صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا
کوائف | |
---|---|
دیگر اسامی: | دعائے توبہ |
موضوع: | توبہ کی درخواست، حقیقی توبہ کی شرائط، توبہ کرنے والی حالات اور گناہ سے نجات کے راستے |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سید سجادؑ |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا امام سجادؑ کی مأثور دعاؤں میں سے ہے جس میں خدا سے حقیقی توبہ کی درخواست کی گئی ہے۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں حقیقی توبہ کی شرائط، توبہ کرنے والے کی حالت اور گناہ سے نجات کے طریقے بیان فرمایا ہے۔ اس دعا کے مضامین کے مطابق انسان کی باطنی تبدیلی حقیقی توبہ کی بنیادی شرط اور خدا کی محبت گناہوں سے نجات پانے کا مضبوط قلعہ ہے۔
امام سجادؑ کے مطابق گناہ دنیا اور آخرت دونوں میں انسان کے گلے کا طوق ہے۔ اسی طرح جہنم گناہوں کا فطری رد عمل ہوگا؛ اسی بنا پر ہمیشہ خدا سے توبہ کی توفیق کی دعا کرنی چاہئے۔ جہالت و گمراہی سے نجات کے لئے محمدؐ و آل محمدؑ کی شفاعت اور وسیلہ اس دعا کے دیگر مضامین میں سے ہیں۔
سید محمد ضیاء آبادی کی کتاب "عطر معرفت: گل واژگانی از گلستان معرفت توبہ" فارسی زبان میں اس دعا کی شرح میں لکھی گئی ہے۔ اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی شروحات میں اس دعا کی فارسی اور عربی میں شرح کی گئی ہیں۔
دعا و مناجات |
مضامین
صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا کا اصل موضوع خدا سے توبہ کی درخواست ہے۔ دعائے توبہ صحیفہ سجادیہ کی بہترین دعاؤں میں شمار کی جاتی ہے۔[1] امام سجادؑ نے اس دعا میں گناہ کی اقسام، توبہ کرنے والوں کی حالات اور حقیقی توبہ کی شرائط بیان فرمایا ہے۔[2] اس دعا کے مضامین درج ذیل ہیں:
- خدا تعریف کرنے والوں کی تعریف سے برتر ہے۔ (تعریف کرنے والوں کی ناتوانی)
- جہنم گناہوں کا فطری رد عمل ہے۔
- خدا تمام امیدوں کی انتہاء ہے۔
- خدا نیکی کرنے والوں کے ثواب کو ضایع نہیں کرتا۔
- خدا کے مقابلے میں بندوں کی خشیت۔
- انسان کی ہستی خدا کے ہاتھ میں ہے۔
- خدا کی بارگاہ میں اپنی خطاؤوں اور گناہوں کا اعتراف
- حقیقی توبہ کی بنیادی شرط باطنی تبدیلی ہے۔
- گناہ دنیا اور آخرت دونوں میں گردن کا طوق ہے۔
- دل کی اندھاپنی کا دور ہونا توبہ کا مقدمہ ہے۔ (گناہ کی لذت مانع توبہ ہے۔)
- خدا کی بخشش کی امید توبہ کا باعث بنتا ہے۔
- حقیقی توبہ کرنے والوں کی حالات: (خدا کے سامنے خضوع و خشوع، اشکبار آنکھیں، خلوص سے پکارنا اور گذشتہ زندگی پر نادم)
- گناہان کبیرہ کی مغفرت خدا کے ہاتھ میں ہے۔
- خدا نے اپنے بندوں کو استجابت دعا کا وعدہ دیا ہے۔
- خدا بندوں کے گناہوں پر عذاب دینے میں جلدی نہیں کرتا۔
- گناہ سے چھٹکارا پانے کے راستے (اطاعت و بندگی پر ثابت قدمی، گناہوں کے مسببات سے دوری، خدا کی پناہ مانگنا اور گناہ کی کدورت سے دل کو پاک کرنا)
- توبہ کرنے والوں کی نسبت خدا کی محبت و مہربانی
- حقیقی توبہ کی شرائط (گناہ کے ظاہر اور باطن دونوں سے توبہ، گذشتہ اور حالیہ گناہوں سے توبہ، دوبارہ گناہ کے مرتکب نہ ہونے کا خدا سے عہد، دل کو گناہ کی آلودگیوں سے پاک کرنا اور گناہوں پر نادم اور پشیمان ہونا)
