صحیفہ سجادیہ کی چونتیسویں دعا
کوائف | |
---|---|
موضوع: | ستار العیوب کی حمد و ثنا، خدا کی پردہ پوشی سے طلب عبرت ۔ |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سجادعلیہ السلام |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفۂ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفہ سجادیہ کی چوتیسویں دعا امام سجادؑ کی مأثورہ دعاوں میں سے ایک ہے کہ جسے وقت مصیبت یا مصیبت زدہ افراد اور گناہوں کے ذریعہ رسوا و ذلیل شدہ افراد کو دیکھ کر پڑھا جاتا ہے۔ اس دعا میں پروردگارعالم کے ستار العیوب ہونے کی بنا پر اس کی ستائش کی گئی ہے اور خدا کی پردہ پوشی سے عبرت و گناہوں سے توبہ کی تأکید کی گئی ہے۔
یہ چوتیسویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔
دعا و مناجات |
تعلیمات
صحیفہ سجادیہ کی چوتیسویں دعا جسے امام سجادؑ بلا و گرفتاری کے وقت یا وہ لوگ جو گرفتار بلا ہوتے ہیں ان کے حال پر اور گناہوں کے ذریعہ ذلیل و رسوا ہونے والوں کے حال زار پر یہ دعا پڑھتے تھے۔[1] ممدوحی کرمانشاہی کے مطابق اس دعا کی شرح میں، مومن کے لئے تمام حادثہ عبرت ہوتے ہیں اور اسی طرح اس شخص کے انجام کار کو دیکھنا جو برے اعمال کے نتیجہ میں ذلیل ہوتا ہے سب سے زیادہ عبرت آموز ہے اس لئے کہ یہ حادثات، حقیقت مکافات عمل کا نمونہ، تکوین و تشریع کے درمیان رابطہ اور منظر قیامت کو اجاگر کرتے ہیں۔[2]
اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:
- حقیقی تعریف اس پروردگار کی ہے جو ستار العیوب ہے۔
- پروردگار کا ستار العیوب ہونا اجتماعی زندگی کی اساس ہے۔
- خداوند متعال کے ذریعہ صفت ستاریت کا صحیح استفادہ۔
- پردہ پوشی کے ذریعہ عبرت حاصل کرنا۔
- گناہوں سے توبہ
- خدا سے ملاقات کا شوق اور اسی سے غفلت میں طلب پناہ۔
- خاصان خدا پیغمبر اکرمؐ و اہلبیتؑ پر خدا کا درود و سلام۔
- دستورات و فرامین محمد و آل محمدﷺ کی فرمانداری۔[3]
شروحات
صحیفہ سجادیہ کی جو شرحیں لکھی گئی ہیں ان میں اس چوتیسویں دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔ یہ دعا محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [4] میں، سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔
اسی طرح یہ چوتیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6] جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ[7]، محمد بن محمد دارابی[8] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [9] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں [10] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ[11] میں بھی دی گئی ہے۔
دعا کا متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(۱) اللَّهُمَّ لَک الْحَمْدُ عَلَی سِتْرِک بَعْدَ عِلْمِک، وَ مُعَافَاتِک بَعْدَ خُبْرِک، فَکلُّنَا قَدِ اقْتَرَفَ الْعَائِبَةَ فَلَمْ تَشْهَرْهُ، وَ ارْتَکبَ الْفَاحِشَةَ فَلَمْ تَفْضَحْهُ، وَ تَسَتَّرَ بِالْمَسَاوِئِ فَلَمْ تَدْلُلْ عَلَیهِ. (۲) کمْ نَهْی لَک قَدْ أَتَینَاهُ، وَ أَمْرٍ قَدْ وَقَفْتَنَا عَلَیهِ فَتَعَدَّینَاهُ، وَ سَیئَةٍ اکتَسَبْنَاهَا، وَ خَطِیئَةٍ ارْتَکبْنَاهَا، کنْتَ الْمُطَّلِعَ عَلَیهَا دُونَ النَّاظِرِینَ، وَ الْقَادِرَ عَلَی إِعْلَانِهَا فَوْقَ الْقَادِرِینَ، کانَتْ عَافِیتُک لَنَا حِجَاباً دُونَ أَبْصَارِهِمْ، وَ رَدْماً دُونَ أَسْمَاعِهِمْ (۳) فَاجْعَلْ مَا سَتَرْتَ مِنَ الْعَوْرَةِ، وَ أَخْفَیتَ مِنَ الدَّخِیلَةِ، وَاعِظاً لَنَا، وَ زَاجِراً عَنْ سُوءِ الْخُلُقِ، وَ اقْتِرَافِ الْخَطِیئَةِ، وَ سَعْیاً إِلَی التَّوْبَةِ الْمَاحِیةِ، وَ الطَّرِیقِ الْمَحْمُودَةِ (۴) وَ قَرِّبِ الْوَقْتَ فِیهِ، وَ لَا تَسُمْنَا الْغَفْلَةَ عَنْک، إِنَّا إِلَیک رَاغِبُونَ، وَ مِنَ الذُّنُوبِ تَائِبُونَ. (۵) وَ صَلِّ عَلَی خِیرَتِک اللَّهُمَّ مِنْ خَلْقِک: مُحَمَّدٍ وَ عِتْرَتِهِ الصِّفْوَةِ مِنْ بَرِیتِک الطَّاهِرِینَ، وَ اجْعَلْنَا لَهُمْ سَامِعِینَ وَ مُطِیعِینَ کمَا أَمَرْتَ. |
(۱) اے معبود ! تیرے ہی لئے تمام تعریف ہے اس بات پر کہ تو نے (گناہوں کے) جاننے کے بعد پر دہ پوشی کی اور (حالات پر) اطلاع کے بعد عافیت و سلامتی بخشی۔ یوں تو ہم میں سے ہر ایک ہی عیوب و نقائص کے درپے ہوا مگر تو نے اسے مشتہر نہ کیا اور افعال بد کا مرتکب ہوا مگر تو نے اس کو رسوا نہ ہونے دیا اور پردہ خفا میں برائیوں سے آلودہ رہا۔ مگر تو نے اس کی نشان دہی نہ کی (۲) کتنے ہی تیرے منہیات تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے، کتنے ہی تیرے احکام تھے جن کے ہم مرتکب ہوئے اور کتنے ہی تیرے احکام تھے جن پر تو نے کار بند رہنے کا حکم دیا تھا۔ مگر ہم نے ان سے تجاوز کیا۔ اور کتنی ہی برائیاں تھیں جو ہم سے سرزد ہوئیں وہ کتنی ہی خطائیں تھیں جن کا ہم نے ارتکاب کیا در آنحالیکہ دوسرے دیکھنے والوں کے بجائے تو ان پر آگاہ تھا اور دوسرے (گناہوں کی تشہیر پر) قدرت رکھنے والوں سے تو زیادہ ان کے افشاء پر قادر تھا۔ مگر اس کے باوجود ہمارے بارے میں تیری حفاظت و نگہداشت ان کی آنکھوں کے سامنے پردہ، ان کے کانوں کے بالمقابل دیوار بن گئی۔ (۳) تو پھر اس پردہ داری وعیب پوشی کو ہمارے لیے ایک نصیحت کرنے والا اوربدخوئی اور ارتکاب گناہ سے روکنے والا (گناہوں کو) مٹانے والی راہ توبہ اور طریق پسندیدہ پر گامزنی کا وسیلہ قرار دے۔ (۴) اور اس راہ پیمانی کے لمحے (ہم سے) قریب کر۔ اور ہمارے لیے ایسے اسباب مہیا نہ کر جو تجھ سے ہمیں غافل کر دیں۔ اس لیے کہ ہم تیری طرف رجوع ہونے والے اور گناہوں سے توبہ کرنے والے ہیں۔ (۵) بار الہا! محمد پر جو مخلوقات میں تیرے برگزیدہ اور ان کی پاکیزہ عترت پر جو کائنات میں تیری منتخب کردہ ہے رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے فرمان کے مطابق ان کی بات پر کان دھرنے والا اور ان کے احکام کی تعمیل کرنے والا قرار دے۔ |
حوالہ جات
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۲۸ھ، ص۴۲۵۔
- ↑ ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۱۷۳۔
- ↑ ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۱۷۱-۱۷۹؛ [https://www.erfan.ir/farsi/sahifeh34/faraz1 شرح فرازہای دعای سی و چہارم از سایت عرفان۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۱۷۱-۱۷۹۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۸۱-۸۳۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۵، ص۱۵۸-۱۷۳۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۴۲۵-۴۲۶۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۴۴۹-۴۵۲۔
- ↑ فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۲۰۳-۲۰۸۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۷۲۔
- ↑ جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۸۲-۱۸۳۔
مآخذ
- جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