مندرجات کا رخ کریں

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعا
کوائف
موضوع:پیغمبر اکرمؐ پر درود، آپ کے صفات کا تذکرہ اور لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دینے میں آپؐ کی کوششوں کا بیان
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعا امام سجادؑ سے مأثور اور منقول ہے، اس میں پیغمبر اسلامؐ پر دعا و درود اور لوگوں کو حق کی طرف دعوت دینے میں آپؐ کی کوششوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ امام سجادؑ اس دعا میں مسلمانوں کے درمیان آخری رسول مبعوث کرنے پر خدا کے شکر گزار ہیں اور خدا سے اسلام کی نشر و اشاعت میں پیغمبر اکرمؐ کی تلاش و کوشش پر ان کے لئے بلند مقام کے درخواست گذار ہیں۔ نیز اس دعا میں حضرت محمدؐ کے صفات بیان فرمائے ہیں ۔

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں، فارسی زبان میں اور سید علی‌ خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین میں عربی زبان میں، دوسری دعا کی شرح کی گئی ہے۔

مضامین

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعا کا اصل موضوع اور عنوان پیغمبر اسلامؐ پر درود، آپ کی خصوصیات کا تذکرہ نیز لوگوں کو دین اسلام اور حق کی جانب بُلانے میں آپؐ کی کوششوں اور سختیوں کے اٹھانے کا ذکر ہے۔ اس دعا کے بعض مضامین مندرجہ ذیل ہیں:

  • اللہ کی حمد و ثنا مسلمانوں پر آخری نبیؐ مبعوث کرکے احسان کرنے پر۔
  • خدا کی قدرت ہرعمل کے انجام دینے پر ہے چاہے بڑے سے بڑا ہو اور اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں چاہے جتنی چھوٹی ہو۔
  • پیغمبراسلامؐ خاتم النبیین اور اسلام خاتم ادیان ہے۔
  • اُمّت کے اعمال پر امام کا گواہ ہونا۔
  • حضرت محمدؐ کے صفات (امین وحی، افضل مخلوقات، بندوں میں منتخب، پیشوائے رحمت، تمام اچھائیوں کے قافلہ‏‌ سالار اور برکت کی چابی) کا ذکر۔
  • حق کی طرف لوگوں کو بُلانے میں پیغمراکرمؐ کی کوشش، حکم خدا کو جامہ عمل پہنانا، اس راہ میں سختیاں برداشت کرنا (جان کو خطرے میں ڈالنا، حق کا انکار کرنے پر اپنے اقرباء اور قبیلہ سے ٹکرانا، دین لانے کی وجہ سے غیروں کو اپنے قریب کرنا، دیارغربت میں ہجرت کرنا، خدا کے دشمنوں کے ساتھ جنگ وغیرہ) کا تذکرہ۔
  • پیغمبر اکرمؐ کے لئے بہشت میں اعلی مقام کی درخواست۔
  • اہل بیت اطھار اور مؤمنین کے لئے پیغمیر اکرمؐ کی شفاعت قبول ہونا۔
  • مؤمنین کے حق میں خدا کا وعدہ سچا اور یقینی ہونا۔[1]
  • خدا برائیوں کو نیکیوں میں بدلنے والا ہے۔

شرحیں

اس دعا کی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان [2] میں اور حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [3] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ[4] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کتاب سیمای پیامبر اعظم در صحیفہ سجادیہ تالیف محمد سلطان‌ مرادی [5] اور محمد راز آفرینش تألیف سید جواد ہاشمی‌ نژاد [6] میں اس دعا کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اسی طرح اس دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [7] میں ، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [8] میں ، محمد بن محمد دارابی [9] کی کتاب ریاض العارفین میں اور سید محمد حسین فضل الله [10] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح کی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ [11] میں تشریح کی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

متن
متن اور ترجمہ
ترجمه

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ بَعْدَ هَذَا التَّحْمِيدِ فِي الصَّلَاةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ:

وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي مَنَّ عَلَيْنَا بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ دُونَ الْأُمَمِ الْمَاضِيَةِ وَ الْقُرُونِ السَّالِفَةِ، بِقُدْرَتِهِ الَّتِي لَا تَعْجِزُ عَنْ شَيْ‌ءٍ وَ إِنْ عَظُمَ، وَ لَا يَفُوتُهَا شَيْ‌ءٌ وَ إِنْ لَطُفَ

فَخَتَمَ بِنَا عَلَى جَمِيعِ مَنْ ذَرَأَ، وَ جَعَلَنَا شُهَدَاءَ عَلَى مَنْ جَحَدَ، وَ كَثَّرَنَا بِمَنِّهِ عَلَى مَنْ قَلَّ.

اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ أَمِينِكَ عَلَى وَحْيِكَ، وَ نَجِيبِكَ مِنْ خَلْقِكَ، وَ صَفِيِّكَ مِنْ عِبَادِكَ، إِمَامِ الرَّحْمَةِ، وَ قَائِدِ الْخَيْرِ، وَ مِفْتَاحِ الْبَرَكَةِ.

كَمَا نَصَبَ لِأَمْرِكَ نَفْسَهُ

وَ عَرَّضَ فِيكَ لِلْمَكْرُوهِ بَدَنَهُ

وَ كَاشَفَ فِي الدُّعَاءِ إِلَيْكَ حَامَّتَهُ

وَ حَارَبَ فِي رِضَاكَ أُسْرَتَهُ

وَ قَطَعَ فِي إِحْيَاءِ دِينِكَ رَحِمَهُ.

وَ أَقْصَى الْأَدْنَيْنَ عَلَى جُحُودِهِمْ

وَ قَرَّبَ الْأَقْصَيْنَ عَلَى اسْتِجَابَتِهِمْ لَكَ.

وَ وَالَى فِيكَ الْأَبْعَدِينَ

وَ عَادَى فِيكَ الْأَقْرَبِينَ

و أَدْأَبَ نَفْسَهُ فِي تَبْلِيغِ رِسَالَتِكَ

وَ أَتْعَبَهَا بِالدُّعَاءِ إِلَى مِلَّتِكَ.

وَ شَغَلَهَا بِالنُّصْحِ لِأَهْلِ دَعْوَتِكَ

وَ هَاجَرَ إِلَى بِلَادِ الْغُربَةِ، وَ مَحَلِّ النَّأْيِ عَنْ مَوْطِنِ رَحْلِهِ، وَ مَوْضِعِ رِجْلِهِ، وَ مَسْقَطِ رَأْسِهِ، وَ مَأْنَسِ نَفْسِهِ، إِرَادَةً مِنْهُ لِإِعْزَازِ دِينِكَ، وَ اسْتِنْصَاراً عَلَى أَهْلِ الْكُفْرِ بِكَ.

حَتَّى اسْتَتَبَّ لَهُ مَا حَاوَلَ فِي أَعْدَائِكَ

وَ اسْتَتَمَّ لَهُ مَا دَبَّرَ فِي أَوْلِيَائِكَ.

فَنَهَدَ إِلَيْهِمْ مُسْتَفْتِحاً بِعَوْنِكَ، وَ مُتَقَوِّياً عَلَى ضَعْفِهِ بِنَصْرِكَ

فَغَزَاهُمْ فِي عُقْرِ دِيَارِهِمْ.

وَ هَجَمَ عَلَيْهِمْ فِي بُحْبُوحَةِ قَرَارِهِمْ

حَتَّى ظَهَرَ أَمْرُكَ، وَ عَلَتْ كَلِمَتُكَ، «وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ».

اللَّهُمَّ فَارْفَعْهُ بِمَا كَدَحَ فِيكَ إِلَى الدَّرَجَةِ الْعُلْيَا مِنْ جَنَّتِكَ

حَتَّى لَا يُسَاوَى فِي مَنْزِلَةٍ، وَ لَا يُكَافَأَ فِي مَرْتَبَةٍ، وَ لَا يُوَازِيَهُ لَدَيْكَ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ، وَ لَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ.

