صحیفہ سجادیہ کی اٹھارویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی اٹھارویں دعاء
کوائف
دیگر اسامی:دعاوہ فی الظلامات
موضوع:آرزوں کی تکمیل اور بلاوں کے ٹل جانے کے بعد خدا کا شکر
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی اٹھارویں دعاء امام سید سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے جو بلاء و مصیبت کے ٹل جانے اور دعاوں کے قبول ہونے جانے پر شکر پروردگار کے وقت کی دعاء ہے۔ حضرت امام زین العابدینؑ نے اس دعا، میں نزول بلا کی مصلحت کو بیان کیا ہے اور بلاوں کے دور ہونے اور دعاء کے قبول ہونے پہ خدا کا شکر ادا کیا ہے

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس اٹھارویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی صاحب کی شرح یہ بھی فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

دعا و مناجات

نصیحتیں

صحیفہ سجادیہ، کی یہ اٹھارویں دعاء وہ ہے جس کو امام سید سجادؑ پریشانیوں اور بلاوں کے ٹلنے یا اپنی مرادوں کے پوری ہونے کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ ممدوحی کرمانشاہی کہتے ہیں کہ یہ دعا اس بات کی علامت ہے کہ امام سید سجّاد علیہ السلام کبھی بھی کسی بھی حال میں ذکر و یاد الہی سے غافل نہیں رہتے تھے انکی نگاہیں ایل پل کے لئے آخرت سے نہیں ہٹتی تھیں۔[1] تین فراز میں صحیفہ سجادیہ کی اس اٹھارویں دعا کے پیغامات اور نصیحتیں [2] مندرجہ ذیل ہیں:

  • اچھی تقدیر اور اچھے حالات پیدا ہونے پہ شکر۔
  • دنیا کی زندگی، آخرت کی حقیقی زندگی کا مقدّمہ ہے۔
  • بلائوں کے ٹلنے پر خدا کی شکرگذاری۔
  • نیک بختی کا ایک راستہ، خدا اور کائنات کی معرفت ۔‌
  • انسانوں پر بلاء کے نازل ہونے کی مصلحت۔
  • وہ کہ جس کا انجام عدم ہے، وہ ناچیز ہے۔ (دنیا کی نعمتیں)
  • وہ کہ جس جاودان اور ہمیشہ رہنے والی چیز ہے، لائق توجہ اور قیمتی چیز ہے۔ (اخروی نعمتیں)
  • آخرت کی عافیت دنیا کی عافیت سے کہیں بہتر ہے۔[3]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی اس اٹھارویں دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے۔ صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں اس دعاء کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح،[4] اس کے علاوہ شہود و شناخت، محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی[5]، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ سید احمد فہری[6] فارسی زبان میں شرحیں ہیں۔

اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس اٹھارویں دعا کی شرح ریاض السالکین سید علی ‌خان مدنی،[7] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، محمد جواد مغنیہ،[8] ریاض العارفین، محمد بن محمد دارابی[9] اور آفاق الروح، سید محمد حسین فضل اللہ[10] کی کتابیں عربی زبان میں اس دعا کی شرح ہیں۔ اسی طرح سے اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی [11] اور شرح الصحیفہ السجادیہ مولف عزالدین جزائری[12] صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں ہیں۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه ‌السلام إِذَا دُفِعَ عَنْهُ مَا یحْذَرُ، أَوْ عُجِّلَ لَهُ مَطْلَبُهُ:

(1) اللَّهُمَّ لَک الْحَمْدُ عَلَی حُسْنِ قَضَائِک، وَ بِمَا صَرَفْتَ عَنِّی مِنْ بَلَائِک، فَلَا تَجْعَلْ حَظِّی مِنْ رَحْمَتِک مَا عَجَّلْتَ لِی مِنْ عَافِیتِک فَأَکونَ قَدْ شَقِیتُ بِمَا أَحْبَبْتُ وَ سَعِدَ غَیرِی بِمَا کرِهْتُ.

(۲) وَ إِنْ یکنْ مَا ظَلِلْتُ فِیهِ أَوْ بِتُّ فِیهِ مِنْ هَذِهِ الْعَافِیةِ بَینَ یدَی بَلَاءٍ لَا ینْقَطِعُ وَ وِزْرٍ لَا یرْتَفِعُ فَقَدِّمْ لِی مَا أَخَّرْتَ، وَ أَخِّرْ عَنِّی مَا قَدَّمْتَ.

(۳) فَغَیرُ کثِیرٍ مَا عَاقِبَتُهُ الْفَنَاءُ، وَ غَیرُ قَلِیلٍ مَا عَاقِبَتُهُ الْبَقَاءُ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ.

دفع بلیات یا حاجات کی قبولیت کے دوران حضرت کی دعا

(1) اے اللہ ! تیرے ہی لیے حمد و ستائش ہے تیرے بہترین فیصلہ پر اور اس بات پر کہ تو نے بلاؤں کا رخ مجھ سے موڑ دیا۔ تو میرا حصہ اپنی رحمت میں سے صرف اس دنیوی تندرستی میں منحصر نہ کر دے کہ میں اپنی اس پسندیدہ چیز کی وجہ سے (آخرت کی) سعادتوں سے محروم رہوں اور دوسرا میری نا پسندیدہ چیز کی وجہ سے خوش بختی و سعادت حاصل کر لے جائے

(2) اور اگر یہ تندرستی کہ جس میں دن گزارا ہے یا رات بسر کی ہے کسی لازوال مصیبت کا پیش خیمہ اور کسی دائمی وبال کی تمہید بن جائے تو جس (زحمت و اندوہ) کو تو نے موخر کیا ہے اسے مقدم کر دے اور جس (صحت و عافیت) کو مقدم کیا اسے موخر کر دے۔

(3) کیونکہ جس چیز کا نتیجہ فنا ہو وہ زیادہ نہیں اورجس کا انجام بقا ہو وہ کم نہیں۔ اے اللہ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۶۶۔
  2. ترجمہ و شرح دعای ہجدہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶، ص۱۰۳-۱۰۴؛ ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۶۶-۱۷۴۔
  4. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۱۰۳-۱۰۴۔
  5. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۶۶-۱۷۴۔
  6. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۸۷-۱۹۱۔
  7. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۳، ص۲۱۹-۲۲۸۔
  8. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۲۳۹-۲۴۰۔
  9. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۲۲۵-۲۲۶۔
  10. فضل ‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۱۳-۴۱۵۔
  11. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۴۵۔
  12. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۰۷۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲شمسی ہجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ شمسی ہجری۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸شمسی ہجری۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸شمسی ہجری۔

بیرونی روابط