صحیفہ سجادیہ کی اکیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی اکیسویں دعا
کوائف
موضوع:رنج وغم کے وقت کی دعا۔
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادعلیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفۂ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین



صحیفۂ سجادیہ کی اکیسویں دعا امام سجادؑ کی دعاؤں میں سے ایک ہے جسے رنج و غم کے وقت پڑھا جاتا ہے۔ امام سجادؑ اس دعا میں توحید افعالی کو بیان فرمانے کے ساتھ خداوند متعال کو کائنات میں مؤثر کے طور پر پہچنوا رہے ہیں۔ امام سجادؑ کے مطابق انسان کی پناہ گاہ صرف رحمت الہی ہے اور صرف اسی ذات اقدس کے ذریعہ انسان اپنی آرزؤں تک پہونچ سکتا ہے۔ امامؑ آگے فرماتے ہیں کہ اگر دعا قبول ہونے میں تأخیر ہو جائے تو خدا کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہئیے اور خداوند عالم کے حکم پر عمل کرنے سے ہی انسان منزل کمال تک پہونچتا ہے۔

یہ اکیسویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی اکیسویں دعا اس وقت پڑھی جاتی جب باہری رنج و مصیبت اور بلا کے وقت انسان پریشان ہوتا ہے اور گناہوں اور غفلت کی وجہ سے رنجیدہ ہو جاتا ہے [1] اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • خداوند عالم کمزوروں کو بے نیاز بنا دیتا ہے۔
  • توحید افعالی کے بارے میں بیان۔
  • بغیر خداوند متعال کے امنیت حاصل نہیں ہو سکتی۔
  • خداوند کے علاوہ کوئی ناصر و مددگار نہیں۔
  • انسان چاہے جتنا فرار کرے لیکن پلٹنا خدا ہی کی طرف ہے۔
  • کائنات میں مؤثر صرف ذات خدا ہے۔
  • خدا ہر شیئ پر قدرت رکھتا ہے۔
  • تمام اسباب و وسایل خداوند عالم کے ہاتھوں میں ہیں۔
  • اپنی امیدوں کو صرف خدا کے ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
  • قضا و قدر پروردگار بندوں کے حق میں اس کی عین عدالت ہے۔
  • حکم پروردگار پر عمل پیرا ہونا تقرب الہی کا ذریعہ ہے۔
  • انسان کے ضعف و کمزوری پر گواہی۔
  • عبادت کے ذریعہ نعمات الہیہ کا حصول۔
  • تاخیر قبولیت دعا، نا امیدی کا سبب نہ بنے۔
  • عطا و بخشش کے وقت یاد خدا سے غافل نہ ہونا۔
  • اطاعت و بندگی میں مشغول رہنے کی درخواست۔
  • تمام اسرار و رموز حمد الہی میں پوشیدہ ہیں۔
  • پروردگار سے درخواست کہ اپنی محبت کے لئے ہمارے دلوں کو آمادہ کر دے۔
  • تقویٰ کو زادِ آخرت بنانے کی درخواست۔
  • خوف خدا سے گناہوں سے دوری۔
  • سکونِ دل کے لئے دعا۔
  • محمد و آل محمدؐ کے ساتھ ہم نشینی کی دعا[2]۔

شرحیں

صحیفۂ سجادیہ کی اکیسویں دعا کی بھی شرح دوسری دعاؤں کی طرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان[3] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں بطور تفصیل فارسی زبان میں شرح کی ہے۔ اسی طرح سے یہ دعا محمدحسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [4] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح یہ اکیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6]، جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [7] ، محمد بن محمد دارابی [8] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [9] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں [10] ۔ اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ [11] میں بھی دی گئی ہے۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه ‌السلام إِذَا حَزَنَهُ أَمْرٌ وَ أَهَمَّتْهُ الْخَطَایا:

(1) اللَّهُمَّ یا کافِی الْفَرْدِ الضَّعِیفِ، وَ وَاقِی الْأَمْرِ الْمَخُوفِ، أَفْرَدَتْنِی الْخَطَایا فَلَا صَاحِبَ مَعِی، وَ ضَعُفْتُ عَنْ غَضَبِک فَلَا مُؤَیدَ لِی، وَ أَشْرَفْتُ عَلَی خَوْفِ لِقَائِک فَلَا مُسَکنَ لِرَوْعَتِی


(2) وَ مَنْ یؤْمِنُنِی مِنْک وَ أَنْتَ أَخَفْتَنِی، وَ مَنْ یسَاعِدُنِی وَ أَنْتَ أَفْرَدْتَنِی، وَ مَنْ یقَوِّینِی وَ أَنْتَ أَضْعَفْتَنِی


(3) لَا یجِیرُ، یا إِلَهِی، إِلَّا رَبٌّ عَلَی مَرْبُوبٍ، وَ لَا یؤْمِنُ إِلَّا غَالِبٌ عَلَی مَغْلُوبٍ، وَ لَا یعِینُ إِلَّا طَالِبٌ عَلَی مَطْلُوبٍ.
(4) وَ بِیدِک، یا إِلَهِی، جَمِیعُ ذَلِک السَّبَبِ، وَ إِلَیک الْمَفَرُّ وَ الْمَهْرَبُ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَجِرْ هَرَبِی، وَ أَنْجِحْ مَطْلَبِی.