وَ عَرِّفْهُ فِي أَهْلِهِ الطَّاهِرِينَ وَ أُمَّتِهِ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ حُسْنِ الشَّفَاعَةِ أَجَلَّ مَا وَعَدْتَهُ

يَا نَافِذَ الْعِدَةِ، يَا وَافِيَ الْقَوْلِ، يَا مُبَدِّلَ السَّيِّئَاتِ بِأَضْعَافِهَا مِنَ الْحَسَنَاتِ إِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ.

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ بَعْدَ هَذَا التَّحْمِيدِ فِي الصَّلَاةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ:
تحمید و ستائش کے بعد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دورد وسلام کے سلسلہ میں آپ کی دعا
وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي مَنَّ عَلَيْنَا بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ دُونَ الْأُمَمِ الْمَاضِيَةِ وَ الْقُرُونِ السَّالِفَةِ، بِقُدْرَتِهِ الَّتِي لَا تَعْجِزُ عَنْ شَيْ‌ءٍ وَ إِنْ عَظُمَ، وَ لَا يَفُوتُهَا شَيْ‌ءٌ وَ إِنْ لَطُفَ
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے ہ پر وہ احسان فرمایا جو نہتہ امتوں پر کیا اورنہ پہلے لوگوں پر۔ اپنی قدرت کی کار فرمائی سے جو کسی شے سے عاجز و درماندہ نہیں ہوتی اگرچہ وہ کتنی ہی بڑی ہو اور کوئی چیز اس کے قبضہ سے نکلنے نہیں پاتی اگرچہ وہ کتنی ہی لطیف و نازک ہو۔
فَخَتَمَ بِنَا عَلَى جَمِيعِ مَنْ ذَرَأَ، وَ جَعَلَنَا شُهَدَاءَ عَلَى مَنْ جَحَدَ، وَ كَثَّرَنَا بِمَنِّهِ عَلَى مَنْ قَلَّ.
اس نے اپنے مخلوقات میں ہمیں آخری امت قرار دیا اور انکا کرنے والوں پر گواہ بنایا۔ اور اپنے لطف و کرم سے کم تعداد والوں کے مقابلہ میں ہمیں کثرت دی۔
اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ أَمِينِكَ عَلَى وَحْيِكَ، وَ نَجِيبِكَ مِنْ خَلْقِكَ، وَ صَفِيِّكَ مِنْ عِبَادِكَ، إِمَامِ الرَّحْمَةِ، وَ قَائِدِ الْخَيْرِ، وَ مِفْتَاحِ الْبَرَكَةِ.
اے اللہ ! تو درود بھیج محمد اور ان کی آل پر جو تیری وحی کے امانتدار تمام مخلوقات میں تیرے برگزیدہ، تیرے بندوں میں پسندیدہ رحمت کے پیشوا، خیر و سعادت کے پیشتر و برکت کا سرچشمہ تھے۔
كَمَا نَصَبَ لِأَمْرِكَ نَفْسَهُ
جس طرح انہوں نے تیری شریعت کی خاطر اپنے کو مضبوطی سے جمایا۔
وَ عَرَّضَ فِيكَ لِلْمَكْرُوهِ بَدَنَهُ
اور تیری راہ میں اپنے جسم کو ہر طرح کے آزار کا نشانہ بنایا۔
وَ كَاشَفَ فِي الدُّعَاءِ إِلَيْكَ حَامَّتَهُ
اور تیری طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں اپنے عزیروں سے دشمنی کا مظاہرہ کیا۔
وَ حَارَبَ فِي رِضَاكَ أُسْرَتَهُ
اور تیری رضا کے لیے اپنے قوم قبیلے سے جنگ کی۔
وَ قَطَعَ فِي إِحْيَاءِ دِينِكَ رَحِمَهُ.
اور تیرے دین کو زندہ کرنے کے لیے سب رشتے ناطے قطع کر لئے۔
وَ أَقْصَى الْأَدْنَيْنَ عَلَى جُحُودِهِمْ
اور قریبی رشتہ داروں کو انکار کی وجہ سے دور دیا۔
وَ قَرَّبَ الْأَقْصَيْنَ عَلَى اسْتِجَابَتِهِمْ لَكَ.
اور دور والوں کو اقرار کی وجہ سے قریب کیا۔
وَ وَالَى فِيكَ الْأَبْعَدِينَ
اور تیری وجہ سے دور والوں سے دوستی کیا۔
وَ عَادَى فِيكَ الْأَقْرَبِينَ
اور نزدیک والوں سے دشمنی رکھی۔
و أَدْأَبَ نَفْسَهُ فِي تَبْلِيغِ رِسَالَتِكَ
اور تیرا پیغام پہنچا نے کے لیے تکلیفیں اٹھائیں۔
وَ أَتْعَبَهَا بِالدُّعَاءِ إِلَى مِلَّتِكَ.
