سورہ ناس

ویکی شیعہ سے
(114ویں سورت سے رجوع مکرر)
فلق سورۂ ناس قرآن
ترتیب کتابت: 114
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 21
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 6
الفاظ: 20
حروف: 78

سورہ ناس قرآن کی 114ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے میں واقع ہے۔ سورہ ناس چارقل میں سے ایک ہے۔ اس سورت میں خداوندعالم اپنے حبیب کو چھپے ہوئے وسوسہ‌گروں سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دیتا ہے۔ اہل سنت کے بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی نے پیغمبر اکرمؐ پر جادو کیا جس کی وجہ سے آپؐ بیمار ہو گئے تھے۔ جبرئیل کے توسط سے سورہ فلق اور سورہ ناس کے نزول کے بعد ان آیتوں کو پیغمبر اکرمؐ پر پڑھی گئی جس کے بعد آپؐ بستر بیماری سے اٹھ کھڑے ہوئے۔ بعض شیعہ علماء اس تفسیر کو قبول نہیں کرتے کیونکہ وہ پیغمبر اکرمؐ پر سحر اور جادو کے اثرانداز ہونے کے قائل نہیں ہیں۔

سورہ فلق اور سورہ ناس کو مُعَوِّذتین بھی کہا جاتا ہے؛ کیونکہ انہیں تعویذ کیلئے پڑھی جاتی ہیں۔ اس کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ فلق اور سورہ ناس کی تلاوت کرے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے تمام انبیاء کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہو۔اسی طرح ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ سورہ فلق اور سورہ ناس کو خدا کے یہاں سب سے محبوب سورتیں قرار دیتے ہیں۔

تعارف

  • نام

اس سورت کو سورہ ناس کہا جاتا ہے جس کے معنی "لوگوں" کے ہیں۔ یہ نام اس سورت کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔ سورہ ناس کو "مُعَوِّذہ" بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ چونکہ انسان اس سورت کے پڑھنے کے ذریعے اپنے آپ کو شیطان کے وسوسوں سے خدا کی پناہ میں محفوظ کرتا ہے۔ اسی طرح احساس خطر کے مواقع پر خدا کی پناہ اور مذکورہ خطرات سے نجات کیلئے پڑھی جانے کی وجہ سے اس سورت کو " مُشَقْشَقہ" بھی کہا جاتا ہے۔ سورہ‌ ناس اور سورہ فلق کو مشقشقتین اور معوذتین کہا جاتا ہے۔[1]

  • ترتیب اور محل نزول

سورہ ناس مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 21ویں جبکہ مُصحَف شریف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 114ویں سورت ہے۔[2] یہ سورت قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ ناس 6 آیات، 20 کلمات اور 78 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے قرآن کی چھوٹی سورتوں اور مُفصَّلات میں شمار ہوتی ہے۔ سورہ ناس چارقل میں سے ہے یعنی ان چار سورتوں میں سے ایک ہے جو "قل" سے شروع ہوتی ہیں۔[3]

مضامین

خداوند عالم اس سورت میں اپنے حبیب کو حکم دے رہا ہے کہ آپ خَنّاس (باربار وسوسہ ڈالنے اور بار بار پسپا ہونے والوں) کی شر سے خدا کی پناہ مانگیں۔[4] اس سورت کے مضامین سورہ فلق کے مضامین کی طرح ہیں۔ دونوں میں میں آفتوں اور مصیبتوں کے موقع پر خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا ہے، اس فرق کے ساتھ کہ سورہ فلق میں مختلف انواع کے شرور سے پناہ مانگنے جبکہ اس سورت میں فقط بار بار وسوسہ ڈالنے اور بار بار پسپا ہونے والے (خناس) کی شر سے پناہ مانگنے کی بات ہوئی ہے۔[5]

سورہ ناس کے مضامین[6]
 
 
شیطانی شر اور وسوسوں سے اللہ کی پناہ مانگنا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا نکتہ: آیہ ۴-۶
وسوسہ کرنے والوں کی خصوصیات
 
پہلا نکتہ: آیہ ۱-۳
اللہ سے پناہ مانگنے کی دلیلیں
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلی خصوصیت: آیہ ۴
وسوسہ کرنے والے ہمیشہ تاک میں رہتے ہیں
 
پہلی دلیل: آیہ ۱
انسانوں کا پالنے والا اللہ ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسری خصوصیت: آیہ ۵
وسوسہ کرنے والے انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتے ہیں
 
دوسری دلیل: آیہ ۲
اللہ انسانوں کا حاکم ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسری خصوصیت: آیہ ۶
وسوسہ کرنے والے جن اور انس دونوں میں سے ہیں
 
