سورہ ممتحنہ
حشر | سورۂ ممتحنہ | صف | |||||||||||||||||||||||
![]() | |||||||||||||||||||||||||
|
سورہ مُمتَحِنہ قرآن کی 60ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے اور 28ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام "مُمتَحنہ" اس لئے رکھا گیا ہے کہ اس کی دسویں آیت میں پیغمبر اکرمؐ کو مہاجر خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کا اپنے شوہروں کو چھوڑ کر مدینہ سے مکہ ہجرت کرنے کی علت معلوم ہو سکے۔ سورہ ممتحنہ میں مؤمنین اور کُفار کی دوستی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اس کام سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے، فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں اور اس کے لئے طلب مغفرت کرتے ہیں اور اگر اسی دن اس دنیا سے چلا جائے تو شہادت کی موت مرے گا اور قیامت کے دن مؤمنین اس کی شفاعت کریں گے۔
تعارف
- نام
اس سورت کا نام مُمتَحنہ ہے؛ جسے بعض حاء پر کسرہ کے ساتھ پڑھتے ہیں[1] جبکہ بعض اسے حاء پر فتحہ کے ساتھ پڑھتے ہیں[2]۔ چونکہ اس سورت کی دسویں آیت میں پیغمبر اکرمؐ کو مہاجر خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ مکہ سے اپنے شوہروں کو چھوڑ کر مدینہ ہجرت کرنے کی علت معلوم ہو۔[3] سورہ ممتحنہ کو سورہ امتحان[4] اور سورہ مَوَدَّۃ نیز کہا جاتا ہے۔[5] "مَوَدَّت" محبت اور اُلفت کے معنی میں ہے[6] اور یہ کلمہ تین دفعہ اس سورت میں تکرار ہوا ہے۔
- محل اور ترتیب نزول
سورہ ممتحنہ مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 91ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 60ویں [7] سورہ ہے اور یہ سورت قرآن کے 28ویں پارے میں واقع ہے۔
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ ممتحنہ 13 آیات، 352 کلمات اور 1560 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم اور آیتوں کے اختصار کی وجہ سے اس کا شمار مُفَصّلات میں ہوتا ہے[8]
مضامین
سورہ ممتحنہ میں مؤمنین اور کفار کی دوستی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سختی سے اس سے منع کی گئی ہے۔ اس بات کی تاکید کیلئے سورت کی ابتداء میں بھی اس کا ذکر کیا گیا ہے اور آخر میں بھی جبکہ درمیان میں مہاجر خواتین اور ان کی بیعت سے متعلق بھی گفتگو کی گئی ہے۔[9]
اسلام دشمنوں سے رابطہ منقطع کرنا | |||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا گفتار: آیہ ۱۳ یہودیوں سے دوستی نہ کرنا | دوسرا گفتار: آیہ ۱۲ تازہ مسلمان ہونے والی کافروں عورتوں سے تعہد لینا | دوسرا گفتار: آیہ ۱۰ـ۱۱ اسلام دشمنوں سے ازدواجی رابطہ ختم کرنا | پہلا گفتار: آیہ ۱ـ۹ جنگ کرنے والے کافروں سے دوستی نہ کرنا | ||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب: آیہ ۱۲ اعتقادی تعہد | پہلا مطلب: آیہ ۱۰ مومن عورتوں کا کافر شوہروں سے الگ ہونا | پہلا مطلب: آیہ ۱ـ۳ اللہ کے دشمنوں سے دوستی نہ کرنے کی دلیل | |||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیہ ۱۲ اخلاقی اور اجتماعی تعہد | دوسرا مطلب: آیہ ۱۰ـ۱۱ کافر عورتوں سے مومن مردوں کا جدا ہونا | دوسرا مطلب: آیہ ۴ـ۷ کافروں سے مقابلے کے لیے حضرت ابراہیم کو نمونہ بنانا | |||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا مطلب: آیہ ۱۲ سیاسی تعہد | تیسرا مطلب: آیہ ۸ـ۹ ان کافروں کے مسلمانوں کی ذمہ داری جو اسلام کے دشمن نہیں | ||||||||||||||||||||||||||||||
شأن نزول
تفسیری کتابوں میں اس سورت کی ابتدائی آیات اور دسویں آیت کے لئے دو طرح کی شأن نزول ذکر کی گئی ہیں:
مشرکین سے دوستی کی ممانعت