اور دین کی طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں زحمتیں برداشت کیں۔
وَ شَغَلَهَا بِالنُّصْحِ لِأَهْلِ دَعْوَتِكَ
اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے پند و نصیحت کرنے میں مصروف رکھا جنہوں نے تیری دعوت کو قبول کیا۔
وَ هَاجَرَ إِلَى بِلَادِ الْغُربَةِ، وَ مَحَلِّ النَّأْيِ عَنْ مَوْطِنِ رَحْلِهِ، وَ مَوْضِعِ رِجْلِهِ، وَ مَسْقَطِ رَأْسِهِ، وَ مَأْنَسِ نَفْسِهِ، إِرَادَةً مِنْهُ لِإِعْزَازِ دِينِكَ، وَ اسْتِنْصَاراً عَلَى أَهْلِ الْكُفْرِ بِكَ.
اور اپنے محل سکونت و مقام رہائش اور جائے ولادت و وطن مالوف سے پردیس کی سرزمین اور دور و دراز مقام کی طر ف محض اس مقصد سے ہجرت کی کہ تیرے دین کو مضبوط کریں اور تجھ سے کفر اختیار کرنے والوں پر غلبہ پائیں۔
حَتَّى اسْتَتَبَّ لَهُ مَا حَاوَلَ فِي أَعْدَائِكَ
یہاں تک کہ تیرے دشمنوں کے بارے میں جو انہوں نے چاہا تھا وہ مکمل ہوگیا۔
وَ اسْتَتَمَّ لَهُ مَا دَبَّرَ فِي أَوْلِيَائِكَ.
اور تیرے دوستوں (کو جنگ و جہاد پر آمادہ کرنے) کی تدبیریں کامل ہو گئیں۔
فَنَهَدَ إِلَيْهِمْ مُسْتَفْتِحاً بِعَوْنِكَ، وَ مُتَقَوِّياً عَلَى ضَعْفِهِ بِنَصْرِكَ
تو وہ تیری نصرت سے فتح و کامرانی چاہتے ہوئے اور اپنی کمزوری کے با وجود تو وہ تیری نصرت سے فتح و کامرانی چاہتے ہوئے اور اپنی کمزوری کے با وجود۔
فَغَزَاهُمْ فِي عُقْرِ دِيَارِهِمْ.
تیری مدد کی پشت پناہی پر دشمنوں کے مقابلہ کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے گھروں کے حدود میں ان سے لڑے۔
وَ هَجَمَ عَلَيْهِمْ فِي بُحْبُوحَةِ قَرَارِهِمْ
یہاں تک کہ ان گھروں کے وسط میں ان پر ٹوٹ پڑے۔
حَتَّى ظَهَرَ أَمْرُكَ، وَ عَلَتْ كَلِمَتُكَ، «وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ».
یہاں تک کہ تیرا دین غالب اور تیرا کلمہ بلند ہو کر رہا۔ اگرچہ مشرک اسے ناپسند کرتے رہے۔
اللَّهُمَّ فَارْفَعْهُ بِمَا كَدَحَ فِيكَ إِلَى الدَّرَجَةِ الْعُلْيَا مِنْ جَنَّتِكَ
اے اللہ انہوں نے تیری خاطر جو کوششیں کی ہیں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر۔
حَتَّى لَا يُسَاوَى فِي مَنْزِلَةٍ، وَ لَا يُكَافَأَ فِي مَرْتَبَةٍ، وَ لَا يُوَازِيَهُ لَدَيْكَ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ، وَ لَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ.
کہ کوئی مرتبہ میں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر کوئی مرتبی ان میں ان کے برابر نہ ہو سکے۔ اور نہ منزلت میں ان کا ہم پایہ قرار پا سکے اور نہ کوئی مقرب بارگاہ فرشتہ اور نہ کوئی فرستادہ پیغمبر تیرے نزدیک ان کا ہمسر ہو سکے۔
وَ عَرِّفْهُ فِي أَهْلِهِ الطَّاهِرِينَ وَ أُمَّتِهِ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ حُسْنِ الشَّفَاعَةِ أَجَلَّ مَا وَعَدْتَهُ
اور ان کے اہل بیت اطہار اور مومنین کی جماعت کے بارے میں جس قابل قبول شفاعت کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اس وعدہ سے بڑھ کر انہیں عطا فرما۔
يَا نَافِذَ الْعِدَةِ، يَا وَافِيَ الْقَوْلِ، يَا مُبَدِّلَ السَّيِّئَاتِ بِأَضْعَافِهَا مِنَ الْحَسَنَاتِ إِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ.
اے وعدہ کے نافذ کرنے والے قول کے پورا کرنے اور برائیوں کو کئی گنا زائد اچھائیوں سے بدل دینے والے بے شک تو فضل عظیم کا مالک ہے۔