(5) اللَّهُمَّ إِنَّک إِنْ صَرَفْتَ عَنِّی وَجْهَک الْکرِیمَ أَوْ مَنَعْتَنِی فَضْلَک الْجَسِیمَ أَوْ حَظَرْتَ عَلَی رِزْقَک أَوْ قَطَعْتَ عَنِّی سَبَبَک لَمْ أَجِدِ السَّبِیلَ إِلَی شَیءٍ مِنْ أَمَلِی غَیرَک، وَ لَمْ أَقْدِرْ عَلَی مَا عِنْدَک بِمَعُونَةِ سِوَاک، فَإِنِّی عَبْدُک وَ فِی قَبْضَتِک، نَاصِیتِی بِیدِک.
(6) لَا أَمْرَ لِی مَعَ أَمْرِک، مَاضٍ فِی حُکمُک، عَدْلٌ فِی قَضَاؤُک، وَ لَا قُوَّةَ لِی عَلَی الْخُرُوجِ مِنْ سُلْطَانِک، وَ لَا أَسْتَطِیعُ مُجَاوَزَةَ قُدْرَتِک، وَ لَا أَسْتَمِیلُ هَوَاک، وَ لَا أَبْلُغُ رِضَاک، وَ لَا أَنَالُ مَا عِنْدَک إِلَّا بِطَاعَتِک وَ بِفَضْلِ رَحْمَتِک.
(7) إِلَهِی أَصْبَحْتُ وَ أَمْسَیتُ عَبْداً دَاخِراً لَک، لَا أَمْلِک لِنَفْسِی نَفْعاً وَ لَا ضَرّاً إِلَّا بِک، أَشْهَدُ بِذَلِک عَلَی نَفْسِی، وَ أَعْتَرِفُ بِضَعْفِ قُوَّتِی وَ قِلَّةِ حِیلَتِی، فَأَنْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی، وَ تَمِّمْ لِی مَا آتَیتَنِی، فَإِنِّی عَبْدُک الْمِسْکینُ الْمُسْتَکینُ الضَّعِیفُ الضَّرِیرُ الْحَقِیرُ الْمَهِینُ الْفَقِیرُ الْخَائِفُ الْمُسْتَجِیرُ.


(8) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تَجْعَلْنِی نَاسِیاً لِذِکرِک فِیمَا أَوْلَیتَنِی، وَ لَا غَافِلًا لِإِحْسَانِک فِیمَا أَبْلَیتَنِی، وَ لَا آیساً مِنْ إِجَابَتِک لِی وَ إِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّی، فِی سَرَّاءَ کنْتُ أَوْ ضَرَّاءَ، أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخَاءٍ، أَوْ عَافِیةٍ أَوْ بَلَاءٍ، أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْمَاءَ، أَوْ جِدَةٍ أَوْ لَأْوَاءَ، أَوْ فَقْرٍ أَوْ غِنًی.


