سورہ مدثر

ویکی شیعہ سے
(سورہ74 قرآن سے رجوع مکرر)
مزمل سورۂ مدثر قیامہ
ترتیب کتابت: 74
پارہ : 29
نزول
ترتیب نزول: 4
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 56
الفاظ: 256
حروف: 1036

سورہ مدثر [سُورَۃُ الْمُدَّثِّر] ترتیب مصحف کے لحاظ سے قرآن کی چوہترویں(۷۴ویں) اور ترتیب نزول کے لحاظ سے چوتھی مکی سورت ہے جو آغاز بعثت میں نازل ہوئی ہے۔ يَا أَيُّہَا الْمُدَّثِّرُ سے رسول اللہ کو خطاب کئے جانے کی وجہ سے اس کا نام سورہ مدثر ہے۔ ابتدائی آیات میں خداوند کریم رسول خدا کو اس حال میں لوگوں کو تنبیہ کرنے کا حکم دیتا ہے جب آپ وحی کے ابتدائی ایام میں وصول وحی کے بعد تھکاوٹ اور ٹھنڈک کے احساس کی بنا پر چادر لئے ہوئے تھے۔ اکثر روایات کے مطابق اس سورت کا کچھ حصہ وَلید بن مُغِیرَہ کے بارے میں نازل ہوا ہے جو آپ کو ساحِر (جادوگر) کہتا تھا۔ خداوند نے اس سورت میں قرآن کی عظمت و شان کی طرف اشارہ کیا ہے اور قرآن کے منکرین اور اسے سحر کہنے والوں کو ڈرایا ہے۔

۳۸ویں آیت اس سورت کی مشہور آیات کا حصہ ہے کہ جس میں انسان کو اپنے اعمال کا گروی کہا گیا ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ اس سورت کی تلاوت کرنے والے کو مکہ میں رسول خدا کی تصدیق یا تکذیب کرنے والے شخص کے مقابلے میں دس نیکیاں دی جائیں گیں یا نماز میں اس کی تلاوت کرنے والے کو خدا رسول اللہ کا ساتھی اور ان کے ہم مرتبہ قرار دے گا نیز ایسا شخص دنیا میں رنج و بدبختی کو نہیں دیکھے گا۔

تعارف

  • وجہ تسمیہ

یا أَیہَا الْمُدَّثِّرُ‌ سے آغاز ہونے کی وجہ سے اس سورت کو سورت مدثر کہتے ہیں۔ مدثر یعنی جس نے اپنے اوپر چادر اوڑھی ہوئی ہو۔ اس آیت کا مخاطب پیامبر(ص) ہیں اور اس میں اشارہ کیا گیا ہے کہ پیغمبر آغاز وحی کی تھکاوٹ کی وجہ سے سردی محسوس کر رہے تھے، لہذا آپ نے اپنی زوجہ سے کہا مجھے چادر اوڑھا دیجئے۔ خداوندکریم ابتدائی آیات میں رسول خدا کو حکم دے رہا ہے کہ اٹھو اور لوگوں کو تنبیہ کرو۔[1]

  • مقام اور ترتیب نزول

سورہ مدّثّر مکی سورتوں کا حصہ ہے اور ترتیب نزول کے مطابق چوتھی سورت ہے کہ جو رسول اللہ پر نازل ہوئی۔ قرآن کی موجودہ ترتیب میں یہ سورت چوہترویں(74ویں) نمبر پر ہے۔[2] اب قرآن کے ۲۹ویں پارے میں موجود ہے۔

  • تعداد آیات و کلمات

سورہ مدثر ۵۶ آیات، ۲۵۶ کلمات اور ۱۰۳۶ حروف پر مشتمل ہے۔ یہ سورت مفصلات کی دیگر سورتوں کی نسبت مختصر آیات پر مشتمل ایک چھوٹی سورت ہے۔[3]

مضامین

علامہ طباطبائی سورہ مدثر کو تین مطالب پر مشتمل سمجھتے ہیں:

  • پہلا: رسول خداؐ کو حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں کو ڈرائیں اور بیان آیات سے ہی سمجھا جاتا ہے کہ یہ حکم بعثت کے ابتدائی ایام سے متعلق ہے۔
  • دوسرا: عظمت اور شأن قرآن پر مشتمل ہے۔
  • تیسرا: منکرین قرآن اور اسے سحر کہنے والوں کو ڈرایا گیا ہے نیز دعوت خدا سے سر پیچی کرنے والوں کی سرزنش کی گئی ہے۔[4] اسی طرح اس سورت میں بہشتیوں اور دوزخیوں کی خصوصیات اور متکبر افراد کی صفات بیان ہوئی ہیں۔ کسی بڑے انعام و صلے کی امید نہ رکھتے ہوئے کسی کو معاف کرنا اس سورت کے اخلاقی نکات میں سے ہے۔ [5]

رسول خداؐ کو جادوگر کہنا

تفسیری مصادر اور روایات کے مطابق سورہ مدثر کی آیات وَلید بن مُغِیرَہ کے متعلق نازل ہوئیں ۔لہذا اس کا شأن نزول دو طرح سے بیان ہوا ہے:

  1. قُرَیش دارُ النَّدوَہ میں اکٹھے ہوئے تا کہ رسول خدا کا مقابلہ کرنے کیلئے کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ ان میں ولید عقل اور درایت کے لحاظ مشہور تھا ان نے انھیں ترغیب دی کہ وہ رسول کے مقابلے ایک بات کہیں۔ قریش رسول اللہ کو شاعر یا کاہن یا دیوانہ کہنے کا ارداہ رکھتے تھے لیکن ولید نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور کہا: ان میں کوئی بھی چیز رسول اللہ کی نسبت مناسب نہیں ہے؛ کیونکہ قرآن کی آیات شعر، کہانت یا دیوانگی میں سے کسی بھی چیز کے ساتھ مشابہت نہیں رکھتی ہیں۔ ولید نے رسول اللہ کو ساحر کہا۔ قریشی ابھی دار الندوہ سے باہر نہیں نکلے تھے کہ رسول اللہ سے ان کا سامنا ہوا تو انہوں نے رسول اللہ کو اے ساحر! اے ساحر! اے ساحر! کہہ کر خطاب کیا۔ ان کے اس عمل نے رسول اللہ کو بہت ناراحت کیا ، خداوند نے اس سورت کی ابتدائی آیات اور گیارہ (11) سے لے کر پچیس (25) تک کی آیات نازل کیں۔[6]
  2. پیامبر(ص) حِجر اسماعیل میں بیٹھ کر قرآن کی تلاوت کر تے تھے۔ ایک دن قریش نے اس کے بارے میں ولید سے اپنی رائے بیان کرنے کو کہا۔ ولید پیغمبر کا قرآن سننے کیلئے قریب ہوا اور آپ سے کہا :ان نغموں کو میرے لئے پڑھوں۔ پیامبر(ص) نے اسے کلام الہی کہا اور سورہ حم سجدہ (سورہ فصلت) کی آیات اس کے لئے تلاوت کیں۔ یہ سن کر اس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اور اس نے قریش کی طرف بڑھے بغیر سیدھا گھر کا رخ کیا۔ قریش نے گمان کیا کہ شاید وہ آپ پر ایمان لے آیا ہے۔ پس وہ ابوجہل کے پاس گئے اور ماجرا بیان کیا۔ ابوجہل نے قرآن کے بارے میں ولید سے استفسار کرتے ہوئے کہا: وہ شعر ہے یا خطابہ ہے؟ولید نے دونوں کی نفی کرتے ہوئے کہا: مجھے ایک دن کی مہلت دو کل اس کے متعلق اظہار نظر کروں گا۔ ولید بن مغیرہ نے بالآخر محمدؐ کو ساحر کہا اور کہا: تم کلام محمد کو سحر کہو۔کیونکہ وہ انسان کے دل کو مُسَخَّر کرتا ہے۔اسی وجہ سے آٹھ سے گیارہ تک کی آیات نازل ہوئیں۔ [7]


مشہور آیات

  • كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَ‌ہِينَةٗ إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ (آیت ۳۸ و ۳۹)

