مندرجات کا رخ کریں

صحیفہ سجادیہ کی دسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی دسویں دعا
کوائف
موضوع:فضل و احسان الہی کا مطالبہ
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادعلیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی دسویں دعا، امام سجادؑ سے مأثور اور منقول ہے۔ اس دعا میں، خداوند متعال سے استدعا کی گئی ہے کہ اپنے بندوں کے ساتھ فضل کے ساتھ سلوک کرے عدالت کے ساتھ نہیں، کیونکہ فضل و عنایت کی بنیاد پر برتاؤ کا نتیجہ بخشش اور عدالت کی بنیاد پر برتاؤ عذاب ہے اور بندے عذاب الہی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ اس دعا میں انسان کو خدا کا محتاج ہونے اور اس کی سرکشی اور نافرمانی پر شیطان کے خوش ہونے کی جانب بھی اشارہ ہے۔ خدا کی جانب سے بندوں کی دعا کو یقینا قبول کیا جانا اس دعا کے دیگر مضامین و عناوین ہیں ۔

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں جیسے حسین انصاریان کی کتاب دیار عاشقان میں، فارسی زبان میں اور سید علی‌ خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین میں، عربی زبان میں، دسیوں دعا کی شرح کی گئی ہے۔

تعلیمات

صحیفۂ سجادیہ کی دسویں دعا کا بنیادی موضوع، پروردگار کے فضل و کرم اور اس کی رحمت کے زیر سایہ قرار پانا اور اس سے مدد کی درخواست ہے۔ امام سجادؑ کے دہن مبارک سے جاری کردہ 6 بند [1] پر مشتمل اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • خداوند متعال سے اس بات کی درخواست کہ اپنے بندوں کے ساتھ عدالت کے بجائے فضل و کرم کے ساتھ پیش آئے۔
  • عدالت کے ساتھ پیش آنے کا نتیجہ بندوں پرعذاب اور فضل و کرم کے ساتھ پیش آنے کا نتیجہ بخشش و مغفرت ہے۔
  • بندوں کی نجات کا واحد راستہ خدا کی بخشش اور اس کا عفو و درگذشت۔
  • بندے عذابِ الہی برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
  • خدا مطلقا بے نیاز ہے اور انسان خدا کا محتاج ہے۔
  • رحمتِ خدا سے محروم افراد بدترین لوگ ہیں۔
  • اپنی بے بسی و اضطرار اور مشکلات کا اعتراف۔[2]
  • خدا کی جانب سے استجابت دعا کا اور بندوں کی مشکلات کو دور کرنے کا وعدہ۔
  • انسان کو دھوکہ دینے والے شیطان اور اس کے آلہ کار کی شناخت۔
  • بندوں کی سرکشی اور نافرمانی سے شیطان کا خوش ہونا۔
  • خدا کی نافرمانی کرنے پر انسانوں کو شیطان کی سرزنش۔[3]۔

شرحیں

صحیفۂ سجادیہ شرحوں میں دسویں دعا کی شرح کی گئی ہے۔ از جملہ حسین انصاریان نے اپنی فارسی کتاب دیار عاشقان کی پانچویں جلد میں مفصل شرح فرمائی ہے ۔ [4] اسی طرح سے محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی نے اپنی عربی کتاب شہود و شناخت میں شرح کی ہے[5] نیز سید احمد فہری نے اپنی فارسی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[6] میں اور دیگر متعدد فارسی زبان کتابوں میں اس دعا کی شرح لکھی گئی ہے۔

اسی طرح اس دعا کی بعض دیگر کتابوں میں بھی جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [7] میں، جواد مغنیہ کی کتاب فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [8] میں، محمد بن محمد دارابی [9] کی کتاب ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل الله [10] کی کتاب آفاق الروح میں، عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اور اس دعا کے الفاظ کی فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں تشریح کی گئی ہے۔[11]۔

متن اور ترجمہ

متن
متن اور ترجمہ
ترجمه

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي اللَّجَإِ إِلَي اللَّهِ تَعَالَي