- خدا سے پسندیدہ کاموں کی توفیق کی درخواست
- حُبّ الہی گناہوں سے نجات کا مضبوط قلعہ
- لوگوں کے فراموش شدہ حقوق کی ادائیگی کی دعا
- دوبارہ گناہ کے مرتکب ہونے سے خدا کی پناہ مانگنا
- جہالت اور نادانی پر خدا سے معذرت خواہی
- ایسے اعمال سے توبہ جو انسان کو خدا کی محبت سے دور کرتا ہے۔
- لائق نہ ہونے کے باوجود شفاعت کی درخواست
- خدا کے فضل و کرم سے شفاعت کی درخواست
- خدا کے عذاب کے مقابلے میں کسی حامی اور مددگار کا نہ ہونا
- آسمانوں اور زمین کا توبہ پر گواہی دینا
- اجابت دعا کے لئے خدا کی بارگاہ میں جدال احسن
- محمدؐ و آل محمدؑ[3] کے صدقے انسانوں کی مغفرت
شرحیں
سید محمد ضیاء آبادی کی کتاب "عطر معرفت: گل واژگانی از گلستان معرفت توبہ" اس دعا کی فارسی شرح ہے۔ انتشارات مؤسسہ بنیاد خیریہ الزہرا(س) تہران نے اس کتاب کو سنہ 1393 ہجری شمسی میں شایع کیا ہے۔[4]
اس کے علاوہ صحیفہ سجادیہ کی شروحات جیسے کتاب دیار عاشقان میں حسین انصاریان،[5] شہود و شناخت میں محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی[6] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ میں سید احمد فہری[7] اس دعا کی فارسی میں شرح لکھی ہیں۔
اسی طرح ریاض السالکین میں سید علی خان مدنی،[8] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ میں محمد جواد مغنیہ،[9] ریاض العارفین میں محمد بن محمد دارابی[10] اور آفاق الروح میں سید محمد حسین فضل اللہ[11] نے عربی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔ اس دعا کے مشکل الفاظ اور کلمات کی وضاحت کتاب تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ میں فیض کاشانی[12] اور شرح الصحیفہ السجادیہ میں عزالدین جزائری[13] کی ہیں۔
دعا کا متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(1) اللَّهُمَّ یا مَنْ لَا یصِفُهُ نَعْتُ الْوَاصِفِینَ (2) وَ یا مَنْ لَا یجَاوِزُهُ رَجَاءُ الرَّاجِینَ (3) وَ یا مَنْ لَا یضِیعُ لَدَیهِ أَجْرُ الْمُحْسِنِینَ (4) وَ یا مَنْ هُوَ مُنْتَهَی خَوْفِ الْعَابِدِینَ. (5) وَ یا مَنْ هُوَ غَایةُ خَشْیةِ الْمُتَّقِینَ (6) هَذَا مَقَامُ مَنْ تَدَاوَلَتْهُ أَیدِی الذُّنُوبِ، وَ قَادَتْهُ أَزِمَّةُ الْخَطَایا، وَ اسْتَحْوَذَ عَلَیهِ الشَّیطَانُ، فَقَصَّرَ عَمَّا أَمَرْتَ بِهِ تَفْرِیطاً، وَ تَعَاطَی مَا نَهَیتَ عَنْهُ تَغْرِیراً. (7) کالْجَاهِلِ بِقُدْرَتِک عَلَیهِ، أَوْ کالْمُنْکرِ فَضْلَ إِحْسَانِک إِلَیهِ حَتَّی إِذَا انْفَتَحَ لَهُ بَصَرُ الْهُدَی، وَ تَقَشَّعَتْ عَنْهُ سَحَائِبُ الْعَمَی، أَحْصَی مَا ظَلَمَ بِهِ نَفْسَهُ، وَ فَکرَ فِیمَا خَالَفَ بِهِ رَبَّهُ، فَرَأَی کبِیرَ عِصْیانِهِ کبِیراً وَ جَلِیلَ مُخَالَفَتِهِ جَلِیلًا. (8) فَأَقْبَلَ نَحْوَک مُؤَمِّلًا لَک مُسْتَحْییاً مِنْک، وَ وَجَّهَ رَغْبَتَهُ إِلَیک ثِقَةً بِک، فَأَمَّک بِطَمَعِهِ یقِیناً، وَ قَصَدَک بِخَوْفِهِ إِخْلَاصاً، قَدْ خَلَا طَمَعُهُ مِنْ کلِّ مَطْمُوعٍ فِیهِ غَیرِک، وَ أَفْرَخَ رَوْعُهُ مِنْ کلِّ مَحْذُورٍ مِنْهُ سِوَاک. (9) فَمَثَلَ بَینَ یدَیک مُتَضَرِّعاً، وَ غَمَّضَ بَصَرَهُ إِلَی الْأَرْضِ مُتَخَشِّعاً، وَ طَأْطَأَ رَأْسَهُ لِعِزَّتِک مُتَذَلِّلًا، وَ أَبَثَّک مِنْ سِرِّهِ مَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنْهُ خُضُوعاً، وَ عَدَّدَ مِنْ ذُنُوبِهِ مَا أَنْتَ أَحْصَی لَهَا خُشُوعاً، وَ اسْتَغَاثَ بِک مِنْ عَظِیمِ مَا وَقَعَ بِهِ فِی عِلْمِک وَ قَبِیحِ مَا فَضَحَهُ فِی حُکمِک: مِنْ ذُنُوبٍ أَدْبَرَتْ لَذَّاتُهَا فَذَهَبَتْ، وَ أَقَامَتْ تَبِعَاتُهَا فَلَزِمَتْ. (10) لَا ینْکرُ- یا إِلَهِی- عَدْلَک إِنْ عَاقَبْتَهُ، وَ لَا یسْتَعْظِمُ عَفْوَک إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ وَ رَحِمْتَهُ، لِأَنَّک الرَّبُّ الْکرِیمُ الَّذِی لَا یتَعَاظَمُهُ غُفْرَانُ الذَّنْبِ الْعَظِیمِ (11) اللَّهُمَّ فَهَا أَنَا ذَا قَدْ جِئْتُک مُطِیعاً لِأَمْرِک فِیمَا أَمَرْتَ بِهِ مِنَ الدُّعَاءِ، مُتَنَجِّزاً وَعْدَک فِیمَا وَعَدْتَ بِهِ مِنَ الْإِجَابَةِ، إِذْ تَقُولُ: «ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکمْ». (12) اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ الْقَنِی بِمَغْفِرَتِک کمَا لَقِیتُک بِإِقْرَارِی، وَ ارْفَعْنِی عَنْ مَصَارِعِ الذُّنُوبِ کمَا وَضَعْتُ لَک نَفْسِی، وَ اسْتُرْنِی بِسِتْرِک کمَا تَأَنَّیتَنِی عَنِ الِانْتِقَامِ مِنِّی. (13) اللَّهُمَّ وَ ثَبِّتْ فِی طَاعَتِک نِیتِی، وَ أَحْکمْ فِی عِبَادَتِک بَصِیرَتِی، وَ وَفِّقْنِی مِنَ الْأَعْمَالِ لِمَا تَغْسِلُ بِهِ دَنَسَ الْخَطَایا عَنِّی، وَ تَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِک وَ مِلَّةِ نَبِیک: مُحَمَّدٍ- علیهالسلام- إِذَا تَوَفَّیتَنِی. (14) اللَّهُمَّ إِنِّی أَتُوبُ إِلَیک فِی مَقَامِی هَذَا مِنْ کبَائِرِ ذُنُوبِی وَ صَغَائِرِهَا، وَ بَوَاطِنِ سَیئَاتِی وَ ظَوَاهِرِهَا، وَ سَوَالِفِ زَلَّاتِی وَ حَوَادِثِهَا، تَوْبَةَ مَنْ لَا یحَدِّثُ نَفْسَهُ بِمَعْصِیةٍ، وَ لَا یضْمِرُ أَنْ یعُودَ فِی خَطِیئَةٍ (15) وَ قَدْ قُلْتَ- یا إِلَهِی- فِی مُحْکمِ کتَابِک: إِنَّک تَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِک، وَ تَعْفُو عَنِ السَّیئَاتِ، وَ تُحِبُّ التَّوَّابِینَ، فَاقْبَلْ تَوْبَتِی کمَا وَعَدْتَ، وَ اعْفُ عَنْ سَیئَاتِی کمَا ضَمِنْتَ، وَ أَوْجِبْ لِی مَحَبَّتَک کمَا شَرَطْتَ (16) وَ لَک- یا رَبِّ- شَرْطِی أَلَّا أَعُودَ فِی مَکرُوهِک، وَ ضَمَانِی أَنْ لَا أَرْجِعَ فِی مَذْمُومِک، وَ عَهْدِی أَنْ أَهْجُرَ جَمِیعَ مَعَاصِیک. (17) اللَّهُمَّ إِنَّک أَعْلَمُ بِمَا عَمِلْتُ فَاغْفِرْ لِی مَا عَلِمْتَ، وَ اصْرِفْنِی بِقُدْرَتِک إِلَی مَا أَحْبَبْتَ. (18) اللَّهُمَّ وَ عَلَی تَبِعَاتٌ قَدْ حَفِظْتُهُنَّ، وَ تَبِعَاتٌ قَدْ نَسِیتُهُنَّ، وَ کلُّهُنَّ بِعَینِک الَّتِی لَا تَنَامُ، وَ عِلْمِک الَّذِی لَا ینْسَی، فَعَوِّضْ مِنْهَا أَهْلَهَا، وَ احْطُطْ عَنِّی