تحمید و ستائش کے بعد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دورد وسلام کے سلسلہ میں آپ کی دعا

تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے ہ پر وہ احسان فرمایا جو نہتہ امتوں پر کیا اورنہ پہلے لوگوں پر۔ اپنی قدرت کی کار فرمائی سے جو کسی شے سے عاجز و درماندہ نہیں ہوتی اگرچہ وہ کتنی ہی بڑی ہو اور کوئی چیز اس کے قبضہ سے نکلنے نہیں پاتی اگرچہ وہ کتنی ہی لطیف و نازک ہو۔

اس نے اپنے مخلوقات میں ہمیں آخری امت قرار دیا اور انکا کرنے والوں پر گواہ بنایا۔ اور اپنے لطف و کرم سے کم تعداد والوں کے مقابلہ میں ہمیں کثرت دی۔

اے اللہ ! تو درود بھیج محمد اور ان کی آل پر جو تیری وحی کے امانتدار تمام مخلوقات میں تیرے برگزیدہ، تیرے بندوں میں پسندیدہ رحمت کے پیشوا، خیر و سعادت کے پیشتر و برکت کا سرچشمہ تھے۔

جس طرح انہوں نے تیری شریعت کی خاطر اپنے کو مضبوطی سے جمایا۔

اور تیری راہ میں اپنے جسم کو ہر طرح کے آزار کا نشانہ بنایا۔

اور تیری طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں اپنے عزیروں سے دشمنی کا مظاہرہ کیا۔

اور تیری رضا کے لیے اپنے قوم قبیلے سے جنگ کی۔

اور تیرے دین کو زندہ کرنے کے لیے سب رشتے ناطے قطع کر لئے۔

نزدیک کے رشتہ داروں کو انکار کی وجہ سے دور دیا۔

اور تیری وجہ سے دور والوں سے دوستی کیا۔

اور تیری وجہ سے دور والوں سے دوستی کیا۔

اور نزدیک والوں سے دشمنی رکھی۔

اور تیرا پیغام پہنچا نے کے لیے تکلیفیں اٹھائیں۔

اور دین کی طرف دعوت دینے کے سلسلہ میں زحمتیں برداشت کیں۔

اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے پند و نصیحت کرنے میں مصروف رکھا جنہوں نے تیری دعوت کو قبول کیا۔

اور اپنے محل سکونت و مقام رہائش اور جائے ولادت و وطن مالوف سے پردیس کی سرزمین اور دور و دراز مقام کی طر ف محض اس مقصد سے ہجرت کی کہ تیرے دین کو مضبوط کریں اور تجھ سے کفر اختیار کرنے والوں پر غلبہ پائیں۔

یہاں تک کہ تیرے دشمنوں کے بارے میں جو انہو ں نے چاہا تھا وہ مکمل ہوگیا۔

اور تیرے دوستوں (کو جنگ و جہاد پر آمادہ کرنے) کی تدبیریں کامل ہوگئیں۔

تو وہ تیری نصرت سے فتح و کامرانی چاہتے ہوئے اور اپنی کمزوری کے با وجود تو وہ تیری نصرت سے فتح و کامرانی چاہتے ہوئے اور اپنی کمزوری کے با وجود۔

تیری مدد کی پشت پناہی پر دشمنوں کے مقابلہ کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے گھروں کے حدود میں ان سے لڑے۔

یہاں تک کہ ان گھروں کے وسط میں ان پر ٹوٹ پڑے۔

یہاں تک کہ تیرا دین غالب اور تیرا کلمہ بلند ہو کر رہا۔ اگرچہ مشرک اسے ناپسند کرتے رہے۔

اے اللہ انہوں نے تیری خاطر جو کوششیں کی ہیں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر۔

کہ کوئی مرتبہ میں ان کے عوض انہیں جنت میں ایسا بلند درجہ عطا کر کوئی مرتبی ان میں ان کے برابر نہ ہوسکے۔ اور نہ منزلت میں ان کا ہم پایہ قرار پا سکے اور نہ کوئی مقرب بارگاہ فرشتہ اور نہ کوئی فرستادہ پیغمبر تیرے نزدیک ان کا ہمسر ہوسکے۔

اور ان کے اہل بیت اطہار اور مومنین کی جماعت کے بارے میں جس قابل قبول شفاعت کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اس وعدہ سے بڑھ کر انہیں عطا فرما۔

اے وعدہ کے نافذ کرنے والے قول کے پورا کرنے اور برائیوں کو کئی گنا زائد اچھائیوں سے بدل دینے والے بے شک تو فضل عظیم کا مالک ہے۔

🌞
🔄


حوالہ جات

  1. انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج2، ص17-356؛ خلجی، اسرار خاموشان، 1383ش، ج2، 16-131۔
  2. انصاریان، دیار عاشقان، 1371ش، ج5، ص295-363۔
  3. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص57-74۔
  4. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص109-114۔
  5. ملاحظہ کریں: سلطان‌ مرادی، سیمای پیامبر اعظم در صحیفہ سجادیہ، 1385ش۔
  6. ملاحظہ کریں: هاشمی نژاد، محمد راز آفرینش، 1385ش۔
  7. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
  8. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
  9. دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
  10. فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
  11. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1373 ہجری شمسی
  • حسینی مدنی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1409ھ۔
  • خلجی، محمد تقی، اسرار خاموشان، قم، پرتو خورشید، 1383 ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
  • سلطان مرادی، محمد، سیمای پیامبر اعظم در صحیفہ سجادیہ، قم، انتشارات سبط النبی، ‍1385ش۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت: ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، با مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔
  • ہاشمی نژاد، سید جواد، محمد راز آفرینش، قم، انتشارات آیات بینات، 1385ش۔

بیرونی روابط