صحیفہ سجادیہ کی چھبیسویں دعا
کوائف | |
---|---|
موضوع: | پڑوسیوں اور دوستوں کے حق میں دعا |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سجاد ٰ |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفہ سجادیہ کی چھبیسویں دعاء امام سید سجاد کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے جس میں امام علیہ السلام نے دوستوں اور پڑوسیوں کے حق میں دعاء کی ہے۔ حضرت امام سید سجاد اس دعاء میں خداوند متعال سے پڑوسیوں اور دوستوں کے حقوق کی رعایت کے سلسلہ میں مدد کی درخواست کی ہے۔اسی طرح سے آپ علیہ السلام نے اس دعاء میں اچھے اخلاق کے حصول، بیماروں کی عیادت، مظلوموں کی مدد اور پڑوسیوں سے تواضع کے ساتھ ملنے جلنے پہ تاکید کی ہے۔
صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس چھبیسویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح یہ بھی فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔
دعا و مناجات |
تعلیمات
دعاء صحیفہ سجادیہ کی اس چھبیسویں دعا کا اصل موضوع، پڑوسیوں اور دوستوں کے حق میں دعا ہے۔ یہ دعا دوستوں اور پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی کے سلسلہ میں ہے اور ان کے ساتھ طرز معاشرت کو بیان کرتی ہے اور اسی طرح سے فرد کا اس کے معاشرے سے کیا رابطہ ہے اس کو بیان کرتے ہے۔[1] اس دعاء کی تعلیمات اور پیغامات جو چار فراز میں امام سید سجاد نے بیان کئے ہیں[2] وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
- پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی میں خدا سے مدد کی طلب۔
- عارف بہ حق اہل بیت پڑوسیوں کے حق میں دعاء۔
- سنت الہی کا قیام اس کو برپا کرنا۔
- نیک اخلاق و حسن سلوک سے آراستگی۔
- کمزوروں کی مدد اور انکی اجتیاجات کی تکمیل۔
- مریضوں کی عیادت اوراپنے مسافروں کو چھوڑنے جانا۔
- دوسروں کے راز کی حفاظت۔
- ستمدیدہ، مظلوموں کی مدد کرنا۔
- دوسروں کو معاف کرنے میں تاخیر نہ کرنا۔
- پڑسیوں اور دوستوں کی برائیوں کے بدلہ میں نیکی کا کردار اپنانا۔
- پڑسیوں سے تواضع کے ساتھ ملنا۔
- پڑسیوں کا پڑوسیوں کی وجہ سے خوش قسمت ہونا۔
- جو ہم اپنے لئے چاہیں وہ پڑوسیوں کے لئے بھی چاہیں۔اور ان کے عیوب اور برے سلوک سے چشم پوشی کریں۔[3]
شرحیں
صحیفہ سجادیہ کی اس چھبیسوین دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں اس دعاء کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب دیار عاشقان، حسین انصاریان کی شرح،[4] شہود و شناخت، محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی[5] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ سید احمد فرسی[6] صاحب کی شرح فارسی زبان میں ہے۔ اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس چھبیسویں دعا کی شرح ریاض السالکین سید علی خان مدنی،[7] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، محمد جواد مغنیہ،[8] ریاض العارفین، محمد بن محمد دارابی[9] اور آفاق الروح، سید محمد حسین فضل اللہ[10] کی شرحیں عربی زبان میں موجود ہیں۔ اسی طرح سے اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی علیہ الرحمہ [11] اور شرح الصحیفہ السجادیہ تالیف عزالدین جزائری[12] صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں۔
متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ تَوَلَّنِی فِی جِیرَانِی وَ مَوَالِی الْعَارِفِینَ بِحَقِّنَا، وَ الْمُنَابِذِینَ لِأَعْدَائِنَا بِأَفْضَلِ وَلَایتِک. (۲) وَ وَفِّقْهُمْ لِإِقَامَةِ سُنَّتِک، وَ الْأَخْذِ بِمَحَاسِنِ أَدَبِک فِی إِرْفَاقِ ضَعِیفِهِمْ، وَ سَدِّ خَلَّتِهِمْ، وَ عِیادَةِ مَرِیضِهِمْ، وَ هِدَایةِ مُسْتَرْشِدِهِمْ، وَ مُنَاصَحَةِ مُسْتَشِیرِهِمْ، وَ تَعَهُّدِ قَادِمِهِمْ، وَ کتْمَانِ أَسْرَارِهِمْ، وَ سَتْرِ عَوْرَاتِهِمْ، وَ نُصْرَةِ مَظْلُومِهِمْ، وَ حُسْنِ مُوَاسَاتِهِمْ بِالْمَاعُونِ، وَ الْعَوْدِ عَلَیهِمْ بِالْجِدَةِ وَ الْإِفْضَالِ، وَ إِعْطَاءِ مَا یجِبُ لَهُمْ قَبْلَ السُّؤَالِ (۳) وَ اجْعَلْنِی اللَّهُمَّ أَجْزِی بِالْإِحْسَانِ مُسِیئَهُمْ، وَ أُعْرِضُ بِالتَّجَاوُزِ عَنْ ظَالِمِهِمْ، وَ أَسْتَعْمِلُ حُسْنَ الظَّنِّ فِی کافَّتِهِمْ، وَ أَتَوَلَّی بِالْبِرِّ عَامَّتَهُمْ، وَ أَغُضُّ بَصَرِی عَنْهُمْ عِفَّةً، وَ أُلِینُ جَانِبِی لَهُمْ تَوَاضُعاً، وَ أَرِقُّ عَلَی أَهْلِ الْبَلَاءِ مِنْهُمْ رَحْمَةً، وَ أُسِرُّ لَهُمْ بِالْغَیبِ مَوَدَّةً، وَ أُحِبُّ بَقَاءَ النِّعْمَةِ عِنْدَهُمْ نُصْحاً، وَ أُوجِبُ لَهُمْ مَا أُوجِبُ لِحَامَّتِی، وَ أَرْعَی لَهُمْ مَا أَرْعَی لِخَاصَّتِی. (۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْزُقْنِی مِثْلَ ذَلِک مِنْهُمْ، وَ اجْعَلْ لِی أَوْفَی الْحُظُوظِ فِیمَا عِنْدَهُمْ، وَ زِدْهُمْ بَصِیرَةً فِی حَقِّی، وَ مَعْرِفَةً بِفَضْلِی حَتَّی یسْعَدُوا بیوَ أَسْعَدَ بِهِمْ، آمِینَ رَبَّ الْعَالَمِینَ. |