اللَّهُمَّ إِنْ تَشَأْ تَعْفُ عَنَّا فَبِفَضْلِكَ، وَ إِنْ تَشَأْ تُعَذِّبْنَا فَبِعَدْلِكَ

فَسَهِّلْ لَنَا عَفْوَكَ بِمَنِّكَ، وَ أَجِرْنَا مِنْ عَذَابِكَ بِتَجَاوُزِكَ، فَإِنَّهُ لَا طَاقَةَ لَنَا بِعَدْلِكَ، وَ لَا نَجَاةَ لِأَحَدٍ مِنَّا دُونَ عَفْوِكَ

يَا غَنِيَّ الْأَغْنِيَاءِ، هَا، نَحْنُ عِبَادُكَ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَ أَنَا أَفْقَرُ الْفُقَرَاءِ إِلَيْكَ، فَاجْبُرْ فَاقَتَنَا بِوُسْعِكَ، وَ لَا تَقْطَعْ رَجَاءَنَا بِمَنْعِكَ، فَتَكُونَ قَدْ أَشْقَيْتَ مَنِ اسْتَسْعَدَ بِكَ، وَ حَرَمْتَ مَنِ اسْتَرْفَدَ فَضْلَكَ

فَإِلَى مَنْ حِينَئِذٍ مُنْقَلَبُنَا عَنْكَ، وَ إِلَى أَيْنَ مَذْهَبُنَا عَنْ بَابِكَ، سُبْحَانَكَ نَحْنُ الْمُضْطَرُّونَ الَّذِينَ أَوْجَبْتَ إِجَابَتَهُمْ، وَ أَهْلُ السُّوءِ الَّذِينَ وَعَدْتَ الْكَشْفَ عَنْهُمْ

وَ أَشْبَهُ الْأَشْيَاءِ بِمَشِيَّتِكَ، وَ أَوْلَى الْأُمُورِ بِكَ فِي عَظَمَتِكَ رَحْمَةُ مَنِ اسْتَرْحَمَكَ، وَ غَوْثُ مَنِ اسْتَغَاثَ بِكَ، فَارْحَمْ تَضَرُّعَنَا إِلَيْكَ، وَ أَغْنِنَا إِذْ طَرَحْنَا أَنْفُسَنَا بَيْنَ يَدَيْكَ

اللَّهُمَّ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ شَمِتَ بِنَا إِذْ شَايَعْنَاهُ عَلَى مَعْصِيَتِكَ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تُشْمِتْهُ بِنَا بَعْدَ تَرْكِنَا إِيَّاهُ لَكَ، وَ رَغْبَتِنَا عَنْهُ إِلَيْكَ.

وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي اللَّجَإِ إِلَي اللَّهِ تَعَالَي
اللہ سے پناہ مانگنے کی دعا
اللَّهُمَّ إِنْ تَشَأْ تَعْفُ عَنَّا فَبِفَضْلِكَ، وَ إِنْ تَشَأْ تُعَذِّبْنَا فَبِعَدْلِكَ
بار الہا! اگر تو چاہے کہ ہمیں معاف کر دے تو یہ تیرے فضل کے سبب سے ہے اوراگر تو چاہے کہ ہمیں سزا دے تو یہ تیرے عدل کی رو سے ہے۔
فَسَهِّلْ لَنَا عَفْوَكَ بِمَنِّكَ، وَ أَجِرْنَا مِنْ عَذَابِكَ بِتَجَاوُزِكَ، فَإِنَّهُ لَا طَاقَةَ لَنَا بِعَدْلِكَ، وَ لَا نَجَاةَ لِأَحَدٍ مِنَّا دُونَ عَفْوِكَ
تو اپنے شیوہ احسان کے پیش نظر ہمیں پوری معافی دے اور ہمارے گناہوں سے درگزر کرکے اپنے عذاب سے بچا لے۔ اس لۓ کہ تیرے عدل کی تاب نہیں ہے۔ اور تیرے عفو کے بغیر ہم میں سے کسی ایک کی بھی نجات نہیں ہوسکتی۔
يَا غَنِيَّ الْأَغْنِيَاءِ، هَا، نَحْنُ عِبَادُكَ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَ أَنَا أَفْقَرُ الْفُقَرَاءِ إِلَيْكَ، فَاجْبُرْ فَاقَتَنَا بِوُسْعِكَ، وَ لَا تَقْطَعْ رَجَاءَنَا بِمَنْعِكَ، فَتَكُونَ قَدْ أَشْقَيْتَ مَنِ اسْتَسْعَدَ بِكَ، وَ حَرَمْتَ مَنِ اسْتَرْفَدَ فَضْلَكَ
اے بے نیازوں کے بے نیاز! ہاں تو پھر ہم سب تیرے بندے ہیں جو تیرے حضور کھڑے ہیں اور میں سب محتاجوں سے بڑھ کر تیرا محتاج ہوں۔ لہذا اپنے بھرے خزانے سے ہمارے فقر و احتیاج کو بھر دے، اور اپنے دروازے سے رد کرکے ہماری امیدوں کو قطع نہ کر۔ ورنہ جو تجھ سے خوشحالی کا طالب تھا وہ تیرے ہاں سے حرماں نصیب ہوگا اور جو تیرے فضل سے بخش و عطا کا خواستگار تھا وہ تیرے در سے محروم رہے گا۔
فَإِلَى مَنْ حِينَئِذٍ مُنْقَلَبُنَا عَنْكَ، وَ إِلَى أَيْنَ مَذْهَبُنَا عَنْ بَابِكَ، سُبْحَانَكَ نَحْنُ الْمُضْطَرُّونَ الَّذِينَ أَوْجَبْتَ إِجَابَتَهُمْ، وَ أَهْلُ السُّوءِ الَّذِينَ وَعَدْتَ الْكَشْفَ عَنْهُمْ
تو اب ہم تجھے چھوڑ کر کس کے پاس جائیں اور تیرا در چھوڑ کر کدھر کا رخ کریں۔ تو اس سے منزہ ہے (کہ ہمیں ٹھکرا دے جب کہ) ہم ہی وہ عاجز وبے بس ہیں جن کی دعائیں قبول کرنا تو نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے اوروہ درد مند ہیں جن کے دکھ درد کرنے کا تو نے وعدہ کیا ہے۔
وَ أَشْبَهُ الْأَشْيَاءِ بِمَشِيَّتِكَ، وَ أَوْلَى الْأُمُورِ بِكَ فِي عَظَمَتِكَ رَحْمَةُ مَنِ اسْتَرْحَمَكَ، وَ غَوْثُ مَنِ اسْتَغَاثَ بِكَ، فَارْحَمْ تَضَرُّعَنَا إِلَيْكَ، وَ أَغْنِنَا إِذْ طَرَحْنَا أَنْفُسَنَا بَيْنَ يَدَيْكَ
اور تمام چیزوں میں تیرے مقتضائے مشیت کے مناسب اور تمام امور میں تیری بزرگی و عظمت کے شایان یہ ہے کہ جو تجھ سے رحم کی درخواست کرے تو اس پر رحم فرما‎ۓ اور جو تجھ سے فریاد رسی چاہے، تو اس کی فریاد رسی کرے۔ تو اب اپنی بارگاہ میں ہماری تضرع و زاری پر رحم فرما۔ اور جب کہ ہم نے اپنے کو تیرے آگے (خاک مذلت پر) ڈال دیا ہے تو ہمیں (فکر و غم سے) نجات دے۔
اللَّهُمَّ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ شَمِتَ بِنَا إِذْ شَايَعْنَاهُ عَلَى مَعْصِيَتِكَ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تُشْمِتْهُ بِنَا بَعْدَ تَرْكِنَا إِيَّاهُ لَكَ، وَ رَغْبَتِنَا عَنْهُ إِلَيْكَ.
بار الہا! جب ہم نے تیری معصیت میں شیطان کی پیروی کی تو اس نے (ہماری اس کمزوری پر) اظہار مسرت کیا۔ تو محمد اور ان کی آل اطہر پر درود بھیج۔ اور جب ہم نے تیری خاطر اسے چھوڑ دیا اور اس سے روگردانی کرکے تجھ سے لو لگا چکے ہیں تو کوئی ایسی افتاد نہ پڑے کہ وہ ہم پر شماتت کرے۔

اللہ سے پناہ مانگنے کی دعا

بار الہا! اگر تو چاہے کہ ہمیں معاف کر دے تو یہ تیرے فضل کے سبب سے ہے اوراگر تو چاہے کہ ہمیں سزا دے تو یہ تیرے عدل کی رو سے ہے۔

تو اپنے شیوہ احسان کے پیش نظر ہمیں پوری معافی دے اور ہمارے گناہوں سے درگزر کرکے اپنے عذاب سے بچا لے۔ اس لۓ کہ تیرے عدل کی تاب نہیں ہے۔ اور تیرے عفو کے بغیر ہم میں سے کسی ایک کی بھی نجات نہیں ہو سکتی۔

اے بے نیازوں کے بے نیاز! ہاں تو پھر ہم سب تیرے بندے ہیں جو تیرے حضور کھڑے ہیں اور میں سب محتاجوں سے بڑھ کر تیرا محتاج ہوں، لہذا اپنے بھرے خزانے سے ہمارے فقر و احتیاج کو بھر دے، اور اپنے دروازے سے رد کرکے ہماری امیدوں کو قطع نہ کر ورنہ جو تجھ سے خوشحالی کا طالب تھا وہ تیرے ہاں سے حرماں نصیب ہوگا اور جو تیرے فضل سے بخش و عطا کا خواستگار تھا وہ تیرے در سے محروم رہے گا۔

تو اب ہم تجھے چھوڑ کر کس کے پاس جائیں اور تیرا در چھوڑ کر کدھر کا رخ کریں۔ تو اس سے منزہ ہے (کہ ہمیں ٹھکرا دے جب کہ) ہم ہی وہ عاجز وبے بس ہیں جن کی دعائیں قبول کرنا تو نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے اوروہ درد مند ہیں جن کے دکھ درد کرنے کا تو نے وعدہ کیا ہے۔

اور تمام چیزوں میں تیرے مقتضائے مشیت کے مناسب اور تمام امور میں تیری بزرگی و عظمت کے شایان یہ ہے کہ جو تجھ سے رحم کی درخواست کرے تو اس پر رحم فرما‎ۓ اور جو تجھ سے فریاد رسی چاہے، تو اس کی فریاد رسی کرے۔ تو اب اپنی بارگاہ میں ہماری تضرع و زاری پر رحم فرما۔ اور جب کہ ہم نے اپنے کو تیرے آگے (خاک مذلت پر) ڈال دیا ہے تو ہمیں (فکر و غم سے) نجات دے۔

بار الہا! جب ہم نے تیری معصیت میں شیطان کی پیروی کی تو اس نے (ہماری اس کمزوری پر) اظہار مسرت کیا۔ تو محمد اور ان کی آل اطہر پر درود بھیج۔ اور جب ہم نے تیری خاطر اسے چھوڑ دیا اور اس سے روگردانی کرکے تجھ سے لو لگا چکے ہیں تو کوئی ایسی افتاد نہ پڑے کہ وہ ہم پر شماتت کرے۔

🌞
🔄


حولہ جات

  1. ترجمہ و شرح دعای دہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان.
  2. متن دعا
  3. انصاریان، دیار عاشقان، 1372ش، ج5، ص75-96؛ ممدوحی، شہود و شناخت، 1388ش، ج1، ص465-482.
  4. انصاریان، دیار عاشقان، 1372ش، ج5، ص75-96.
  5. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج1، ص465-482.
  6. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج1، ص519-525.
  7. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ھ، ج2، ص325-400.
  8. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ھ، ص141-153.
  9. دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص127-132.
  10. فضل الله، آفاق الروح، 1420ھ، ج1، ص199-259.
  11. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ھ، ص33-34.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، 1373 ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، 1379 ہجری شمسی۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، 1420ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، 1388 ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، 1407ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی ‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1435ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، 1428ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، 1388 ہجری شمسی۔

بیرونی روابط