(9) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ ثَنَائِی عَلَیک، وَ مَدْحِی إِیاک، وَ حَمْدِی لَک فِی کلِّ حَالاتِی حَتَّی لَا أَفْرَحَ بِمَا آتَیتَنِی مِنَ الدُّنْیا، وَ لَا أَحْزَنَ عَلَی مَا مَنَعْتَنِی فِیهَا، وَ أَشْعِرْ قَلْبِی تَقْوَاک، وَ اسْتَعْمِلْ بَدَنِی فِیمَا تَقْبَلُهُ مِنِّی، وَ اشْغَلْ بِطَاعَتِک نَفْسِی عَنْ کلِّ مَا یرِدُ عَلَی حَتَّی لَا أُحِبَّ شَیئاً مِنْ سُخْطِک، وَ لَا أَسْخَطَ شَیئاً مِنْ رِضَاک.
(10) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ فَرِّغْ قَلْبِی لِمَحَبَّتِک، وَ اشْغَلْهُ بِذِکرِک، وَ انْعَشْهُ بِخَوْفِک وَ بِالْوَجَلِ مِنْک، وَ قَوِّهِ بِالرَّغْبَةِ إِلَیک، وَ أَمِلْهُ إِلَی طَاعَتِک، وَ أَجْرِ بِهِ فِی أَحَبِّ السُّبُلِ إِلَیک، وَ ذَلِّلْهُ بِالرَّغْبَةِ فِیمَا عِنْدَک أَیامَ حَیاتِی کلِّهَا.
(11) وَ اجْعَلْ تَقْوَاک مِنَ الدُّنْیا زَادِی، وَ إِلَی رَحْمَتِک رِحْلَتِی، وَ فِی مَرْضَاتِک مَدْخَلِی، وَ اجْعَلْ فِی جَنَّتِک مَثْوَای، وَ هَبْ لِی قُوَّةً أَحْتَمِلُ بِهَا جَمِیعَ مَرْضَاتِک، وَ اجْعَلْ فِرَارِی إِلَیک، وَ رَغْبَتِی فِیمَا عِنْدَک، وَ أَلْبِسْ قَلْبِی الْوَحْشَةَ مِنْ شِرَارِ خَلْقِک، وَ هَبْ لِی الْأُنْسَ بِک وَ بِأَوْلِیائِک وَ أَهْلِ طَاعَتِک.
(12) وَ لَا تَجْعَلْ لِفَاجِرٍ وَ لَا کافِرٍ عَلَی مِنَّةً، وَ لَا لَهُ عِنْدِی یداً، وَ لَا بی‌إِلَیهِمْ حَاجَةً، بَلِ اجْعَلْ سُکونَ قَلْبِی وَ أُنْسَ نَفْسِی وَ اسْتِغْنَائِی وَ کفَایتِی بِک وَ بِخِیارِ خَلْقِک.
(13) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْنِی لَهُمْ قَرِیناً، وَ اجْعَلْنِی لَهُمْ نَصِیراً، وَ امْنُنْ عَلَی بِشَوْقٍ إِلَیک، وَ بِالْعَمَلِ لَک بِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضَی، «إِنَّک عَلی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ»، وَ ذَلِک عَلَیک یسِیرٌ.

رنج و اندوہ کے موقعے پر دعا

(1) اے اللہ ! اے یکہ و تنہا اور کمزور وناتوان کی (مہموں میں) کفایت کرنے والے اور خطرناک مرحلوں سے بچا لے جانے والے! گناہوں نے مجھے بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ اب کوئی ساتھی نہیں ہے اور تیرے غضب کے برداشت کرنے سے عاجز ہوں۔ اب کوئی سہارا دینے والا نہیں ہے۔ تیری طرف بازگشت کا خطرہ درپیش ہے۔ اب اس دہشت سے کوئی تسکین دینے والا نہیں ہے۔

(2) اور جب کہ تو نے مجھے خوف ذدہ کیا ہے تو کون ہے جو مجھے تجھ سے مطمئن کرے۔ اور جب کہ تو نے مجھے تنہا چھوڑ دیا ہے تو کون ہے جو میری دستگیری کرے۔ اور جب کہ تو نے مجھے ناتوان کر دیا ہے تو کون ہے جو مجھے قوت دے۔

(3) اے میرے معبود! پروردہ کو کوئی پناہ نہیں دے سکتا سوائے اس کے پروردگار کے اور شکست خوردہ کو کوئی امان نہیں دے سکتا سوائے اس پر غلبہ پانے والے کے۔ اور طلب کردہ کی کوئی مدد نہیں کر سکتا سوائے اس کے طالب کے۔

(4) یہ تمام وسائل اے میرے معبود تیرے ہی ہاتھ میں ہیں اور تیری ہی طرف راہ فرار و گریز ہے۔ لہذا تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے گریز کو اپنے دامن میں پناہ دے اور میری حاجت برلا۔

(5) اے اللہ !اگر تو نے اپنا پاکیزہ رخ مجھ سے موڑ لیا اور اپنے احسان عظیم سے دریغ کیا یا اپنے رزق کو بند کر دیا، یا اپنے رشتہ رحمت کو مجھ سے قطع کر لیا تو میں اپنی آرزؤوں تک پہنچنے کا وسیلہ تیرے سوا کوئی پا نہیں سکتا اور تیرے ہاں کی چیزوں پر مدد کے سواء دسترس حاصل نہیں کر سکتا۔ کیونکہ میں تیرا بندہ اور تیرے قبضہ قدرت میں ہوں اور تیرے ہی ہاتھ میں میری بھاگ دوڑ ہے۔

(6) تیرے حکم کے آگے میرا حکم نہیں چل سکتا۔ میرے بارے میں تیرا فرمان جاری اور میرے حق میں تیرا فیصلہ عدل و انصاف پر مبنی ہے۔ تیرے قلمرو سلطنت سے نکل جانے کا مجھے یارا نہیں اور تیرے احاطہ قدرت سے قدم باہر رکھنے کی طاقت نہیں اور نہ تیری محبت کو حاصل کر سکتا ہوں۔ نہ تیری رضامندی تک پہنچ سکتا ہوں اور نہ تیرے ہاں کی نعمتیں پا سکتا ہوں مگر تیری اطاعت اور تیری رحمت فراواں کے وسیلہ سے۔