وِزْرَهَا، وَ خَفِّفْ عَنِّی ثِقْلَهَا، وَ اعْصِمْنِی مِنْ أَنْ أُقَارِفَ مِثْلَهَا. (19) اللَّهُمَّ وَ إِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِی بِالتَّوْبَةِ إِلَّا بِعِصْمَتِک، وَ لَا اسْتِمْسَاک بیعَنِ الْخَطَایا إِلَّا عَنْ قُوَّتِک، فَقَوِّنِی بِقُوَّةٍ کافِیةٍ، وَ تَوَلَّنِی بِعِصْمَةٍ مَانِعَةٍ. (20) اللَّهُمَّ أَیمَا عَبْدٍ تَابَ إِلَیک وَ هُوَ فِی عِلْمِ الْغَیبِ عِنْدَک فَاسِخٌ لِتَوْبَتِهِ، وَ عَائِدٌ فِی ذَنْبِهِ وَ خَطِیئَتِهِ، فَإِنِّی أَعُوذُ بِک أَنْ أَکونَ کذَلِک، فَاجْعَلْ تَوْبَتِی هَذِهِ تَوْبَةً لَا أَحْتَاجُ بَعْدَهَا إِلَی تَوْبَةٍ، تَوْبَةً مُوجِبَةً لِمَحْوِ مَا سَلَفَ، وَ السَّلَامَةِ فِیمَا بَقِی. (21) اللَّهُمَّ إِنِّی أَعْتَذِرُ إِلَیک مِنْ جَهْلِی، وَ أَسْتَوْهِبُک سُوءَ فِعْلِی، فَاضْمُمْنِی إِلَی کنَفِ رَحْمَتِک تَطَوُّلًا، وَ اسْتُرْنِی بِسِتْرِ عَافِیتِک تَفَضُّلًا. (22) اللَّهُمَّ وَ إِنِّی أَتُوبُ إِلَیک مِنْ کلِّ مَا خَالَفَ إِرَادَتَک، أَوْ زَالَ عَنْ مَحَبَّتِک مِنْ خَطَرَاتِ قَلْبِی، وَ لَحَظَاتِ عَینِی، وَ حِکایاتِ لِسَانِی، تَوْبَةً تَسْلَمُ بِهَا کلُّ جَارِحَةٍ عَلَی حِیالِهَا مِنْ تَبِعَاتِک، وَ تَأْمَنُ مِمَا یخَافُ الْمُعْتَدُونَ مِنْ أَلِیمِ سَطَوَاتِک. (23) اللَّهُمَّ فَارْحَمْ وَحْدَتِی بَینَ یدَیک، وَ وَجِیبَ قَلْبِی مِنْ خَشْیتِک، وَ اضْطِرَابَ أَرْکانِی مِنْ هَیبَتِک، فَقَدْ أَقَامَتْنِی- یا رَبِّ- ذُنُوبِی مَقَامَ الْخِزْی بِفِنَائِک، فَإِنْ سَکتُّ لَمْ ینْطِقْ عَنِّی أَحَدٌ، وَ إِنْ شَفَعْتُ فَلَسْتُ بِأَهْلِ الشَّفَاعَةِ. (24) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ شَفِّعْ فِی خَطَایای کرَمَک، وَ عُدْ عَلَی سَیئَاتِی بِعَفْوِک، وَ لَا تَجْزِنِی جَزَائِی مِنْ عُقُوبَتِک، وَ ابْسُطْ عَلَی طَوْلَک، وَ جَلِّلْنِی بِسِتْرِک، وَ افْعَلْ بیفِعْلَ عَزِیزٍ تَضَرَّعَ إِلَیهِ عَبْدٌ ذَلِیلٌ فَرَحِمَهُ، أَوْ غَنِی تَعَرَّضَ لَهُ عَبْدٌ فَقِیرٌ فَنَعَشَهُ. (25) اللَّهُمَّ لَا خَفِیرَ لِی مِنْک فَلْیخْفُرْنِی عِزُّک، وَ لَا شَفِیعَ لِی إِلَیک فَلْیشْفَعْ لِی فَضْلُک، وَ قَدْ أَوْجَلَتْنِی خَطَایای فَلْیؤْمِنِّی عَفْوُک. (26) فَمَا کلُّ مَا نَطَقْتُ بِهِ عَنْ جَهْلٍ مِنِّی بِسُوءِ أَثَرِی، وَ لَا نِسْیانٍ لِمَا سَبَقَ مِنْ ذَمِیمِ فِعْلِی، لَکنْ لِتَسْمَعَ سَمَاؤُک وَ مَنْ فِیهَا وَ أَرْضُک وَ مَنْ عَلَیهَا مَا أَظْهَرْتُ لَک مِنَ النَّدَمِ، وَ لَجَأْتُ إِلَیک فِیهِ مِنَ التَّوْبَةِ. (27) فَلَعَلَّ بَعْضَهُمْ بِرَحْمَتِک یرْحَمُنِی لِسُوءِ مَوْقِفِی، أَوْ تُدْرِکهُ الرِّقَّةُ عَلَی لِسُوءِ حَالِی فَینَالَنِی مِنْهُ بِدَعْوَةٍ هِی أَسْمَعُ لَدَیک مِنْ دُعَائِی، أَوْ شَفَاعَةٍ أَوْکدُ عِنْدَک مِنْ شَفَاعَتِی تَکونُ بِهَا نَجَاتِی مِنْ غَضَبِک وَ فَوْزَتِی بِرِضَاک. (28) اللَّهُمَّ إِنْ یکنِ النَّدَمُ تَوْبَةً إِلَیک فَأَنَا أَنْدَمُ النَّادِمِینَ، وَ إِنْ یکنِ التَّرْک لِمَعْصِیتِک