ترجمہ: اصحاب یمین کے علاوہ ہر شخص اپنے عمل کے بدلے میں گروی ہے۔

تفسیر المیزان کے مطابق آیت بیان کر رہی ہے کہ ہر انسان کی گردن پر خدا کا حق ہے کہ وہ خدا پر ایمان لائے اور عمل صالح کے ساتھ بندگی کرے۔ پس اگر ایمان لائے اور عمل صالح انجام دے تو اس گروی ہونے سے نکل جائے گا لیکن اگر کفر کرے تو وہ گروی ہونے میں باقی رہے گا۔[8] تفسیر البرہان میں مذکور روایت کے مطابق «اصحاب یمین» سے امیرالمؤمنین علی(ع) کے شیعہ مراد ہیں۔[9]

  • مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ‌ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ (آیت ۴۲ـ۴۶)

ترجمہ: [بہشتی پوچھیں گے] تمہیں کونسی چیز جہنم لے آئی؟ وہ کہیں گے: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے

امام علی(ع) نہج البلاغہ کے خطبہ ۱۹۹ میں نماز کی اہمیت پر اسی آیت سے اتناد کرتے ہیں۔[10] تفسیر المیزان کے مطابق «مُصَلّین» سے نماز اصطلاحی(روزانہ کی نماز واجب) مراد نہیں ہے بلکہ عبادت خدا کے وقت توجہ کرنا مراد ہے۔ لہذا اس صورت میں نماز اور دیگر آسمانی ادیان کی عبادتیں اس میں شامل ہو جائیں گیں۔[11] بعض روایات میں «مصلین» کا معنا پیروی بیان ہوا ہے اور کہا ہے کہ جہنمی ائمہ کی پیروی نہ کرنے کی وجہ سے عذاب میں ہیں۔[12]

فضیلت اور خواص

تفسیر مجمع البیان میں اس سورت کی فضیلت کے ذیل میں آیا ہے؛ جو شخص اس ورت کی تلاوت کرے گا وہ ایسے شخص کی مانند ہو گا جس نے مکہ میں پیامبر(ص) کی تصدیق یا تکذیب کی ہو گی اور اسے اس کے بدلے میں دس ناجر دئے جائیں گے۔[13] اسی طرح امام باقر(ع) سے مروی ہے: نمازہای واجب نماز یومیہ اس کی تلاوت کرنے والے کو خداوند اسے محمد(ص) کے مرتبے میں جگہ دے گا اور وہ شخس دنیا میں بدبختی اور رنج نہیں دیکھے گا۔[14]

اسی طرح تفسیر البرہان میں رسول خدا(ص) سے منقول ہےکہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کی ہمیشہ تلاوت کرے گا اس کی جزا میں اسے عظمت ملے گی اور اگر وہ شخص خدا سے مکمل قرآن کے حفظ کی دعا کرے گا تو مکمل قرٓن حفظ کئے بغیر موت نہیں آئے گا۔ اسی مضمون کی روایت امام صادق(ع) سے بھی مروی ہے۔[15]

متن سورہ

سورہ مدثر
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـہِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

