمادہ نہیں کرتے۔ (18) اور وراثت کا سارا مال (حلال و حرام) سمیٹ کر کھا جاتے ہو۔ (19) اورتم مال و منال سے بہت زیادہ محبت کرتے ہو۔ (20) ہرگز نہیں! وہ وقت یاد کرو جب زمین کو توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا۔ (21) اور تمہارا پروردگار (یعنی اس کا حکم) آجائے گا اور فرشتے قطار اندر قطار آئیں گے۔ (22) اور اس دن جہنم (سامنے) لائی جائے گی اور اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر اب سمجھ آنے کا کیا فائدہ؟ (23) وہ کہے گا کہ کاش! میں نے اپنی (اس) زندگی کیلئے کچھ آگے بھیجا ہوتا۔ (24) پس اس دن نہ تو خدا کی طرح کوئی عذاب دے گا۔ (25) اور نہ اس کے باندھنے کی طرح کوئی باندھ سکے گا۔ (26) (ارشاد ہوگا) اے نفسِ مطمئن۔ (27) تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔ (28) پس تُو میرے (خاص) بندوں میں داخل ہو جا۔ (29) اور میری جنت میں داخل ہو جا۔ (30)

پچھلی سورت: سورہ غاشیہ سورہ فجر اگلی سورت:سورہ بلد

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


متعلقہ مضامین

پاورقی حاشیے

  1. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۳.
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.
  3. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۳-۱۲۶۴.
  4. محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۳۸۸ش، ص۲۵۱.
  5. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۶، ص۴۳۹.
  6. همه چیز درباره ضریح جدید امام حسین(ع).
  7. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1264-1263۔
  8. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  9. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۰.
  10. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۶، ص۴۶۲.
  11. مثال کے طور پر: آیت‌ الله مجتبی تهرانی کی وفات کا اشتہار یا آیت‌ الله طاهری اصفهانی کی وفات کا اشتہار.
  12. مراجعہ کریں: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.
  13. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۳۰.

مآخذ


خطا در حوالہ: "یادداشت" نام کے حوالے کے لیے ٹیگ <ref> ہیں، لیکن مماثل ٹیگ <references group="یادداشت"/> نہیں ملا یا پھر بند- ٹیگ </ref> ناموجود ہے