سورہ ممتحنہ کی ابتدائی آیات کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ: حاطب بن ابی بلتعہ مدینہ آنے والے مسلمانوں میں سے تھے لیکن ان کا خاندان مکہ میں ہی تھے اس بنا پر ان کی حمایت کرنے والا کوئی رشتہ دار موجود نہیں تھا۔ جب مسلمانوں نے مکہ کو فتتح کرنے کیلئے حرکت کرنے کا اراده کیا تو اس شخص نے سارہ نامی ایک عورت کے ساتھ مکہ والوں کے نام ایک خط بھیجا اور انہیں مسلمانوں کے اس عزم سے آگاہ کرنا چاہا تاکہ اس طرح وہ مکہ میں موجود اپنے رشتہ داروں کی حمایت حاصل کر سکیں۔ لیکن پیغمبر اکرمؐ ان دونوں کی جاسوسی سے آگاہ ہوئے یوں آپ نے امام علیؑ، زبیر اور مقداد کو اس عورت کی تلاش میں بھیجا۔ انہوں نے اس جاسوس عورت کو مدینہ اور مکہ کے راستے میں گرفتار کیا۔[11] ابتداء میں اس عورت نے انکار کیا اور اس کے سازوسامان کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے بھی کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی تو سب نے واپس جانے کا ارادہ کیا لیکن حضرت علیؑ نے فرمایا نہ پیغمبرؐ نے ہم سے حھوٹ بولا ہے اور نہ ہم پیغمبرؐ سے جھوٹ بولیں گے۔ یہ کہہ کر آپ نے اس عورت کو ڈرایا دھمکایا تو اس عورت نے اپنے بالوں کی درمیان سے وہ خط نکال کر آپ کے حوالے کی۔ پیغمبر اکرمؐ نے حاطب کو طلب فرمایا۔ حاطب نے عذر خواہی کے ساتھ ایمان کا اظہار کرتے ہوئے کہا انہوں نے یہ کام صرف اپنے رشتہ داروں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے کیا تھا۔ اس موقع پر اس سورت کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں اور مسلمانوں کو مشرکین کے ساتھ دوستی سے منع کیا۔[12]
مہاجر خواتین کا امتحان
سورہ ممتحنہ کی دسویں آیت کی شأن نزول کے بارے میں آیا ہے کہ: پیغمبر اکرمؐ نے حدیبیہ کے مقام پر مشرکین مکہ کے ساتھ صلح حدیبیہ کی قرارداد پر دستخط فرمایا۔ اس صلح نامے میں ذکر کیا گیا تھا کہ اگر کوئی مرد مشرکین میں سے مسلمان ہو کر مدینہ آئے تو مسلمانان اسے واپس مکہ بھیجنے کے پابند ہونگے لیکن اگر کوئی مسلمان مدینہ سے مکہ جا کر ان کی پناہ لیں تو مشرکین اسے واپش بھیجنے کے پابند نہیں ہونگے۔ اس صلح کے کچھ مدت بعد سبیعہ بنت حارث مکہ سے مدینہ آئی۔ اس موقع پر سورہ ممتحنہ کی دس سے باہویں آیت نازل ہوئی۔ پیغمبر اکرمؐ نے اس عورت سے قسم کھانے کا کہا کہ مدینہ آنے کا مقصد صرف اور صرف ایمان اور کفر سے بیزاری ہے نہ کوئی اور چیز، اور یہ قسم کھلانا حقیقت میں وہی امتحان ہے جس کے بارے میں ان آیتوں میں حکم دیا گیا ہے۔ اگرچہ خدا ان کے ایمان لانے اور نہ لانے سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس قسم کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے اس استدلال کے ساتھ کہ صلح نامے میں ان کے مردوں کو واپس کرنے کا کہا گیا تھا نہ ان کی عورتوں کو، مہاجر خواتین کو مشرکین مکہ کے حوالے کرنے سے انکار فرمایا اور سورہ ممتحنہ کی دسویں آیت کی رو سے آپؐ نے ان کا مہریہ ان کے شوہروں کو ادا کیا یوں یہ خواتین مدینہ میں دوبارہ شادی کر سکتی تھیں۔[13]
آیات مشہورہ
آیت امتحان
اس سورت کی دسویں آیت جو مکہ سے مدینہ آنے والی خواتین کی ایمان اور مسلمان ہونے کے دعوے سے متعلق اطمینان حاصل کرنے کے بارے میں ہے۔[14]
تاریخی واقعات
سورہ ممتحنہ میں درج ذیل داستان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
- حضرت ابراہیم کا بتپرستی سے بیزاری اور اپنے چچا آزر کیلئے استغفار کرنا(آیت نمبر 4)۔
فضیلت اور خواص