يَا أَيُّہَا الْمُدَّثِّرُ ﴿1﴾ قُمْ فَأَنذِرْ ﴿2﴾ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿3﴾ وَثِيَابَكَ فَطَہِّرْ ﴿4﴾ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ ﴿5﴾ وَلَا تَمْنُن تَسْتَكْثِرُ ﴿6﴾ وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ ﴿7﴾ فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ ﴿8﴾ فَذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ ﴿9﴾ عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ ﴿10﴾ ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا ﴿11﴾ وَجَعَلْتُ لَہُ مَالًا مَّمْدُودًا ﴿12﴾ وَبَنِينَ شُہُودًا ﴿13﴾ وَمَہَّدتُّ لَہُ تَمْہِيدًا ﴿14﴾ ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ ﴿15﴾ كَلَّا إِنَّہُ كَانَ لِآيَاتِنَا عَنِيدًا ﴿16﴾ سَأُرْہِقُہُ صَعُودًا ﴿17﴾ إِنَّہُ فَكَّرَ وَقَدَّرَ ﴿18﴾ فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴿19﴾ ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴿20﴾ ثُمَّ نَظَرَ ﴿21﴾ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ﴿22﴾ ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ ﴿23﴾ فَقَالَ إِنْ ہَذَا إِلَّا سِحْرٌ يُؤْثَرُ ﴿24﴾ إِنْ ہَذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ ﴿25﴾ سَأُصْلِيہِ سَقَرَ ﴿26﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سَقَرُ ﴿27﴾ لَا تُبْقِي وَلَا تَذَرُ ﴿28﴾ لَوَّاحَۃٌ لِّلْبَشَرِ ﴿29﴾ عَلَيْہَا تِسْعَۃَ عَشَرَ ﴿30﴾ وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَۃً وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ إِلَّا فِتْنَۃً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِہِم مَّرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّہُ بِہَذَا مَثَلًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّہُ مَن يَشَاء وَيَہْدِي مَن يَشَاء وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا ہُوَ وَمَا ہِيَ إِلَّا ذِكْرَى لِلْبَشَرِ ﴿31﴾ كَلَّا وَالْقَمَرِ ﴿32﴾ وَاللَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ ﴿33﴾ وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ ﴿34﴾ إِنَّہَا لَإِحْدَى الْكُبَرِ ﴿35﴾ نَذِيرًا لِّلْبَشَرِ ﴿36﴾ لِمَن شَاء مِنكُمْ أَن يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ ﴿37﴾ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَہِينَۃٌ ﴿38﴾ إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ ﴿39﴾ فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءلُونَ ﴿40﴾ عَنِ الْمُجْرِمِينَ ﴿41﴾ مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ ﴿42﴾ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ ﴿43﴾ وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ ﴿44﴾ وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ ﴿45﴾ وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿46﴾ حَتَّى أَتَانَا الْيَقِينُ ﴿47﴾ فَمَا تَنفَعُہُمْ شَفَاعَۃُ الشَّافِعِينَ ﴿48﴾ فَمَا لَہُمْ عَنِ التَّذْكِرَۃِ مُعْرِضِينَ ﴿49﴾ كَأَنَّہُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنفِرَۃٌ ﴿50﴾ فَرَّتْ مِن قَسْوَرَۃٍ ﴿51﴾ بَلْ يُرِيدُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ أَن يُؤْتَى صُحُفًا مُّنَشَّرَۃً ﴿52﴾ كَلَّا بَل لَا يَخَافُونَ الْآخِرَۃَ ﴿53﴾ كَلَّا إِنَّہُ تَذْكِرَۃٌ ﴿54﴾ فَمَن شَاء ذَكَرَہُ ﴿55﴾ وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللَّہُ ہُوَ أَہْلُ التَّقْوَى وَأَہْلُ الْمَغْفِرَۃِ ﴿56﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے چادر اوڑھنے والے (رسول(ص))۔ (1) اٹھئے اور (لوگوں کو عذابِ الٰہی) سے ڈرائیے۔ (2) اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے۔ (3) اور اپنے کپڑے پاک رکھئے۔ (4) اور (بتوں کی) نجاست سے دور رہیے۔ (5) اور (کسی پر) احسان نہ کیجئے زیادہ حاصل کرنے کیلئے۔ (6) اور اپنے پروردگار کیلئے صبر کیجئے۔ (7) اور جب صور پھونکا جائے گا۔ (8) تو وہ دن بڑا سخت دن ہوگا۔ (9) اور کافروں پر آسان نہ ہوگا۔ (10) مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دیجئے جسے میں نے تنہا پیدا کیا۔ (11) اور اسے پھیلا ہوا (فراواں) مال و زر دیا۔ (12) اور پاس حاضر رہنے والے بیٹے دے۔ (13) اور اس کیلئے (سرداری کا) ہر قِسم کا سامان مہیا کیا۔ (14) پھر بھی وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے زیادہ دوں۔ (15) ہرگز نہیں وہ تو ہماری آیتوں کا سخت مخالف ہے۔ (16) میں عنقریب (دوزخ کی) ایک سخت چڑھائی پر اسے چڑھا دوں گا۔ (17) اس نے سوچا اور ایک بات تجویز کی۔ (18) سو وہ غارت ہو اس نے کیسی بات تجویز کی؟ (19) پھر وہ غارت ہو اس نے کیسی بات تجویز کی؟ (20) پھر اس نے دیکھا۔ (21) پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بنایا۔ (22) پھر پیٹھ پھیری اور تکبر کیا۔ (23) پھر کہا کہ یہ تو محض جادو ہے جو پہلوں سے نقل ہوتا ہوا آرہا ہے۔ (24) یہ نہیں ہے مگر آدمی کا کلام۔ (25) میں عنقریب اسے دوزخ میں جھونکوں گا۔ (26) اور تم کیا سمجھو کہ دوزخ کیا ہے؟ (27) وہ نہ (کوئی چیز) باقی رکھتی ہے اور نہ چھوڑتی ہے۔ (28) وہ کھال کو جھلس دینے والی ہے۔ (29) اس پر اُنیس فرشتے (دارو غے) مقرر ہیں۔ (30) اور ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے بنائے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد کو کافروں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کریں اور اہلِ ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہلِ کتاب اور اہلِ ایمان شک و شبہ نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کافر لوگ کہیں گے کہ اس بیان سے اللہ کی کیا مراد ہے؟ اسی طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور یہ (دوزخ کا) بیان نہیں ہے مگر انسانوں کے لئے نصیحت۔ (31) ہرگز نہیں! قَسم ہے چاند کی۔ (32) اور رات کی جب وہ جانے لگے۔ (33) اور صبح کی جب وہ روشن ہو جائے۔ (34) وہ (دوزخ) بڑی چیزوں میں سے ایک بڑی چیز ہے۔ (35) (جو) انسانوں کیلئے ڈراوا ہے۔ (36) یعنی تم میں سے (ہر اس) شخص کیلئے جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے۔ (37) ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے۔ (38) سوائے دائیں ہاتھ والے (جنتیوں) کے۔ (39) جو بہشت کے باغوں میں ہوں گے۔ (40) (اور) مجرموں سے سوال و جواب کرتے ہوں گے۔ (41) کہ تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟ (42) وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔ (43) اور مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔ (44) اور بےہودہ باتیں کرنے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی بےہودہ کام کرتے تھے۔ (45) اور ہم جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے تھے۔ (46) یہاں تک کہ یقینی چیز (موت) ہمارے سامنے آگئی۔ (47) تو ایسے لوگوں کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ (48) سو انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ نصیحت سے رُوگردانی کرتے ہیں؟ (49) گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں۔ (50) جوشیر سے (ڈر کر) بھاگے جا رہے ہیں۔ (51) بلکہ ان میں سے ہر ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دے دی جائیں۔ (52) ایسا نہیں ہے بلکہ وہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے۔ (53) ہرگز نہیں یہ تو ایک نصیحت ہے۔ (54) جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔ (55) اور وہ اس سے نصیحت حاصل نہیں کریں گے مگر یہ کہ اللہ چاہے وہی اس کا حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی اس قابل ہے کہ مغفرت فرمائے۔ (56)