إِنَابَةً فَأَنَا أَوَّلُ الْمُنِیبِینَ، وَ إِنْ یکنِ الِاسْتِغْفَارُ حِطَّةً لِلذُّنُوبِ فَإِنِّی لَک مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ. (29) اللَّهُمَّ فَکمَا أَمَرْتَ بِالتَّوْبَةِ، وَ ضَمِنْتَ الْقَبُولَ، وَ حَثَثْتَ عَلَی الدُّعَاءِ، وَ وَعَدْتَ الْإِجَابَةَ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اقْبَلْ تَوْبَتِی، وَ لَا تَرْجِعْنِی مَرْجِعَ الْخَیبَةِ مِنْ رَحْمَتِک، إِنَّک أَنْتَ التَّوَّابُ عَلَی الْمُذْنِبِینَ، وَ الرَّحِیمُ لِلْخَاطِئِینَ الْمُنِیبِینَ. (30) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا هَدَیتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا اسْتَنْقَذْتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً تَشْفَعُ لَنَا یوْمَ الْقِیامَةِ وَ یوْمَ الْفَاقَةِ إِلَیک، «إِنَّک عَلی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ»، وَ هُوَ عَلَیک یسِیرٌ. |
(1) اے معبود ! اے وہ جس کی توصیف سے وصف کرنے والوں کے توصیفی الفاظ قاصر ہیں۔ (2) اے وہ جو امیدواروں کی امیدوں کا مرکز ہے۔ (3) اے وہ جس کے ہاں نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں ہوتا۔ (4) اے وہ جو عبادت گزاروں کے خوف کی منزل منتہا ہے۔ (5) اے وہ جو پرہیزگاروں کے بیم و ہراس کی حدّ آخر ہے۔ (6) یہ اس شخص کا موقف ہے جو گناہوں کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے اور خطاؤں کی باگوں نے جسے کھینچ لیا ہے اور جس پر شیطان غالب آ گیا ہے۔ اس لئے تیرے حکم سے لاپرواہی کرتے ہوئے اس نے (ادائے فرض) میں کوتاہی کی اور فریب خوردگی کی وجہ سے تیرے منہیات کا مرتکب ہوتا ہے۔ (7) گویا وہ اپنے کو تیرے قبضہ قدرت میں سمجھتا ہی نہیں ہے اور تیرے فضل و احسان کو جو تو نے اس پر کئے ہیں مانتا ہی نہیں ہے۔ مگر جب اس کی چشم بصیرت وا ہوئی اور اس کوری و بے بصری کے بادل اس کے سامنے سے چھٹے تو اس نے اپنے نفس پر کئے ہوئے ظلموں کا جائزہ لیا اور جن جن موارد پر اپنے پروردگار کی مخالفتیں کی تھیں ان پر نظر دوڑائی تو اپنے بڑے گناہوں کو (واقعا) بڑا اور اپنی عظیم مخالفتوں کو (حقیقتا) عظیم پایا۔ (8) تو وہ اس حالت میں کہ تجھ سے امیدوار بھی ہے اور شرمسار بھی، تیری جانب متوجہ ہوا اور تجھ پر اعتماد کرتے ہوئے تیری طرف راغب ہوا اور یقین و اطمینان کے ساتھ اپنی خواہش و آرزو کو لے کر تیرا قصد کیا اور (دل میں) تیرا خوف لئے ہوئے خلوص کے ساتھ تیری بارگاہ کا ارادہ کیا اس حالت میں کہ تیرے علاوہ اسے کسی سے غرض نہ تھی اور تیرے سواء اسے کسی کا خوف نہ تھا۔ (9) چنانچہ وہ عاجزانہ صورت میں تیرے سامنے آ کھڑا ہوا اور فروتنی سے اپنی آنکھیں زمین میں گاڑ لیں اور تذلّل و انکسار سے تیری عظمت کے آگے سر جھکا لیا اور عجز و نیاز مندی سے اپنے رازہائے درون پردہ جنہیں تو اس سے بہتر جانتا ہے تیرے آگے کھول دیئے اور عاجزی سے اپنے وہ گناہ جن کا تو اس سے زیادہ حساب رکھتا ہے ایک ایک کرکے شمار کئے اور ان بڑے گناہوں سے جو تیرے علم میں اس کے لئے مہلک اور ان بد اعمالیوں سے جو تیرے فیصلہ کے مطابق اس کے لئے رسوا کن ہیں، داد و فریاد کرتا ہے۔ وہ گناہ کہ جن کی لذت جاتی رہی ہے اور ان کا وبال ہمیشہ کے لئے باقی رہ گیا ہے۔ (10) اے میرے معبود ! اگر تو اس پر عذاب کرے تو وہ تیرے عدل کا منکر نہیں ہوگا۔ اور اگر اس سے درگزر کرے اور ترس کھائے تو وہ تیرے عفو کو کوئي عیب اور بڑی بات نہیں سمجھے گا۔ اس لئے کہ تو وہ پروردگار کریم ہے۔ جس کے نزدیک بڑے سے بڑے گناہ کو بھی بخش دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ (11) اچھا تو اے میرے معبود ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں۔ تیرے حکم دعا کی اطاعت کرتے ہوئے اور تیرے وعدہ کا ایفا چاہتے ہوئے جو قبولیت دعا کے متعلق تو نے اپنے اس ارشاد میں کیا ہے۔ مجھ سے دعا مانگو تو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ (12) خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی مغفرت میرے شامل حال کر جس طرح میں (اپنے گناہوں کا) اقرار کرتے ہوئے تیری طرف متوجہ ہوا ہوں اور ان مقامات سے جہاں گناہوں سے مغلوب ہونا پڑتا ہے مجھے (سہارا دے کر) اوپر اٹھا لے جس طرح میں نے اپنے نفس کو تیرے آگے (خاک مذلّت پر) ڈال دیا ہے۔ اور اپنے دامن رحمت سے میری پردہ پوشی فرما جس طرح مجھ سے انتقام لینے میں صبر و حلم سے کام لیا ہے۔ (13) اے اللہ ! اپنی اطاعت میں میری نیت کو استوار اور اپنی عبادت میں میری بصیرت کو قوی کر اور مجھے ان اعمال کے بجا لانے کی توفیق دے جن کے ذریعے تو میرے گناہوں کے میل کو دھو ڈالے۔ اور جب مجھے دنیا سے اٹھائے تو اپنے دین اور اپنے نبی محمد (ص) کے آئین پر اٹھا۔ (14) اے میرے معبود ! میں اس مقام پر اپنے چھوٹے بڑے گناہوں پوشیدہ و آشکارا معصیتوں اور گزشتہ و موجودہ لغزشوں سے توبہ کرتا ہوں، اس شخص کی سی توبہ جو دل میں معصیت کا خیال بھی نہ لائے اور گناہ کی طرف پلٹنے کا تصوّر بھی نہ کرے۔ خداوندا! تو نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ تو بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ لہذا تو میری توبہ قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اور میرے گناہوں کو معاف کر دے جیسا کہ تو نے ذمہ لیا ہے، اور حسب قرارداد اپنی محبت کو میرے لئے ضروری قرار دے۔ (16) اور میں تجھ سے اے میرے پروردگار ! یہ اقرار کرتا ہوں کہ تیری ناپسندیدہ باتوں کی طرف رخ نہیں کروں گا اور یہ قول و قرار کرتا ہوں کہ قابل مذمت چیزوں کی طرف رجوع نہ کروں گا۔ اور یہ عہد کرتا ہوں کہ تیری تمام نافرمانیوں کو یکسر چھوڑ دوں گا۔ (17) بار الہا ! تو میرے عمل و کردار سے خوب آگاہ ہے۔ اب جو بھی تو جانتا ہے اسے بخش دے اور اپنی قدرت کاملہ سے پسندیدہ چیزوں کی طرف مجھے موڑ دے۔ (18) اے اللہ ! میرے ذمّہ کتنے ایسے حقوق ہیں جو مجھے یاد ہیں۔ اور کتنے ایسے مظلمے ہیں جن پر نسیان کا پردہ پڑا ہوا ہے۔ لیکن وہ سب کے سب تیری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ ایسی آنکھیں جو خواب آلودہ نہیں ہوتیں، اور تیرے علم میں ہیں ایسا علم جس میں فروگذاشت نہیں ہوتی۔ لہذا جن لوگوں کا مجھ پر کوئی حق ہے اس کا انہیں عوض دے کر اس کا بوجھ مجھ سے برطرف اور اس کا بار ہلکا کر دے، اور مجھے پھر ویسے گناہوں کے ارتکاب سے محفوظ رکھ۔ (19) اے اللہ! میں توبہ پر قائم نہیں رہ سکتا، مگر تیری ہی نگرانی سے، اور گناہوں سے باز نہیں آ سکتا مگر تیری ہی قوت و توانائی سے۔ لہذا مجھے بے نیاز کرنے والی قوت سے تقویت دے۔ اور (گناہوں سے) روکنے والی نگرانی کا ذمہ لے۔ (20) اے اللہ! وہ بندہ جو تجھ سے توبہ کرے اور تیرے علم غیب میں وہ توبہ شکنی کرنے والوں اور گناہ ومعصیت کی طرف دوبارہ پلٹنے والا ہو تو میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس جیسا ہوں۔ میری توبہ کو ایسی توبہ قرار دے کہ اس کے بعد پھر توبہ کی احتیاج نہ رہے جس سے گزشتہ گناہ محو ہو جائیں اور زندگی کے باقی دنوں میں (گناہوں سے) سلامتی کا سامان ہو۔ (21) اے اللہ! میں اپنی جہالتوں سے عذر خواہ اور اپنی بد اعمالیوں سے بخشش کا طلب گار ہوں۔ لہذا اپنے لطف و احسان سے مجھے پناہ گاہ رحمت میں جگہ دے اور اپنے تفضل سے اپنی عافیت کے پردہ میں چھپا لے۔ (22) اے اللہ ! میں دل میں گزرنے والے خیالات اور آنکھ کے اشاروں اور زبان کی گفتگوؤں، غرض ہر اس چیز سے جو تیرے ارادہ و رضا کے خلاف ہو اور تیری محبت کے حدود سے باہر ہو، تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ ایسی توبہ جس سے میرا ہر ہر عضو اپنی جگہ پر تیری عقوبتوں سے بچا رہے اور ان تکلیف دہ عذابوں سے جن سے سرکش لوگ خائف رہتے ہیں محفوظ رہے ۔ (23) اے معبود ! یہ تیرے سامنے میرا عالم تنہائی، تیرے خوف سے میرے دل کی دھڑکن، تیری ہیبت سے میرے اعضاء کی تھرتھری۔ ان حالتوں پر رحم فرما۔ پروردگارا! مجھے گناہوں نے تیری بارگاہ میں رسوائی کی منزل پر لا کھڑا کیا ہے۔ اب اگر چپ رہوں تو میری طرف سے کوئی بولنے والا نہیں ہے اور کوئی وسیلہ لاؤں تو شفاعت کا سزاوار نہیں ہوں۔ (24) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے کرم و بخشش کو میری خطاؤں کا شفیع قرار دے اور اپنے فضل سے میرے گناہوں کو بخش دے اور جس سزا کا میں سزاوار ہوں وہ سزا نہ دے اور اپنا دامن کرم مجھ پر پھیلا دے اور اپنے پردہ عفو و رحمت میں مجھے ڈھانپ لے اور مجھ سے اس ذی اقتدار شخص کا سا برتاؤ کر جس کے آگے کوئی ذلیل گڑگڑائے تو وہ اس پر ترس کھائے یا اس دولت مند کا سا جس سے کوئی بندہ محتاج لپٹے تو وہ اسے سہارا دے کر اٹھا لے۔ (25) بار الہا ! مجھے تیرے (عذاب) سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے۔ اب تیری قوت و توانائی ہی پناہ دے تو دے۔ اور تیرے یہاں کوئی میری سفارش کرنے والا نہیں۔ اب تیرا فضل ہی سفارش کرے تو کرے۔ اور میرے گناہوں نے مجھے ہراساں کر دیا ہے۔ اب تیرا عفو و درگذر ہی مجھے مطمئن کرے تو کرے۔ (26) یہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اس لئے نہیں کہ میں اپنی بد اعمالیوں سے ناواقف اور اپنی گزشتہ بدکاریوں کو فراموش کر چکا ہوں بلکہ اس لئے کہ تیرا آسمان اور جو اس میں رہتے سہتے ہیں اور تیری زمین اور جو اس پر آباد ہیں۔ میری ندامت کو جس کا میں نے تیرے سامنے اظہار کیا ہے، اور میری توبہ کو جس کے ذریعہ تجھ سے پناہ مانگی ہے سن لیں۔ (27) تاکہ تیری رحمت کی کار فرمائی کی وجہ سے کسی کو میرے حال زار پر رحم آ جائے یا میری پریشاں حالی پر اس کا دل پسیجے تو میرے حق میں دعا کرے جس کی تیرے ہاں میری دعا سے زیادہ شنوائی ہو۔ یا کوئی ایسی سفارش حاصل کو لوں جو تیرے ہاں میری درخواست سے زیادہ مؤثر ہو اور اس طرح تیرے غضب سے نجات کی دستاویز اور تیری خوشنودی کا پروانہ حاصل کر سکوں۔ (28) اے اللہ! اگر تیری بارگاہ میں ندامت و پشیمانی ہی توبہ ہے تو میں پشیمان ہونے والوں میں سب سے زیادہ ہوں۔ اور اگر ترک معصیت ہی توبہ و انابت ہے تو میں توبہ کرنے والوں میں اوّل درجہ پر ہوں۔ اور اگر طلب مغفرت گناہوں کو زائل کرنے کا سبب ہے تو مغفرت کرنے والوں میں سے ایک میں بھی ہوں۔ (29) خدایا جب کہ تو نے توبہ کا حکم دیا ہے اور قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے اور دعا پر آمادہ کیا ہے اور قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری توبہ کو قبول فرما اور مجھے اپنی رحمت سے ناامیدی کے ساتھ نہ پلٹا کیونکہ تو گنہگاروں کی توبہ قبول کرنے والا اور رجوع ہونے والے خطاکاروں پر رحم کرنے والا ہے۔ (30) اے اللہ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ان کے وسیلہ سے ہماری ہدایت فرمائی ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر۔ جس طرح ان کے ذریعہ ہمیں (گمراہی کے بھنور سے) نکالا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر، ایسی رحمت جو قیامت کے روز اور تجھ سے احتیاج کے دن ہماری سفارش کرے اس لئے کہ تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ امر تیرے لئے سہل و آسان ہے۔ |
حوالہ جات
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، 1388ش، ج3، ص35۔
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، 1388ش، ج3، ص35۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج7 ص125-196؛ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص35-75۔
- ↑ وفایی، تاریخ حدیث شیعہ از آغاز سدہ چہاردہم ہجری تا امروز، 1390ش، ص232۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج7، ص115-196۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج3، ص29-75۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص535-583۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ق، ج4، ص373-479۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ق، ص383-400۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص393-415۔
- ↑ فضل اللہ، آفاق الروح، 1420ق، ج2، ص123-160۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ق، ص67-68۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، 1402، ص161-169۔
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372 ہجری شمسی۔
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔
- وفایی، مرتضی، تاریخ حدیث شیعہ از آغاز سدہ چہاردہم ہجری تا امروز، قم، مؤسسہ علمی فرہنگی دار الحدیث، سازمان چاپ و نشر، 1390 ہجری شمسی۔