(1) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور میری اس سلسلہ میں بہترین نصرت فرما کہ میں اپنے ہمسایوں اور ان دوستوں کے حقوق کا لحاظ رکھوں جو ہمارے حق کے پہچاننے والے اور ہمارے دشمنوں کے مخالف ہیں (2) اور انہیں اپنے طریقوں کے قائم کرنے اور عمدہ اخلاق و آداب سے آراستہ ہونے کی توفیق دے۔ اس طرح کہ وہ کمزوروں کے ساتھ نرم رویہ رکھیں اور ان کے فقر کا مداوا کریں۔ مریضوں کی بیمار پرسی، طالبان ہدایت کی ہدایت، مشورہ کرنے والوں کی خیر خواہی اور تازہ وارد سے ملاقات کریں۔ رازوں کو چھپائیں۔ عیبوں پر پردہ ڈالیں۔ مظلوم کی نصرت اور گھریلو ضروریات کے ذریعہ حسن مواسات کریں اور بخشش و انعام سے فائدہ پہنچائیں اور سوال سے پہلے ان کے ضروریات مہیا کریں۔ (3) اے اللہ ! مجھے ایسا بنا کہ میں ان میں سے برے کے ساتھ بھلائی سے پیش آؤں اور ظالم سے چشم پوشی کرکے درگزر کروں اوران سب کے بارے میں حسن ظن سے کام لوں۔ اور نیکی اور احسان کے ساتھ سب کی خبر گیری کروں۔ اور پرہیز گاری و عفت کی بنا پر ان (کے عیوب) سے آنکھیں بند رکھوں۔ تواضع و فروتنی کی رو سے ان سے نرم رویہ اختیار کروں اور شفقت کی بنا پر مصیبت زدہ کی دل جوئی کروں۔ ان کی غیبت میں بھی ان کی محبت کو دل میں لیے رہوں اور خلوص کی بنا پر ان کے پاس سدا نعمتوں کا رہنا پسند کروں اور جو چیزیں اپنے خاص قریبیوں کے لیے ضروری سمجھوں ان کے لیے بھی ضروری سمجھوں۔ اور جو مراعات اپنے مخصوصین سے کروں وہی مراعات ان سے بھی کروں۔ (4) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بھی ان سے ویسے ہی سلوک کا روا دار قرار دے اور جو چیزیں ان کے پاس ہیں ان میں میرا حصہ وافر قرار دے اور انہیں میرے حق کی بصیرت اور میرے فضل و برتری کی معرفت میں افزائش و ترقی دے تا کہ وہ میری وجہ سے سعادت مند اور میں ان کی وجہ سے مثاب و ماجور قرار پاؤں۔ آمین اے تمام جہان کے پروردگار۔ |
حوالہ جات
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شوید و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۴۴۹۔
- ↑ ترجمہ و شرح دعای بیست و ششم صحہفt سجادیہ، سایت عرفان۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۵۳۹-۵۶۸؛ ممدوحی، کتاب شو د و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۴۴۹-۴۶۰۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶، ص۵۳۹-۵۶۸۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شوود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۴۴۹-۴۶۰۔
- ↑ فرڑی، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۴۳۵-۴۴۱۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۴، ص۱۴۹-۱۷۶۔
- ↑ مہنی، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۳۳۷-۳۴۵۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۳۳۷-۳۴۲۔
- ↑ فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۲، ص۲۱-۳۸۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۶۰-۶۱۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۴۵-۱۴۶۔
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تر ان، پیام آزادی، ۱۳۷۲ھجری شمسی۔
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، ترسان، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ھجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دار المالک، ۱۴۲۰ھ۔
- فرلی، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، ترسان، اسوہ، ۱۳۸۸ھجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تر ان، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافہ،، ۱۴۰۷ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
- مغنہی، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شولد و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ھجری شمسی۔