پچھلی سورت: سورہ مزمل سورہ مدثر اگلی سورت:سورہ قیامہ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۹.
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۷.
  3. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۹.
  4. طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۷۹.
  5. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۲۵۹.
  6. تفصیل کیلئے رجوع کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۵، ص۲۲۱ و ۲۲۲.
  7. برای شرح مفصل داستان رجوع کنید بہ: طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۹۲.
  8. طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۹۶.
  9. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۳۰.
  10. نہج البلاغہ صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، خطبہ ۱۹۹، ص ۳۱۶.
  11. طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۹۷.
  12. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۴۳۴؛ کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۳۸۲.
  13. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۱۰، ص۱۷۱.
  14. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۱۰، ص۱۷۱.
  15. رجوع کنید بہ: بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۲۱.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • نہج البلاغہ صبحی صالح، قم، انتشارات ہجرت، ۱۴۱۴ق.
  • بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تحقیق: قسم الدراسات الاسلامیۃ مؤسسۃ البعثۃ قم، تہران، بنیاد بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۶ق.
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش.
  • صفائی، ع. ح، «قرآن و ادب فارسی»، در: سائٹ دانشنامہ موضوعی قرآن، تاریخ بازدید: ۲۵ آبان ۱۳۹۵.
  • طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م.
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۵ق.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، بہ تحقیق دار الحدیث، قم، دار الحدیث، چاپ اول، ۱۴۲۹ق.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، بہ تحقیق علی‌اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ق.
  • معرفت، محمد ہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش.
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلاميۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش.