"سورہ ملک" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م ←مفاہیم |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
==مفاہیم== | ==مفاہیم== | ||
هدف اصلی سوره ملک را بیان عمومیت [[خدا|ربوبیت خدا]] برای تمامی عالم و انذار به [[معاد]] دانستهاند.<ref>صفوی،«سوره ملک»، ص۸۱۴.</ref> این سوره با تبریک و تحسین خداوند در مورد فرمانروایی و حاکمیت و قدرت مطلقه او آغاز میشود و در آیه دوم، آفرینش و [[مرگ]] و حیات را در جهت آزمایش الهی و انتخاب اصلح، ذکر میکند.<ref>خرمشاهی، «سوره ملک»، ج۲، ص۱۲۵۷</ref> | |||
در [[تفسیر نمونه]] مطالب سوره ملک در سه محور خلاصه شده است: | |||
# بحثهایی پیرامون مبدأ و [[صفات خداوند]] و نظام شگفتانگیز خلقت مخصوصا آفرینش آسمانها و ستارگان، آفرینش زمین و مواهب آن، آفرینش پرندگان و آبهای جاری و آفرینش گوش، و چشم و ابزار شناخت. | |||
#بحثهایی پیرامون معاد و [[دوزخ|عذاب دوزخ]] و گفتگوی مأموران عذاب با دوزخیان. | |||
#انذار و تهدید [[کافران]] و ظالمان به انواع عذابهای دنیا و [[آخرت]].<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۳۱۱-۳۱۲.</ref> | |||
{{سورہ ملک}} | {{سورہ ملک}} | ||
==متن سورہ== | ==متن سورہ== | ||
{| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;" | {| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;" |
نسخہ بمطابق 14:58، 9 مارچ 2019ء
تحریم | سورۂ ملک | قلم | |||||||||||||||||||||||
![]() | |||||||||||||||||||||||||
|
سوره مُلْک یا تَبارَک قرآن کی 67ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور پارہ نمبر 29 میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام "ملک" اور "تبارک" رکھنے کی وجہ ان دونوں الفاظ کا اس سورت کی پہلی آیت میں موجود ہونا ہے۔ سورہ ملک کا اصل مقصد معاد اور خدا کی ربوبیت کی عمومیت کو بیان کرنا ہے جو تمام عالمین کو شامل کرتی ہے۔ اس سورت کا آغاز خدا کی فرمانروائی، حاکمیت اور قدرت مطلقہ پر خدا کو تبریک و تحسین سے ہوتا ہے اور دوسری آیت میں آفرینش، موت اور حیات کو خدا کی جانب سے امتحان الہی اور انتخاب اصلح کے معیار کے طور پر ذکر کرتے ہیں۔
اس سورت کی پہلی اور دوسری آیت اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص رات کے وقت سورہ ملک کی تلاوت کرے خدا اسے شب قدر کی شب بیداری کا ثواب عطا کرے گا۔
اجمالی تعارف
نام:
اس سورت کا نام "ملک" اور "تبارک" رکھنے کی وجہ ان دونوں الفاظ کا اس سورت کی پہلی آیت میں موجود ہونا قرارد دیا جاتا ہے۔[1] تبارک کے معنی خدا کی طرف سے بہت زیادہ برکات کے نزول کے ہیں۔[2] اس سورت کے دیگر اسامی میں "مانعہ" (منع کرنے والی)، واقیہ (محفوظ رکھنے والی)، منجیہ (نجات دینے والی) اور منّاعہ (بہت منع کرنے والی) وغیره شامل ہیں۔ قاریوں کا حفظ کرنا اور اس سورت پر عمل کرنے والوں کا عذاب قبر اور جہنم کی آگ سے محفوظ رہنا ان اسامی کی علت قرار دیتے ہیں[3] جن کی طرف احادیث میں اشارہ ہوا ہے۔[4]
محل اور ترتیب نزول:
سورہ ملک مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول نزول کے اعتبار یں 77ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 67ویں سوره ہے اور 29ویں پارے میں واقع ہے۔[5]
آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات:
سورہ ملک 30 آیات[یادداشت 1] 330 کلمات اور 1300 حروف پر مشتمل ہے[6] اور حجم کے اعتبار سے اس کا شمار سور مفصلات میں ہوتا ہے اور ایک پارے کے نصف کے برابر ہے۔[7] یہ سورت سورہ طور کے بعد اور سورہ حاقہ اور ہجرت سے پہلے مکہ میں نازل ہوئی ہے اور اس میں کوئی مدنی آیت نہیں ہے۔[8] سورہ ملک کا آغاز سورہ فرقان کی طرح لفظ "تبارک الذی" سے ہوتا ہے اور سور ممتحنات میں بھی اس کا شمار ہوتا ہے،[9] جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ محتوائی طور پر سورہ ممتحنہ کے ساتھ تناسب رکھنے کی وجہ سی انہیں سور ممتحنہ کہا جاتا ہے۔[10] [یادداشت 2]
مفاہیم
هدف اصلی سوره ملک را بیان عمومیت ربوبیت خدا برای تمامی عالم و انذار به معاد دانستهاند.[11] این سوره با تبریک و تحسین خداوند در مورد فرمانروایی و حاکمیت و قدرت مطلقه او آغاز میشود و در آیه دوم، آفرینش و مرگ و حیات را در جهت آزمایش الهی و انتخاب اصلح، ذکر میکند.[12]
در تفسیر نمونه مطالب سوره ملک در سه محور خلاصه شده است:
- بحثهایی پیرامون مبدأ و صفات خداوند و نظام شگفتانگیز خلقت مخصوصا آفرینش آسمانها و ستارگان، آفرینش زمین و مواهب آن، آفرینش پرندگان و آبهای جاری و آفرینش گوش، و چشم و ابزار شناخت.