(7) اے اللہ !میں ہر حال میں تیرا ذلیل بندہ ہوں تیری مدد کے بغیر میں اپنے سود زیاں کا مالک نہیں۔ میں اس عجز و بے بضاعتی کی اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور اپنی کمزوری و بے چارگی کا اعتراف کرتا ہوں۔ لہذا جو وعدہ تو نے مجھ سے کیا ہے اسے پورا کر اور جو دیا ہے اسے تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ میں تیرا وہ بندہ ہوں جو بے نوا، عاجز، کمزور، بے سر و سامان، حقیر، ذلیل، نادار، خوفزدہ، اور پناہ کا خواستگار ہے۔

(8) اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے ان عطیوں میں جو تو نے بخشے ہیں فراموش کار اور ان نعمتوں میں جو تو نے عطا کی ہیں احسان ناشناس نہ بنا دے اور مجھے دعا کی قبولیت سے ناامید نہ کر اگرچہ اس میں تا خیر ہو جائے۔ آسائش میں ہوں یا تکلیف میں، تنگی میں ہوں یا فارغ البلالی میں، تندرستی کی حالت میں ہوں یا بیماری کی، بدحالی میں ہوں یا خوشحالی میں، تونگری میں ہوں یا عسرت میں، فقر میں، یا دولتمندی میں،

(9) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ہر حالت میں مدح و ستائش و سپاس میں مصروف رکھ یہاں تک کہ دنیا میں سے جو کچھ تو دے اس پر خوش نہ ہونے لگوں اور جو روک لے اس پر رنجیدہ نہ ہوں۔ اور پرہیزگاری کو میرے دل کا شعار بنا اور میرے جسم سے وہی کام لے جسے تو قبول فرمائے اور اپنی اطاعت میں انہماک کے ذریعہ تمام دنیوی علائق سے فارغ کر دے تاکہ اس چیز کو جو تیری ناراضی کا سبب ہے دوست نہ رکھوں اور جو چیز تیری خوشنودی کا باعث ہے اسے ناپسند نہ کروں۔

(10) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور زندگی بھر میرے دل کو اپنی محبت کے لیے فارغ کر دے۔ اپنی یاد میں اسے مشغول رکھ، اپنے خوف وہراس کے ذریعہ (گناہوں کی) تلافی کا موقع دے، اپنی طرف رجوع ہونے سے اس کی قوت و توانائی بخش، اپنی اطاعت کی طرف اسے مائل کر اور اپنے پسندیدہ ترین راستہ پر چلا اور اپنی نعمتوں کی طلب پر اسے تیار کر۔

(11) اور پرہیز گاری کو میرا توشہ، اپنی رحمت کی جانب میرا سفر، اپنی خوشنودی میں میرا گزر اور اپنی جنت میں میری منزل قرار دے اور مجھے ایسی قوت عطا فرما جس سے تیری رضا مندیوں کا بوجھ اٹھا لوں ۔ اور میرے گریز کو اپنی جانب اور میری خواہش کو اپنے ہاں کی نعمتوں کی طرف قرار دے اور برے لوگوں سے میرے دل کو متوحش اور اپنے اور اپنے دوستوں اور فرمانبرداروں سے مانوس کر دے۔

(12) اور کسی بدکار اور کافر کا مجھ پر احسان نہ ہو۔ نہ اس کی نگاہ کرم مجھ پر ہو اور نہ اس کی مجھے کوئی احتیاج ہو بلکہ میرے دلی سکون، قلبی لگاؤ، اور میری بے نیازی و کار گزاری کو اپنے اور اپنے برگزیدہ بندوں سے وابستہ کر۔

(13) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان کا ہم نشین و مددگار قرار دے اور اپنے شوق و وارفتگی اور ان اعمال کے ذریعہ جنہیں تو پسند کرتا اور جن سے خوش ہوتا ہے مجھ پر احسان فرما۔ اس لئے کہ تو ہرچیز پر قادر ہے اور یہ کام تیرے لیے آسان ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص289۔
  2. انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج6 ص359-383؛ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص289-323۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج6 ص359-383
  4. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج2، ص289-323۔
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص335-353
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج3، ص441-490
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص283-293
  8. دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص265-281
  9. فضل اللہ، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص545-566
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص51-52
  11. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، 1402، ص122-126

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1372ہجری شمسی۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1402ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379ہجری شمسی
  • فضل‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388ہجری شمسی۔

بیرونی روابط