جو شخص سورہ ممتحنہ کی تلاوت کرے قیامت کے دن مؤمنین اس کی شفاعت کریں گے اور وہ اس دنیا میں بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔ ایک حدیث میں امام سجادؑ سے نقل ہوئی ہے کہ اگر کوئی شخص اس سورت کو اپنی واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھے تو خداوند عالم اس کے دل کو ایمان کیلئے تیار اور اس کی آنکھوں کو نورانی کرے گا اور یہ شخص کبھی بھی فقر اور تنگدستی کا شکار نہیں ہو گا۔ اسی طرح اسے پڑھنے والا اور اس کی اولاد جنون کی بیماری میں مبتلا نہیں ہونگے۔[15] پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے، فرشتے اس پر درود بھیجتے ہیں اور اس کے لئے طلب مغفرت کرتے ہیں اور اگر اسی دن اس دنیا سے چلا جائے تو شہادت کی موت مرے گا اور قیامت کے دن مؤمنین اس کی شفاعت کریں گے۔[16]
متن اور ترجمہ
سورہ ممتحنہ
|
ترجمہ
|
---|
پچھلی سورت: سورہ حشر | سورہ ممتحنہ | اگلی سورت:سورہ صف |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
مونوگرافی
مختلف تفسیری کتابوں میں ہونے والی عمومی تفسیر کے علاوہ بعض کتابیں اس سورت کی تفسیر میں مستقل طور پر لکھی گئی ہیں وہ درج ذیل ہیں:
- محمدباقر حکیم، تفسیر سورۃ الممتحنۃ، نشر مؤسسہ تراث الشہید الحکیم۔
حوالہ جات
- ↑ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج۱۸، ص ۴۹
- ↑ ابن حجر، فتح الباری، ج ۸، ص ۶۳۳
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج ۲، ص۱۲۵۵
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج ۲، ص۱۲۵۵
- ↑ سیوطی، الاتقان فی علوم القرآن، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۲۰۱۔
- ↑ راغب اصفہانی، مفردات، ذیل واژہ «ودّ»۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج ۲ ص۱۲۵۵۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۳۸۸۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ تاریخ ابن خلدون، ترجمہ متن، ج۱، ص۴۴۱
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۴، ص۹۔
- ↑ طبرسی، مجمع البيان في تفسير القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص ۴۱۰
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۴۱۰۔
- ↑ صدوق، ثواب الاعمال، ص۱۱۸۔
- ↑ بحرانی، تفسیر البرہان، ج۵، ص۳۵۱۔
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، دار الفکر، بیروت
- ابن خلدون، عبدالرحمن، تاریخ ابن خلدون، ترجمہ عبد المحمد آیتی، تہران، مؤسسہ مطالعات و تحقیقات فرہنگی، چاپ اول، ۱۳۶۳ش۔
- بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تہران، چاپ محمودبن جعفر موسوی زرندی، ۱۳۳۴ش۔
- خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، ۱۳۹۲ش۔
- دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
- دوسری، منیرۃ محمد، اسماء سور القرآن، دار ابن الجوزی، ۱۴۲۶
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن، بہ تحقیق صفوان عدنان داوودی، بیروت، دار الشامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق۔
- سیوطی، عبدالرحمن بن ابی بکر، الاتقان فی علوم القرآن، بہ تحقیق فواز احمد زمرلی، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ دوم، ۱۴۲۱ق۔
- صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، قم، رضی، ۱۳۶۸ش۔
- طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان، ترجمہ محمدباقر موسوی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۳۷۴ش۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البيان في تفسير القرآن، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
- قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، دار الفکر، بیروت، ۱۴۰۷
- کلینی، الکافی، تحقیق علی اکبر غفاری، دارالکتب، تہران۔
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱ش۔
- مكارم شيرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتاب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش۔