- بحثهایی پیرامون معاد و عذاب دوزخ و گفتگوی مأموران عذاب با دوزخیان.
- انذار و تهدید کافران و ظالمان به انواع عذابهای دنیا و آخرت.[13]
کائنات اور انسانی زندگی پر اللہ کی حکمرانی اور تدبیر | |||||||||||||||||||||||
تیسرا گفتار؛ آیہ ۱۵-۳۰ انسانی زندگی میں اللہ کی تدبیری کی نشانیاں | دوسرا گفتار؛ آیہ ۶-۱۴ انسان کے انجام میں اللہ کی ربوبیت کے عقیدے کی تأثیر | پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۵ کائنات پر اللہ کی فرمانروائی کی دلیلیں | |||||||||||||||||||||
پہلی نشانی؛ آیہ ۱۵-۱۸ انسان کے استفادے کے لیے زمین تیار کرنا | پہلا مطلب؛ آیہ ۶-۱۱ اللہ کی ربوبیت کے منکروں کی سزا اور اس کی علت | پہلی دلیل؛ آیہ ۱ دنیا کا اللہ کی ہمیشہ لطف سے وابستہ ہونا | |||||||||||||||||||||
دوسری نشانی؛ آیہ ۱۹ آسمان پر پرندوں کی پرواز | دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۲ ربوبیت الہی کے عقیدے کا اجر | دوسری دلیل؛ آیہ ۲ انسان کی حیات و ممات کی حکیمانہ تخلیق | |||||||||||||||||||||
تیسری نشانی؛ آیہ ۲۰-۲۲ انسانوں کے لیے اللہ کی مدد | تیسرا مطلب؛ آیہ ۱۳-۱۴ انسانی عقائد سے اللہ کا علم | تیسری دلیل؛ آیہ ۳-۵ ہم آہنگ اور بامقصد نظام کائنات | |||||||||||||||||||||
چوتھی نشانی؛ آیہ ۲۳ انسان میں سماعت، بصارت اور تعقل کی طاقت | |||||||||||||||||||||||
پانچویں نشانی؛ آیہ ۲۴-۲۷ انسان کا اللہ کی طرف جانا | |||||||||||||||||||||||
چھٹی نشانی؛ آیہ ۲۸-۲۹ مومنوں پر اللہ کی رحمت | |||||||||||||||||||||||
ساتویں نشانی؛ آیہ ۳۰ زمین پر پانی جاری کرنا | |||||||||||||||||||||||
متن سورہ
سوره ملک
|
ترجمہ
|
---|---|
تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿1﴾ الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ﴿2﴾ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَّا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِن تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِن فُطُورٍ ﴿3﴾ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِأً وَهُوَ حَسِيرٌ ﴿4﴾ وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاء الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِّلشَّيَاطِينِ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ ﴿5﴾ وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿6﴾ إِذَا أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِيَ تَفُورُ ﴿7﴾ تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ ﴿8﴾ قَالُوا بَلَى قَدْ جَاءنَا نَذِيرٌ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ كَبِيرٍ ﴿9﴾ وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴿10﴾ فَاعْتَرَفُوا بِذَنبِهِمْ فَسُحْقًا لِّأَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴿11﴾ إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ ﴿12﴾ وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿13﴾ أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ ﴿14﴾ هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ﴿15﴾ أَأَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاء أَن يَخْسِفَ بِكُمُ الأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ ﴿16﴾ أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاء أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ ﴿17﴾ وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ ﴿18﴾ أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَنُ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ ﴿19﴾ أَمَّنْ هَذَا الَّذِي هُوَ جُندٌ لَّكُمْ يَنصُرُكُم مِّن دُونِ الرَّحْمَنِ إِنِ الْكَافِرُونَ إِلَّا فِي غُرُورٍ ﴿20﴾ أَمَّنْ هَذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُ بَل لَّجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ ﴿21﴾ أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَى وَجْهِهِ أَهْدَى أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿22﴾ قُلْ هُوَ الَّذِي أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ ﴿23﴾ قُلْ هُوَ الَّذِي ذَرَأَكُمْ فِي الْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿24﴾ وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿25﴾ قُلْ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ ﴿26﴾ فَلَمَّا رَأَوْهُ زُلْفَةً سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقِيلَ هَذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَدَّعُونَ ﴿27﴾ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِيَ اللَّهُ وَمَن مَّعِيَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَن يُجِيرُ الْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿28﴾ قُلْ هُوَ الرَّحْمَنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿29﴾ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاء مَّعِينٍ ﴿30﴾ |
بابرکت ہے وہ (خدا) جس کے ہاتھ (قبضۂ قدرت) میں (کائنات کی) بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (1) جس نے موت و حیات کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے عمل کے لحاظ سے سب سے زیادہ اچھا کون ہے؟ وہ بڑا زبردست (اور) بڑا بخشنے والا ہے۔ (2) جس نے اوپر نیچے سات آسمان بنائے تم خدائے رحمٰن کی تخلیق میں کوئی خلل (اور بےنظمی) نہیں پاؤ گے پھر نگاہ اٹھا کر دیکھو تمہیں کوئی رخنہ نظر آتا ہے؟ (3) پھر دوبارہ نگاہ دوڑاؤ۔ تمہاری نگاہ تھک کر (ناکام) تمہاری طرف لوٹ آئے گی۔ (4) بےشک ہم نے قریبی آسمان کو (تاروں) کے چراغوں سے آراستہ کیا ہے اور انہیں شیطانوں کو سنگسار کرنے (مار بھگانے) کا ذریعہ بنایا ہے اور ہم نے ان (شیطانوں) کیلئے دہکتی ہوئی آگ کا عذاب بھی تیار کر رکھا ہے۔ (5) اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا کفر (انکار) کیا ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔ (6) جب وہ اس میں جھونکے جائیں گے تو وہ اس کی زوردار (اور مہیب) آواز سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہوگی۔ (7) (گویا) وہ غیظ و غصہ سے پھٹی جاتی ہوگی جب اس میں کوئی گروہ جھونکا جائے گا تو اس کے دارو غے ان سے پو چھیں گے کہ تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا (ہادی) نہیں آیا تھا؟ (8) وہ کہیں گے ہاں بےشک ہمارے پاس ڈرانے والا آیا تھا مگر ہم نے (اسے) جھٹلایا اور کہا کہ اللہ نے کوئی بھی چیز نازل نہیں کی تم بڑی گمراہی میں مبتلا ہو۔ (9) اور کہیں گے کاش ہم (اس وقت) سنتے یا سمجھتے تو (آج) دوزخ والوں میں سے نہ ہو تے۔ (10) پس وہ (اس وقت) اپنے گناہ کا اعتراف کر لیں گے پس لعنت ہوان دوزخ والوں پر۔ (11) بےشک جو لوگ اپنے پروردگار سے اَن دیکھے ڈرتے ہیں ان کیلئے مغفرت ہے اور بڑا اجر و ثواب ہے۔ (12) اور تم اپنی بات آہستہ کرو یا بلند آواز سے کرو وہ (خدا) تو سینوں کے رازوں کو بھی جانتا ہے۔ (13) کیا جس نے پیدا کیا ہے وہ نہیں جانتا حالانکہ وہ بڑا باریک بین اور بڑا باخبر ہے۔ (14) وہ (اللہ) وہی ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے رام کر دیا تاکہ تم اس کے کاندھوں (راستوں) پر چلو اور اس (اللہ) کے (دئیے ہو ئے) رزق سے کھاؤ پھر اسی کی طرف(قبروں سے) اٹھ کر جانا ہے۔ (15) کیا تم اس (اللہ) سے بےخوف ہو گئے جس (کی حکومت) آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پھر وہ ایک دم تھر تھرانے لگے۔ (16) کیا تم اس بات سے بےخوف ہو گئے ہو کہ آسمان والا تم پر پتھر بر سانے والی ہوا بھیج دے پھر تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا ہوتا ہے؟ (17) اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی (حق کو) جھٹلایا تھا تو میری سخت گیری کیسی تھی؟ (18) کیا یہ لوگ اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پروں کو پھیلائے ہوئے (اڑتے ہیں) اور وہ (کبھی ان کو) سمیٹ بھی لیتے ہیں انہیں (خدا ئے) رحمٰن کے سوا اور کوئی (فضا میں) تھامے ہوئے نہیں ہے بےشک وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے۔ (19) آخر وہ کون ہے جو خدائے رحمٰن کے مقابلہ میں تمہارا لشکر بن کر تمہاری مدد کرے؟ کافر لوگ بالکل دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ (20) (بتاؤ) وہ کون ہے جو تمہیں روزی دے اگر وہ (اللہ) اپنی روزی روک لے؟ بلکہ یہ لوگ سرکشی اور (حق سے) نفرت پر اڑے ہوئے ہیں۔ (21) بھلا جوشخص منہ کے بل گرتا ہوا چل رہا ہو وہ زیادہ ہدایت یافتہ (اورمنزلِ مقصود پر زیادہ پہنچنے والا) ہے یا وہ جو سیدھا راہِ راست پر چل رہا ہے؟ (22) آپ(ص) کہہ دیجئے! وہی تو (خدا) ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل (و دماغ) بنا ئے۔ (مگر) تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔ (23) آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ وہ (اللہ) وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور (قیامت کے دن) تم اسی کے پاس اکٹھے کئے جاؤ گے۔ (24) اور وہ (کافر لوگ) کہتے ہیں کہ (بتاؤ) یہ وعدہ وعید کب پوراہوگا؟ اگر تم سچے ہو۔ (25) آپ(ص) کہہ دیجئے کہ (اس کا) علم تو بس اللہ کے پاس ہے اور میں تو صرف ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (26) پس وہ جب اس (قیامت) کو قریب آتے دیکھیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور (ان سے) کہاجائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم مطالبہ کیا کرتے تھے۔ (27) آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ کیا تم نے غور کیا ہے اگر (تمہاری خواہش کے مطابق) خدا مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا (ہماری خواہش کے مطابق) ہم پر رحم فرمائے (بہرحال) کافروں کو دردناک عذاب سے کون پناہ دے گا؟ (28) آپ(ص) کہہ دیجئے! وہ خدائے رحمان ہے جس پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر توکل (بھروسہ) کرتے ہیں عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کھلی ہوئی گمراہی میں کون ہے؟ (29) آپ(ص) کہیے! کیا تم نے غور کیا ہے کہ اگر تمہارا پانی زمین کی تہہ میں اترجائے تو پھر تمہارے لئے (شیریں پانی کا) چشمہ کون لائے گا؟ (30) |
پچھلی سورت: سورہ تحریم | سورہ ملک | اگلی سورت:سورہ قلم |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
متعلقہ مآخذ
حوالہ جات
- ↑ صفوی، «سورہ ملک»، ص۸۱۳۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۹، ص۳۴۸۔
- ↑ صفوی، «سورہ ملک»، ص۸۱۳۔
- ↑ رجوع کریں: میبدی، كشف الاسرار و عدۃ الابرار، ۱۳۷۱ش، ج۱۰، ص۱۷۰؛ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۳۳(ہى المانعۃ، ہى المنجيۃ تنجيہ من عذاب القبر)۔
- ↑ خرمشاہی، «سورہ ملک»، س۱۲۵۷۔
- ↑ صفوی، «سورہ ملک»، ص۸۱۳۔
- ↑ خرمشاہی، «سورہ ملک»، ج۲، س۱۲۵۷۔
- ↑ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶۔
- ↑ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶۔
- ↑ فرہنگنامہ علوم قرآن، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، ج۱، ص۲۶۱۲۔
- ↑ صفوی،«سوره ملک»، ص۸۱۴.
- ↑ خرمشاهی، «سوره ملک»، ج۲، ص۱۲۵۷
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۳۱۱-۳۱۲.
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
خطا در حوالہ: "یادداشت" نام کے حوالے کے لیے ٹیگ <ref>
ہیں، لیکن مماثل ٹیگ <references group="یادداشت"/>
نہیں ملا یا پھر بند- ٹیگ </ref>
ناموجود ہے