تیسری دلیل: آیہ ۳
اللہ انسانوں کا معبود ہے


شأن نزول

اس سورت کے شأن نزول کے بارے میں اہل سنت منابع میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے جسے شیعہ علماء قبول نہیں کرتے۔[7] کتاب "الدر المَنثور" جو اہل سنت کی تفاسیر میں سے ہے، میں آیا ہے کہ ایک يہودى نے پیغمبر اسلامؐ پر جادو کیا اس موقع پر جبرئیل مُعَوِّذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس) لے کر نازل ہوئے اور پیغمبر اکرمؐ ک یہ خبر دی کہ ایک یہودی نے آپ پر جادو کیا ہے اور اس کا جادو فلان کنویں کے اندر ہے۔ پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علی سے اس جادو کو لے آنے کا کہا جب حضرت علیؑ اسے لے آئے تو آپؐ نے اس کے گرہوں کو کھولنے اور ہر گرہ کے لئے معوذتین میں سے ایک آیت کی تلاوت کرنے کا حکم دیا۔ جب تمام گرہے کھولے گئے تو آپؐ صحت یاب ہوگئے۔[8]

علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں لکھتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دلیل موجود نہیں جو پیغمبر اکرمؐ پر جسمانی لحاظ سے سحر اور جادو کے اثرانداز نہ ہونے پر دلالت کرتی ہو ہاں قرآن کی بعض آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سحر و جادو اور شياطين آپؐ کے دل و جان اور عقل و انديشہ پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔[9]

فضیلت اور خواص

پیغمبر اکرمؐ سے اس کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ فلق اور سورہ ناس کی تلاوت کرے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے تمام انبیاء کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہو[10]۔امام باقرؑ سے منقول ہے کہ جو شخص نماز وَتْر میں مُعَوِّذَتین (سورہ ناس اور سورہ فلق) اور سورہ اخلاص کی تلاوت کرے تو اس سے مخاطب ہو کر کہا جاتا ہے کہ اے بندہ خدا تمہارے لئے خوشخبری ہے کہ تمہاری یہ نماز قبول ہو گئی ہے۔[11] اسی طرح ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ سورہ فلق اور سورہ ناس کو خدا کے یہاں سب سے محبوب سورتیں قرار دیتے ہیں۔[12]

سورہ ناس کے خواص کے بارے میں نقل ہوئی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے سورہ ناس اور سورہ فلق کی تلاوت کے ذریعے امام حسنؑ اور امام حسینؑ کو تعویذ فرمایا۔[13] ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ اخلاص، سورہ ناس اور سورہ فلق کو ہر رات دس مرتبہ پڑھے تو وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے پورے قرآن کی تلاوت کی ہو اور اس کے تمام گناہ معاف کئے جائیں گے اس طرح کہ گویا آج ہی وہ متولد ہوا ہو اور اسی رات یا دن کو اگر یہ شخص مر جائے تو وہ شہید کی موت مرے گا۔[14]

متعلقہ صفحات

متن اور ترجمہ

سورہ ناس
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿1﴾ مَلِكِ النَّاسِ ﴿2﴾ إِلَهِ النَّاسِ ﴿3﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿4﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ﴿5﴾ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ ﴿6﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے رسول(ص)) آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ میں پناہ لیتا ہوں سب لوگوں کے پروردگار کی۔ (1) سب انسانوں کے بادشاہ کی۔ (2) سب لوگوں کے الٰہ (خدا) کی۔ (3) بار بار وسوسہ ڈالنے بار بار پسپا ہونے والے کے شر سے۔ (4) جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ (5) خواہ وہ جِنوں میں سے ہوں یا انسانوں میں سے۔ (6)

پچھلی سورت: سورہ فلق سورہ ناس اگلی سورت:قرآن

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، 1377ش، ج2، 1271-1272۔
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، 1371ش، ج2، ص166۔
  3. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، 1377ش، ج2، 1271-1272۔
  4. طباطبایی، المیزان، 1974م، ج20، ص395۔
  5. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، 1382ش، ج5، ص 538 و 632۔
  6. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  7. طباطبایی، الميزان، 1974م، ج20، ص394۔
  8. سیوطی، الدر المنثور، 1404ق، ج6، ص417۔
  9. طباطبایی، الميزان، 1974م، ج20، ص394۔
  10. طبرسی، مجمع البیان، 1415ق، ج10، ص 491۔
  11. طبرسی، مجمع البيان، 1415ق، ج10، ص 491۔
  12. مجلسی، بحارالانوار، 1403‌ق ، ج92، ص368۔
  13. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، 1377ش، ج2، ص 1271-1272۔
  14. عاملی کفعمی، البلد الامین، ص33۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، ج2، تہران، دوستان-ناہید، 1377ش۔
  • سیوطی، الدرالمنثور، قم، کتابخانہ عمومی آیت اللہ مرعشی نجفی، 1404ق۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، الميزان فی تفسیر القرآن،بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1974م۔
  • طبرسی، مجمع البیان، تہران، مکتبۃ العلمیۃ، چاپ اول، 1338ش۔
  • عاملی کفعمی، ابراہیم بن علی، البَلَد الأمین و الدَرْعُ الحَصین۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1403‌ق۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، 1371ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، برگزیدہ تفسیر نمونہ، احمد علی‌بابایی، تہران،‌ دار الکتب الاسلامیہ، 1382ش۔

بیرونی روابط